غزل برائے اصلاح ۔ فاعلاتن مفاعلن فعلن

اساتذہ اکرام ۔ توجہ درکار ہے

ہر برن میں کمال لگتا ہے
حسن کی وہ مثال لگتا ہے

کیا عجب خد و خال لگتا ہے؟
ایک ادھورا سوال لگتا ہے

میرے آنگن میں پھول کھل جانا
تیرا پھیلایا جال لگتا ہے

ٹوٹ جاتا ہے رشتہ پل بھر میں
جس کو بننے میں سال لگتا ہے

عشق کے روگ میں گھرے ہیں سب
گھر نہیں، ہسپتال لگتا ہے

رسم، دنیا، یہ پیار اور سب کچھ
جان کا یہ وبال لگتا ہے

شور اتنا ہے کہ امان اللہ
جشن کم، انتقال لگتا ہے

اپنی پھیلائی اس بساط کا تُو
ایک مہرے کی چال لگتا ہے

رات میں کیوں ہے، یہ جہاں روشن ؟
یہ کسی کا وصال لگتا ہے

جو بھی منصور تم کو سمجھے اب
خود غنیمت کا مال لگتا ہے
 
آخری تدوین:

La Alma

لائبریرین
جس کو بننے میں سال لگتا ہے

عشق کے روگ میں گھرے ہیں سب
گھر نہیں، ہسپتال لگتا ہے

رسم، دنیا، یہ پیار اور سب کچھ
جان کا یہ وبال لگتا ہے

اپنی پھیلائی اس بساط کا تُو
ایک مہرے کی چال لگتا ہے
عمدہ اشعار ہیں .
بطور رائے چند گزارشات پیشِ خدمت ہیں .
مطلع میں " برن " کی بجائے کوئی معروف لفظ جیسے روپ ، ادا وغیرہ ہو تو زیادہ بھلا معلوم ہو .
تیسرے شعر میں پھول کھلنے اور جال پھیلانے میں کوئی مطابقت نظر نہیں آتی .
شور اتنا کہ ہے امان اللہ
جشن کم، انتقال لگتا ہے
امان اللہ کی بجائے خدا کی پناہ یا الاماں ہوتا تو بہتر ہوتا
جشن کے ساتھ سوگ یا ماتم کا محل تھا . انتقال محض قافیہ پیمائی معلوم ہوتا ہے .
 
آپ کی داد اور تنقید کا ممنون ہوں - اپنے خیالات سے نوازتی رہا کریں - ‎شاید کوئی نکھار آ ہی جائے۔

مطلع میں " برن " کی بجائے کوئی معروف لفظ جیسے روپ ، ادا وغیرہ ہو تو زیادہ بھلا معلوم ہو .
نہ جانے "ادا" کیوں ذہن میں نہیں آیا۔ متفق

تیسرے شعر میں پھول کھلنے اور جال پھیلانے میں کوئی مطابقت نظر نہیں آتی .
"آنگن میں پھول کھلنا" کو "خوشخبری / نوید" سمجھا تھا - اسی کو جال کہنا مقصود تھا۔۔۔ جس میں شاید ناکام ہوگیا ہوں ۔۔۔ :unsure:

مان اللہ کی بجائے خدا کی پناہ یا الاماں ہوتا تو بہتر ہوتا
جشن کے ساتھ سوگ یا ماتم کا محل تھا . انتقال محض قافیہ پیمائی معلوم ہوتا ہے .

کوشش کروں گا کہ کم اذ کم قافیہ پیمائی نہ لگے :act-up:- الفاظ بدل دیے ہیں - آپ کی توجہ درکار ہے

شور اتنا کہ اماں اللہ کی
بیاہ کم، انتقال لگتا ہے
 
آخری تدوین:

La Alma

لائبریرین
آپ کی داد اور تنقید کا ممنون ہوں - اپنے خیالات سے نوازتی رہا کریں - ‎شاید کوئی نکھار آ ہی جائے۔


نہ جانے "ادا" کیوں ذہن میں نہیں آیا۔ متفق


"آنگن میں پھول کھلنا" کو "خوشخبری کی نوید" سمجھا تھا - اسی کو جال کہنا مقصود تھا۔۔۔ جس میں شاید ناکام ہوگیا ہوں ۔۔۔ :unsure:



کوشش کروں گا کہ کم اذ کم قافیہ پیمائی نہ لگے :act-up:- الفاظ بدل دیے ہیں - آپ کی توجہ درکار ہے

شور اتنا کہ اماں اللہ کی
بیاہ کم، انتقال لگتا ہے

بہت شکریہ آپ نے میری رائے کو قابلِ اعتنا سمجھا .
آپ سے ایک گزارش ہے کے غزل کے اصل متن میں تبدیلی نہ کریں . اساتذہ کی اصلاح کا انتظار کریں . بعد میں ترمیم شدہ غزل آپ اسی لڑی میں ارسال کر سکتے ہیں .
 

