ایم کیو ایم مذہب کی ٹھکیدار نہ بنے

زرقا مفتی

محفلین
صرف گذارش اتنی ہے کہ:

پاکستان میں بسنے والے خود کو لسانی و نسبی و علاقائی نفرتوں سے پاک کر لیں چاہے وہ کوئی بھی ہوں۔
کوٹا کا نظام سرے سے ختم کیا جائے۔ نوکریوں اور داخلوں کے لیے پورے پاکستان میں اوپن میرٹ ہو۔ کوئی بھی کہیں بھی داخلہ لینے کا اہل ہو نوکری کرنے کا اہل ہو بجائے اس کے کے ہر علاقے کے لیے نشستیں مخصوص ہوں۔
جن "قومیتوں" اور اکائیوں کو اکثریت سے، غالب طبقے سے یا مقتدر حلقوں سے کئی دہائیوں سے شکایتیں رہی ہیں، ان کی شکایتوں کو تحمل کے ساتھ قومی مسئلے کے طور پر سننا اور حل کرنا چاہیے۔ جب کوئی مسلسل شکایت کر رہا ہو تو یقینا کچھ نہ کچھ تو ہوا ہوگا۔ اگر شک ہی کرتے رہیں گے تو ہر شخص غدار دکھائی دیگا۔ اور نفرتیں بڑھتی رہیں گی۔


امین بھائی اوپر چسپاں کی گئی آپ کی بات سے کلی متفق ہوں۔ قومی اور صوبائی حکومتوں کو اس سلسلے میں مثبت اقدام اُٹھانے چاہیئں

باقی جہاں تک پنجاب کی بات ہے میرا خیال ہے کہ پنجابیوں میں تعصب بہت کم ہے ۔ لاہور کے کئی بازاروں پر پٹھانوں کی اجارہ داری ہے مگر پنجابیوں کو اس سے کوئی تکلیف نہیں۔ اکثر افغانی بھی یہاں آباد ہو چکے ہیں ۔ اسی طرح پنڈی اسلام آباد میں بھی بلوچ اور پٹھان آباد ہیں ۔ لاہور کی وہ آبادیاں جو ہندوؤں کی نقل مکانی سے خالی ہوئیں تھیں اردو اسپیکنگ پاکستانیوں نے آباد کی ہیں۔ سکول کالج یا نوکری کا کوئی مسلہ کبھی پیش نہیں آیا

دوسری بات یہ کہ مشرف ملک پر نو سال حکومت کر کے گئے ۔ عشرت العباد پچھلے بارہ سال سے سندھ کے گورنر ہیں۔ کراچی کی شہری حکومت ایم کیو ایم کے پاس رہی ۔ یہ لوگ پچھلی دو دہائیوں سے شریک اقتدار ہیں۔اس سلسلے قومی صوبائی اسمبلی میں کتنے بل لائے
 
آخری تدوین:

زرقا مفتی

محفلین
صدر پاکستان کے حلف کا متن
President
[Article 42]
(In the name of Allah, the most Beneficent, the most Merciful.)

I, ____________, do solemnly swear that I am a Muslim and believe in the Unity and Oneness of Almighty Allah, the Books of Allah, the Holy Quran being the last of them, the Prophethood of Muhammad (peace be upon him) as the last of the Prophets and that there can be no Prophet after him, the Day of Judgment, and all the requirements and teachings of the Holy Quran and Sunnah:

That I will bear true faith and allegiance to Pakistan:

That, as President of Pakistan, I will discharge my duties, and perform my functions, honestly, to the best of my ability, faithfully in accordance with the Constitution of the Islamic Republic of Pakistan and the law, and always in the interest of the sovereignty, integrity, solidarity, well- being and prosperity of Pakistan:

That I will not allow my personal interest to influence my official conduct or my official decisions:

That I will preserve, protect and defend the Constitution of the Islamic Republic of Pakistan:

That, in all circumstances, I will do right to all manner of people, according to law, without fear or favor, affection or ill- will:

And that I will not directly or indirectly communicate or reveal to any person any matter which shall be brought under my consideration or shall become known to me as President of Pakistan, except as may be required for the due discharge of my duties as President.

743[
May Allah Almighty help and guide me (A'meen).

] 743

وزیر اعظم کے حلف کا متن

Prime Minister
[Article 91( 744[5] 744)]
(In the name of Allah, the most Beneficent, the most Merciful.)

I, ____________, do swear solemnly that l am a Muslim and believe in the Unity and Oneness of Almighty Allah, the Books of Allah, the Holy Quran being the last of them, the Prophethood of Muhammad (peace be upon him) as the last of the Prophets and that there can be no Prophet after him, the Day of Judgment, and all the requirements and teachings of the Holy Quran and Sunnah:

That I will bear true faith and allegiance to Pakistan:

That, as Prime Minister of Pakistan, I will discharge my duties, and perform my functions, hon-estly, to the best of my ability, faithfully in accordance with the Constitution of the Islamic Republic of Pakistan and the law, and always in the interest of the sovereignty, integrity, solidarity, well- being and prosperity of Pakistan:

That I will strive to preserve the Islamic Ideology which is the basis for the creation of Pakistan:

That I will not allow my personal interest to influence my official conduct or my official decisions:

That I will preserve, protect and defend the Constitution of the Islamic Republic of Pakistan:

That, in all circumstances, I will do right to all manner of people, according to law, without fear or favor, affection or ill- will:

And that I will not directly or indirectly communicate or reveal to any person any matter which shall be brought under my consideration or shall become known to me as Prime Minister except as may be required for the due discharge of my duties as Prime Minister.

745[
May Allah Almighty help and guide me (A'meen).

