شیعہ ادبیات

  1. حسان خان

    مجرئی خلق میں ان آنکھوں سے کیا کیا دیکھا - میر مونس لکھنوی (مکمل سلام)

    مجرئی خلق میں ان آنکھوں سے کیا کیا دیکھا پر کہیں سبطِ پیمبر سا نہ آقا دیکھا ظلم اے مجرئی سجاد نے کیا کیا دیکھا گھر لٹا، قید ہوئے، باپ کا لاشا دیکھا کہتی تھی زینبِ مضطر کہ خدا خیر کرے شب کو یاں خواب میں عریاں سرِ زہرا دیکھا جب چڑھے دوشِ محمد پہ علی کعبے میں یک بیک زیرِ قدم عرشِ معلا دیکھا...
  2. حسان خان

    دبیر سلامی ابرِ فلک کیوں نہ اشک بار رہے - مرزا دبیر (سلام)

    سلامی ابرِ فلک کیوں نہ اشک بار رہے غمِ حسین میں جب برق بے قرار رہے لکھا تھا یہ قلمِ موج نے میانِ فرات کہ پیاسا نہر میں عباسِ نامدار رہے عزیزو چرخِ چہارم پہ ہے علی کی شبیہ کہ تا ملائکہ کو ہجر میں قرار رہے اٹھا کے لے گئے لاشِ حسین واں قدسی کہ یہ بھی واقعہ تا حشر یادگار رہے بہ زیرِ خاک نہ جب تک...
  3. حسان خان

    سنے جو حالِ غمِ شاہِ دو جہاں کاغذ - سید اصغر حسین فاخر (سلام)

    سنے جو حالِ غمِ شاہِ دو جہاں کاغذ کرے زبانِ قلم سے نہ کیوں فغاں کاغذ لکھوں جو حدتِ خورشیدِ روزِ عاشورا مثالِ سنگ ابھی ہو شرر فشاں کاغذ دمِ اخیر جو آیا ہے قاصدِ صغرا نہ روئیں دیکھ کے کیونکر شہِ زماں کاغذ رقم کروں میں جو احوالِ بخششِ حیدر تو فیضِ جود سے ہو جائے زر فشاں کاغذ گلِ ریاضِ نبی کی...
  4. حسان خان

    فارسی شاعری اے کج اندیشہ فلک! حرمتِ دیں بایستی - مرزا غالب (فارسی نوحہ مع اردو ترجمہ)

    ای کج اندیشه فلک! حرمت دین بایستی علم شاه نگون شد، نه چنین بایستی! اے کج سوچ والے آسماں! دین کی حرمت کا خیال رکھنا چاہیے تھا۔ شاہ کا علم نگوں ہو گیا۔۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ تا چه افتاد که بر نیزه سرش گردانند عزت شاه شهیدان به ازین بایستی! آخر ایسا کیا ہو گیا کہ حُسین کا سر نیزے پر گھما دیا...
  5. حسان خان

    جب اُدھر شہ نے کمانوں کو کڑکتے دیکھا - تعشق لکھنوی (سلام)

    جب اُدھر شہ نے کمانوں کو کڑکتے دیکھا اپنی آغوش میں اصغر کو ہمکتے دیکھا شہ نے اکبر کو صدا دی کہ اذاں دو اٹھ کر کوکبِ صبح جو گردوں پہ چمکتے دیکھا شور تھا فوج میں شبیر ہٹیں گے کیونکر ان کے بچوں کو نہ میداں سے سرکتے دیکھا شور تھا شاہ کی شیریں سخنی کا رن میں پیاس میں خشک زباں کو نہ بہکتے دیکھا...
  6. حسان خان

    اُن کو مجرا تھے جو زیرِ آسماں بیٹھے ہوئے - داغ دہلوی (سلام)

    اُن کو مجرا تھے جو زیرِ آسماں بیٹھے ہوئے بھوکے پیاسے بے وطن بے خانماں بیٹھے ہوئے شورِ ماتم سن کے اہلِ بیت کا سب اہلِ شام شادیاں کرتے تھے گھر میں شادماں بیٹھے ہوئے شاہ اس پر بھی اٹھا دیتے تھے اعدا کے قدم تیر تن پر، دل پہ داغِ جاں ستاں بیٹھے ہوئے وا دریغا دستِ عابد میں تو ہو اُن کی مہار اور...
  7. حسان خان

    سلام اُس کو کیا جس نے نام چار طرف - داغ دہلوی (سلام)

    سلام اُس کو کیا جس نے نام چار طرف اُسی کے نام درود و سلام چار طرف پڑی تھی گھیرے ہوئے فوجِ شام چار طرف حُسین بیچ میں تھے روک تھام چار طرف خضر بھی لا نہ سکے ایک بوند پانی کی یہ اشقیا کا رہا انتظام چار طرف نکل کے جائیں شہِ دیں نہ کربلا سے کہیں پہنچ گیا تھا یہی حکمِ عام چار طرف جب ایک بار ہی...
  8. حسان خان

