اُمید افزا اور ہمت بڑھانے والے اشعار

جاسمن

لائبریرین
انقلاب صبح کی کچھ کم نہیں یہ بھی دلیل
پتھروں کو دے رہے ہیں آئنے کھل کر جواب
حنیف ساجد
 

جاسمن

لائبریرین
موجوں کی سیاست سے مایوس نہ ہو فانیؔ
گرداب کی ہر تہہ میں ساحل نظر آتا ہے
فانی بدایونی
 

جاسمن

لائبریرین
اگر کچے گھڑے پرحوصلےکے ہاتھ پڑ جائیں
تو دریا کو بھی مٹی کی کہانی یاد رہتی ہے

منور جمیل قریشی
 

جاسمن

لائبریرین
ہم اس فضا میں چپ نہ رہے جس میں دم بخود
سب سوچتے تھے اور کوئی ابتداء کرے!!!!
اعتبار ساجد
 

سیما علی

لائبریرین
موت کے سامنے بھی لہرا کر
ہم نے گائے ہیں زندگی کے گیت

جس کا دُکھ درد تم نہ بانٹ سکے
بُھول بھی جاؤ اُس کوی کے گیت

گونجتے ہیں، شکیبؔ، خوابوں میں
آنے والی کسی صدی کے گیت
شکیب جلالی
 

جاسمن

لائبریرین
بے خوابیٔ پیہم سے بیزار بھی کرنا ہے
بستی کو کسی صورت بیدار بھی کرنا ہے

دشمن کے نشانے پر کب تک یونہی بیٹھیں گے
خود کو بھی بچانا ہے اور وار بھی کرنا ہے

شفاف بھی رکھنا ہے گلشن کی فضاؤں کو
ہر برگ گل تر کو تلوار بھی کرنا ہے

کانٹوں سے الجھنے کی خواہش بھی نہیں رکھتے
پھولوں سے محبت کا اظہار بھی کرنا ہے

اس جرم کی نوعیت معلوم نہیں کیا ہے
انکار بھی کرنا ہے اقرار بھی کرنا ہے

ہونے بھی نہیں دینا بحران کوئی پیدا
موقف پہ ہمیں اپنے اصرار بھی کرنا ہے

طے لمحوں میں کر ڈالیں صدیوں کا سفر لیکن
اس راہ کو اے روحیؔ ہموار بھی کرنا ہے
روحی کنجاہی
 
Top