اردو محفل کراچی عید ملن کی روداد

یوسف-2

محفلین
زبردست امین بھائی!
آپ کی اس قدر شاندار رپورٹ پڑھ کر تو عید ملن میں ہماری بھی آدھی شرکت ہوگئی :D جیسا کہ میں نے ”معذرت نامہ“ میں عرض کیا تھا، ساری خدائی ایک طرف ۔۔۔ کے بھائی ایک طرف:D والے، یک نہ شد دو ”بڑے بھائی“ بغیر کسی منصوبہ بندی کے بمعہ اہل و عیال ہمارے گھر حملہ آور ہوئے اور اپنے ساتھ ”شہر کی لوڈشیڈنگ“ بھی لے آئے۔ ڈیفنس میں عموماً لوڈ شیڈنگ نہیں ہوتی، اور تھوڑی بہت ہوتی بھی ہے تو یو پی ایس اس بات کی ”خبر“ ہی نہیں ہونے دیتا کہ بجلی کب گئی اور کب آئی۔ لیکن اس اتوار کو مہمانوں کے سامنے 8 گھنٹہ کی لوڈ شیڈنگ کے عذاب نے عید ملن میں عدم شرکت کا غم ”دوبالا“ :D کردیا ۔اس قدر شاندار تحریری اور تصویریں رپورٹ پر مبارکباد قبول کیجئے
 

برگ حنا

محفلین
بہت
تو صاحبو! قصہ چہار درویش کی طرح ہمیں سونپا گیا ہے کام اس داستانِ ملاقاتِ کو یہاں پیش کرنے کا کہ جو آج بروزِ اتوار شہرِ کراچی کے قلب میں لگ بھگ چھ گھنٹوں پر محیط رہی۔

قصہ شروع ہوتا ہے اس ذاتی پیغام سے کہ جو بروز 8 اگست 2012 جناب محترم محمد خلیل الرحمٰن نے ہمیں بھیجا تھا اور کہ جس میں کراچی میں رہائش پذیر اردو محفل کے مزید اراکین کے نام بھی شامل تھے۔ اس پیغام میں بعدِ عید الفطر کسی مناسب جگہ پر کوئی تقریب بہرِ ملاقات کی صورت نکالنے پر اصرار کیا گیا تھا۔ ہم بہت خوش ہوئے اور کچھ جگہیں تجویز کیں۔ قصہ مختصر وہ ذاتی مکالمہ گفت و شنید اور سناٹوں کے ادوار سے گزر کر بہرحال اس نہج تک آگیا کہ جہاں ملاقات کرنے کے سوا اور کوئی چارہ نہ تھا۔

ملاقات کی جگہ کے بارے میں طے نہ ہو پانے کے باعث کچھ اراکین (بشمول راقم الحروف) کی تجویز پر عمل کرتے ہوئے دن 2 بجے مزارِ قائدِ اعظم محمد علی جناح پر ملنا طے پایا۔ سوچا گیا کہ وہاں مل بیٹھ کر کہیں اور جانے اور کھانے کے بارے میں طے کرلیا جائے گا۔

اس ملاقات میں گو کہ خلیل بھائی اور یوسف ثانی بھائی کو بھی شریک ہونا تھا مگر وہ اپنی نجی مصروفیات کی بناء پر شرکت کو یقینی نہیں بنا سکے کہ جس کا ہمیں بھی قلق ہوا اور انہیں دورانِ مجلس یاد بھی کیا گیا۔

صبح وقتِ فجر تک محفل میں دھاگوں کی نگرانی کرنے کے بعد ہم نے تھوڑی نیند لینے کا سوچا اور 12 بجے کا الارم لگا کر سوگئے۔ برا ہو اس جوش کا کہ جس نے ہماری نیندیں اڑا دی تھیں۔ 6 بجے سے لے کر 11 بجے کے دوران کئی دفعہ ہماری آنکھ کھلی۔ نہ صرف یہ بلکہ 12 بجے والے الارم کا بھی ہم نے آدھے گھنٹے تک جاگ کر انتظار کیا۔ جاگنے کے بعد سب سے پہلے میر انیس بھائی کو فون کر کے ان سے ان کے گھر کا رستہ دریافت کیا اور پھر تیار ہو کر اپنی بائک سنبھالے 1:45 کے آس پاس ان کی طرف جا پہنچے۔ چونکہ ان کے گھر کا پتا نہیں معلوم تھا تو ناظم آباد میں واقع ابنِ انشاء پارک کے پاس ان کا انتظار کیا۔ یہ عقدہ بھی میر انیس بھائی نے بعد میں کھولا کہ ابنِ انشاء کا گھر ان کے گھر کے قریب ہی ہے، کہ "اس بستی کے اک کوچے میں اک انشاء نام کا دیوانہ۔۔۔ ۔اک نار پہ جان کو وار گیا مشہور ہے اس کا افسانہ"۔پھر انہیں لیے تقریبا٘ 2 بجے ہم مزارِ قائد پہنچ گئے۔

وہاں پہنچے تو اک اژدھام۔ اتوار کا روز تھا تو تفریح گاہ ہونے کے باعث خاصا رش تھا۔ ایک سایہ دار جگہ تلاش کی گئی کہ جہاں بیٹھ کر ہم آنے والوں کی نگرانی کر سکیں۔ کراچی میں سائے کا بھی ایک المیہ ہے۔ بہت کم درخت سایہ دار ہوتے ہیں اور جو ہوتے ہیں وہ غیر شادی شدہ جوڑوں کے قبضے میں ہوتے ہیں۔ پھر @fahim، انیس الرحمن بھائی، محمداحمد بھائی ، حسان خان کو فون کیے گئے۔ حسان اس وقت گھر میں تھے اور نکلنے ہی والے تھے۔ محمد احمد بھائی نے طے شدہ جگہ پہنچ کر ہمیں فون کیا اور پھر بات کرتے کرتے فرمانے لگے کہ جی ہم نے آپ کو دیکھ لیا ہے۔ تو ہماری نظریں تو اژدھام میں ایک باوقار نوجوان پر جم گئیں کہ جو فون کان سے لگائے ہماری طرف دیکھتے ہوئے بڑھ رہے تھے۔ ہم نے اٹھ کر ان کا استقبال کیا اور بغلگیر ہوئے۔ ہم تینوں بینچ پر بیٹھے باتیں کر ہی رہے تھے کہ انیس الرحمٰن بھائی ہمیں اپنی طرف بڑھتے ہوئے نظر آئے۔ ان سے بھی معانقہ کر کے فارغ ہی ہوئے تھے کہ ایک خوبرو مگر دھان پان سا لڑکا مسکراتے ہوئے آ کھڑا ہوا۔ ہم تینوں نے اٹھ کر اس کا بھی استقبال کیا کہ انداز اردو محفل سے تعلق پر دال تھا۔ ہم نے تعارف کا مطالبہ کیا تو مزید مسکراتے ہوئے اس نے دھیرے سے کہا مہدی نقوی حجاز۔۔۔ ۔۔۔ اور ہم لوگ گویا دنگ رہ گئے۔۔۔ پھر عش عش کر اٹھے۔ واہ صاحب ہم تو آپ کو کوئی بھاری بھرکم سا مفرس سا فلسفی سمجھا کیے اور آپ تو ہم جیسے ہی انسان ہیں :ROFLMAO:۔۔

