این ایف سی ایوارڈ

زرقا مفتی

محفلین
السلام علیکم
صوبہ پنجاب پر یہ الزام عائد ہوتا آیا ہے کہ یہ صوبہ دوسرے صوبوں کے وسائل پر تصرف رکھتا ہے۔ اس سلسلے میں بغیر ثبوت کے جذباتی باتیں کی جاتیں ہیں
این ایف سی ایوارڈ کے مطابق وسائل کی تقسیم کا فارمولا درج ذیل ہے

4.Allocation of shares to the Provincial Governments.—(1) The Provincewise ratios given in clause (2) are based on multiple indicators. The indicators and their respective weights as agreed upon are:—​
(a)​
Population​
82.0%​
(b)​
Poverty or backwardness​
10.3%​
(c)​
Revenue collection or generation​
5.0%​
(d)​
Inverse population density​
2.7%​
19​
(2) The sum assigned to the Provincial Governments under Article 3 shall be distributed amongst the Provinces on the basis of the percentage specified against each:─​
(a)​
Balochistan​
9.09%​
(b)​
Khyber Pakhtunkhwa​
14.62%​
(c)​
Punjab​
51.74%​
(d)​
Sindh​
24.55%​
Total:
100.00%
 

دوست

محفلین
آبادی کی بنیاد پر پنجاب کو ملتا ہے نا جی۔ اور وہ لاہور میں لگ جاتا ہے۔ چونکہ وزیر اعلی لاہور کا ہے۔ اور باقی شہروں میں ناظم بھی نہیں ہے۔ ہر شہر کا ایک وزیر اعلی ہونا چاہیئے۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
آبادی کی بنیاد پر پنجاب کو ملتا ہے نا جی۔ اور وہ لاہور میں لگ جاتا ہے۔ چونکہ وزیر اعلی لاہور کا ہے۔ اور باقی شہروں میں ناظم بھی نہیں ہے۔ ہر شہر کا ایک وزیر اعلی ہونا چاہیئے۔
پیارے بھائی! یونین کونسلوں نے کیا قصور کیا ہے؟ بلکہ زیادہ مناسب تو یہ ہو گا کہ ہر محلے کا ایک وزیراعلیٰ ہو !!!
 

ساجد

محفلین
آبادی کی بنیاد پر پنجاب کو ملتا ہے نا جی۔ اور وہ لاہور میں لگ جاتا ہے۔ چونکہ وزیر اعلی لاہور کا ہے۔ اور باقی شہروں میں ناظم بھی نہیں ہے۔ ہر شہر کا ایک وزیر اعلی ہونا چاہیئے۔
یہ بات درست کہ پنجاب کے حصے کا زیادہ تر ترقیاتی بجٹ لاہور میں ہی خرچ کر دیا جاتا ہے جو نا مناسب بات ہے اور میں اس پر کافی بار لکھ بھی چکا ہوں لیکن چند لسانی و گروہی سیاست دانوں کی طرف سے پنجاب پر ان کے حقوق پر ڈاکہ مارنے کی جو بات کی جاتی ہے زرقا مفتی نے اس کا بہت معقول دستاویزی جواب پیش کیا ہے۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
پنجاب نے این ایف سی ایوارڈ میں "بڑے بھائی" کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے حق سے بھی کم حصہ لیا تھا اور اس حوالے سے شہباز شریف کو بعض حلقوں کی طرف سے تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا ۔۔۔
 

زرقا مفتی

محفلین
ترجمہ لگ بھگ یوں ہو گا
صوبائی حکومتوں کو حصے کی ادائیگی کا تناسب درج ذیل محرکات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کیا گیا​
ہر محرک کی اہمیت​
آبادی ۸۲ فیصد​
غربت ۳۔١۰فیصد​
ٹیکس وصولیاں ۵ فیصد​
آبادی کا ارتکاز ۷۔۲ فیصد​
صوبوں کو کو درج ذیل تناسب سے وسائل میں حصہ ادا کیا جائیگا​
پنجاب ۵١ فیصد​
سندھ ۵۵۔۲۴ فیصد​
خیبر پختونخواہ ۲٦۔١۴ فیصد​
بلوچستان ۰۹۔۹فیصد​
 

نایاب

لائبریرین
ترجمہ لگ بھگ یوں ہو گا
صوبائی حکومتوں کو حصے کی ادائیگی کا تناسب درج ذیل محرکات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کیا گیا​
ہر محرک کی اہمیت​
آبادی ۸۲ فیصد​
غربت ۳۔١۰فیصد​
ٹیکس وصولیاں ۵ فیصد​
آبادی کا ارتکاز ۷۔۲ فیصد​
صوبوں کو کو درج ذیل تناسب سے وسائل میں حصہ ادا کیا جائیگا
پنجاب ۵١ فیصد​
سندھ ۵۵۔۲۴ فیصد​
خیبر پختونخواہ ۲٦۔١۴ فیصد​
بلوچستان ۰۹۔۹فیصد​
بہت شکریہ محترم بہنا
کچھ سمجھ نہیں آئی ۔
یعنی ہر صوبہ کو جملہ " وسائل " میں سے 82 فیصد حصہ آبادی کی نسبت سے ملے گا ۔۔۔۔؟
یہ " وسائل " سے کیا مراد ہے ۔ ؟ یہ وسائل کہاں سے حاصل ہوتے ہیں ۔ ؟
پنجاب کو کس باعث دیگر تین صوبوں کے مجموعی حصے سے ایک پرسنٹ زیادہ ملے گا ۔؟
 

