نتائج تلاش

  1. منصور محبوب چوہدری

    غزل برائے اصلاح و تنقید

    کبھی نہ لہر بن سکا، بہاؤ میں گزر گیا سکوں کی آرزو لئے، تناؤ میں گزر گیا گزر گئی تمام عمر جس کی آرزو لئے وہ لمحۂ وصال رکھ رکھاؤ میں گزر گیا کبھی کوئی حسیں لگا، کبھی کوئی حسین تر مرا شباب حسن کے چناؤ میں گزر گیا ستم کہ بحرِ عشق میں کبھی نہ میں اتر سکا مرا سفر تو حسرتوں کی ناؤ میں گزر گیا...
  2. منصور محبوب چوہدری

    غزل برائے اصلاح - غالب کی ذمین میں

    میں حقیقت ہوں، کسی خواب کی تعبیر نہیں مجتہد بھی ہوں، فقط گوشۂ زنجیر نہیں پوچھتا کیا ہے؟ مرے دل پہ تُو خود ڈال نظر "لذّتِ سنگ بہ اندازۂ تقریر نہیں" علم و حکمت کا ہے بازار میں اک ڈھیر لگا بس زمانے میں کوئی صاحبِ تاثیر نہیں شمعِ توحید لئے چل تُو بِلا خوف و خطر صاحبِ جذب کبھی قابلِ تعزیر نہیں...
  3. منصور محبوب چوہدری

    غزل برائے اصلاح

    بکے گی کیا مری الفت، یہ پتہ کرنا ہے کون دے گا مجھے قیمت، یہ پتہ کرنا ہے اپنے ہر بندے سے ہے پیار تجھے اتنا تو پھر کیوں ہے پھیلی یہاں نفرت، یہ پتہ کرنا ہے جب زمیں پہ تری ہر صفت کا آئینہ ہوں میں خواب ہوں میں یا حقیقت، یہ پتہ کرنا ہے نفس کے آگے ہے جب بےبسی میری، تو پھر کرتا بھی ہوں میں عبادت، یہ...
  4. منصور محبوب چوہدری

    غزل برائے اصلاح

    زندگی نے تجھے دیا کیا ہے تُو مرا ہر گھڑی، جیا کیا ہے نشہ اس کا بیاں کریں کیا، جب جانتے ہیں نہیں، پیا کیا ہے لو، لہو چل پڑا ہے پھر، اے طبیب زخم میرا تو نے سیا کیا ہے ماں، وہ بدبخت ہیں جو یہ پوچھیں کہ تری کوک سے لیا کیا ہے ہے ولی کا مقام عالی تو شانِ محبوبِ کبریا کیا ہے بیج بوئے بغیر ہل بیکار...
  5. منصور محبوب چوہدری

    غزل برائے اصلاح

    پیار میں تیرے جو پائے آنسو مدتوں سب سے چھپائے آنسو آسماں تاروں سے خالی پاکر رات بھر میں نے سجائے آنسو میرے ہاتھوں سے پیا جامِ عشق اور مجھے تو نے پلائے آنسو یاد کو تیری بچانے کے لئے خوشی سے ہم نے گنوائے آنسو بے بسی، اپنی کا جب آیا خیال خون کے خود کو رلائے آنسو اچھا ہو، وہ دے کے کالی چادر...
  6. منصور محبوب چوہدری

    غزل برائے اصلاح

    کیا ہے شکستہ دل میں چھپانا تو ہے نہیں قارون کا مرا یہ خزانہ تو ہے نہیں میرے پتے ٹھکانے کا، اب کیا کریں گے آپ اس سمت آپ نے کبھی آنا تو ہے نہیں بہتا ہو جس نماز سے مظلوم کا لہو ایسا ثواب مجھ کو کمانا تو ہے نہیں خائف ہوا نہ کیجئے، دھرتی کے ظلم پر مردہ ضمیر پھر سے اٹھانا تو ہے نہیں کیوں بے وجہ...
  7. منصور محبوب چوہدری

    برائے اصلاح ۔ فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن

    میری ہستی جو نوحہ کناں ہوگئی آنسوؤں سے کہانی بیاں ہوگئی ذرے ذرے میں جب اسکو پایا تو پھر مجھ پہ اپنی حقیقت عیاں ہوگئی جو دعا میں نے بھیجی تھی اپنے لیے وہ کہیں زینتِ کہکشاں ہوگئی اپنے غم کو چپھایا ہے کچھ اس طرح صرف قدرت مری رازداں ہوگئی لاتی تھی جو کبھی سب تری پرچیاں اب سنا ہے وہ لڑکی جواں...
  8. منصور محبوب چوہدری

    برائے اصلاح ۔ مفاعیلن مفاعیلن فعولن

    غمِ دل سے ہمیں فرصت کہاں ہے تمھیں ملنے کی بھی عادت کہاں ہے تری مخلوق کی حالت ہے ناقص خدایا! اب تری رحمت کہاں ہے خدا گر چپ ہے اک عرصے سے مومن تری نیکی کی وہ عجلت کہاں ہے جو پوچھوں تو وہ کہتے ہیں یہ ہم سے "مجھے کچھ کہنے کی ہمت کہاں ہے" کبھی ڈرتا تھا ظالم اس کی تڑ سے اب اس شمشیر کی ہیبت...
  9. منصور محبوب چوہدری