    یہ کرنا عرض اے بادِ صبا سبطِ پیمبر سے - سابق والیِ حیدرآباد دکن میر عثمان علی خان آصف جاہ (سلام)

    یہ کرنا عرض اے بادِ صبا سبطِ پیمبر سے کہ غم میں آپ کے دریا رواں ہے دیدۂ تر سے کہو اشک و فغاں سے ذکر ہوتا ہے شہیدوں کا گرجنا ہو جسے گرجے برسنا ہو جسے برسے خدا کی شان اک قطرہ نہ پہنچا حلق تک شہ کے مگر ہے تیغ کا پانی کہ اونچا ہو گیا سر سے جو دل کے سخت ہیں وہ بھی غمِ سرور میں گریاں ہیں عجب تاثیر...
  9. حسان خان

    حسین تجھ کو یہ عرشِ بریں کرے ہے سلام - مرزا محمد رفیع سودا (سلام)

    حسین تجھ کو یہ عرشِ بریں کرے ہے سلام وہاں سے آن کے روح الامیں کرے ہے سلام فقط نہ گردوں ہی تسلیم میں ہے تیرے خم تجھے تو عیسیِٰ گردوں نشیں کرے ہے سلام وحوش خاک پہ جتنے ہیں اور ہوا میں طیور جہاں ہے جو کوئی تجھ کو وہیں کرے ہے سلام فلک پہ جو ہے سو کرتا ہے بندگی تیری ہر ایک ساکنِ روئے زمیں کرے ہے...
  10. حسان خان

    الوداع اے افتخارِ نوعِ انساں الوداع - میر تقی میر

    الوداع اے افتخارِ نوعِ انساں الوداع بادشاہِ کم سپاہِ اہلِ ایماں الوداع اے تمنائے دلِ زہرائے بے کس ہے دریغ اے ستم گشتہ، علی کے خواہشِ جاں الوداع ہو گئے پانی جگر، حسرت سے جب تو نے کہا خشک لب اہلِ حرم سے ہو کے گریاں الوداع یوں چمن کو کس نے دکھلایا ہے آ کے معرکہ سرخ تھی سب تیرے خوں سے خاکِ میداں...
  11. حسان خان

    اے بدخشانِ نبی کے لعلِ احمر السلام - میر تقی میر (سلام)

    اے بدخشانِ نبی کے لعلِ احمر السلام اے گلستانِ علی کے لالۂ تر السلام ایک ساعت ہی میں امت پھر گئی نانا کی سب کیا قیامت لائی تیرے سر کے اوپر السلام بوند بھر پانی نہ دریا پر تجھے پینے دیا اے تمنائے دلِ ساقیِ کوثر السلام سب کنارے لگ گئے تو بحرِ خوں میں غرق ہے اے کنارِ مصطفیٰ کے ناز پرور السلام...
  12. حسان خان

    نہیں ہلال فلک پر مہِ محرم کا - مرزا محمد رفیع سودا (مرثیہ)

    نہیں ہلال فلک پر مہِ محرم کا چڑھا ہے چرخ پہ تیغا مصیبت و غم کا دل اس طرح سے یہ گھائل کرے گا عالم کا کہ واں نہ لگ سکے ٹانکا نہ پھاہا مرہم کا دلوں میں آتشِ غم یہ رکھے ہے اب تب و تاب کہ مور خاک میں اور مرغ ہوں ہوا میں کباب کر اس کو یاد جو آلِ نبی پہ بند تھا آب ہر ایک چشمہ رواں ہو گا چشمِ پُرنم کا...
  13. حسان خان

    ہاں اے نفسِ بادِ سحر شعلہ فشاں ہو - مرزا غالب (مرثیہ)

    ہاں اے نفسِ بادِ سحر شعلہ فشاں ہو اے دجلۂ خوں چشمِ ملائک سے رواں ہو اے زمزمۂ قم لبِ عیسیٰ پہ فغاں ہو اے ماتمیانِ شہِ مظلوم کہاں ہو بگڑی ہے بہت بات بنائے نہیں بنتی اب گھر کو بغیر آگ لگائے نہیں بنتی تابِ سخن و طاقتِ غوغا نہیں ہم کو ماتم میں شہِ دیں کے ہیں سودا نہیں ہم کو گھر پھونکنے میں اپنے...
  14. حسان خان

    گھر کو چھوڑا شاہ نے جنت بسانے کے لیے - تعشق لکھنوی (سلام)