الف عین

لائبریرین
ہر برن میں کمال لگتا ہے
حسن کی وہ مثال لگتا ہے
÷÷ میری لفظیات میں اضافہ ہو گیا۔ معلوم ہوا کہ برن کا مطلب ادا ہوتا ہے۔ مطلع درست ہے

کیا عجب خد و خال لگتا ہے؟
ایک ادھورا سوال لگتا ہے
÷÷ واضح نہیں۔ خد و خال تو جمع ہیں، ان کے ساتھ ’لگتے ہیں‘ کا محل ہے۔ شعر نکال ہی دیں

میرے آنگن میں پھول کھل جانا
تیرا پھیلایا جال لگتا ہے
÷÷لا المیٰ کی بات سے متفق ہوں۔ ترسیل میں ناکامی رہی۔

ٹوٹ جاتا ہے رشتہ پل بھر میں
جس کو بننے میں سال لگتا ہے
÷÷÷’سالوں لگتے ہیں‘ بہتر بیانیہ ہوتا۔ لیکن یہاں زمین کی مجبوری ہے۔ چلنے دو۔

عشق کے روگ میں گھرے ہیں سب
گھر نہیں، ہسپتال لگتا ہے
۔۔درست

رسم، دنیا، یہ پیار اور سب کچھ
جان کا یہ وبال لگتا ہے
÷÷یہ شعر بھی قابل رد ہے۔ روانی بھی شدید متاثر ہے۔ پھر اتنے الفاظ لکھ کر ’ایک وبال‘ کا لگنا؟؟

شور اتنا ہے کہ امان اللہ
جشن کم، انتقال لگتا ہے
÷÷ یہ شعر بھی عجیب لگتا ہے۔ ’کم‘ کے ساتھ محاورہ ’زیادہ لگتا ہے تو درست ہو سکتا ہے۔ یعنی جشن (یا بیاہ یا کوئی اور لفظ) کم لگتا ہے، انتقال زیادہ لگتا ہے تو ٹھیک ہو تا۔ اس میں بھی المیٰ ٹھیک کہتی ہیں کہ سوگ یا ماتم ہونا تھا۔ ‘امان اللہ‘ بھائی کو لانے کی ضرورت؟۔ یہ تو نام ہی لگتا ہےکسی کا

اپنی پھیلائی اس بساط کا تُو
ایک مہرے کی چال لگتا ہے
÷÷ترسیل کی ناکامی!!پھیلائی ہوئی بساط کو محض’پھیلائی بساط‘ کہنا۔ اور ’مہرہ لگتا ہے‘ کو ’مہرے کی چال ‘ لگنا!!

رات میں کیوں ہے، یہ جہاں روشن ؟
یہ کسی کا وصال لگتا ہے
÷÷دوسرا مصرع ‘یہ تو جشنِ وصال لگتا ہے‘ ہو تو بہتر ہو۔ پہلا مصرع بھی یوں ہو تو
نور ہی نور کس لیئے ہے یہاں

جو بھی منصور تم کو سمجھے اب
خود غنیمت کا مال لگتا ہے
÷۔÷ ٹھیک۔
 
یا عجب خد و خال لگتا ہے؟
ایک ادھورا سوال لگتا ہے
÷÷ واضح نہیں۔ خد و خال تو جمع ہیں، ان کے ساتھ ’لگتے ہیں‘ کا محل ہے۔ شعر نکال ہی دیں
نکال دیا سر

رسم، دنیا، یہ پیار اور سب کچھ
جان کا یہ وبال لگتا ہے
÷÷یہ شعر بھی قابل رد ہے۔ روانی بھی شدید متاثر ہے۔ پھر اتنے الفاظ لکھ کر ’ایک وبال‘ کا لگنا؟؟

مصرع بدل دیا ہے

دین اور دنیا کا یہ ترازو اب
جان ہی کا وبال لگتا ہے

شور اتنا ہے کہ امان اللہ
جشن کم، انتقال لگتا ہے
÷÷ یہ شعر بھی عجیب لگتا ہے۔ ’کم‘ کے ساتھ محاورہ ’زیادہ لگتا ہے تو درست ہو سکتا ہے۔ یعنی جشن (یا بیاہ یا کوئی اور لفظ) کم لگتا ہے، انتقال زیادہ لگتا ہے تو ٹھیک ہو تا۔ اس میں بھی المیٰ ٹھیک کہتی ہیں کہ سوگ یا ماتم ہونا تھا۔ ‘امان اللہ‘ بھائی کو لانے کی ضرورت؟۔ یہ تو نام ہی لگتا ہےکسی کا

امان بھائی کو نکال دیا ہے - :) - توجہ درکار ہے

شوراتنا کہ اماں اللہ کی
ماتم انتقال لگتا ہے

پنی پھیلائی اس بساط کا تُو
ایک مہرے کی چال لگتا ہے
÷÷ترسیل کی ناکامی!!پھیلائی ہوئی بساط کو محض’پھیلائی بساط‘ کہنا۔ اور ’مہرہ لگتا ہے‘ کو ’مہرے کی چال ‘ لگنا!!

اگر ایسے کہیں تو:

اپنی پھیلائی اس بساط کا تُو​
خود ہی مہرہ ء چال لگتا ہے

رات میں کیوں ہے، یہ جہاں روشن ؟
یہ کسی کا وصال لگتا ہے
÷÷دوسرا مصرع ‘یہ تو جشنِ وصال لگتا ہے‘ ہو تو بہتر ہو۔ پہلا مصرع بھی یوں ہو تو
نور ہی نور کس لیئے ہے یہاں

دونوں سے متفق -
 
Top