] 745

http://www.pakistani.org/pakistan/constitution/schedules/schedule3.html

کوئی غیر مسلم یہ حلف کیسے اُٹھا سکتا ہے ؟؟
 
پتہ نہیں پنجابی پنجابی لوگ کیوں کرتے ہیں پاکستانی کیوں نہیں بن جاتے ۔ صدیوں سے سندھ میں اباد ہیں پنجابی ابادگار ہی کہتےہیں اپنے اپ کو۔ پنجابی کہنا تعصب ہے۔ پاکستانی کہو
بلوچی بلوچی بولتے رہتے ہیں۔ یہ اپنے اپ کو پاکستانی کیوں نہیں کہتے۔ بلوچی کہناتعصب ہے۔ پاکستانی کہو
سندھی سندھی چلاتے رہتے ہیں۔ راجہ داہر مرگیا مگر پجاری باقی ہیں۔ پاکستانی کیوں نہیں کہتے۔ پاکستانی کہو
پختون پختون کہتے رہتے ہیں۔ پٹھان کہو تو پختو پر حرف اتا ہے ۔ پاکستانی کیوں نہیں کہتے۔پا کستانی کہو
ہر کوئی اپنی اپنی ذات، قومیت، برادری کے گیت گاتا ہے۔اس کی تعریفیں کرتا ہے۔ صدیوں پہلے کوئی بزرگ "مفتی" ہو تو تمام اولاد مفتی ہی کہلاتی ہے۔ مہاجر اپنے اپ کو مہاجر کہیں تو کہتے ہیں تعصب ہے۔ حیرت ہے کہ نہیں سوچتے کہ مہاجر کہنا ہی دراصل پاکستانیت ہے۔
دوسری تمام قومیتوں کا دعوی نرا تعصب ہے۔
مہاجر اور پاکستان ایک ہی چیز کے دو نام ہیں۔
 
میرا خیال ہے ایم کیو ایم نے خورشید شاہ کے بیان کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا اور بات کا بتنگڑ بنا دیا۔
میں اپنی ذات کی بات کرتا ہوں میرے دادا اور دادی ہجرت کرکے پاکستان کی محبت میں پاکستان آئے، میرے والد صاحب پاکستان میں پیدا ہوئے، میں لاہور میں پیدا ہوا اور پلا بڑھا۔ مجھے اپنے شہر لاہور سے بھی محبت ہے اور اپنے وطن پاکستان سے عشق۔ اگر مجھے آج کوئی کہے کہ تم تو یہاں کے مقامی نہیں ہو (یعنی اوریجنل پاکستانی نہیں) بلکہ مہاجر ہو تو مجھے یہی لگے گا کہ اس نے مجھے گالی دی کیونکہ میرا حق اور محبت پاکستان اور لاہور کے لئے ایسی ہی ہے جیسی کسی اور پاکستانی کی۔
 
میرا خیال ہے ایم کیو ایم نے خورشید شاہ کے بیان کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا اور بات کا بتنگڑ بنا دیا۔
میں اپنی ذات کی بات کرتا ہوں میرے دادا اور دادی ہجرت کرکے پاکستان کی محبت میں پاکستان آئے، میرے والد صاحب پاکستان میں پیدا ہوئے، میں لاہور میں پیدا ہوا اور پلا بڑھا۔ مجھے اپنے شہر لاہور سے بھی محبت ہے اور اپنے وطن پاکستان سے عشق۔ اگر مجھے آج کوئی کہے کہ تم تو یہاں کے مقامی نہیں ہو (یعنی اوریجنل پاکستانی نہیں) بلکہ مہاجر ہو تو مجھے یہی لگے گا کہ اس نے مجھے گالی دی کیونکہ میرا حق اور محبت پاکستان اور لاہور کے لئے ایسی ہی ہے جیسی کسی اور پاکستانی کی۔

کوئی اوریجنل پاکستانی نہیں ہے
سب پنجابی ہی ہیں یا پختون یا سندھی یا بلوچی یا بنگالی
صرف مہاجر اوریجنل پاکستانی ہیں۔
اوریجنل پاکستانی بنو۔
مہاجر گالی نہیں۔ مہاجر ایک قوم ہے یہی قوم پاکستانی ہیں
باقی قومیتیں یا تو راجہ داھر کی یا رنجیت سنگھ کی پجاری ہیں
 

محمد امین

لائبریرین
صدر پاکستان کے حلف کا متن
President
[Article 42]
(In the name of Allah, the most Beneficent, the most Merciful.)

I, ____________, do solemnly swear that I am a Muslim and believe in the Unity and Oneness of Almighty Allah, the Books of Allah, the Holy Quran being the last of them, the Prophethood of Muhammad (peace be upon him) as the last of the Prophets and that there can be no Prophet after him, the Day of Judgment, and all the requirements and teachings of the Holy Quran and Sunnah:

That I will bear true faith and allegiance to Pakistan:

That, as President of Pakistan, I will discharge my duties, and perform my functions, honestly, to the best of my ability, faithfully in accordance with the Constitution of the Islamic Republic of Pakistan and the law, and always in the interest of the sovereignty, integrity, solidarity, well- being and prosperity of Pakistan:

That I will not allow my personal interest to influence my official conduct or my official decisions:

That I will preserve, protect and defend the Constitution of the Islamic Republic of Pakistan:

That, in all circumstances, I will do right to all manner of people, according to law, without fear or favor, affection or ill- will:

And that I will not directly or indirectly communicate or reveal to any person any matter which shall be brought under my consideration or shall become known to me as President of Pakistan, except as may be required for the due discharge of my duties as President.

743[
May Allah Almighty help and guide me (A'meen).

] 743

وزیر اعظم کے حلف کا متن

Prime Minister
[Article 91( 744[5] 744)]
(In the name of Allah, the most Beneficent, the most Merciful.)

