نظم

  1. جاسمن

    دلِ مضطرب کوئی اسم ہو (عدیل عبداللہ)

    دلِ مضطرب کوئی اسم ہو عدیل عبداللہ کوئی اسم ہو دلِ مضطرب کوئی اسم ہو جسے پڑھ کے کم ہو ملالِ جاں جسے پھونک کر یہ اداسیاں ذرا کم لگیں وہ فشارِ رنج ہے روح میں کہ فضائیں سبز قدم لگیں میں ہنسوں تو سارے جہان کو مری ہنستی آنکھیں بھی نم لگیں دلِ مضطرب کوئی چارہ گر جو اسیرِ غم کی دوا کرے ہو ذرا سکون...
  2. ام اویس

    لگا لو شجر۔ نظم ۔ نزہت وسیم

    سنو پیارے بچو! کہانی سنو کہانی شجر کی زبانی سنو جہاں ہوں کھڑا ہے یہ مانی کا گھر لگے ہیں یہاں پھول، پھل کے شجر نہ تھا پہلے مانی کا ایسا یہ گھر نہ تھے پھول پتے نہ کوئی شجر بہن بھائی ماں باپ میں تھا مگن مگر آم کھانے کی تھی بس لگن وہ کہتا تھا ہر روز، لے آئیں آم بچاتے تھے ابا، مشقت سے...
  3. محمد عبدالرؤوف

    اہلیہ ۔ پیروڈی نظم

    سید عاطف علی بھائی سے معذرت کے ساتھ، اُن کی نظم "زندگی" پڑھ کر کچھ پیروڈی شعر ہوئے۔ جو کہ محفلین کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔ "اہلیہ" اہلیہ جینے نہیں دیتی مجھے اذنِ عقدِ نو کہیں دیتی مجھے! عقد ہی کیا وہ تو آنکھیں بھی کہیں چار کرنے ہی نہیں دیتی مجھے "پونچھنے دیتی نہیں وہ اشک بھی بات بھی کرنے...
  4. محمد تابش صدیقی

    نظم: رنگِ عیادت ٭ کلیم چغتائی

    رنگِ عیادت ٭ میں ہوا اسپتال میں داخل تو عیادت کے رنگ عجب آئے عہدِ نو کے ستم تو اب آئے وہ عیادت کو میری جب آئے کچھ نے بوکے تھمائے مرجھائے ایک جانب سے تین ٹب آئے تھا سرِ شام آنے کا وعدہ رات بارہ بجے تو تب آئے میری خاطر فواکہات لیے شام نکلے تو نصف شب آئے بیس احباب نے کیا انکار دیکھیے اتفاق، سب...
  5. عمر شرجیل چوہدری

    لٹ جانے دو

    شہروں کے شہر لٹ گئے تم ہم خاموش رہے ہمارے ایمان لٹ گئے تم ہم خاموش رہے ہماری عزتیں نیلام ہوئیں تم ہم خاموش رہے ہمارے نظام خراب ہوئے تم ہم خاموش رہے جو ملی تھی ایک نعمت وطن جو ملی تھی آزادی دھرم وہ سب لٹتے گئے امراء کے ہاتھوں وطن عزیز لٹتا رہا حکام کے ہاتھوں تم ہم دیکھتے رہے مگر تم ہم خاموش رہے...
  6. محمد تابش صدیقی

    نظم: گنتی ٭ سید مبارک شاہ

    گنتی ٭ یہ آٹھ پہروں شمار کرنا کہ سات رنگوں کے اس نگر میں جہات چھے ہیں حواس خمسہ چہار موسم زماں ثلاثہ جہان دو ہیں خدائے واحد! یہ تیری بے انت وسعتوں کے سفر پہ نکلے ہوئے مسافر عجیب گنتی میں کھو گئے ہیں ٭٭٭ سید مبارک شاہ
  7. فلک شیر

    احوالِ واقعی

    ***احوالِ واقعی*** وہ دن بھی کیسے خواب ناک ہوتے ہیں جب آپ خدا کے ساتھ جیتے ہیں... جاگتے سوتے، کھاتے پیتے، دوڑتے بھاگتے روح لطافت اور بدن راحت کے ایک مسلسل تجربے سے گزرتا ہے اعتماد...کہ وہ جو فلاں کامیابی ملی ہے ، آسانی میسر آئی ہے، وسعت عطا ہوئی ہے، عافیت کا در کھلا ہے....یہ دراصل توبہ قبول...
  8. محمد تابش صدیقی

