حسان خان

لائبریرین
آنچه بر من در غمِ آن نامسلمان می‌رود
بالله ار با مؤمن اندر کافرستان می‌رود
(انوری ابیوَردی)
اُس نامسلمان کے غم میں جو کچھ مجھ پر گذرتا ہے، واللہ! اگر کافرستان میں [کسی] مؤمن پر گذرتا ہو!
 

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
تا لعلِ تو دل‌فروز خواهد بودن
کارم همه آه و سوز خواهد بودن
گفتی که به خانهٔ تو آیم روزی
آن روز کدام روز خواهد بودن؟
(میرزا ابراهیم قانونی)

جب تک تمہارا لبِ لعل دل افروز رہے گا؛ میرا کُل کام آہ و سوز رہے گا؛ تم نے کہا کہ میں کسی روز تمہارے خانے (گھر) میں آؤں گا؛ وہ روز کون سا روز ہو گا؟
 

حسان خان

لائبریرین
تا با غمِ تو دست در آغوش کرده‌ایم
از هر چه غیرِ تُست فراموش کرده‌ایم
(مولانا آتشی)

جب سے ہم تمہارے غم کے ساتھ ہم آغوش ہوئے ہیں، ہم نے تمہارے سوا ہر چیز کو فراموش کر دیا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
منزلِ خاصے نمی خواہد عبادت گاہِ شوق
ہر کفِ خاکے کہ آنجا سر نہی سجادہ است


ابوالمعانی میرزا عبدالقادر بیدل

عبادت گاہِ شوق کے لیے کسی قسم کی خاص جگہ کی ضرورت نہیں، ہر کفِ خاک پر کہ جہاں تُو اپنا سر رکھ دے وہی جگہ سجادہ (مُصلیٰ) ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
با خود غبارِ کویِ تو بُردیم زیرِ خاک
در جنت این بس است لباسِ حریرِ ما

(ارسلان مشهدی)
ہم اپنے ساتھ تمہارے کوچے کے غُبار کو زیرِ خاک لے گئے؛ جنت میں ہمارے ریشمی لباس کے طور پر یہ کافی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
قویمازیدم که بیر قدم از پیِ دلبران رود
اولسایدی اگر کونُل در کفِ اختیارِ من
(طرزی افشار)
اگر دل میرے کفِ اختیار میں ہوتا تو میں اُسے دلبروں کے پیچھے ایک قدم بھی نہیں جانے دیتا۔

× اِس بیت میں استعمال ہونے والے تُرکی الفاظ:
قویمازیدم = میں نہیں اجازت دیتا، میں نہیں ہونے دیتا
بیر = ایک
اولسایدی = اگر ہوتا
کونُل = دل
× صفوی دور کے شاعر طرزی افشار آذربائجانی تُرک تھے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ای همه روز با رقیب رفته به سیرِ لاله‌زار
مرتبه‌ای بگو که کُو طرزیِ داغ‌دارِ من
(طرزی افشار)

اے ہر روز رقیب کے ساتھ لالہ زار کی سیر کو جانے والے! ایک بار تو کہو کہ میرا طرزیِ داغ دار کہاں ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
به زلف از چاهِ هجرانم برآور
به دستِ من دِه آن حَبْل‌ُالمَتین را
(طرزی افشار)
[اپنی] زُلف کے ذریعے مجھے چاہِ ہجراں سے بیرون نکال لو؛ میرے دست میں وہ 'حبل المتین' (یعنی رَسَنِ مُحکم و اُستُوار) تھما دو۔
× چاہ = کنواں؛ رَسَن = رسّی
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
نکنی رحم بر مسلمانان
صنما این چه مذهب و کیش است
(طرزی افشار)

تم مسلمانوں پر رحم نہیں کرتے؛ اے صنم! یہ کون سا مذہب و دین ہے؟
 

محمد وارث

لائبریرین
ناصحم گفت کہ جز غم چہ ہنر دارد عشق
برو اے خواجۂ عاقل، ہنرے بہتر از ایں؟


حافظ شیرازی

ناصح نے مجھ سے کہا کہ غم کے سوا عشق اور کون سا بھی ہنر رکھتا ہے، (میں نے کہا کہ) اے خواجۂ عاقل، جا چلا جا کہ کیا اِس سے بہتر ہنر بھی کوئی ہے؟
 
بیک نفس کہ در آ میخت یار با اغیار
بسے نماند کہ غیرت وجود من بکشد
بخندہ گفت کہ من شمع جمعم اے سعدی
مرا ازاں چہ کہ پروانہ خویشتن بکشد
سعدی