تھوڑی دیر کے بعد نفری میں مزید اضافہ ہوا کہ ہمیں مزارِ قائد کے دروازے پر عمار خاں اور فہیم کھڑے نظر آئے۔ ہم نے انہیں آواز لگا کر اشارہ کیا کہ میاں چلے آؤ! فہیم صاحب دھوپ کی عینک لگائے پاکستانی ٹوم کروز دکھائی دیتے تھے جب کہ عمار خالص پاکستانی ہی معلوم ہوئے کہ قومی لباس پہنے تھے۔ پھر جناب ہم نے حساب شروع کیا کہ کون آگیا ہے، کون آنے والا ہے اور کون نہیں آئے گا۔۔۔ میر انیس بھائی اور محمد احمد بھائی نے مغزل بھائی کو فون کیا تھا تو ان سے معلوم ہوا کہ نجی مصروفیات کی بناء پر ان کی شرکت بھی ممکن نہیں۔ خیر صاحب آپ کو بھی بہت یاد کیا گیا۔ فہیم اور عمار کی زبانی معلوم ہوا کہ ابوشامل بھائی اور شعیب صفدر راستے میں ہی ہیں اور تشریف لایا ہی چاہتے ہیں۔ باقی رہ گئے مزمل شیخ بسمل کہ جو اپنا نمبر نہیں دے سکے تھے تو ہم خاصے فکر مند تھے کہ ان سے کیسے رابطہ کیا جائے اور اتنی بڑی تفریح گاہ میں باوجود اژدھام کے انہیں کیسے تلاش کیا جائے۔

چونکہ اس وقت تک ہماری تعداد 7 کو چھو چکی تھی تو ہم نے فیصلہ کیا کہ تھوڑا گھوم پھر لیا جائے اور بیٹھنے کی کوئی مناسب سی جگہ ڈھونڈی جائے۔ درختوں، پھولوں اور سبزے کے ساتھ ساتھ روشوں، پگڈنڈیوں اور اونچے نیچے "ماربل زدہ" ٹیلوں پر چلتے چلتے بہت سا وقت بیت گیا۔ تعارف ہوئے، قہقہے مارے گئے۔ امین اور فہیم نے ایک دوسرے پر دیرینہ دوستی کی بناء پر چوٹیں بھی کیں، جملے بھی کسے۔ ہم نے زحال مرزا بھائی کو امریکہ فون کیا کہ انہوں نے حکم دیا تھا۔ احباب سے ان کی بات ہوئی۔ پھرتصاویر کھینچی گئیں اور سائے کی تلاش میں ہم باتیں کرتے کرتے بہت دور تک جا نکلے۔ مگر جہاں دیکھا وہی پروقار، پرنور سفید سنگِ مرمر سے ڈھکا گنبد نظر آیا کہ مرقد پر واقع ہے اس عظیم ہستی کی، جس کے ناتواں ہاتھوں نے ہمارے محبوب وطن پاکستان کی تشکیل کی۔ نوّر اللہ مرقدہٗ۔ ہم دل ہی دل میں اس شخصیت کو خراجِ تحسین پیش کر کے "ہفت درویشوں" کی مجلس میں واپس آئے۔

ہم لوگ چل پھر ہی رہے تھے کہ ہمیں مزمل شیخ بسمل آن ملے۔ ہم شش و پنج میں مبتلا ہوئے کہ کہیں موصوف صاحبِ کشف تو نہیں کہ سیدھا یہیں آ پہنچے۔ ہم نے دریافت کیا تو کہنے لگے بس ابھی آئے اور تھوڑی تلاش بسیار کے بعد ہمیں دیکھ لیا۔ ہمیں یک گونہ اطمینان ہوا کہ یہ مل گئے ورنہ اگر مل نہ پاتے تو افسوس ہوتا۔ بالآخر ہمیں ایک سایہ دار درخت میسر آ ہی گیا۔ جب یہ ملاقات طے پا رہی تھی تو گزشتہ روز کی بارش کی وجہ سے یار لوگوں کا خیال تھا کہ آج بھی موسم خوشگوار اور "اوور کاسٹ" ہوگا۔ کسی نے تو چھتری کا انتظام کر رکھنے کا مشورہ بھی دے دیا۔ مگر دھوپ نے آج خوب روپ جمایا۔ درخت کے سائے میں بیٹھے میر انیس بھائی، انیس الرحمٰن بھائی، محمداحمد بھائی، محمد امین، فہیم، مہدی نقوی حجاز، عمار خان اور مزمل شیخ بسمل تعارف کے ساتھ ساتھ ہنسی مذاق کرتے رہے۔۔ اس دوراں حسان خان کا ہمیں فون آیا کہ وہ مرکزی دروازے پر موجود ہیں تو ہم اور فہیم انہیں لینے چلے گئے۔ انہیں لے کر واپس ہی رہے تھے کہ فہیم کی فون پر فہد بھائی (ابو شامل بھائی) سے بات ہوئی تو معلوم ہوا کہ وہ اور شعیب صفدر بھائی مرقدِ جناح کے پاس موجود ہیں۔ ہم واپس مجلس کی طرف گامزن ہوئے تو دیکھا عمار خاں صاحب وکیل بھائی اور صاحبِ کرک نامہ کو لیے آرہے ہیں۔ تو ہماری ٹیم مکمل ہو ہی گئی۔ 11 کا عدد کرک نامہ کے منتظم فہد بھائی کی بدولت مکمل ہوا، اچھا حسنِ اتفاق ہے۔۔ :)۔


