فارسی شاعری اے فلک شرم از ستم بر خاندانِ مصطفیٰ - مرزا اسد اللہ خان غالب (نوحہ)

حسان خان

لائبریرین
اے فلک شرم از ستم بر خاندانِ مصطفیٰ
داشتی زیں پیش سر بر آستانِ مصطفیٰ
(اے فلک! خاندانِ مصطفیٰ پر ستم ڈھانے پر شرم کر۔ کیونکہ اس سے پہلے تک تو آستانِ مصطفیٰ پر سر جھکایا کرتا تھا۔)
اے بمہر و ماہ نازاں ہیچ می دانی چہ رفت
از تو بر چشم و چراغِ دودمانِ مصطفیٰ
(اے مہر و ماہ پر نازاں! تجھے کچھ خبر بھی ہے کہ تجھ سے خاندانِ مصطفیٰ کے چشم و چراغ کے ساتھ کیا کیا سرزد ہو چکا ہے۔)
سایہ از سروِ روانِ مصطفیٰ نفتد بخاک
ہاں چہ بر خاک افگنی سروِ روانِ مصطفیٰ
(مصطفیٰ کے سروِ رواں کا سایہ بھی خاک پر نہیں گرتا، اور تو مصطفیٰ کے سروِ رواں کو خاک میں ملا رہا ہے؟)
گرمیِ بازارِ امکاں خود طفیلِ مصطفاست
ہیں چہ آتش مے زنی اندر دکانِ مصطفیٰ
(بازارِ امکاں کی گرمی تو خود مصطفیٰ کے طفیل سے ہے، اور تو مصطفیٰ کی دکان کے اندر آگ لگا رہا ہے؟)
کینہ خواہی بیں کہ با اولادِ امجادش کنی
آنچہ با مہ کردہ اعجازِ بنانِ مصطفیٰ
(اپنی کینہ خواہی تو دیکھ، کہ تو اُس کی اولادِ مجیدہ کے ساتھ وہ کر رہا ہے جو مصطفیٰ کی انگلیوں کے اعجاز نے چاند کے ساتھ کیا تھا۔)
نیک نبود کز تو بر فرزندِ دلبندش رود
آنچہ رفت از مرتضیٰ بر دشمنانِ مصطفیٰ
(یہ ٹھیک نہیں ہے کہ تو اُس کے محبوب بیٹے کے ساتھ وہ کرے جو مرتضیٰ نے دشمنانِ مصطفیٰ کے ساتھ کیا تھا۔)
یا تو دانی مصطفیٰ را فارغ از رنجِ حسین
یا تو خواہی زیں مصیبت امتحانِ مصطفیٰ
(یا تو تُو مصطفیٰ کو رنجِ حسین سے فارغ سمجھتا ہے، یا تو تُو اس مصیبت سے مصطفیٰ کا امتحان لینا چاہتا ہے۔)
یا مگر گاہے ندیدی مصطفیٰ را با حسین
یا مگر ہرگز نبودی در زمانِ مصطفیٰ
(یا شاید تُو نے مصطفیٰ کو گاہے بگاہے حسین کے ساتھ نہیں دیکھا تھا، یا شاید تو مصطفیٰ کے زمانے میں ہرگز موجود نہ تھا۔)
آں حسین است ایں کہ سودے مصطفیٰ چشمش برخ
بوسہ چوں باقی نماندے در دہانِ مصطفیٰ
(یہ حسین وہ ہے کہ مصطفیٰ کے منہ میں جب بوسے ختم ہو جاتے تھے، تو اپنی چشم سے اُس کے رخ کو لمس کیا کرتے تھے۔)
آں حسین است ایں کہ گفتے مصطفیٰ روحی فداک
چوں گزشتے نامِ پاکش بر زبانِ مصطفیٰ
(یہ حسین وہ ہے کہ جب بھی مصطفیٰ کی زبان پر اس کا نامِ پاک جاری ہوتا تھا تو وہ 'روحی فداک' کہا کرتے تھے۔)
قدسیاں را نطقِ من آوردہ غالب در سماع
گشتہ ام در نوحہ خوانی مدح خوانِ مصطفیٰ
(اے غالب! قدسیوں کو میرا نطق حالتِ سماع میں لے آیا ہے؛ اور میں نوحہ خوانی میں مدح خوانِ مصطفیٰ بن گیا ہوں۔)
(مرزا اسد اللہ خان غالب)
 
Top