طارق بھائی معذرت چاہتا ہوں کہ حوالہ ڈھونڈ نکالنے میں دیر ہو گئی کہ زندگی کی تیز گام کہیں ٹَکنے کا نام نہیں لیتی
خیر مکمل غزل مُجھے
یہاں ملی تھی ، جزاک اللہ !
فصیح صاحب !
بہت اغلاط ہیں دئے لنک میں، اس لئے آب زر بھی ٹائپو ہی لگتا ہے : دیکھیں :-
جاگے کا
خوان ہجر سے آئے گا لوٹ کر یہیں
دیکھیں گے خوف و شوق سے روزنِ در سے سب اسے
=خوابِ
صحرا نہیں
ہے شہر ہے، اور بھی لوگ ہیں یہاں
چاروں طرف مکان ہیں، اتنا ہے ہوش کب اسے
= یہ
کہنے کو بات کچھ نہیں، جانا ہے اسکو تجھ کو بھی
کیوں
رو کھڑا ہے راہ میں روک کے بے سبب اسے
= تُو
باغوں میں جا اے
کوش نواً آئی بسنت کی ہوا
زرد ہُوا ہے بن عجب، جادو چڑھا
رجب اسے
=خوش نوا
= عجب
اک اک ورق ہے
آبِ زر تیری غزل کا
منیرؔ
جب یہ کتاب ہو چکے جا کے دکھانا تب اسے
= اے منیر
بابِ زر ہی بنتا ہے ، آبِ زر مفہوم کی وجہ سے ورق (جوغزل پر کُھلتی ہے) سے نسبت نہیں رکھتی ، اسے میں کل تصدیق کروا لونگا
انشاللہ
تشکّر
(کتاب گھر شکاگو سے کلیات منیر نہ ملنے سے تصدیق نہیں ہوسکی، معذرت )۔