اس مہربان سایہ دار درخت کی زلفوں تلے (عبید اللہ علیم کی "وہ مہرباں سایہ دار زلفیں" سے ماخوذ) ہم 11 افراد کی ٹیم بیٹھی میچ کا لائحۂ عمل طے کرتی رہی۔ متوقع اوور کاسٹ نہ ہونے کی وجہ سے اسٹریٹجک ٹائم آؤٹ تھوڑا زیادہ ہی ہوگیا۔ ہم نے کھانے کے وقفے کے لیے "میدان" چھوڑنے کی تجویز پیش کی تو کرک نامہ والے کپتان صاحب کی ڈانٹ سننے کو ملی کہ میاں "آئے ہو ابھی، کھیلو تو سہی، جانے کی باتیں جانے دو"۔۔ کچھ لوگوں نے ریورس سوئنگ سے گھبرا کر مزار پر فاتحہ کرنے کا قصد کیا تو بتایا گیا کسی "وی آئی پی" کی آمد کی وجہ سے مزار ہم "عوام" کے لیے بند ہے۔ القصہ، طعام کے لیے مختلف جگہوں کے نام تجویز کیے گئے اور قرعۂ اتفاق نکلا کراچی کی قدیم ترین فوڈ اسٹریٹ پر واقع مشہورِ زمانہ فوڈ سینٹر کے نام۔ 4 بائکوں پر 11 لوگوں کا قافلہ خراماں خراماں اگلے نشانِ راہ کی جانب گامزن ہوا۔ وہاں پہنچے تو 3 لوگ اور ایک بائک کم نکلی۔ دیکھا تو فہیم صاحب کی کی بائک نہیں تھی اور وہ جن کو لے کر آرہے تھے وہی کم تھے۔ ہم فوڈ سینٹر کے باہر گلی میں کھڑے ان کی راہ میں ٹکٹکی باندھے دیکھتے رہے جب ابوشامل فہد بھائی اور حسان خان ترکی زبان و تاریخ پر گفتگو کرتے رہے۔ یہ عقدہ بھی کھلا کہ حسان خان کے ساتھ ساتھ فہد بھائی بھی ترکی زبان و ادب سے خاصا شغف رکھتے ہیں۔ تھوڑی دیر گزری تو تشویش کے مارے ہم نے عمار خاں کو فون کیا جو کہ فہیم کے ساتھ بائک پر تھے۔ ان کی زبانی علم ہوا کہ فہیم کی بائک کا کوئی پر پرزہ فہیم کے دماغ کی طرح ڈھیلا ہوگیا ہے اور وہ ریگل چوک پر اسے ٹھیک کروا رہے ہیں (اپنا نہیں بائک کا۔۔۔ ان کے پرزے تو لا علاج ہی ہیں)۔ ہم ان کا انتظار باہر کرنے کے بجائے اندر جا کر ایک میز کے ساتھ کرسیوں پر براجمان ہوگئے۔ جب فہیم پارٹی آ پہنچی تو ایک مسئلہ درپیش ہوا کہ کھایا کیا جائے۔ کافی عمیق فکر کے ساتھ غور و خوض کرنے کے بعد سب نے اپنی اپنی پسند کی چیزیں منگوائیں۔ کھانا آنے سے پہلے طے پایا کہ مجلس میں موجود شعراء یہاں ایک مشاعرہ برپا کریں۔ جس پر شعراء کی سٹی گم ہوگئی کہ اڑوس پڑوس میں خاصا غیر شاعرانہ ماحول پایا جاتا تھا (گو کہ "غزل" کے "اصل" مخاطبین کافی تعداد و مقدار میں موجود تھے۔۔یعنی "جانِ غزل")۔ مزید برآں چھری کانٹے اور پلیٹ چمچ بھی وافر تعداد میں پائے جاتے تھے اور داد و تحسین کے ڈونگرے (اور سالن بھرے ڈونگے) برسنے کا خاصا امکان تھا۔

بڑی مشکل سے محمداحمد بھائی، مزمل شیخ بسمل اور مہدی نقوی حجاز کو راضی کیا گیا کہ وہ اپنے کلام سے عوام الناس کو مستفید فرمائیں۔ سب سے پہلے دعوت دی گئی محفل کے خاموش طبع مگر قادر الکلام نوجوان شاعر جناب محمد احمد بھائی کو۔ جنہوں نے یہ کہتے ہوئے کرسیٔ صدارت قبول فرمائی کہ "ہم نے تو کھانے کے لیے آستینیں چڑھا لی تھیں۔۔۔ " ہم نے عرض کی یہ آستینیں چڑھا کر بھی شاعری سنائی جا سکتی ہے۔ جوابِ آں غزل کے طور پر احمد بھائی نے ارشاد فرمایا "سنائی جانا الگ بات مگر سننے کے بعد سامعین کی آستینیں چڑھ جاتی ہیں" ۔ احمد بھائی نے اپنا بہت پیارا کلام سنایا معین کو محظوظ کیا۔ ہم نے واہ واہ سبحان اللہ اور تالیوں کے ساتھ ان کی حوصلہ افزائی کی۔ فوڈ سینٹر میں غزل سناتے ہوئے احمد بھائی کی تصویر نیچے موجود ہے۔ ان کے بعد مزمل بسمل اور مہدی حجاز نے اپنا اپنا کلام سنایا کہ جو وہی لوگ یہاں شامل کریں گے کہ اس وقت تو ذہن میں اشعار موجود نہیں ہیں۔ مزمل بسمل اور مہدی حجاز کی شاعری سن کر جتنی حیرانگی ہوئی اس سے زیادہ خوشی ہوئی۔ کہ فی زمانہ بالترتیب 19 اور 17 سال کی عمروں میں ایسے زبردست اور رواں اشعار کہتے ہم نے کسی کو نہ سنا نہ دیکھا۔ اللہ ان دونوں نوجوانوں کو خوب ترقی دے اور علم میں برکت عطا فرمائے۔