    نظم: کمشنر کا کتا ٭ از الیاس بابر اعوان

    کمشنر کا کتا ٭ تراشیدہ زلفیں ، نشہ آور آنکھیں لہریہ تبسم ، جمال آفریں وُف تو گردن میں مالک کے عہدے کا سریہ چلا جارہا ہے خراماں خراماں کمشنر کا کُتا اِدھر دیکھیے! یہ ہیں گلیوں کے کُتے نہ وُف میں کوئی جاں نہ تازہ تبسم ، غُبار ان کی قمست کہیں نالیوں میں بسیرا ہے ان کا سڑک کے کنارے پڑی لاشیں...
  9. منہاج علی

    عزیز حامد مدنی زلف کی رات

    پشتِ عریاں پہ کُھلی زلف کی جب موجِ سیاہ رَو میں اک سرّ ِ بیاباں سا لیے محوِ خرام نیند کا نشّہ سی، جنگل کی ندی سی سرِ شام جال سا پھینک کے اک خواب کا بُنتی ہوئی دام دُور اَن دیکھے نشیبوں میں سماتی ہوئی زلف خواب نا دیدہ کناروں کا دکھاتی ہوئی زلف زلف کے مَس سے بدن اپنے فسوں میں مسحور ہر نفَس ذوقِ...
  10. محمد تابش صدیقی

    نظم: الفاظ ٭ علی صہیب قرنی

    الفاظ ٭ گر لفظ ملائم ہوں۔۔۔ اور ان میں محبت ہو، الفت ہو، مروت ہو لہجے میں نفاست ہو، پھولوں سی لطافت ہو پھر لفظ جگاتے ہیں، سوتے ہوئے جذبوں کو پھر لفظ دکھاتے ہیں، جنت کی بہاروں کو پھر لفظ سناتے ہیں، دل جوئی کے نغموں کو معصوم سی پلکوں میں، کچھ خواب سے بھرتے ہیں حالات بدلتے ہیں، دن رات بدلتے ہیں گر...
  11. نیرنگ خیال

    سمیتا پاٹل (غلام محمد قاصر)

    سمیتا پاٹل دل کے مندر میں خوشبو ہے لوبان کی، گھنٹیاں بج اٹھیں، دیو داسی تھی وہ کتنے سرکش اندھیروں میں جلتی رہی دیکھنے میں تو مشعل ذرا سی تھی وہ نور و نغمہ کی رم جھم پھواروں تلے مسکراتی ہوئی اک اداسی تھی وہ پانیوں کی فراوانیوں میں رواں اس کی حیرانیاں کتنی پیاسی تھی وہ حسن انساں سے فطرت کی...
  12. محمد تابش صدیقی

    نظم: شعلۂ غم ٭ نعیم صدیقیؒ

    شعلۂ غم ٭ اک داغِ نہاں چمک رہا ہے اک زخمِ جگر مہک رہا ہے اک جامِ الم چھلک رہا ہے اک شعلۂ غم بھڑک رہا ہے ہر موجِ ہوا کی سانس رکتی ہر ذرے کا دل دھڑک رہا ہے اک قافلۂ بہارِ فردا صحرا میں کہیں بھٹک رہا ہے میرے قلمِ ہنر کے دل میں نشتر سا کوئی کھٹک رہا ہے پھر آنکھ کا بھر گیا کٹورا پھر بادہ چھلک...
  13. منہاج علی

    عزیز حامد مدنی کی ایک نظم

    مدنی صاحب کی ایک نظم سے منتخب اشعار برٹرینڈ رَسل (Bertrand Russell) (کراچی ایئر پورٹ پر مختصر قیام کا ایک تاثر) اُتر کے ساتھ ہی آئی ہے اُس کے روحِ خرد ورق کتاب کے زیرِ قبا چھپائے ہوئے سفید مُو میں لیے دانشِ قدیم کے راز فضا کی زلفِ توہُّم زدہ جلائے ہوئے حسابِ سود و زیاں میں وہ اک ریاضی داں...
  14. محمد تابش صدیقی