I, ____________, do swear solemnly that l am a Muslim and believe in the Unity and Oneness of Almighty Allah, the Books of Allah, the Holy Quran being the last of them, the Prophethood of Muhammad (peace be upon him) as the last of the Prophets and that there can be no Prophet after him, the Day of Judgment, and all the requirements and teachings of the Holy Quran and Sunnah:

That I will bear true faith and allegiance to Pakistan:

That, as Prime Minister of Pakistan, I will discharge my duties, and perform my functions, hon-estly, to the best of my ability, faithfully in accordance with the Constitution of the Islamic Republic of Pakistan and the law, and always in the interest of the sovereignty, integrity, solidarity, well- being and prosperity of Pakistan:

That I will strive to preserve the Islamic Ideology which is the basis for the creation of Pakistan:

That I will not allow my personal interest to influence my official conduct or my official decisions:

That I will preserve, protect and defend the Constitution of the Islamic Republic of Pakistan:

That, in all circumstances, I will do right to all manner of people, according to law, without fear or favor, affection or ill- will:

And that I will not directly or indirectly communicate or reveal to any person any matter which shall be brought under my consideration or shall become known to me as Prime Minister except as may be required for the due discharge of my duties as Prime Minister.

745[
May Allah Almighty help and guide me (A'meen).

] 745

http://www.pakistani.org/pakistan/constitution/schedules/schedule3.html

کوئی غیر مسلم یہ حلف کیسے اُٹھا سکتا ہے ؟؟

صحیح۔ ویسے وہ میرا صرف سوال تھا کہ اگر صدر اور وزیرِ اعظم کے لیے مسلم کی شرط ہے تو پھر اسپیکر اسمبلی، سینیٹ چیئرمین اور چیف جسٹس کے لیے بھی ہے کیا؟
 

زیک

مسافر
اس کا مطلب ہے کہ غیر مسلم چیئرمین سینیٹ قائم مقام صدر بن سکتا ہے۔۔ اگر آئین اس بارے میں کچھ نہیں کہتا تو آئین میں سقم ہے۔
سقم نہیں ہے۔ یوں دیکھیں کہ سینٹر یا رکن قومی اسمبلی بغیر مستعفی ہوئے صدر نہیں بن سکتا مگر قائم مقام صدر بن سکتا ہے۔ اسی طرح قائم مقام صدر کے لئے اسلام کی شرط نہیں ہے۔ یہ میرا خیال ہے مگر میں نہ آئینی سکالر ہوں نہ قانون دان
 
میں پہلے بھی اس پر کافی لکھ چکا ہوں اور مجھے سرخیاں تبھی اور جبھی ملی پر کیا کیا جائے چپ بھی نہیں رہا جا سکتا۔

کمپلیکس کا شکار حقیقی معنوں میں پاکستان کے لیے ہجرت کر کے آنے والے لوگ نہیں اور نہ ہی ان کی ایسی کوئی تشخیص ہے پاکستان بھر میں۔
جو لوگ لفظ مہاجر کا جھنڈا اٹھا کر کھڑے ہیں یہ وہی لوگ ہیں جو ہجرت کے وقت پاکستان کی خاطر نہیں بلکہ ہجرت کے وقت پاکستان آ کر دلی تمنائیں پانے والے لوگوں کی خوشی کی خبریں سن کر، ہندوؤں کی متروکہ حولیاں اور جائدادیں نئے آنے والے پاکستانیوں میں بٹنے کا سن کر اور اچھے کاروبار اور نئی منڈی کی سوچ اور وہی لوگ جو پاکستان بننے کے وقت رکنے اور پاکستان نہ جاننے کی کشش دے رہے تھے انہوں نے ہی زمین تنگ کرنی شروع کر دی تو پھر یہ مہاجر یت کے جھنڈے پکڑنے اور گاڑنے والوں کو پاکستان یاد آیا۔ یہ نہ ان لوگوں میں ضم ہو سکے جو تقسیم کے وقت پاکستان آ گئے تھے سب کچھ لٹا کر اور نہ ہی پہلے سے رہنے والوں میں شامل ہو سکے ۔ یہ وہ مٹھی بھر لوگ ہیں جنہیں پاکستانی کہلاتے ہوئے غیرت آتی ہے لیکن مہاجر کے نام پر غیرت جاگتی ہے۔
جب یہ وطن آپ کے آباؤ اجداد کی قربانیوں سے بنا ہے تو آپ کب سے مہاجر ہیں؟؟ اگر کہیں ایسا کوئی لفظ سنیں تو اس کی حثیت لغت کے ایک اور لفظ سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ لیکن پھر وہ آئیسولیشن کی سیاست کون کرے۔
ہزارہ میں ذرہ برابر بھی پتہ نہیں چلتا کچھ لوگوں نے خود بتایا تو پتہ چلا کہ ان کے آباؤ اجداد ہجرت کر کے آئے تھے، ورنہ کوئی تفریق نہیں ،
پنجاب میں اتنا عرصہ ہو گیا جب تک کسی نے خود نا آگاہ کیا پتہ نہیں چلا کہ ان کے آباؤ اجداد انڈیا سے ہجرت کر کے منتقل ہوئے تھے۔
تو کیا وجہ ہے کہ کراچی اور حیدر آباد کی ساحلی، کاروباری تجارتی پٹی میں اتنی تفریق ؟؟؟
یہ بات اس معاملے پر گرفت اور شعور رکھنے والے تمام لوگ جانتے ہیں کہ یہ بعد میں فائدوں اور نقصانات کو مدِنظر رکھ کر کی جانے والی ہجرت کرنے والے ہمیشہ بقیہ پاکستانیوں اور پہلے ہجرت کر کے آنے والوں سے آئسولیشن کی پوزیشن میں رہے۔ جبکہ باقی لوگوں نے پاکستان کے ساتھ ساتھ پہلے سے بسنے والے پاکستانیوں کو بھی دل و جان سے قبول کیا رشتے لیے دیے، گھل مل کر رہے۔
لیکن لیٹ کمرز نے ایسا کچھ نہیں کیا۔ اب تک کراچی کے اخبار گواہ ہیں کہ رشتوں کے اشتہارات میں حیدرآبادی، یو پی، لکھنؤ، دلی، کے حوالے دے کر رشتے دیے اور لیے جاتے رہے۔
اب جاکر اس نسل کو آئسولیشن کا احساس ہوا ہے لیکن اب بھی یہ نسل اپنے بزرگوں کا قصور ماننے پر تیار نہیں۔

