بحر کا تعین

مہربانی فرما کے اس مطلع کی بحر تعین کر دیجئے(مطلع کو توڑ کر) - بحر سمجھنے کی کوشش کر دہا ہوں

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ
آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ
 
بحر کا نام ہے ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف۔ اس کے افاعیل ہیں:
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
ان میں سے مفعول اخرب ہے، مفاعیل مکفوف اور فعولن محذوف۔ تقطیع کچھ یوں ہو گی:
رنجش ہِ - سہی دل ہِ - دکھانے کِ - لیے آ
مفعول - مفاعیل - مفاعیل - فعولن
آ پھر سِ - مجھے چھوڑ - کِجانے کِ - لیے آ
مفعول - مفاعیل - مفاعیل - فعولن
 

الف عین

لائبریرین
راحیل کا مطلب تھا کہ باقی میں حروف علت کو گرانا پڑتا ہے۔ اور کسی کو زبردستی گرانا ہو تو مار پیٹ ہی کرنی پڑے گی نا!!!
 
Top