بچپن کے دُ کھ کتنے اچھے تھے

پاکستانی

محفلین
گرميوں ميں جب سب گھر والے سو جاتےتھے
دھوپ کي اُنگلي تھام کے ہم چل پڑتے تھے
ہميں پرندے کتنے پيار سے تکتے تھے
ھم جب ان کے سامنے پاني رکھتے تھے
موت ہميں اپني اّ غوش ميں چھپاتي تھي
قبرستان ميں جا کر کھيلا کرتے تھے
رستے ميں اِک ان پڑھ دريا پڑتا تھا
جس سے گزر کر پڑھنے جايا کرتے تھے
جيسے سورج اّ کر پياس بجھائے گا
صبح سويرے ايسے پاني بھرتے تھے
اُڑنا ھم کو اتنا اچھا لگتا تھا
چڑياں پکڑ کر اُن کو چوما کرتے تھے
تتلياں ہم پر بيٹھا کرتيں تھيں
ھم پھولوں سے اتنے ملتے جلتے تھے
ملي تھي يہ جواني ھم کو رستے ميں
ھم تو گھر سے بچپن اوڑھ کے نکلے تھے


بچپن کے دُ کھ کتنے اچھے تھے
تب تو صرف کھلونے ٹوٹا کرتے تھے
وہ خوشياں بھي جانے کيسي خوشياں تھيں
تتلي کے پر نُوچ کے اُچھلا کرتے تھے
مار کے پاؤں ہم بارش کے پاني ميں
اپني ناؤ آپ ڈبويا کرتے تھے
چھوٹے تھے تو مِکرو فريب بھي چھوٹے تھے
دانہ ڈال کے چڑيا پکڑا کرتے تھے
اب تو اِک آنسو بھي رُسوا کر جائے
بچپن ميں جي بھر کے رُويا کرتے تھے
خُوشبو کے اُڑتے ہي کيوں مرجھايا پھول
کتنے بھولے پن سے پوچھا کرتے تھے
کھيل کود کے دن بھر اپني ٹولي ميں
رات کو ماں کي گُود ميں سويا کرتے تھے
 

شمشاد

لائبریرین
پاکستانی بھائی یہ میری پسندیدہ نظم ہے

خاص کر اس کا یہ شعر :

اب تو اِک آنسو بھي رُسوا کر جائے
بچپن ميں جي بھر کے رُويا کرتے تھے​
 

شمشاد

لائبریرین
ایک بڑی مشہور غزل ہے

یہ دولت بھی لے لو، یہ شہرت بھی لے لو، چھین لو مجھ سے میری جوانی
مگر مجھ کو لوٹا دو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ کاغذ کی کشتی وہ بارش کا پانی

صحیح سے یاد نہیں آ رہی، اگر کسی کے پاس ہو تو یہاں لکھ دیں،

یہ بھی صحیح سے بچپن کی یاد دلاتی ہے۔
 

پاکستانی

محفلین
چلو پھر ٹھونڈ لائیں ہم اسی معصوم وقت کو
جہاں سپنہ سجایا تھا
جہاں بچپن بتایاتھا
جہاں پیڑوں کے سائے میں گھروندا ایک بنایا تھا!
 

شمشاد

لائبریرین
زبردست پاکستانی بھائی، شکریہ

صحیح معنوں میں بچپن یاد دلا دیا۔
ٹوکری کے نیچے تیلا لگا کر اور دانہ ڈال کر چڑیاں پکڑنا یاد ہے، اور بارش میں تو بہت نہائے اور کاغذ کی کشتیاں چلائیں اور پینگ بھی بہت جھولی ہے، یہ بھی اچھی طرح یاد ہے۔

کیا شہنشاہی وقت ہوتا ہے وہ۔
 

پاکستانی

محفلین
اعجاز بھائی واقعی نظر نہیں آئے

بہت سارے ممبران ہیں شمشاد بھائی جو جو کچھ دنوں بعد ہی غائب ہو جاتے ہیں محفل میں کچھ ایسا کرنا چاہیے کہ انہیں یاد دھانی کی میل وغیرہ ہو، نٹ سے تو وہ یقینا ‘ٹچ‘ (معذرت) ہی ہوں گے۔
 

شمشاد

لائبریرین
مجھکو یقیں ہے سچ کہتی تھیں جو بھی امی کہتی تھیں
جب میرے بچپن کے دن تھے چاند میں پریاں رہتی تھیں

ایک یہ دن جب اپنوں نے بھی ہم سے ناطہ توڑ لیا
ایک وہ دن جب پیڑ کی شاخیں بوجھ ہمارا سہتی تھیں

ایک یہ دن جب ساری سڑکیں روٹھی روٹھی لگتی ہیں
ایک وہ دن جب ‘ آؤ کھیلیں‘ ساری گلیاں کہتی تھیں

ایک یہ دن جب جاگی راتیں دیواروں کو تکتی ہیں
ایک وہ دن جب شاموں کی بھی پلکیں بوجھل رہتی تھیں

ایک یہ دن جب لاکھوں غم اور کال پڑا ہے آنسو کا
ایک وہ دن جب ایک ذرا سی بات پہ ندیاں بہتی تھیں

ایک یہ دن جب ذہن میں ساری عیاری کی باتیں ہیں
ایک وہ دن جب دل میں ساری بھولی باتیں رہتی تھیں

ایک یہ گھر جس گھر میں میرا ساز و ساماں رہتا ہے
ایک وہ گھر جس میں میری بوڑھی نانی رہتی تھیں
(جاوید اختر)
 

پاکستانی

محفلین
کھیلتے کھیلتے دونوں میں سے
ایک نے دوجی کی گڑیا کی نوچ لیں آنکھیں
لڑکی چیخی
دیکھو تم نے میری گڑیا اندھی کر دی
اب سپنے کیسے دیکھے گی؟
لڑکا نادم ہو کر بولا
جب میں ابو جتنا ہو کر شہر گیا تو
یہ وعدہ کرتا ہوں تم سے
سب سے پہلے
اس کی آنکھیں‌لاوں گا
سنا ہے شہر گیا وہ اک دن
جانے اس کے بعد ہوا کیا
یہ معلوم نہیں ہے لیکن
آج اچانک اس لڑکی کو راہ میں دیکھا
ہاتھ میں‌اس کے اک گڑیا تھی
ہاں بتلانا بھول گئی میں
گڑیا آج بھی اندھی ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
Top