اب بھی وقت ہے کہ ہم اس ایک لفظ سے جان چھڑا کر اس لفظ کو دیکھیں جس کے بارے میں ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم نے لفظ پاکستان اور لا الہ الاللہ کے لیے قربانیاں دیں اور ہجرت کی۔ میرا خیال ہے اگر اس لفظ مہاجر سے آج بھی جان چھڑ ا کر ہم سب پاکستان کا ریفرنس تھام لیں تو مستقبل شاد باد ہو سکتا ہے۔ ابھی 68 سال گزرے ہیں لیکن صدیاں باقی ہیں۔ ابھی صرف 2 نسلوں نے بھگتا ہے اس لفظ کو لیکن ابھی نسلوں کی نسلیں باقی ہیں اللہ اس پاک سر زمین کو شاد باد رکھے۔
جب ہم بحثیت قوم اتنی بے ضمیری کا مظاہرہ کر ہے ہیں تو اس ایک لفظ سے اتنی غیرت کیوں۔ نا تو یہ قومیت ہے، نا ذات ہے، نا زبان ہے، نا فرقہ ہے یہ ایک مختصر سے دورانیے کی ایک کنڈیشن تھی جو گزر گئی۔ اب ہم سب رہائیشی ہیں پاکستانی ہیں، ہم نے اگر تب قربانی نہیں دی تھی تو ہم نے بعد میں آپ کے ساتھ ہی سب کچھ سہا، اور آج ہم سب مل کر سہہ رہے ہیں تو ہمارا درد بھی مشترک ہے اور ہمارا رشتہ بھی اور ہمارا ایمان بھی۔ پھر تفریق کیا بھئی۔ کیوں؟؟؟

میں قابل ِ نفرت ہوں کیوں کہ میں آپ سے محبت کرتا ہوں لیکن مجھے تفریق کرنے والے اس لفظ سے چِڑ ہے اور مجھے وہ برا لگتا ہے جو آپ کو اور مجھے ایک خلیج کے آس پاس رکھتا ہے ، ہم میں تفریق کا باعث ہے حالانکہ اس کی ایک لفظ سے زیادہ اور ایک جز وقتی صورتحال سے زیادہ کوئی اہمیت نہیں تھی، وہ اس عظیم وطن سے زیادہ اہم ہوتا جا رہا ہے جس کے لیے آپ کی ایک نسل نے قربانیاں دیں اور اب ہم مل کر قربانیاں دے رہے ہیں۔
 
سقم نہیں ہے۔ یوں دیکھیں کہ سینٹر یا رکن قومی اسمبلی بغیر مستعفی ہوئے صدر نہیں بن سکتا مگر قائم مقام صدر بن سکتا ہے۔ اسی طرح قائم مقام صدر کے لئے اسلام کی شرط نہیں ہے۔ یہ میرا خیال ہے مگر میں نہ آئینی سکالر ہوں نہ قانون دان
اگر کسی کو یاد ہو تو پچھلے کچھ عرصے پہلے ہی جسٹس رانا بھگوان داس قائم مقام چیف جسٹس اور چیف جسٹس کے عہدے پر رہ چکے ہیں اور شاید چیف جسٹس کے عہدے پر رہتے ہوئے انہوں نے ایسے ہی کسی عہدے پر کسی کی غیر موجودگی میں قائم مقام کی حیثیت سے فرض ایک آدھ دن کے لیے سنبھالا بھی تھا۔
 
میں پہلے بھی اس پر کافی لکھ چکا ہوں اور مجھے سرخیاں تبھی اور جبھی ملی پر کیا کیا جائے چپ بھی نہیں رہا جا سکتا۔

