نور وجدان
لائبریرین
چبھتی ہے قلبو جاں میں ستاروں کی روشنیوہی محفلیں ہیں وہی سماں وہی کارگہ ہے وہی جہاں
وہی حسن ہے وہی دلبری وہی احتباسِ سوال ہے
اے چاند ڈوب جا! طبیعت اداس ہے
جالب
چبھتی ہے قلبو جاں میں ستاروں کی روشنیوہی محفلیں ہیں وہی سماں وہی کارگہ ہے وہی جہاں
وہی حسن ہے وہی دلبری وہی احتباسِ سوال ہے
آپ اور میں ادب ہی ڈھونڈیں گےکیا علاقہ ادب سے ہے اس کو؟
یاں سیاست نہ لائیو استاد!
ستم تو یہ ہے ظالم سخن شناس نہیں
وہ ایک شخص کہ شاعر بنا گیا مجھ کو
فراز
پاک سرزمین شادبادآپ اور میں ادب ہی ڈھونڈیں گے
ہو گیا سارا مُلک جب برباد
"فکرِ ہر کس بہ قدرِ ہمت ہے"آپ اور میں ادب ہی ڈھونڈیں گے
ہو گیا سارا مُلک جب برباد
"کشور" اگر حسین ہے تو ہم بھی ہیں جوانپاک سرزمین شادباد
کشور حسین شاد باد
صرف نعروں سے کچھ نہیں ہو گاپاک سرزمین شادباد
کشور حسین شاد باد
واہ کیا کہنے ہیں۔"کشور" اگر حسین ہے تو ہم بھی ہیں جوان
دونوں ہی "شاد باد" ہوں گے جو کبھی ملے
کہہ دو اِن حسرتوں سے کہیں اور جا بسیں"کشور" اگر حسین ہے تو ہم بھی ہیں جوان
دونوں ہی "شاد باد" ہوں گے جو ملے کبھی
پھر اسی بے وفا پہ مرتے ہیںہم کو اس سے نیاز ہے بھی نہیں
بے نیازی ڈبو گئ جس کی
اب کوئی اس پہ کیا گرہ باندھے؟پھر اسی بے وفا پہ مرتے ہیں
پھر وہی زندگی ہماری ہے
چچا غالب
خیال اس ہی ڈر سے ہیں جھٹک دیے سبھیپھر اسی بے وفا پہ مرتے ہیں
پھر وہی زندگی ہماری ہے
چچا غالب
رقص میں ہے جہاں کی رنگینیخیال اس ہی ڈر سے ہیں جھٹک دیے سبھی
گمان میں کہیں نہ دید پھر سے ہو ہمیں
رقص میں ہے جہاں کی رنگینی
اسقدر بھی نہیں بھلا اغماض
آشکارا ہو رازِ گریہ بھیدل ہی تو ہے نہ کہ سنگ و خشت درد سے بھر نہ آئے کیوں
روئیں گے ہم ہزار بار کوئی ہمیں رلائے کیوں
غالب
خار کی ہر چبھن پہ اب کرتے ہیں ہائے ہائے کیوںدل ہی تو ہے نہ کہ سنگ و خشت درد سے بھر نہ آئے کیوں
روئیں گے ہم ہزار بار کوئی ہمیں رلائے کیوں
غالب
یعنیخار کی ہر چبھن پہ اب کرتے ہیں ہائے ہائے کیوں
کس نے کہا تھا آپ سے سیرِ چمن کو آئے کیوں
نظرؔ لکھنوی
راہ میں مشکلیں بھی آئیں گییعنی
زخم ملنے پہ واہ وا کیجے
شکر کیجے یہاں بہ ہر افتاد؟
ہم میاں صبر ہیں ، مجسم صبر!!راہ میں مشکلیں بھی آئیں گی
کرتے رہیے نہ ہر قدم فریاد