جب شعرائے ثلاثہ اپنا کلام مکمل کرچکے تو زبردستی ہمیں کھینچ کھانچ کر کرسیٔ صدارت پر لا بٹھایا گیا اور حکم صادر ہوا کہ میاں اب تک جتنے بھی عشق کیے ہیں شاعری میں انکا اقبال کرلو ورنہ نتائج کے ذمے دار خود ہوگے۔ ہم جل تو جلال تو کا ورد کرتے کرتے اپنے معاشقوں کو کوس ہی رہے تھے کہ بیروں نے میز پر کھانا سجانا شروع کردیا۔ اور ہم یہ کہہ کر وہاں سے بھاگم بھاگ اپنی جگہ پر واپس آپہنچے کہ کھانے کے بعد بشرطِ درستگیٔ ہاضمہ۔

کھانے پر ہم(اور صرف "ہم") بھوکوں کی طرح ٹوٹ پڑے۔ صبح اس سوچ کے ساتھ کھانا نہیں کھایا تھا کہ "رنگ لائے گی ہماری فاقہ مستی ایک دن"۔ کھانے کے دوران امریکہ میں مقیم ابن سعید کا فون آیا اور احباب نے باری باری ان سے گفتگو کی۔ کھانے سے فارغ ہوئے تو مشاعرے کی کرسیٔ صدارت پر فہیم زبردستی براجمان ہوگئے بلکہ آ کر جم گئے اور ہٹنے کا نام نہیں لیا۔ ہم سب نے ہاتھ جوڑ پر معافی مانگی اور التجائیں کی کہ صاحب ابھی کھانا کھایا ہے مت کرو اتنا ظلم مگر نہیں۔۔۔ وہ شروع ہوگئے "ترنم" کے ساتھ اپنی "فی البدیہہ" شاعری سنانے۔ جس کے ہاتھ جو جو کچھ لگا اس نے کانوں میں ٹھونس کر خود کو اس ظلم سے محفوظ رکھنے کی کوشش کی مگر حیف۔۔۔ ہر کوشش ناکام رہی۔۔۔ اور فہیم کو: جو رہی سو بے خبری رہی۔ جب عوام اتنا ظلم سہہ چکی تو ہم نے انکشاف کیا کہ فہیم بہت اچھے گلوکار بھی ہیں جس پر وکیل صاحب (شعیب صفدر) بھائی کے پیٹ میں ہنس ہنس کر بل پڑ گئے۔ اور ہم خود کو "ذوالفقار مرزا" محسوس کرنے لگے!!

بہر کیف فہیم کو بڑی مشکل سے کرسی سے اتارا گیا ۔(کرسیٔ اقتدار والی پھبتی بہت گھِس چکی ہے ورنہ ہم بھی اس کی مثال دیتے)۔ یہ ظلم سہنے کے بعد ہمیں یقین تھا "مظلوموں کے ساتھی" ہم سے رابطہ کر کے ہمیں اپنی بھرپور حمایت کا یقین دلائیں گے۔ مگر:

"میں ایسا ہوا، ویسا نہ ہوا"۔

اور اس کے بعد ہمیں کرسی سے باندھ کر اقبالِ جرم کروانے کی تیاری کی گئی۔ ہم نے ایک "بہت ہی فارغ" نظم اور ایک بہت ہی "بوجھل" غزل سنا کر تفتیش کے آگے فل اسٹوپ لگایا۔اللہ کا شکر ہے کسی طرف سے داد و تحسین اور سالن کے ڈونگے نہیں آئے۔ پھر پی سی ہوٹیل (پٹھان کونٹی نینٹل) کی تلاش شروع ہوئی جس کی سربراہی شعیب صفدر بھائی اور فہد بھائی پر مشتمل ٹیم نے کی۔

برنس روڈ پر واقع تقسیمِ ہند سے قبل کے فلیٹوں کے درمیان سے ہوتے ہوئے ہم گھوم پھر کر ایک چائے خانے پر جا ہی پہنچے۔ چائے خانہ کیا تھا عین سڑک پر میزیں کرسیاں پڑی تھیں۔ ہم گیارہ افراد چائے کے لیے بیٹھ گئے اور ہونے لگی گفتگو اردو، علاقائی زبانوں، تعلیم وغیرہ کے بارے میں۔ اس گفتگو میں پیش پیش حسان خان، فہد بھائی اور میر انیس بھائی تھے۔ باقی احباب بھی وقتا فوقتا ٹکڑے جوڑتے جاتے۔ ان احباب کی بدولت آج ہمیں کافی معلومات ملیں اور شعور کے کافی در وا ہوئے۔ چائے پیتے وقت جب شعیب صفدر بھائی نے شعرائے ثلاثہ سے دوبارہ "دو غزلہ" کی فرمائش کی تو ہمیں "پاک ٹی ہاؤس" یاد آگیا۔ فوڈ سینٹر اور پھر سڑک کنارے بیٹھ کر چائے پیتے ہوئے بہت معیاری اور کلاسیکی رنگ میں رنگا ہوا کلام ملاحظہ کرتے ہوئے ہمیں اس کے علاوہ اور کچھ نہیں سوجھ سکتا تھا۔ اپنی دانست میں ہم نے چند ساعتوں کے لیے ہی سہی کراچی میں اس مردہ ثقافت کو زندہ کردیا تھا کہ جس کے داعی مشاہیر ادباء و شعراء تھے۔ شعیب بھائی نے جب ہم سے غزل کی فرمائش کی تو ہم نے عرض کی جناب ہمارے دیوان میں دو عدد غزلوں اور ایک فراغت سے بھرپور نظم کے سوا کچھ نہیں کہ ہم نے اس کے بعد قلم ہی توڑ دیا تھا۔

واہ واہ کی برسات اور سماعتوں میں رس گھولتا کلام ایک الگ دنیا میں لے گیا۔ جس دنیا سے واپسی بہت مشکل اور تکلیف دہ امر تھا۔ اندھیرا پھیلنے کے ساتھ ساتھ احباب کو بہرحال گھر سے دوری کا احساس ستانے لگا اور پھر جب محفل برخواست کرنے پر غور کیا گیا تو یہ بات تھوڑی دشواری کے ساتھ احباب نے قبول کرلی۔ وہاں سے اٹھتے اٹھتے بھی گفتگو جاری رہی، قہقہے چلتے رہے۔ اور ہم بہت ہی خوشگوار یادوں کے ساتھ محبتیں اور اطمینان اپنے دل میں لیے رخصت ہوئے۔ یقینا یہ دن ایک بہت ہی یادگار دن تھا کہ جب ہم نے اتنے قابل اور زبردست دوستوں سے ملاقات کی۔