کمپلیکس کا شکار حقیقی معنوں میں پاکستان کے لیے ہجرت کر کے آنے والے لوگ نہیں اور نہ ہی ان کی ایسی کوئی تشخیص ہے پاکستان بھر میں۔
جو لوگ لفظ مہاجر کا جھنڈا اٹھا کر کھڑے ہیں یہ وہی لوگ ہیں جو ہجرت کے وقت پاکستان کی خاطر نہیں بلکہ ہجرت کے وقت پاکستان آ کر دلی تمنائیں پانے والے لوگوں کی خوشی کی خبریں سن کر، ہندوؤں کی متروکہ حولیاں اور جائدادیں نئے آنے والے پاکستانیوں میں بٹنے کا سن کر اور اچھے کاروبار اور نئی منڈی کی سوچ اور وہی لوگ جو پاکستان بننے کے وقت رکنے اور پاکستان نہ جاننے کی کشش دے رہے تھے انہوں نے ہی زمین تنگ کرنی شروع کر دی تو پھر یہ مہاجر یت کے جھنڈے پکڑنے اور گاڑنے والوں کو پاکستان یاد آیا۔ یہ نہ ان لوگوں میں ضم ہو سکے جو تقسیم کے وقت پاکستان آ گئے تھے سب کچھ لٹا کر اور نہ ہی پہلے سے رہنے والوں میں شامل ہو سکے ۔ یہ وہ مٹھی بھر لوگ ہیں جنہیں پاکستانی کہلاتے ہوئے غیرت آتی ہے لیکن مہاجر کے نام پر غیرت جاگتی ہے۔
جب یہ وطن آپ کے آباؤ اجداد کی قربانیوں سے بنا ہے تو آپ کب سے مہاجر ہیں؟؟ اگر کہیں ایسا کوئی لفظ سنیں تو اس کی حثیت لغت کے ایک اور لفظ سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ لیکن پھر وہ آئیسولیشن کی سیاست کون کرے۔
ہزارہ میں ذرہ برابر بھی پتہ نہیں چلتا کچھ لوگوں نے خود بتایا تو پتہ چلا کہ ان کے آباؤ اجداد ہجرت کر کے آئے تھے، ورنہ کوئی تفریق نہیں ،
پنجاب میں اتنا عرصہ ہو گیا جب تک کسی نے خود نا آگاہ کیا پتہ نہیں چلا کہ ان کے آباؤ اجداد انڈیا سے ہجرت کر کے منتقل ہوئے تھے۔
تو کیا وجہ ہے کہ کراچی اور حیدر آباد کی ساحلی، کاروباری تجارتی پٹی میں اتنی تفریق ؟؟؟
یہ بات اس معاملے پر گرفت اور شعور رکھنے والے تمام لوگ جانتے ہیں کہ یہ بعد میں فائدوں اور نقصانات کو مدِنظر رکھ کر کی جانے والی ہجرت کرنے والے ہمیشہ بقیہ پاکستانیوں اور پہلے ہجرت کر کے آنے والوں سے آئسولیشن کی پوزیشن میں رہے۔ جبکہ باقی لوگوں نے پاکستان کے ساتھ ساتھ پہلے سے بسنے والے پاکستانیوں کو بھی دل و جان سے قبول کیا رشتے لیے دیے، گھل مل کر رہے۔
لیکن لیٹ کمرز نے ایسا کچھ نہیں کیا۔ اب تک کراچی کے اخبار گواہ ہیں کہ رشتوں کے اشتہارات میں حیدرآبادی، یو پی، لکھنؤ، دلی، کے حوالے دے کر رشتے دیے اور لیے جاتے رہے۔
اب جاکر اس نسل کو آئسولیشن کا احساس ہوا ہے لیکن اب بھی یہ نسل اپنے بزرگوں کا قصور ماننے پر تیار نہیں۔

اب بھی وقت ہے کہ ہم اس ایک لفظ سے جان چھڑا کر اس لفظ کو دیکھیں جس کے بارے میں ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم نے لفظ پاکستان اور لا الہ الاللہ کے لیے قربانیاں دیں اور ہجرت کی۔ میرا خیال ہے اگر اس لفظ مہاجر سے آج بھی جان چھڑ ا کر ہم سب پاکستان کا ریفرنس تھام لیں تو مستقبل شاد باد ہو سکتا ہے۔ ابھی 68 سال گزرے ہیں لیکن صدیاں باقی ہیں۔ ابھی صرف 2 نسلوں نے بھگتا ہے اس لفظ کو لیکن ابھی نسلوں کی نسلیں باقی ہیں اللہ اس پاک سر زمین کو شاد باد رکھے۔
جب ہم بحثیت قوم اتنی بے ضمیری کا مظاہرہ کر ہے ہیں تو اس ایک لفظ سے اتنی غیرت کیوں۔ نا تو یہ قومیت ہے، نا ذات ہے، نا زبان ہے، نا فرقہ ہے یہ ایک مختصر سے دورانیے کی ایک کنڈیشن تھی جو گزر گئی۔ اب ہم سب رہائیشی ہیں پاکستانی ہیں، ہم نے اگر تب قربانی نہیں دی تھی تو ہم نے بعد میں آپ کے ساتھ ہی سب کچھ سہا، اور آج ہم سب مل کر سہہ رہے ہیں تو ہمارا درد بھی مشترک ہے اور ہمارا رشتہ بھی اور ہمارا ایمان بھی۔ پھر تفریق کیا بھئی۔ کیوں؟؟؟

میں قابل ِ نفرت ہوں کیوں کہ میں آپ سے محبت کرتا ہوں لیکن مجھے تفریق کرنے والے اس لفظ سے چِڑ ہے اور مجھے وہ برا لگتا ہے جو آپ کو اور مجھے ایک خلیج کے آس پاس رکھتا ہے ، ہم میں تفریق کا باعث ہے حالانکہ اس کی ایک لفظ سے زیادہ اور ایک جز وقتی صورتحال سے زیادہ کوئی اہمیت نہیں تھی، وہ اس عظیم وطن سے زیادہ اہم ہوتا جا رہا ہے جس کے لیے آپ کی ایک نسل نے قربانیاں دیں اور اب ہم مل کر قربانیاں دے رہے ہیں۔

بیٹے مہاجر تفریق نہیں۔ تفریق دوسری قومیتں ہیں جن کی بنیاد ہی برادری نسل اور قبیلے ہیں۔ یہ تریق قابل مذمت ہے۔
مہاجر ایک الگ قوم ہیں جس کی بنیاد ہی پاکستانیت پر ہے۔ دوسری کسی قوم کی بنیاد پاکستانیت پر نہیں ہے۔
 
بیٹے مہاجر تفریق نہیں۔ تفریق دوسری قومیتں ہیں جن کی بنیاد ہی برادری نسل اور قبیلے ہیں۔ یہ تریق قابل مذمت ہے۔
مہاجر ایک الگ قوم ہیں جس کی بنیاد ہی پاکستانیت پر ہے۔ دوسری کسی قوم کی بنیاد پاکستانیت پر نہیں ہے۔
آپ ہجرت یعنی ایک کنڈیشن کو قومیت کے معنوں میں کیسے کہہ سکتے ہیں؟؟
 

محمد امین

لائبریرین
میں پہلے بھی اس پر کافی لکھ چکا ہوں اور مجھے سرخیاں تبھی اور جبھی ملی پر کیا کیا جائے چپ بھی نہیں رہا جا سکتا۔

