ایک نئی غزل - نہ سِرا ملا ہے کوئی، نہ سُراغ زندگی کا

کاشفی

محفلین
ایک تازہ غزل جس کا 'نزول' پرسوں ہوا سو لکھ رہا ہوں۔ عرض کیا ہے۔

نہ سرا ملا ہے کوئی، نہ سراغ زندگی کا
یہ ہے میری کوئی ہستی، کہ ہے داغ زندگی کا

یہی وصل کی حقیقت، یہی ہجر کی حقیقت
کوئی موت کی ہے پروا، نہ دماغ زندگی کا

یہ بھی خوب ہے تماشا، یہ بہار یہ خزاں کا
یہی موت کا ٹھکانہ، یہی باغ زندگی کا

یہ میں اُس کو پی رہا ہوں، کہ وہ مجھ کو پی رہا ہے
مرا ہم نفَس ازَل سے، ہے ایاغ زندگی کا

اسد اُس سے پھر تو کہنا، یہی بات اک پرانی
میں مسافرِ شبِ ہجر، تو چراغ زندگی کا


ماشاء اللہ۔۔ آپ تو ایک بڑے شاعر ہیں بھئی۔۔۔بہت خوب۔۔اور عمدہ۔۔
 

مغزل

محفلین
ماشاء اللہ۔۔ آپ تو ایک بڑے شاعر ہیں بھئی۔۔۔بہت خوب۔۔اور عمدہ۔۔

جی کاشفی صاحب، وارث صاحب، الف عین (‌اعجاز عبید ) اور نوید صادق صاحب محفل کے سینئر شاعر ہیں، اور آپ حضرات نو آموز و نومشقوں کی اصلاح کے لیے کوشاں ہیں۔ والسلام
 

جاسمن

لائبریرین
شکریہ جاسمن صاحبہ، نوازش آپ کی۔

اور یا اللہ خیر، آج میری پرانی کرتوتیں کہاں سے ظاہر ہونا شروع ہو گئیں :)
آپ کی اور محمد احمد بھائی کی شاعری پڑھنا شروع کی ہے۔ بیچ بیچ میں استادِ محترم کا کلام بھی آتا ہے تو ظاہر ہے اُسے پڑھنا لازم۔
ویسے محفل کی شاعری کی گیلریاں آپ کے فن پاروں سے مزین ہیں تو جو گُذرے گا،غور تو کرے گا ہی۔۔۔۔۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
وارث بھائی ، آج فورم دیکھتے ہوئے آپ کی یہ غزل نظر آئی ۔ کیا بات ہے جناب! بہت خوبصورت! سب ہی اشعار اچھے ہیں ۔ لطف آیا ۔ اور اسی بہانے آپ کا تخلص بھی معلوم ہوا ۔ ایک شاعر گزرے ہیں جو شروع میں یہی تخلص کیا کرتے تھے اور پھر بعد میں ان کا یہی تخلص سب پر غالب ہوگیا ۔ :)
لیکن اعجاز عبید صاحب کی طرح مجھے بھی مقطع پر تردد ہوا۔ دوسرا مصرع وزن پر نہیں بیٹھ رہا ۔ کیا اس بحر میں اس طرح کی کوئی عروضی چھوٹ موجود ہے ؟ براہِ کرم میری لاعلمی دور کیجئے ۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
وارث بھائی ، آج فورم دیکھتے ہوئے آپ کی یہ غزل نظر آئی ۔ کیا بات ہے جناب! بہت خوبصورت! سب ہی اشعار اچھے ہیں ۔ لطف آیا ۔ اور اسی بہانے آپ کا تخلص بھی معلوم ہوا ۔ ایک شاعر گزرے ہیں جو شروع میں یہی تخلص کیا کرتے تھے اور پھر بعد میں ان کا یہی تخلص سب پر غالب ہوگیا ۔ :)
لیکن اعجاز عبید صاحب کی طرح مجھے بھی مقطع پر تردد ہوا۔ دوسرا مصرع وزن پر نہیں بیٹھ رہا ۔ کیا اس بحر میں اس طرح کی کوئی عروضی چھوٹ موجود ہے ؟ براہِ کرم میری لاعلمی دور کیجئے ۔

شکریہ قبلہ ظہیر صاحب۔

میرے خیال میں یہ ایک مقطع بحر ہے یعنی دو برابر ٹکڑوں میں تقسیم ہوتی ہے اور ہر مقطع بحر میں اس طرح کی رعایت موجود ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
شکریہ قبلہ ظہیر صاحب۔

میرے خیال میں یہ ایک مقطع بحر ہے یعنی دو برابر ٹکڑوں میں تقسیم ہوتی ہے اور ہر مقطع بحر میں اس طرح کی رعایت موجود ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
فعلات فاعلاتن فعلات فاعلاتن میں توکئی مشہور غزلیں ہیں ۔ان میں کہیں فاعلاتان یا فِعلاتان نظر نہیں آتا۔ ہوسکتا ہے کہ یہ ان عروضی رعایتوں میں سے ایک ہو کہ جن کی اجازت تو ہوتی ہے مگر عام طور پر انہیں کوئی استعمال نہیں کرتا - واللہ اعلم باالصواب ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
فعلات فاعلاتن فعلات فاعلاتن میں توکئی مشہور غزلیں ہیں ۔ان میں کہیں فاعلاتان یا فِعلاتان نظر نہیں آتا۔ ہوسکتا ہے کہ یہ ان عروضی رعایتوں میں سے ایک ہو کہ جن کی اجازت تو ہوتی ہے مگر عام طور پر انہیں کوئی استعمال نہیں کرتا - واللہ اعلم باالصواب ۔

یہ کتاب دیکھیےاس بارے میں کیا کہتی ہے۔ بحر نمبر 36 ہے۔
میں نے عروض کی کلید اسی کتاب سے حاصل کی تھی۔بحر الفصاحت اسی کلید سے سمجھ آئی تھی :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
یہ کتاب دیکھیےاس بارے میں کیا کہتی ہے۔ بحر نمبر 36 ہے۔
میں نے عروض کی کلید اسی کتاب سے حاصل کی تھی۔بحر الفصاحت اسی کلید سے سمجھ آئی تھی :)
بہت شکریہ وارث بھائی ۔ ربط کھولتے ہی اور کولمبیا یونیورسٹی کا نام دیکھتے ہی فورا یاد آگیا کہ کئی سال پہلے میں نے بھی یہ سارا مواد اپنی برقی لائبریری میں محفوظ کیا تھا ۔ یہ الگ بات کہ اردو کتب کے ہوتے ہوئے کبھی اسے پڑھنے کی ضرورت محسوس نہیں کی ۔ انہوں نے اچھی وضاحت کی ہے۔شاد و آباد رہیئے ۔
 
Top