    غزل برائے اصلاح ۔ مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن

    اساتذہ اکرام کی توجہ درکار ہے مرے سوالوں کا تُُو کبھی تو کوئی تو سیدھا جواب دیدے جو ہجر میں تیرے کاٹیں ہیں راتیں، کچھ تو ان کا حساب دیدے تری محبت کے جام اب اس میکدے میں جو ہیں نہیں میسر تو اپنی آنکھوں میں بہتے دریا کی چند بوندیں شراب دیدے ترے یہ در پہ کھڑے ہیں ہم سب، سنو ہماری بھی آہ تم اب...
  10. منصور محبوب چوہدری

    غزل برائے اصلاح ۔ فاعلاتن مفاعلن فعلن

    اساتذہ اکرام ۔ توجہ درکار ہے ہر برن میں کمال لگتا ہے حسن کی وہ مثال لگتا ہے کیا عجب خد و خال لگتا ہے؟ ایک ادھورا سوال لگتا ہے میرے آنگن میں پھول کھل جانا تیرا پھیلایا جال لگتا ہے ٹوٹ جاتا ہے رشتہ پل بھر میں جس کو بننے میں سال لگتا ہے عشق کے روگ میں گھرے ہیں سب گھر نہیں، ہسپتال لگتا ہے رسم،...
  11. منصور محبوب چوہدری

    برائے اصلاح - سلام حسین پاک ۔ فعولن مفاعیلن فعولن مفاعلن

    محترم الف عین صاحب محترم سید عاطف علی صاحب محترم راحیل فاروق صاحب اور دیگر اساتذہ اکرام - توجہ کا ممنون ہوں فعولن مفاعیلن فعولن مفاعلن سہارا ہے مومن کا ولایت حسین کی نہ ہوگی منافق سے حمایت حسین کی مرا تو دھرم ہے اب عقیدت حسین کی ہے کعبہ شہیدوں کا شہادت حسین کی بغاوت جو کرتا ہے کوئی جب بھی...
  12. منصور محبوب چوہدری

    برائے اصلاح ۔ مفاعیلن مفاعیلن

    جناب الف عین صاحب جناب سید عاطف علی صاحب جناب راحیل فاروق صاحب اور دیگر اساتذہ اکرام ۔ آپ سب کی توجہ کا ممنون ہوں وہ بھی تو کیا زمانہ تھا ترا جب آنا جانا تھا تری خواہش محل کی تھی مجھے تو گھر بنانا تھا یہ دنیا کتنی ظالم ہے؟ یہ لٹ کر ہم نے جانا تھا تجھی سے پیار کرتا ہوں یہ بس میرا...
  13. منصور محبوب چوہدری

    برائے اصلاح ۔ فاعلاتن مفاعلن فعلن

    محترم الف عین صاحب دیگر اساتذہ اکرام مان اتنا! وہ کیا خدا ہوگا؟ پر کسی کو تو وہ ملا ہوگا ڈھونڈتا ہے جسے تُو راہوں میں دل ہی میں وہ کہیں چھپا ہوگا لوگ خود ہی سے مر بھی جاتے ہیں موت میں بھی چھپا مزا ہوگا ظلم پہ چپ ہو تم یہاں سب، تو دن قیامت کے فیصلہ ہوگا زخم اپنے کا کیا بتا‎ئے اب؟ تیری رغبت...
  14. منصور محبوب چوہدری

    برائے اصلاح

    محترم الف عین محترم راحیل فاروق اور دیگر اساتذہ اکرام آپ کی توجہ کا ممنون ہونگا گواہی دے ابد کی بھی، ازل کی اسی سے جان، جو خبریں ہیں کل کی ملا بےشکل، اس سیرت میں ہم کو جو واقف حق سے ہے، رد ہے جہل کی گو قصہ بدر سب جانتے ہیں کہانی کیا ہے سفین و جمل کی بہت مصروف ہے منصف، نہ ہوگی کبھی...
  15. منصور محبوب چوہدری

    قطعہ برائے اصلاح

    ان نگاہوں کی حِرص مٹتی نہیں کہ یہ قلب کیا پاک ہوگا مجھ سے کبھی چند لمحوں کا انتظار تو ہوتا نہیں یہ عشق کیا خاک ہوگا مجھ سے کبھی
  16. منصور محبوب چوہدری

    مطلع برائے اصلاح

    اساتذہ اکرام سے گزارش ہے کہ نظر فرمائیں عشق میں میں نے کیا منزل پائی ہے آج مرا محبوب میری تنہائی ہے
  17. منصور محبوب چوہدری

    بحر کا تعین

    مہربانی فرما کے اس مطلع کی بحر تعین کر دیجئے(مطلع کو توڑ کر) - بحر سمجھنے کی کوشش کر دہا ہوں رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ
Top