تصاویر:

2012-08-26%2014.44.39.jpg

سائے کی تلاش میں روش بہ روش جستجو۔۔۔ پس منظر میں بابائے قوم کا مزار فخر سے سر اٹھائے کھڑا ہے۔
2012-08-26%2014.44.48.jpg


2012-08-26%2015.19.28.jpg

سایہ میسر آہی گیا۔ حسان، میر انیس، ابو شامل، مہدی، محمد احمد اور مزمل

2012-08-26%2015.19.34.jpg


2012-08-26%2015.31.01.jpg


2012-08-26%2015.31.07.jpg


2012-08-26%2015.31.13.jpg

تحریر میں بھاری بھرکم اور با رعب تاثر رکھنے والے مہدی نقوی حجاز حالتِ مراقبہ میں۔ حسان خان اپنے ناخن کھاتے ہوئے!

2012-08-26%2015.31.38.jpg


2012-08-26%2015.31.51.jpg


2012-08-26%2015.32.00.jpg


2012-08-26%2016.18.52.jpg



2012-08-26%2016.19.24.jpg


2012-08-26%2016.33.31.jpg

احمد بھائی کرسیٔ صدارت پر اپنا کلام پیش کرتے ہوئے۔ داد و تحسین اور واہ واہ کے ساتھ تالیوں میں رخصت کیے گئے۔

2012-08-26%2017.30.42%20%281%29.jpg

فہیم میاں زبردستی کرسیٔ صدارت پر جمے ہوئے اپنی "گڑگڑی شاعری" سناتے ہوئے۔

2012-08-26%2018.42.52.jpg

چائے خانے پر فہیم بسمل کو شاعری کے 14 نکات سمجھاتے ہوئے۔

2012-08-26%2018.42.56.jpg

مہدی اور حسان: مہدی حسان کو اپنی فارسی شاعری سنا رہے ہیں۔

2012-08-26%2018.43.00.jpg

"ہم چپ رہے، کچھ نہ کہا۔۔۔ " ایک خاموش طبع زبردست نوجوان شاعر۔ محمد احمد بھائی

2012-08-26%2018.43.09.jpg

شعیب صفدر بھائی کی اٹھکیلیوں نے آج کی محفل کو چار چاند لگا دیے۔

2012-08-26%2018.48.10.jpg

فہیم الٹے کپ کی چائے پیتے ہوئے۔

2012-08-26%2019.23.54.jpg

جہاں آج ہم ملے ہیں وہ مقام یاد رکھنا۔۔۔ میرا نام اردو محفل، میرا نام یاد رکھنا!!


مقدس شمشاد بھائی، فاتح بھائی، قیصرانی بھائی، ناعمہ عزیز عائشہ عزیز ساجد بھائی عاطف بٹ بھائی، zeesh قرۃالعین اعوان فرحت کیانی سیدہ شگفتہ پپو محمد شعیب باباجی زین چھوٹاغالبؔ

بہت محنت سے اور بہت خوب لکھا ہے امین بھیا آپ نے:)
آپ کی اس کامیاب رپورٹنگ پہ آپ کو ڈھیروں داد
آپ کے توسط سے پوری روداد سے آگاہی اور ان بھائیوں کی تصاویر دیکھنے کو ملیں جن کے ہم صرف ناموں سے واقف تھے
بہت خوشی ہوئی آپ سب بھائیوں کی عید ملن پارٹی کا احوال جان کر:)
 

محمد امین

لائبریرین
اپنی فرو مایہ روداد لکھنے کے بعد ایک بار پھر آپ کی روداد پڑھی تو پتہ چل گیا کہ استاد اور نوآموزِ مکتب کے بیچ کیا فرق ہوتا ہے۔ بہت ہی اعلی روداد لکھی ہے آپ نے امین صاحب۔ آپ کو اور آپ کے قلم کو ایک بار پھر بہت سی داد۔ :)

حسان ایسی بات نہیں ہے۔ مجھ سے تو یہ زبردستی لکھوایا گیا ہے اور دورانِ ملاقات میں اسی وجہ سے اپنے ذہن کو فعال رکھے ہوئے تھا اور انہی خطوط پر سوچ رہا تھا۔ تمہاری زباندانی مجھ سے کہیں ارفع ہے۔ ظاہر ہے تم مجھ سے عمر میں خاصے چھوٹے ہو تو تم مجھ پر یقینا فوقیت رکھتے ہو :) :) :) تمہاری تحریر بہت زبردست ہے میں نے رات موبائل پر پڑھی تھی :)۔۔


سوچ رہا ہوں کہ قصہ پانچویں درویش کا بھی منظر عام پر آنا چاہیے

بہت زبردست امین، :applause::applause::applause::applause::applause::applause:
بہت ساری داد (تحریر کیلئے نہیں مہدی نقوی جہاز کی زیارت کیلئے:laugh:)

اور یہ داد روداد کیلئے:zabardast1::good::great::best::chal:

ہاہاہ۔۔۔ پانچویں دررویش کے نام سے ایک اردو بلوگر بھی ہیں۔۔۔ خیر بہت شکریہ پسندیدگی کا :)


امین بھیا ملاقات یقینا بہت اچھی رہی ہوگی سب بھیا لوگ بہت اچھے ہیں
آپ نے اتنا اچھا لکھا بھیا کہ مجھے سمجھ نہیں آرہا کیا تبصرہ کروں۔اور ناں بھیا مجھے لگا جیسے جو امین بھیا تھوڑے عرصے سے گم ہوگئے تھے وہ واپس آگئے ہیں۔
فہیم بھیا کی تو خوب شامت آئی۔۔ مزہ آگیا پڑھ کر

ہی ہی ہی ۔۔۔ امین بھیا گم کہاں ہوئے تھے اور امین بھیا نے ایسی تحریر پہلے کبھی لکھی بھی کہاں ہے :)؟