زرقا مفتی

محفلین
محفل کے ارکان جانتے ہونگے کہ میں شہباز شریف کے مداحین میں شامل نہیں ۔ میں میٹرو بس منصوبے کی حامی بھی نہیں کیونکہ میں سمجھتی ہوں کہ اس وقت ہمیں اپنے تماتر ترقیاتی فنڈز توانائی کے منصوبوں پر خرچ کرنے چاہیئں تاہم اطلاعا عرض ہے کہ بنجاب کا ترقیاتی بجٹ ۲۵۰ ارب کا تھا
جس میں سے گیارہ ارب روبے میٹرو بس سروس کے لئے مختص کئے گئے تھے
The important features and new initiatives included in ADP 2012-13 are:
Annual Development Programme within the Medium Term Framework
Adequate funding for foreign aided and mega projects
Allocation of Rs.86.7 billion for social sectors investments with major focus on
education (Rs.25.0 billion) and health (Rs.16.5 billion)
Regional balance in allocation of resources with extra weight for less developed
districts
Continued focus on undertaking projects that can be completed within one year to
control throwforward
Continued strategic interventions in large cities to realize their potential as engines of
growth and enabling medium cities to share the urbanization pressure
No token allocations for new schemes
Allocation of Rs.17.4 billion for District Development Packages
Allocation of Rs.14.0 billion for Women Empowerment initiatives
Allocation of Rs.11.0 billion for construction of Bus Rapid TransitSystem (BRTS)
Allocation of Rs10.5 billion for Southern Punjab Development Programme (SPDP)
Allocation of Rs.10.0 billion for investment in the energy sector to overcome power
shortages in the Province
Allocation of Rs.4.0 billion for provision of Laptops to the students
Allocation of Rs2.0 billion for Green Tractor scheme for rural youth
Allocation of Rs.1.0 billion for Solar Tubewells / renewable energy
Allocation of Rs. 1.0billion for Solar Panles
Provision of Rs.1.0 billion for purchase of Buses for Women Colleges
Allocation of Rs.0.5 billion for Rural Ambulance Services

مندرجہ بالا معلومات اس ربط سے حاصل کی گئیں

http://www.punjab.gov.pk/system/files/Budget_Highlights_2012_13.pdf
 

زرقا مفتی

محفلین
بہت شکریہ محترم بہنا
کچھ سمجھ نہیں آئی ۔
یعنی ہر صوبہ کو جملہ " وسائل " میں سے 82 فیصد حصہ آبادی کی نسبت سے ملے گا ۔۔۔ ۔؟
یہ " وسائل " سے کیا مراد ہے ۔ ؟ یہ وسائل کہاں سے حاصل ہوتے ہیں ۔ ؟
پنجاب کو کس باعث دیگر تین صوبوں کے مجموعی حصے سے ایک پرسنٹ زیادہ ملے گا ۔؟

پاکستان کے سالانہ وفاقی بجٹ میں سے صوبوں کو رقوم کی ادائیگی کی جاتی ہے یعنی سالنہ قومی آمدن سے صوبوں کو حصہ دیا جاتا ہے ۔ پنجاب کی آبادی پاکستان کی آبادی کا 50.64 فیصد ہے
 

دوست

محفلین
میٹرو بس پر تیس ارب سے زائد کا خرچ آ چکا ہے۔ گیارہ ارب سے زیادہ تو فلائی اوور ہڑپ کر چکا ہے۔
 

زرقا مفتی

محفلین
میٹرو بس پر تیس ارب سے زائد کا خرچ آ چکا ہے۔ گیارہ ارب سے زیادہ تو فلائی اوور ہڑپ کر چکا ہے۔
میں نے کب کہا گیارہ ارب خرچ ہوئے ۔ گیارہ ارب بجٹ میں مختص کئے گئے ۔ کچھ رقم ایل ڈی اے سے حاصل کی گئی۔ اور بقیہ دیگر محکموں کے فنڈز میں کمی کرکے حاصل کی گئی۔ بہر حال آپ کا یہ الزام تو غلط ثابت ہوا کہ پنجاب کا سارا ترقیاتی بجٹ لاہور پر خرچ کر دیا گیا۔ ترقیاتی بجٹ سے گیارہ ارب لئے گئے جو کل بجٹ کا چار فیصد بنتے ہیں
 

زرقا مفتی

محفلین
لیکن زرقا مفتی ، دیگر محکموں کے فنڈز میں سے کٹوتیوں کا اثر بھی محسوس کریں کہ کس قدر ابتری آ چکی ہے ان کی کارکردگی میں۔
آپ نے بجا فرمایا۔ میں نے پہلے ہی واضح کیا میں شہباز شریف کی مداح نہیں ۔ یہ کوشش صرف یہ عمومی تاثر زائل کرنے کے لئے تھی پنجاب کا ترقیاتی بجٹ صرف لاہور پر خرچ ہوتا ہے یا پھر یہ کہ دوسرے صوبوں کا حصہ بھی پنجاب لے جاتا ہے۔
شہباز شریف کی بے بصر قیادت سے ہم خود بہت نالاں ہیں
میں ذاتی طور پر مشرف کے بنائے ہوئے بلدیاتی نظام کی حامی ہوں۔ جس میں ہر شہر یا قصبے کو ترقیاتی فنڈز منتقل ہوتے ہیں۔
شہروں کو فنڈز ملنے لگیں تو صوبوں کی تقسیم کی ضرورت نہیں رہتی
یاد رہے اسی نظام کی بدولت کراچی میں مصطفی کمال نے ترقیاتی کام کئے
اب اس حمایت کا یہ مطلب نہ نکالا جائے کہ میں مشرف کے سبھی اقدامات کی حامی ہوں
 
Top