مغزل
محفلین
ایک آزاد نظم -(تازہ کلام)- سیدہ بہن ( سیدہ شگفتہ ) کے نام انتساب
’’ گزشتہ سے پیوستہ ‘‘
یاد آیا مجھے پچھلے اظہار میں
کچھ نئے زاویے ، کچھ نئے رخ ملے
یاد آیا مجھے راستہ پھر مِرا، جب حذر سے سفر مجھ کو مقدور تھا
آخرِ وقت میں تھا جہاں ہمنفس
’’ اس طرف روشنی تھی مگر روشنی صرف خوش خواب آنکھوں کی زینت بنی‘‘
دفعتاً اک جھماکا ہوا اور پھر
میرے چارو ں طرف روشنی روشنی
ایک معبد کی صورت سمٹنےلگی
ایک گنبد بنا ، جس میں اک در ہوا
در سے آواز آئی کہ آؤ ادھر
میں ٹھٹک سا گیا تھا کہ اس در سے پھر
دودھیا سی کلائی سے معمور ہاتھ اپنی جانب اشارت پہ گویاہوا
میں نے اک طائرانہ نظر اپنے چاروں طرف جمع ہوتے ہوئے
ہم صفیروں کی جانب دوڑائی اور ہاتھ ہلاتے ہوئے ان سے رخصت ہوا
رختِ دل رفتگاں کی اصالت میں دیتے ہوئے
میری آنکھیں بھی ساون کی بوندوں کی کن من پہ محمول ہونے لگیں
ہاتھ کی رہبری اس قدر میر ے اوسان پر طاری تھی
جس طرح چاندنی شب کی دہلیز سے آنگنوں میں اترنے کی لذت میں مخمور ہو
راستے میں مجھے احمریں عنبریں روشنی کے ترانے سنائے گئے
میں بھی پچھلے سفر کی تھکاوٹ سے آلودہ چہرے کے ساتھ
روشنی کے تعاقب میں چلتا رہا
اب مرے سامنے
سونے چاندی کے دروازے مخمل کے فرش
ارغوانی محلات ، ہیروں کے تخت
اطلسی ریشمی خلعتوں اور کلاہوں کے انبار تھے
حکم صادر ہوا !!!!
تم یہیں پر رکو !
م۔م۔مغل
شب 3:55، مورخہ 9 نومبر 2009
’’ گزشتہ سے پیوستہ ‘‘
یاد آیا مجھے پچھلے اظہار میں
کچھ نئے زاویے ، کچھ نئے رخ ملے
یاد آیا مجھے راستہ پھر مِرا، جب حذر سے سفر مجھ کو مقدور تھا
آخرِ وقت میں تھا جہاں ہمنفس
’’ اس طرف روشنی تھی مگر روشنی صرف خوش خواب آنکھوں کی زینت بنی‘‘
دفعتاً اک جھماکا ہوا اور پھر
میرے چارو ں طرف روشنی روشنی
ایک معبد کی صورت سمٹنےلگی
ایک گنبد بنا ، جس میں اک در ہوا
در سے آواز آئی کہ آؤ ادھر
میں ٹھٹک سا گیا تھا کہ اس در سے پھر
دودھیا سی کلائی سے معمور ہاتھ اپنی جانب اشارت پہ گویاہوا
میں نے اک طائرانہ نظر اپنے چاروں طرف جمع ہوتے ہوئے
ہم صفیروں کی جانب دوڑائی اور ہاتھ ہلاتے ہوئے ان سے رخصت ہوا
رختِ دل رفتگاں کی اصالت میں دیتے ہوئے
میری آنکھیں بھی ساون کی بوندوں کی کن من پہ محمول ہونے لگیں
ہاتھ کی رہبری اس قدر میر ے اوسان پر طاری تھی
جس طرح چاندنی شب کی دہلیز سے آنگنوں میں اترنے کی لذت میں مخمور ہو
راستے میں مجھے احمریں عنبریں روشنی کے ترانے سنائے گئے
میں بھی پچھلے سفر کی تھکاوٹ سے آلودہ چہرے کے ساتھ
روشنی کے تعاقب میں چلتا رہا
اب مرے سامنے
سونے چاندی کے دروازے مخمل کے فرش
ارغوانی محلات ، ہیروں کے تخت
اطلسی ریشمی خلعتوں اور کلاہوں کے انبار تھے
حکم صادر ہوا !!!!
تم یہیں پر رکو !
م۔م۔مغل
شب 3:55، مورخہ 9 نومبر 2009