اگر ایک لمحہ کیلئے بھی میرا محبوب اغیار سے ملا تو زیادہ دن نہیں گزریں گے کہ غیرت میرے وجود کو مٹا دے گی
اس محبوب نے ہنس کر کہا اے سعدی میں محفل کی شمع ہوں مجھے اس سے کیا اگر پروانہ اپنے آپ کو ہلاک کر دے
 

حسان خان

لائبریرین
با منِ دل‌خسته ای دل‌دار جنگیدن چرا
تو غزالِ گلشنِ حُسنی پلنگیدن چرا
(طرزی افشار)

اے دلدار! مجھ دل خستہ کے ساتھ جنگ کرنا کس لیے؟ تم گُلشنِ حُسن کے غزال ہو، تیندوا بننا کس لیے؟
× 'پلنگیدن' شاعر کا اختراع کردہ مصدر ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
با مسلمانانِ مسکین کافریدن بهرِ چه
با گرفتارانِ مُستَضعَف فرنگیدن چرا
(طرزی افشار)

[اے محبوب!] مسکین مسلمانوں کے ساتھ کافرانہ رویہ اپنانا کس لیے؟ ضعیف و ناتواں اسیروں کے ساتھ فرنگیانہ رویہ اپنانا کس لیے؟
× 'کافریدن' اور 'فرنگیدن' شاعر کے اختراع کردہ مصادر ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
می‌نگاهی بر من و می‌التفاتی با رقیب
با منِ یک‌رنگ ای رعنا دورنگیدن چرا
(طرزی افشار)

تم نگاہ مجه پر کرتے ہو لیکن اِلتِفات تم رقیب کے ساتھ کرتے ہو؛ اے رعنا! مجھ یک رنگ کے ساتھ دو رنگی کس لیے؟
× 'نگاهیدن'، 'التفاتیدن' اور 'دورنگیدن' شاعر کے اختراع کردہ مصادر ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
تا از برِ من دور شد آن لُعبتِ زیبا
از هجر نَیَم یک شب و یک روز شکیبا
(مسعود سعد سلمان لاهوری)

جب سے وہ صنمِ زیبا میرے پہلو سے دور ہوا ہے، مجھے ہجر کے سبب ایک شب اور ایک روز بھی صبر و تحمّل نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
یا رب مرا به عشق شکیبا کن
یا عاشقی به مردِ شکیبا دِه
(ابوالحسن اُورمَزدی)
یا رب! مجھے عشق پر صبر دے؛ یا عاشقی صابر شخص کو دے۔
 

حسان خان

لائبریرین
یک زبرفوف از زبانت نزدِ من
از دعایِ عالَمی خوش‌تر بُوَد
(ابوالحسن اُورمَزدی)

تمہاری زبان سے ایک دُشنام میرے نزدیک ایک عالَم کی دعا سے خوب تر ہے۔

× 'دُشنام و نفرین' (یعنی گالی اور لعنت) کا معنی رکھنے والا لفظ 'زَبَرفُوف' فارسی متروکات میں شامل ہے، اور تحریری طور پر اِس لفظ کا استعمال صرف اِن قدیم شاعر کی ایک بیت میں نظر آیا ہے۔

× اِس بیت کی یہ شکل بھی نظر آئی ہے:

یک زبرفوف از زبانت نزدِ من
از دعایِ دیگران خوش‌تر بُوَد
(ابوالحسن اُورمَزدی)

تمہاری زبان سے ایک دُشنام میرے نزدیک دیگروں کی دعا سے خوب تر ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
روزِ من گشت از فراقِ تو شب
نوشِ من شد از آن دهانْت کَبَسْت

(ابوالحسن اُورمَزدی)
میرا روز تمہارے فراق سے شب ہو گیا؛ میرا شہد تمہارے اُس دہن [کی یاد] سے تلخ زہر ہو گیا۔
 

حسان خان

لائبریرین
آتشِ عشق را ز بس سوز است
آه شعله‌ست، غم بُوَد لَخْشه
(ابوالحسن اُورمَزدی)

آتشِ عشق میں اِتنا زیادہ سوز ہے کہ [میری] آہ شعلہ ہے اور غم شَرَر ہے۔
× 'شرر و اخگر' کا معنی رکھنے والا لفظ 'لَخْشه' متروک ہو چکا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
کجا روم چه کنم چون کنم چه چاره کنم
جز آن که جامهٔ ناموس و ننگ پاره کنم
(طرزی افشار)

میں کہاں جاؤں؟ کیا کروں؟ کیسے کروں؟ کیا چارہ کروں؟۔۔۔ بجز اِس کے کہ جامۂ شرم و ناموس کو پارہ پارہ کر دوں؟
 
آخری تدوین:
Top