کیا بات ہے جناب باغ وبہار تو امیرامن نے لکھی ہے اوردوسرا حصہ محمد امین نے لکھ ڈالا اور منظرنگاری کے تو کیا کہنے ہیں
بڑی خوبصورتی سے سارا احوال تحریر کردیا کہ خود کو اس کا حصہ محسوس کیا :ُ)
بڑی باکمال ہستیوں کے لاجواب کارنامے بھی آپ نے دکھادیے :)

بہت شکریہ زحال بھائی :) یہ سب اردو محفل کی بدولت ہے۔۔۔ :)


:thumbsup:
میں نے رات کو اپنے موبائل سے آدھا احوال پڑھا تھا اور صبح اٹھتے ہیں پی سی آن کر لیا ، امین لالہ سچ میں بہت مزہ آیا :bee:

:) :) :) :) ۔۔۔۔۔۔

امین بھیا ایک اور بات
پڑھتے ہوئے مجھے لگا میں آپ سب کو دیکھ رہی ہوں

:) :) :) :)

امین، روداد بہت عمدہ لکھی ہے، واقعی پڑھ کر مزا آیا اور پوری محفل ایک مرتبہ پھر نظروں کے سامنے گھوم گئی۔دیگر بہت سارے احباب کے علاوہ میرے لیے بھی یہ ”یومِ حیرت“ تھا۔ محمد احمد، حجاز، بسمل، حسان، امین جیسے نوجوانوں کی شعر و سخن کی صلاحیتیں دیکھ کر تو ہم ’بزرگوں‘ کو بہت شرم آئی۔ ان کے تخیل کی بلند پروازی دیکھ کر تو ہم زمین پر رہنے والے زمین میں ہی گڑے جا رہے تھے۔ وہ تو اللہ بھلا کرے فہیم کا کہ ہماری لاج رکھ لی ورنہ آج تو بزرگوں کے لیے ’شرمندگی ڈے‘ ہو جاتا ;)

شرکائے محفل کی شعری صلاحیتیں تو قابل داد تھیں ہی لیکن مجھے حسان کی ترک تاریخ و زبان کے بارے میں معلومات نے بڑا متاثر کیا اور میرا اندازہ ہے کہ اس کی فارسی و عربی کے بارے میں بھی معلومات بہت اچھی ہوں گی۔ معذرت کے ساتھ، چند احباب مجھے ترکی کا بڑا ماہر سمجھتے ہیں، ان پر میں واضح کرتا چلوں کہ میری معلومات صرف تاریخ کے معمولی سے مطالعے کے باعث ہے یعنی جو چیز سیاسی تاریخ کے دائرے میں آئی، وہ ہم پر منکشف ہوتی چلی گئی۔ پھر جتنی ذہن کا حصہ بن گئی وہ موجود، باقی ہوا ہو گئی :) لیکن حسان کی معلومات نہ صرف بہت وسیع بلکہ مختلف موضوعات پر پھیلی ہوئی بھی ہیں۔ خوش قسمتی سے حسان کا ایک غائبانہ تعارف مجھے گزشتہ روز اپنے عزیز سے مل گیا تھا جو اسکول کے زمانے میں حسان کے ہم جماعت رہے ہیں اور مجھے اپنے عزیز سے یہ سن کر بہت حیرت ہوئی کہ موصوف محض بیس اکیس سال کے ہیں۔ اس لیے عید ملن میں جہاں اور احباب سے ملنے کی خواہش تھی وہیں سب سے زیادہ حسان سے ملاقات کا شوق تھا۔ اللہ اُن کے علم میں مزید اضافہ فرمائے۔ دیگر دوستوں کے لیے بھی ڈھیروں دعائیں۔
ہاہاہا۔۔۔۔۔۔۔ فہد بھائی مجھے کل واقعی بہت کچھ سیکھنے کو ملا تھا۔۔ آپ لوگوں سے مل کر باتیں کر کے بہت اچھا لگا۔۔۔۔اور یہ تحریر اسی کا اثر ہے۔ یقین کیجیے عام دنوں میں مجھ سے کچھ بھی لکھا نہیں جاتا۔

دل خوش ہوا آپ لوگوں ہنستا مسکراتا دیکھ کر اللہ تعالیٰ آپکو خوش خُرم رکھے اس عید ملن پارٹی کا ایک فائدہ یہ بھی ہوا کہ کراچی میں انسان گھوم پھر سکتا ہے ورنہ تو کراچی کے حوالے اچھی خبریں نہیں ملتی

پپو بھیا بہت شکریہ :) ۔ جی کراچی میں حالات خراب ہوں تب بھی لوگ گھر میں دبک کر نہیں بیٹھ جاتے۔ اب تو اتنا ہونے لگا ہے کہ عادت ہوگئی ہے۔

بہت خوب امین بھیا۔۔۔ ۔!

ہم نے سعود بھائی کے مشورے کے عین مطابق ایک بار پھر ریٹنگ پاس کر دی ہے۔ :D

شکریہ بھیا :) :) ::)

زبردست امین بھائی!
آپ کی اس قدر شاندار رپورٹ پڑھ کر تو عید ملن میں ہماری بھی آدھی شرکت ہوگئی :D جیسا کہ میں نے ”معذرت نامہ“ میں عرض کیا تھا، ساری خدائی ایک طرف ۔۔۔ کے بھائی ایک طرف:D والے، یک نہ شد دو ”بڑے بھائی“ بغیر کسی منصوبہ بندی کے بمعہ اہل و عیال ہمارے گھر حملہ آور ہوئے اور اپنے ساتھ ”شہر کی لوڈشیڈنگ“ بھی لے آئے۔ ڈیفنس میں عموماً لوڈ شیڈنگ نہیں ہوتی، اور تھوڑی بہت ہوتی بھی ہے تو یو پی ایس اس بات کی ”خبر“ ہی نہیں ہونے دیتا کہ بجلی کب گئی اور کب آئی۔ لیکن اس اتوار کو مہمانوں کے سامنے 8 گھنٹہ کی لوڈ شیڈنگ کے عذاب نے عید ملن میں عدم شرکت کا غم ”دوبالا“ :D کردیا ۔اس قدر شاندار تحریری اور تصویریں رپورٹ پر مبارکباد قبول کیجئے

