بات

نوید ملک

محفلین
میں بولا ! مجھ سے بات کرو، وہ بولا! پاگل اۤوارہ
پھر میں نے خود کو دیر تلک تک خود لکھا پاگل اۤوارہ
وہ ٹھہرا ٹھہرا سا پانی وہ سلجھا سلجھا سا موسم
میں الجھا الجھا سا شاعر ، میں ٹھہرا پاگل اۤوارہ
 

عمر سیف

محفلین
اب کہ یوں دل کو سزا دی ہم نے
اس کی ہر بات بھلا دی ہم نے
آج پھر یاد بہت آیا وہ
آج پھر اس کو دعا دی ہم نے
 

عمر سیف

محفلین
چلی یاں تو بات تھی عشق کی مرا راز راز رہا نہیں
میں رہا ہوں ازل سے نامراد کبھی سرفراز رہا نہیں
 
Top