گرچہ کب دیکھتے ہو، پر دیکھو
آرزو ہے کہ تم ادھر دیکھو
عشق کیا کیا ہمیں دکھاتا ہے
آہ تم بھی تو یک نظر دیکھو
 
چھپائے دل میں غموں کا جہان بیٹھے ہیں
تمھاری بزم میں ہم بے زبان بیٹھے ہیں
فغاں ہے درد و فراق، سوز و الم
ابھی تو گھر میں بہت مہربان بیٹھے ہیں
 

طارق شاہ

محفلین

جذبِ دِل اُن کو دِکھانے میں تردّد تھا، خلش
ورنہ ہاتھوں میں دِئے ہاتھ سبھی پھرتے تھے

شفیق خَلِش
 

عندلیب

محفلین
بندہ بننے کو یہاں کوئی بھی تیار نہیں
سب اسی دھن میں لگے ہیں کہ خدا ہوجائیں
 
آخری تدوین:
Top