کمپلیکس کا شکار حقیقی معنوں میں پاکستان کے لیے ہجرت کر کے آنے والے لوگ نہیں اور نہ ہی ان کی ایسی کوئی تشخیص ہے پاکستان بھر میں۔
جو لوگ لفظ مہاجر کا جھنڈا اٹھا کر کھڑے ہیں یہ وہی لوگ ہیں جو ہجرت کے وقت پاکستان کی خاطر نہیں بلکہ ہجرت کے وقت پاکستان آ کر دلی تمنائیں پانے والے لوگوں کی خوشی کی خبریں سن کر، ہندوؤں کی متروکہ حولیاں اور جائدادیں نئے آنے والے پاکستانیوں میں بٹنے کا سن کر اور اچھے کاروبار اور نئی منڈی کی سوچ اور وہی لوگ جو پاکستان بننے کے وقت رکنے اور پاکستان نہ جاننے کی کشش دے رہے تھے انہوں نے ہی زمین تنگ کرنی شروع کر دی تو پھر یہ مہاجر یت کے جھنڈے پکڑنے اور گاڑنے والوں کو پاکستان یاد آیا۔ یہ نہ ان لوگوں میں ضم ہو سکے جو تقسیم کے وقت پاکستان آ گئے تھے سب کچھ لٹا کر اور نہ ہی پہلے سے رہنے والوں میں شامل ہو سکے ۔ یہ وہ مٹھی بھر لوگ ہیں جنہیں پاکستانی کہلاتے ہوئے غیرت آتی ہے لیکن مہاجر کے نام پر غیرت جاگتی ہے۔
جب یہ وطن آپ کے آباؤ اجداد کی قربانیوں سے بنا ہے تو آپ کب سے مہاجر ہیں؟؟ اگر کہیں ایسا کوئی لفظ سنیں تو اس کی حثیت لغت کے ایک اور لفظ سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ لیکن پھر وہ آئیسولیشن کی سیاست کون کرے۔
ہزارہ میں ذرہ برابر بھی پتہ نہیں چلتا کچھ لوگوں نے خود بتایا تو پتہ چلا کہ ان کے آباؤ اجداد ہجرت کر کے آئے تھے، ورنہ کوئی تفریق نہیں ،
پنجاب میں اتنا عرصہ ہو گیا جب تک کسی نے خود نا آگاہ کیا پتہ نہیں چلا کہ ان کے آباؤ اجداد انڈیا سے ہجرت کر کے منتقل ہوئے تھے۔
تو کیا وجہ ہے کہ کراچی اور حیدر آباد کی ساحلی، کاروباری تجارتی پٹی میں اتنی تفریق ؟؟؟
یہ بات اس معاملے پر گرفت اور شعور رکھنے والے تمام لوگ جانتے ہیں کہ یہ بعد میں فائدوں اور نقصانات کو مدِنظر رکھ کر کی جانے والی ہجرت کرنے والے ہمیشہ بقیہ پاکستانیوں اور پہلے ہجرت کر کے آنے والوں سے آئسولیشن کی پوزیشن میں رہے۔ جبکہ باقی لوگوں نے پاکستان کے ساتھ ساتھ پہلے سے بسنے والے پاکستانیوں کو بھی دل و جان سے قبول کیا رشتے لیے دیے، گھل مل کر رہے۔
لیکن لیٹ کمرز نے ایسا کچھ نہیں کیا۔ اب تک کراچی کے اخبار گواہ ہیں کہ رشتوں کے اشتہارات میں حیدرآبادی، یو پی، لکھنؤ، دلی، کے حوالے دے کر رشتے دیے اور لیے جاتے رہے۔
اب جاکر اس نسل کو آئسولیشن کا احساس ہوا ہے لیکن اب بھی یہ نسل اپنے بزرگوں کا قصور ماننے پر تیار نہیں۔

اب بھی وقت ہے کہ ہم اس ایک لفظ سے جان چھڑا کر اس لفظ کو دیکھیں جس کے بارے میں ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم نے لفظ پاکستان اور لا الہ الاللہ کے لیے قربانیاں دیں اور ہجرت کی۔ میرا خیال ہے اگر اس لفظ مہاجر سے آج بھی جان چھڑ ا کر ہم سب پاکستان کا ریفرنس تھام لیں تو مستقبل شاد باد ہو سکتا ہے۔ ابھی 68 سال گزرے ہیں لیکن صدیاں باقی ہیں۔ ابھی صرف 2 نسلوں نے بھگتا ہے اس لفظ کو لیکن ابھی نسلوں کی نسلیں باقی ہیں اللہ اس پاک سر زمین کو شاد باد رکھے۔
جب ہم بحثیت قوم اتنی بے ضمیری کا مظاہرہ کر ہے ہیں تو اس ایک لفظ سے اتنی غیرت کیوں۔ نا تو یہ قومیت ہے، نا ذات ہے، نا زبان ہے، نا فرقہ ہے یہ ایک مختصر سے دورانیے کی ایک کنڈیشن تھی جو گزر گئی۔ اب ہم سب رہائیشی ہیں پاکستانی ہیں، ہم نے اگر تب قربانی نہیں دی تھی تو ہم نے بعد میں آپ کے ساتھ ہی سب کچھ سہا، اور آج ہم سب مل کر سہہ رہے ہیں تو ہمارا درد بھی مشترک ہے اور ہمارا رشتہ بھی اور ہمارا ایمان بھی۔ پھر تفریق کیا بھئی۔ کیوں؟؟؟