بہت شکریہ یوسف بھائی :) ۔ آپ لوگوں کی کمی محسوس ہوئی۔

بہت

بہت محنت سے اور بہت خوب لکھا ہے امین بھیا آپ نے:)
آپ کی اس کامیاب رپورٹنگ پہ آپ کو ڈھیروں داد
آپ کے توسط سے پوری روداد سے آگاہی اور ان بھائیوں کی تصاویر دیکھنے کو ملیں جن کے ہم صرف ناموں سے واقف تھے
بہت خوشی ہوئی آپ سب بھائیوں کی عید ملن پارٹی کا احوال جان کر:)

تھینکس ۔۔۔ بس یہ محفل کا ہی کمال ہے ۔۔۔ :)
یہ تو بہت اچھی محفل جمی رہی۔ یعنی محفل سے باہر محفل :)

جی۔۔۔ آپ کراچی آئیں تو پھر ایک ملاقات رکھیں گے ؛)
 

مقدس

لائبریرین
امین بھیا آپ لکھتے بہت اچھا ہو ماشاء اللہ
میں کتنی بار پڑھ چکی ہوں
دل نہیں بھرتا اور پھر اسٹارٹ ہو جاتی ہوں
ہی ہی ہی
 
کل کی باتصویر روداد ہم سے بھی سن لیجئے۔
E8Ukj.jpg
انجینئر محمّد امین نے مسکراتے ہوئےاستقبال کیا۔ صرف ہمارا ہی نہیں سب کا۔
XVJy9.jpg
ڈھونڈنے تو ہم ان صاحب کو گئے تھے (تیر کے نشان والے)۔ پر ہماری ملاقات ایک با رعب شخصیت (میر انیس بھائی) سے ہوگئی۔
qnoZF.jpg
Ul8Ui.jpg
محمّد احمد بھائی (جو تصویر میں نہیں ہیں)، عمّار بھائی اور میر انیس بھائی ہم سے پہلے موجود تھے۔
ZkK9r.jpg
١٧ سالہ بزرگ شاعر جناب مہدی نقوی حجاز جنہوں نے سب کو چونکا دیا۔
a9iYY.jpg
احمد بھائی بھی تصویر کھنچوانے پر راضی ہو ہی گئے بالآخر۔
Q8S81.jpg
فہیم بھائی کی آمد نے تو چار چاند لگا دے۔
SuaoW.jpg
اور ہم بھی آگے۔ پر بھائی امین بھائی کدھر گئے؟؟؟
اچھا! اچھا! تصویر تو انہوں نے ہی اتاری ہے۔
zCWSO.jpg
ہم سات ساتھ ہیں۔
feI1g.jpg
چھاؤں کی تلاش میں سرگرداں اردو محفل کی ٹیم۔
qA4jc.jpg
"باس! کوئی جگہ خالی نہیں۔ آپ ہی کچھ کیجئے"، عمّار نے فہیم سے کہا۔
ll2NR.jpg
پھر فہیم بھائی نے فون گھما ہی دیا۔
9BBwr.jpg
فہیم بھائی کے فون کے بعد جگہ کیسے نہ ملتی۔
 
itWb4.jpg
Moxqu.jpg
hqh8g.jpg
P8CZ0.jpg
جگہ ملتے ہی مزید چار اردو محفل کی رکن شعیب بھائی، فہد بھائی، حسان بھائی اور مزمل بھائی بھی آگئے۔
CEmBJ.jpg
اب کسے فون کر رہے ہو؟ جگہ دلوا تو دی میں نے۔
AzJDV.jpg
"مراقبہ ہر شاعر کے لیے ضروری ہے" مہدی نقوی حجاز کی مزمل کو تلقین۔ (امین بھائی کی پوسٹ سے ماخوذ)
Fjz2i.jpg
fxVWK.jpg
مزار قائد سے نو دو گیارہ ہو نے سے پہلے گیارہ کی ٹیم۔
sgI6t.jpg
PyXqD.jpg
مزار قائد سے فوڈ سینٹر جاتے ہوئے فہیم بھائی کی بائيک کا کلچ وائر ڈھیلا ہوگیا۔ مجبورا اسے درست کروانا پڑا جس کی وجہ سے فوڈ سینٹر تھوڑا تاخیر سے پہنچے۔
 
bzafg.jpg

فوڈ سینٹر میں اردو محفل کے ارکان۔
i3KYx.jpg
فوڈ سینٹر میں اردو محفل کے ارکان آرڈر دینے میں مصروف ہیں۔
gJtfz.jpg
فوڈ سنٹر میں اردو محفل کے ارکان آرڈر دینے میں مصروف ہیں۔ فہیم بھائی بھی مصروف ہیں۔
q0m5u.jpg
فہیم بھائی اب بھی مصروف ہیں۔
9qvPV.jpg
فہیم بھائی کوئی کیلکولیشن کر رہے تھے۔ ہم نے انہیں ڈسٹرب کیا تو کھا جانے والی نظروں سے ہمیں گھورا۔
ndee7.jpg
اس مسکراہٹ پر کون صدقے نہ جائے۔
plJCX.jpg
بریانی آنے سے پہلے ہی فہیم بھائی نے چمچ اٹھا لیا۔ جانے کیوں؟؟؟
Gi1yR.jpg
حسان اور میں۔۔۔۔۔۔
lJzvO.jpg
فہد بھائی سے لاکھ کہا کہ پاکستان اور آسٹریلیا کی ہونے والی سیریز پر ایک عدد تبصرہ فرما دیں پر وہ نہ مانے۔
 
فوڈ سینٹر میں محفل مشاعرہ
امین ان ایکشن (نوٹ: یہ مظہر کلیم صاحب کے کسی ناول کا ٹائٹل نہیں۔)
xXjU2.jpg
8TWsU.jpg
برنس روڈ کے ایک چائے کے ہوٹل میں۔۔
W2pD9.jpg
TdSGn.jpg
آج پتا چلا کہ ذہین ہونے کے لئے چشمہ لگانا ضروری ہے!!!
thx2Y.jpg
Antique Collection
محمد احمد بھائی نے برنس روڈ پر بھی اپنی شاعری کے جھنڈے گاڑ دیے۔
اس کے بعد فہیم بھائی نے ہمیں گھر پھینکا اور یوں ہماری محفل تمام ہوئی۔
پر آپ کہاں جارہے ہیں؟؟؟
ذرا سرپرائز تو لے لیجیے۔
شاعر شمال جناب فہیم بھائی کا تازہ کلام تو سنیئے جو انہوں نے فوڈ سینٹر میں بیٹھے بیٹھے تخلیق کیا اور کہہ بھی ڈالا۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت عمدہ اور بہت خوب روداد نویسی۔ بلا شک و شبہ آپ نے بہت لطف اٹھایا ہوگا اس محفل کا۔ اللہ محفل کے اراکین کو یونہی ہنستا رکھے۔ آمین۔ امین بھائی روداد نویسی کے لیئے:zabardast1:
 

محمداحمد

لائبریرین
Antique Collection​
محمد احمد بھائی نے برنس روڈ پر بھی اپنی شاعری کے جھنڈے گاڑ دیے۔

ہائے ہائے۔۔۔!

