برائے اصلاح ۔ فاعلاتن مفاعلن فعلن

محترم الف عین صاحب
دیگر اساتذہ اکرام


مان اتنا! وہ کیا خدا ہوگا؟
پر کسی کو تو وہ ملا ہوگا

ڈھونڈتا ہے جسے تُو راہوں میں
دل ہی میں وہ کہیں چھپا ہوگا

لوگ خود ہی سے مر بھی جاتے ہیں
موت میں بھی چھپا مزا ہوگا

ظلم پہ چپ ہو تم یہاں سب، تو
دن قیامت کے فیصلہ ہوگا

زخم اپنے کا کیا بتا‎ئے اب؟
تیری رغبت نے سی دیا ہوگا

روزِ محشر جزا بھی کیا ہوگی؟
ہر کوئی تجھ کو دیکھتا ہوگا

حق پرستی پہ اتنا خائف ہو!
سر تو منصور کا کٹا ہوگا​
 
مدیر کی آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
زخم اپنے کا کیا بتا‎ئے اب؟
"زخم اپنے کا " یہ لفظی ذرا نشست کمزور ہے اگر چہ غلط نہیں ۔ روانی کے ساتھ یوں بہتر ہو سکتا ہے۔
اپنے زخموں کا کیا بتائے اب۔ لیکن دونوں مصرعوں کی نشست مزید بہتر ہونی چاہیئے ۔معنوی لحاظ سے رغبت کا سینا وغیرہ اسلوب کو کمزور کرتا ہے ۔
اسی طرح دن قیامت کے کی ترکیب کمزور ہے۔
مجموعی کاوش البتہ اچھی ہے۔
 
"زخم اپنے کا " یہ لفظی ذرا نشست کمزور ہے اگر چہ غلط نہیں ۔ روانی کے ساتھ یوں بہتر ہو سکتا ہے۔
اپنے زخموں کا کیا بتائے اب۔ لیکن دونوں مصرعوں کی نشست مزید بہتر ہونی چاہیئے ۔معنوی لحاظ سے رغبت کا سینا وغیرہ اسلوب کو کمزور کرتا ہے ۔
اسی طرح دن قیامت کے کی ترکیب کمزور ہے۔
مجموعی کاوش البتہ اچھی ہے۔
سرجی - یہاں تو عروض کے لالے پڑے ہو‎ئے ہیں :) - آپ سب کی رہنمائی نے بہت مدد کی - بالخصوص سر الف عین کی رہنمائی بہت کارآمد ثابت ہوئی- اب عروض کے ساتھ نشت اور ترکیب کا بھی خیال رکھوں گا اور مشق کروں گا- آپ کی مسلسل رہنمائی درکار رہے گی-
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
عزیزم تمہارے ساتھ یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ تم خواہ مخواہ الفاظ کی نشست الٹی کر دیتے ہو۔ جیسے اپنے زخم کی جگہ زخم اپنے۔ جو درست ہونے پر بھی روانی شدید متاثر ہوتی ہے۔
مان اتنا! وہ کیا خدا ہوگا؟
پر کسی کو تو وہ ملا ہوگا
÷÷ مفہوم ہی سمجھ میں نہیں آیا۔ ’مان اتنا‘ سے کیا کہنا چاہتے ہیں؟

ڈھونڈتا ہے جسے تُو راہوں میں
دل ہی میں وہ کہیں چھپا ہوگا
۔۔درست، لیکن کوئی خاص بات بھی نہیں

لوگ خود ہی سے مر بھی جاتے ہیں
موت میں بھی چھپا مزا ہوگا
۔۔چھپا مزا یا ’مزا چھپا‘۔ مفہوم یہ بھی اوپر سے نکل گیا!

ظلم پہ چپ ہو تم یہاں سب، تو
دن قیامت کے فیصلہ ہوگا
۔۔دن قیامت کے؟، مطلب تمہارے باطن میں ہی ہے۔ ’تم یہاں سب‘؟؟؟

زخم اپنے کا کیا بتا‎ئے اب؟
تیری رغبت نے سی دیا ہوگا
÷÷رغبت یا الفت؟ پہلا مصرع رواں نہیں

روزِ محشر جزا بھی کیا ہوگی؟
ہر کوئی تجھ کو دیکھتا ہوگا
۔۔ٹھیک

حق پرستی پہ اتنا خائف ہو!
سر تو منصور کا کٹا ہوگا
یہ بھی درست ہی ہے
 
مان اتنا! وہ کیا خدا ہوگا؟
پر کسی کو تو وہ ملا ہوگا
÷÷ مفہوم ہی سمجھ میں نہیں آیا۔ ’مان اتنا‘ سے کیا کہنا چاہتے ہیں؟
سر الف عین ۔ مان کا مطلب گھمنڈ لے رہا ہوں

زخم اپنے کا کیا بتا‎ئے اب؟
تیری رغبت نے سی دیا ہوگا
÷÷رغبت یا الفت؟ پہلا مصرع رواں نہیں

بدل دیا ہے ۔ آپ کی توجہ چاہیے

کیا بنا زخم اس پرانے کا؟
تیری الفت نے بھر دیا ہوگا

لوگ خود ہی سے مر بھی جاتے ہیں
موت میں بھی چھپا مزا ہوگا
۔۔چھپا مزا یا ’مزا چھپا‘۔ مفہوم یہ بھی اوپر سے نکل گیا!
لوگ خود ہی سے مر جو جاتے ہیں
موت کا بھی تو کچھ مزا ہوگا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
کیا بنا زخم اس پرانے کا؟
تیری الفت نے بھر دیا ہوگا
زخم اس پرانے‘ میں بھی وہی الفاظ کو التا سیدھا برتنے کا رویہ ظاہر ہو رہا ہے۔
لوگ خود ہی سے مر جو جاتے ہیں
موت کا بھی تو کچھ مزا ہوگا
’جو جاتے‘ میں تنافر پیدا ہو رہا ہے۔
مفہوم تو اجاگر اب بھی نہیں ہوا،
 
Top