میں قابل ِ نفرت ہوں کیوں کہ میں آپ سے محبت کرتا ہوں لیکن مجھے تفریق کرنے والے اس لفظ سے چِڑ ہے اور مجھے وہ برا لگتا ہے جو آپ کو اور مجھے ایک خلیج کے آس پاس رکھتا ہے ، ہم میں تفریق کا باعث ہے حالانکہ اس کی ایک لفظ سے زیادہ اور ایک جز وقتی صورتحال سے زیادہ کوئی اہمیت نہیں تھی، وہ اس عظیم وطن سے زیادہ اہم ہوتا جا رہا ہے جس کے لیے آپ کی ایک نسل نے قربانیاں دیں اور اب ہم مل کر قربانیاں دے رہے ہیں۔

میرا خیال ہے اب اس موضوع پر اتنی بات ہوگئی ہے کہ سیچوریشن آگئی ہے۔ صرف ایک وڈیو شیئر کرتا ہوں حالانکہ میں سوشل میڈیا کی چیزوں کو آگے بڑھانے کا مخالف ہوں لیکن اٹ کنیکٹس۔

 
آپ ہجرت یعنی ایک کنڈیشن کو قومیت کے معنوں میں کیسے کہہ سکتے ہیں؟؟

کنڈیشن سے مراد حالت ہے ؟

منگول کے کوہلوں پر ایک پیدائشی داغ ہوتا ہے نیلے رنگ کا ہر بچہ پر۔ دو سال کی عمر تک یہ داغ جاتا رہتا ہے۔ منگول قوم کی یہ پیدائشی نشانی ہے ۔ شاید سندھی، پنجابی اور بلوچی پٹھان کے جسم پر بھی کوئی ٹھپہ لگا ہوتا ہوگا کہ یہ فلانی قوم ہے۔

میرے دوست جس طرح سندھ کے دریا پر کچھ لوگ اکر بیٹھ گئے ۔ ان کے اپنے حالات تھے کہ وہ کہیں اور سے اٹھ کر سندھ کے کنارے بیٹھ گئے اور سندھی کہلائے۔ یہ حالت کی پیدوار ہی تھے
کچھ لوگ پانچ دریاوں کی سرزمین پر بس رہے۔ ان کے کچھ ایسے حالات ہوگئے تھے کہ وہ پانچ دریاوں کی سرزمیں پر بس گئے۔ پنجابی کہلائے۔ ان کے اپنے حالات تھے۔
ان سب کے جسموں پر ٹھپے نہیں لگے ہوئے تھے
یہ "کنڈیشن" ہی ہوتی ہے جس پر کوئی قوم وجود میں اتی ہے۔

پاکستان میں بسی تمام قومیتیں نسل، قبیلے، برادری کی بنیاد پر متعصب قومیتیں ہیں
اپنے حالات کی وجہ سے مہاجر قوم واحد قوم ہے جو پاکستان میں بسی ہے۔ اس کی وجہ وجود صرف ایک یعنی پاکستان ہے۔ اس لیے پاکستان اور مہاجر مترادف لفظ ہیں
 
کنڈیشن سے مراد حالت ہے ؟

منگول کے کوہلوں پر ایک پیدائشی داغ ہوتا ہے نیلے رنگ کا ہر بچہ پر۔ دو سال کی عمر تک یہ داغ جاتا رہتا ہے۔ منگول قوم کی یہ پیدائشی نشانی ہے ۔ شاید سندھی، پنجابی اور بلوچی پٹھان کے جسم پر بھی کوئی ٹھپہ لگا ہوتا ہوگا کہ یہ فلانی قوم ہے۔

میرے دوست جس طرح سندھ کے دریا پر کچھ لوگ اکر بیٹھ گئے ۔ ان کے اپنے حالات تھے کہ وہ کہیں اور سے اٹھ کر سندھ کے کنارے بیٹھ گئے اور سندھی کہلائے۔ یہ حالت کی پیدوار ہی تھے
کچھ لوگ پانچ دریاوں کی سرزمین پر بس رہے۔ ان کے کچھ ایسے حالات ہوگئے تھے کہ وہ پانچ دریاوں کی سرزمیں پر بس گئے۔ پنجابی کہلائے۔ ان کے اپنے حالات تھے۔
ان سب کے جسموں پر ٹھپے نہیں لگے ہوئے تھے
یہ "کنڈیشن" ہی ہوتی ہے جس پر کوئی قوم وجود میں اتی ہے۔

پاکستان میں بسی تمام قومیتیں نسل، قبیلے، برادری کی بنیاد پر متعصب قومیتیں ہیں
اپنے حالات کی وجہ سے مہاجر قوم واحد قوم ہے جو پاکستان میں بسی ہے۔ اس کی وجہ وجود صرف ایک یعنی پاکستان ہے۔ اس لیے پاکستان اور مہاجر مترادف لفظ ہیں
یہیں تو آپ ثابت کرتے ہیں میرے موقف کو،
آپ نے جو مثالیں دی ہیں دریائے سندھ کے کنارے بسنے والوں کے سندھی ہونے کی اور پانچ دریاؤں کی سرزمین پر آکر بسنے والوں کے پنجابی ہونے کی تو مجھے یہ بھی بتا دیجیے کہ وہ کیوں خود کو سندھی اور پنجابی کہلانے لگے انہوں نے اپنا لاحقہ سابقہ کیوں اختیار کیے نہیں رکھا یا پھر ہجرت کا اسٹیٹس اتنے قلیل عرصے میں ان سے کیسے ختم ہو گیا ؟
کیوں کہ وہ کسی اور جگہ سے ایک ہجرت کر کے سندھ اور پنجاب میں رہنے اور اسے اپنانے کے لیے آئے، ان جگہوں اور وہاں کے لوگوں نے بھی انہیں اپنایا اور ان کا ہجرت کا مقصد پورا ہوا اور وہ پنجابی اور سندھی ہو گئے۔
لیکن ہماری زیرِ بحث اور موجودہ حالت میں لفظ مہاجر کے علم بردار اس طریقہ کار پر پورا کیوں نہیں اترے؟ وہ کچھ دن کے ہجرت کے اسٹیٹس کو کیوں بحال کیے ہوئے ہیں آج تک انہوں نے پاکستانی ہونا قبول کیوں نہیں کیا؟ وہ لفظ مہاجر پر کیوں سینسیٹائزڈ ہیں، جو کہ دو نسل پہلے ان کی بزرگوں پر کچھ دنوں ہفتوں کی ایک حالت تھی۔ آئے تو وہ پاکستان کے لیے تھے پاکستانی ہونے کے لیے تھے۔ تو کیوں اس لفظ مہاجر سے لاتعلق نہیں ہو جاتے۔ وہ پاکستان کو اون کی نہیں کرتے۔
کیوں باقی تمام جگہوں پر لوگ اس اسٹیٹس یا کنڈیشن سے جلد از جلد چھٹکارہ حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن یہاں اس معاملے میں یہ لوگ کیوں اس نام سے آئسولیشن اور سیگریگیشن رکھے رہنا چاہتے ہیں۔