اس "شاعری" میں عزتِ سادات بھی گئی :(
خود کو شاعری پڑھتے دیکھا تو سمجھ آیا کہ کیوں لوگ شاعری سننے سے اتنا کتراتے ہیں۔ (ویسے ہم کبھی کسی کے پیچھے نہیں لگے:) )​
سمجھ نہیں آیا یہ Antique Collection والا عنوان اس ویڈیو کے لئے تھا یا اُوپر والی تصویر کے لئے۔ اب تو بہت سے لوگ سمجھ گئے ہوں گے کہ ہم نے محفل میں اپنی تصویر کیوں نہیں لگائی۔ ;) ہم شروع سے ہی بڑے فوٹوجینک (فوٹو الرجک) واقع ہوئے ہیں۔ بس صرف کیمرے سے نہیں بنتی ہماری۔ شکل جو ایسی نہیں ہے ۔ اپنی سب تصویریں دیکھ کر ایسا لگا جیسے ہمیں تقریب میں زبردستی لایا گیا تھا۔ :D اب سوچ رہے ہیں دو چار مہینے کے لئے محفل سے کہیں غائب ہوجانے میں ہی عافیت ہے کہ ہمارے ہاں لوگوں کی یادداشت زیادہ اچھی نہیں ہوتی ورنہ عوام کو گذشتہ پچاس سال سے لائف بوائے کے اشتہارات نہ دیکھنے پڑتے ۔​
 
ہائے ہائے۔۔۔ !

اس "شاعری" میں عزتِ سادات بھی گئی :(
خود کو شاعری پڑھتے دیکھا تو سمجھ آیا کہ کیوں لوگ شاعری سننے سے اتنا کتراتے ہیں۔ (ویسے ہم کبھی کسی کے پیچھے نہیں لگے:) )​
سمجھ نہیں آیا یہ Antique Collection والا عنوان اس ویڈیو کے لئے تھا یا اُوپر والی تصویر کے لئے۔ اب تو بہت سے لوگ سمجھ گئے ہوں گے کہ ہم نے محفل میں اپنی تصویر کیوں نہیں لگائی۔ ;) ہم شروع سے ہی بڑے فوٹوجینک (فوٹو الرجک) واقع ہوئے ہیں۔ بس صرف کیمرے سے نہیں بنتی ہماری۔ شکل جو ایسی نہیں ہے ۔ اپنی سب تصویریں دیکھ کر ایسا لگا جیسے ہمیں تقریب میں زبردستی لایا گیا تھا۔ :D اب سوچ رہے ہیں دو چار مہینے کے لئے محفل سے کہیں غائب ہوجانے میں ہی عافیت ہے کہ ہمارے ہاں لوگوں کی یادداشت زیادہ اچھی نہیں ہوتی ورنہ عوام کو گذشتہ پچاس سال سے لائف بوائے کے اشتہارات نہ دیکھنے پڑتے ۔​
اُوپر والی تصویر کے لئے۔:)
 
واہ واہ۔۔۔ محمد امین نے خوب روداد لکھی ہے اور پھر انیس الرحمن کی تصویری روداد نے تو چار چاند لگادیے ہیں اس دھاگے کو۔
واقعی بہت لطف آیا احبابِ محفل سے ملاقات کرکے۔ پرانے اور نئے اراکین کا خوب صورت امتزاج تھا۔ مہدی نقوی حجاز اور مزمل شیخ بسمل کے کلام کے تو کیا ہی کہنے۔
 
بالکل۔۔۔ اور تمام شرکائے ملاقات سے درخواست ہے کہ جو جو شاعری وہاں پیش کی گئی تھی وہ روداد کے تمام دھاگوں میں پیش کی جائے اور جن جن کے پاس تصاویر اور وڈیوز ہیں وہ جلدی سے دے دیں ں ں ں ں ں ں
بھئی مزہ آگیا۔ واہ وا محمد امین بھائی۔ اور یہ جو تجویز ہے آپ کی، اسی کے بارے میں سوچتے ہوئے ہم نے سارا دھاگہ پڑھ ڈالا کہ کہیں شاعری پہلے سے پیش تو نہیں کردی گئی؟
عمدہ خیال ہے۔ فورآ سے پیشتر اُس محفل میں پیش کی گئی شاعری کو اس دھاگے کی زینت بنادیا جائے۔
 

زین

لائبریرین
عمار خاں صاحب
آپ عام دنوں میں کیوں تشریف نہیں لاتے ؟

آئندہ محفل سے غیر حاضر رہنے والوں کے لئے ایسی پارٹیوں میں شرکت پر پابندی ہونی چاہیے ۔:biggrin:
 
عمار خاں صاحب
آپ عام دنوں میں کیوں تشریف نہیں لاتے ؟

آئندہ محفل سے غیر حاضر رہنے والوں کے لئے ایسی پارٹیوں میں شرکت پر پابندی ہونی چاہیے ۔:biggrin:
ہاہاہا۔۔۔ تاکہ وہ لوگ بالکل ہی راستہ بھول جائیں نا۔۔۔۔ ارے اب تو ایسا نہ کہو بھئی، کچھ دنوں سے تو حاضری لگانے لگا ہوں :)
 

زین

لائبریرین
لگتا ہے اس کام کے لئے بھی باکسر بہنا مقدس کی مدد لینا ہوگی۔ دو مکے پڑتے ہی صراطِ مستقیم پر آجائیں گے۔
آگے آپ کی مرضی حضور ۔ خود سدھرتے ہیں یا ۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top