    گھر کو چھوڑا شاہ نے جنت بسانے کے لیے کربلا میں آئے تھے دنیا سے جانے کے لیے ظہر کو زینب سے جب ملنے گئے گھر میں حُسین کوئی ڈیوڑھی پر نہ تھا پردہ اٹھانے کے لیے صبر یہ تھا مرگ پر باندھی جو اکبر نے کمر شہ نے الٹی آستیں لاشہ اٹھانے کے لیے کہتی تھی ماں خط مرے اکبر کو تھا پیغامِ مرگ یہ جوانی آئی تھی...
  15. حسان خان

    جناں سے ہے اعلیٰ بہارِ نجف - تعشق لکھنوی (قصیدہ)

    جناں سے ہے اعلیٰ بہارِ نجف الجھتے ہیں رضواں سے خارِ نجف بنے گل چراغِ دیارِ نجف بندھی ہے ہوائے بہارِ نجف زہے وسعت و اقتدارِ نجف پڑے ہیں فلک بھی کنارِ نجف یہ آدم پہ ہے اختیارِ نجف اٹھائے بٹھائے غبارِ نجف کرم اے ہوائے دیارِ نجف ہمیں بھی ذرا سا غبارِ نجف ہے دنیا کی رونق دیارِ نجف گلِ سرسبد ہے...
  16. حسان خان

    شمعِ رسالت - عزیز لکھنوی (نعتیہ قصیدہ)

    آراستگیِ عروسِ مضامین بہ مدحتِ رحمۃ اللعالمین المخاطب بہ طہ و یسین اگر دیدار کا ہو شوق کہہ دو جا کے موسیٰ سے لڑائیں کچھ دنوں آنکھیں کسی محوِ تماشا سے خرامِ ناز نے کس کے یہ کی مشقِ مسیحائی صدا آتی ہے کانوں میں لبِ نقشِ کفِ پا سے ہماری خاک کے ذرے بہت بیتاب رہتے ہیں قیامت ہے لگانا دل کسی خورشید...
  17. حسان خان

    دل تڑپتا ہے شب و روز برائے کعبہ - تعشق لکھنوی (قصیدہ)

    دل تڑپتا ہے شب و روز برائے کعبہ پھر وہ دن ہو کہ خدا ہم کو دکھائے کعبہ آپ کے شوق کو بس دیکھ لیا واہ خلیل جائے دل سینے میں لازم تھی بنائے کعبہ طوف میں ہوتی ہیں دو کیفیتیں ساتھ حصول سنگِ اسود کے نثار اور فدائے کعبہ جبکہ زد پر ہو نشانہ تو خطا کیا معنی تیر سی عرش پہ جاتی ہے دعائے کعبہ منہ مرا گور...
  18. حسان خان

    کربلا میں جا کے دنیا کا گلہ جاتا رہا - تعشق لکھنوی (سلام)

    کربلا میں جا کے دنیا کا گلہ جاتا رہا سیرِ گلزارِ جناں کا حوصلہ جاتا رہا دل کو چین آتا ہے رونے سے غمِ شبیر میں ایک آنسو کیا گرا ایک آبلہ جاتا رہا بیڑیاں اتریں تو عابد کو ہوا اس کا ملال محنت و اندوہ و غم کا سلسلہ جاتا رہا کہتے تھے عابد ہزار افسوس اے واماندگی ہم اکیلے رہ گئے سب قافلہ جاتا رہا...
  19. حسان خان

    درِ علی پہ سر اس خاکسار کا پہنچا - تعشق لکھنوی (سلام)

    درِ علی پہ سر اس خاکسار کا پہنچا دماغ عرش پہ مشتِ غبار کا پہنچا عطا ہو ساغرِ کوثر لبالب اے ساقی کہ دم لبوں پہ ترے بادہ خوار کا پہنچا ادھر جواں ہوئے اکبر ادھر اجل آئی پیام ساتھ خزان و بہار کا پہنچا کہاں یہ نشۂ غفلت لحد میں او غافل بہت قریب زمانہ اتار کا پہنچا نجف میں، ماریہ میں، طوس میں،...
  20. حسان خان

    نازاں ہیں رنگ و بو پہ بہت نودمیدہ پھول - رئیس امروہوی (سلام + غزل)

    نازاں ہیں رنگ و بو پہ بہت نودمیدہ پھول اے قلبِ داغ داغ! دکھا چیدہ چیدہ پھول کب ہیں بقدرِ شوق یہ دیدہ شنیدہ پھول یا رب مجھے نصیب ہوں ناآفریدہ پھول یہ موسمِ بہار ہے یا موسمِ عزا غنچے ہیں سینہ چاک، گریباں دریدہ پھول خود چن لیے مشیتِ پروردگار نے اے کربلا کی خاک ترے برگزیدہ پھول ہیں آج بھی بہارِ...
Top