اب آپ یہ مت کہیئے گا کہ یہ ہجرت نام کے دریا ، صوبے، علاقے یا شہر میں آ کر بسے اس لیے مہاجر کہلائے۔
 
آخری تدوین:
میرا خیال ہے اب اس موضوع پر اتنی بات ہوگئی ہے کہ سیچوریشن آگئی ہے۔ صرف ایک وڈیو شیئر کرتا ہوں حالانکہ میں سوشل میڈیا کی چیزوں کو آگے بڑھانے کا مخالف ہوں لیکن اٹ کنیکٹس۔

مجھے آپ سے یہ امید نہیں تھی امین بھائی، کہ آپ جواب میں قائدِ اعظم کو ہی پاگل کا بچہ کہہ ڈالیں گے۔
 
یہیں تو آپ ثابت کرتے ہیں میرے موقف کو،
آپ نے جو مثالیں دی ہیں دریائے سندھ کے کنارے بسنے والوں کے سندھی ہونے کی اور پانچ دریاؤں کی سرزمین پر آکر بسنے والوں کے پنجابی ہونے کی تو مجھے یہ بھی بتا دیجیے کہ وہ کیوں خود کو سندھی اور پنجابی کہلانے لگے انہوں نے اپنا لاحقہ سابقہ کیوں اختیار کیے نہیں رکھا یا پھر ہجرت کا اسٹیٹس اتنے قلیل عرصے میں ان سے کیسے ختم ہو گیا ؟
کیوں کہ وہ کسی اور جگہ سے ایک ہجرت کر کے سندھ اور پنجاب میں رہنے اور اسے اپنانے کے لیے آئے، ان جگہوں اور وہاں کے لوگوں نے بھی انہیں اپنایا اور ان کا ہجرت کا مقصد پورا ہوا اور وہ پنجابی اور سندھی ہو گئے۔
لیکن ہماری زیرِ بحث اور موجودہ حالت میں لفظ مہاجر کے علم بردار اس طریقہ کار پر پورا کیوں نہیں اترے؟ وہ کچھ دن کے ہجرت کے اسٹیٹس کو کیوں بحال کیے ہوئے ہیں آج تک انہوں نے پاکستانی ہونا قبول کیوں نہیں کیا؟ وہ لفظ مہاجر پر کیوں سینسیٹائزڈ ہیں، جو کہ دو نسل پہلے ان کی بزرگوں پر کچھ دنوں ہفتوں کی ایک حالت تھی۔ آئے تو وہ پاکستان کے لیے تھے پاکستانی ہونے کے لیے تھے۔ تو کیوں اس لفظ مہاجر سے لاتعلق نہیں ہو جاتے۔ وہ پاکستان کو اون کی نہیں کرتے۔
کیوں باقی تمام جگہوں پر لوگ اس اسٹیٹس یا کنڈیشن سے جلد از جلد چھٹکارہ حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن یہاں اس معاملے میں یہ لوگ کیوں اس نام سے آئسولیشن اور سیگریگیشن رکھے رہنا چاہتے ہیں۔

اب آپ یہ مت کہیئے گا کہ یہ ہجرت نام کے دریا ، صوبے، علاقے یا شہر میں آ کر بسے اس لیے مہاجر کہلائے۔

دیکھیں ذرا غور کریں۔ سندھ ، پنجاب ، سرحد، بلوچستان یہ ایک وقتی نام ہیں۔ پہلے ملتان سندھ میں شامل تھا ۔وہاں کے لوگ کیا سندھی تھے؟ اپ پنجابی ہیں؟ پہلے پشاور پنجاب میں شامل تھاوہان کے لوگ پنجابی تھے؟ اب سرحدی ہیں؟ یا پختون ہیں؟ بلوچستان میں صدیوں سے بسے پختون کیا بلوچی ہیں؟ یا اپنے اپ کو پختون کہتے ہیں؟
پھر جب ون یونٹ بنا تو نہ پنجاب رہا نہ سندھی نہ ہی یہ قومیں۔
یہ سب وقتی نام تھے اور ہیں- حالت کی وجہ سے وجود میں اتے ہیں اور ختم ہوجاتے ہیں۔
مہاجر ایک نام ہے اب۔ اب اس کا مطلب ایک قوم ہے۔ یہ کسی ائسولیشن یا سیگریگیشن کے لیے نہیں بلکہ الگ پہچان کے لیے ہے۔ اس کامطلب یہ ہے کہ جس طرح سندھی ، بلوچی، سرحدی، پنجابی اپنا نام یہ رکھتے ہوئے پاکستانی ہیں۔ ان سے بڑھ کر مہاجر مہاجر نام رکھتے ہوئے پاکستانی ہیں۔
 
Top