    اقبال نظم: سیاست

    سیاست ٭ اس کھیل میں تعیینِ مراتب ہے ضروری شاطر کی عنایت سے تُو فرزیں، مَیں پیادہ بے چارہ پیادہ تو ہے اک مہرۂ ناچیز فرزیں سے بھی پوشیدہ ہے شاطر کا ارادہ! ٭٭٭ علامہ اقبالؒ
  15. محمداحمد

    نظم: افشوا السلام (سلام کو عام کرو) ٭ محمد تابش صدیقی

    السلام علیکم، سلام عام کرنے کی ترغیب لیے تابش بھائی کی خوبصورت نظم آپ سب کی خدمت میں پیش ہے۔ اُمید ہے آپ کو پسند آئے گی۔ نظم: اَفشُوا السَّلام جب بھی مِلو کسی سے تو یہ اہتمام ہو ملتے ہی السلامُ علیکم کہا کرو اَفشُوا السَّلام قولِ رسولِ کریمؐ ہے یعنی سلام کو تم باہم رواج دو دراصل السلامُ...
  16. محمد تابش صدیقی

    امجد اسلام امجد نظم: آخری بات

    آخری بات ٭ طلوعِ شمسِ مفارقت ہے، پرانی کرنیں نئے مکانوں کے آنگنوں میں لرز رہی ہیں فصیلِ شہرِ وفا کے روزن چمکتے ذروں سے بھر گئے ہیں، چمکتے ذرے! گئے دنوں کی عزیز باتیں نگار صبحیں، گلاب راتیں بساطِ دل بھی عجیب شے ہے ہزار جیتیں، ہزار ماتیں جدائیوں کی ہوائیں لمحوں کی خشک مٹی اڑا رہی ہیں گئی رتوں کا...
  17. محمد تابش صدیقی

    احمد ندیم قاسمی نظم: دن آ گئے

    نظم: دن آ گئے ٭ دب کے رہنے کے دن جا چکے کچھ نہ کہنے کے دن جا چکے وار کرنے کے دن آ گئے وار سہنے کے دن جا چکے اب تو قدریں پگھلنے لگیں اور معیار گلنے لگے جو جواہر لہو سے ڈھلے مٹھیوں سے پھسلنے لگے جن کے ہاتھوں میں ہتھیار تھے اب وہی ہاتھ ملنے لگے اب تو سورج اترنے لگا اور سائے تو ڈھلنے لگے اب تو...
  18. محمد تابش صدیقی

    حفیظ جالندھری نظم: زندگی

    زندگی ٭ جز بلب بستن نہیں تابِ بیانِ زندگی ہے فنا تمہیدِ شرحِ داستانِ زندگی جستجو سے یہ ملا آخر نشانِ زندگی چند قبریں نقشِ پائے رہروانِ زندگی اے مصور! ایک تصویر اس طرح سے کھینچ دے بارِ دوشِ بے کسی کوہِ گرانِ زندگی ہیں خیالی صورتیں ہنگامہ آرائے وجود محشرستانِ توہم ہے جہانِ زندگی ہے مثالِ دود...
  19. محمد تابش صدیقی

    حفیظ جالندھری نظم: جزیرے

    جزیرے ٭ قافلے برباد ہو کر رہ گئے تو کیا ہوا مطمئن ہیں قافلہ سالار اپنے کام سے عہدہ و منصب کی بازی جیت کر گھڑ دوڑ میں تھان پر ہیں درشنی گھوڑے بڑے آرام سے قافلے برباد ہو کر رہ گئے تو کیا ہوا رہنماؤں کو سجا کر منزلِ مقصود پر ٹھوکریں کھاتا ہے تاریکی میں امت کا جلوس جن بہشتی مقبروں پر ہو گئے روشن...
  20. محمداحمد

    نظم ۔۔۔آنگن۔۔۔از محمد احمدؔ

    آنگن یہ میرا گھر ہے یہ میرا کمرہ کہ جس میں بیٹھا میں اپنے آنگن کو دیکھتا ہوں کشادہ آنگن کہ جس میں مٹی کی سُرخ اینٹیں بچھی ہوئی ہیں کیاریوں میں سجیلے گُل ہیں حسین بیلیں قطار اندر قطار دیوار پر چڑھی ہیں بسیط آنگن کے ایک کونے میں اک شجر ہے شجر کے پتے ہوا کے ہمراہ جھومتے ہیں میں اپنے کمرے سے دیکھتا...
Top