نظریہ ارتقاء پر اعتراضات اور ان کے جواب

سید زبیر

محفلین
جاندار الف انسان، کامن چمپینزی اور بونوبو کا مشرک جد ہے جو آج سے 60، 70 لاکھ سال پہلے رہتا تھا۔
جاندار ب انسان ہے۔
جاندار پ آج سے دس لاکھ سال پہلے رہتا تھا۔ وہ جاندار الف کا آف سپرنگ ہے۔
جاندار پ کے دو آف سپرنگ ہیں: کامن چمپینزی اور بونوبو

غالبا خلاصہ یہ ہوا کہ جاندار الف اور ب دونوں انسان ہیں
اور کامن چمپیزی اور بونوبو جاندار الف انسان کے آف سپرنگ
 
غالبا خلاصہ یہ ہوا کہ جاندار الف اور ب دونوں انسان ہیں
اور کامن چمپیزی اور بونوبو جاندار الف انسان کے آف سپرنگ

جاندار الف انسان کے اور چمپینزی، دونوں کے جد تھے۔ انسان نہیں تھے۔ مختصر یوں سمجھیں کہ ان جاندار بنام الف سے دو نسلیں چلیں جن میں ایک ارتقا کے نتیجے میں انسان ہوئے اور دوسرے چمپینزی ہوئے۔ جاندار الف کو اگر دادا سمجھا جائے تو اس کی "اولاد کی اولاد" میں ایک انسان ہوا اور ایک چمپینزی۔ (دوسری نسلوں کو فی الوقت نظر انداز کردیں)
اسی کو کزن کہا جاتا ہے۔ یعنی انسان نسلی طور پر چمپینزی کا ہم پلہ رشتے دار ہے۔ چمپینزی کی اولاد نہیں۔
 

arifkarim

معطل
میں دین اسلام کو ایسا دین سمجھتا ہوں جو زندگی کے ہر شعبے کا احاطہ کرتا ہے۔ لہذا سائنس کا بھی کرتا ہے۔ اس لئے اسلام اور سائنس کو بالکل الگ الگ سمجھنا میرے نزدیک درست نہیں ہے۔
تو بھئی اسمیں آپکی سمجھ کا قصور ہے یا انکا جنکے نظریہ پر آپ چل رہے ہیں۔ غالباً اسلام میں اس مطلق العنائی کا نظریہ پہلی بار امام غزالی نے دیا تھا اور پھر بعد میں ابن تیمیہ اورمولانا مودودی نے اسکو عالم اسلام میں واجب کر دیا:
http://en.wikipedia.org/wiki/Abul_A'la_Maududi#Islam
http://skeptoid.com/episodes/4316

حاصل بحث محض یہ ہے کہ سائنس ، مذہب۔۔۔ اور مذہب سائنس کو سمجھنے میں مدد گار نہیں۔ اسی لیے سائنس اور مذہب کو الگ الگ رکھنے پر اصرار کیا جاتا ہے۔ :)
بالکل درست۔ میری بھی یہی رائے ہے۔

اللہ پاک نے انسان کو مٹی سے بنایا ہے اور مٹی زندہ نہیں تھی تبھی انسان میں روح پھونکی گئی :)
آپ بھی مذہب کو یہاں لے آئے۔ حیرت ہے۔

احسنِ تقویم کا مطلب یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ تمام تخلیقات میں سب سے جدید اور سب سے زیادہ خوبیاں رکھنے والا انسان ہے۔ اور سائنس اس بات کی نفی تو نہیں کرتی۔ نہ یہ آیت نظریۂ ارتقا کی نفی ہی کرتی ہے۔ :)
یہ بھی آپکا وہم ہے کہ انسان تمام مخلوقات میں سے سب سے زیادہ خوبیاں رکھنے والا ہے۔ جتنے دنگا فساد ،خون خرابہ اور قتل عام حضرت انسان نے دنیا کی تاریخ میں مچایاہے، دوسرے حیوانات تو اسکے قریب سے بھی نہیں گزرتے۔

ممکن ہے تخلیقی منازل میں قران کے تفسیری اختلافات کی وجہ سے ارتقا کا ہونا موجود نہ مانا جائے۔ لیکن اس ککی نفی بھی موجود نہیں ہے۔
بات آجاکر پھر تفسیر پر آجاتی ہے جو کہ زمانہ کے لحا ظ سے بدلتی رہی ہے اور منطق اسبات کو نہیں مانتی کہ کل جس آیت کا مطلب کچھ اور ہو اور آج کسی سائنسی دریافت کے بعداسکا کوئی اور مطلب نکالا جائے۔

اگر آپ کا جواب ہاں ہے تو پھر آئیے بحث جاری رکھتے ہیں۔ اگر آپ کا جواب نہیں ہے تو پھر مجھے براہ راست قرآنی آیات اور احادیث کو جھٹلانے کی وجہ سے قتل کا فتویٰ قبول نہیں :)
کیا یہ مذہبی دھاگہ ہے؟

میں پیدائش کے مدارج کی نفی نہیں کر رہا جناب۔ نہ میں تخلیق کی نفی کر رہا ہوں۔۔ میں صرف اتنا کہہ رہا ہوں کہ آپ جو جو آیات پیش کررہے ہیں ان میں سے "کسی میں بھی نظریۂ ارتقا کی نفی نہیں ہے۔" والسلام۔۔
پھر وہی بیکار کی مذہبی بحث۔ آیات قرآنی سائنسی نہیں ہیں۔ براہ کرم اگرسائنس پر بحث کرنی ہے تو سائنسی حوالوں سے کریں۔ مذہبی کتب سے نہیں۔

یہ ان لوگوں کا نکتہ نظر ہے جو اسلام کو مکمل ضابطہ حیات نہیں سمجھتے :)
اسلام کچھ دوسرے مذاہب کی طرح صرف اخلاقیات اور عبادات کا مجموعہ نہیں ہے بلکہ مکمل ضابطہ حیات ہے جو زندگی کے شعبے کا احاطہ کرتا ہے۔ :)
اور دیگر مخلوقات کا کیا جو مذہب و دین سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں؟

سائنس ابھی وہاں تک نہیں پہنچی جہاں تک مذہب نے علم دے دیا۔
اچھا تو پھر مذہبی لوگ ہی کوئی نت نئی سائنسی ایجادات اور دریافتیں کر کے دکھادیں۔ پچھلے ہزار سالوں میں تو مدرسے سے تمام انسانیت کی بھلائی کیلئے کچھ برآمد نہیں ہوا۔

مسئلہ وہی ہے.
ارتقا کا نظریہ تو ابھی تک انسان کے بہترین مخلوق ہونے کو بھی نہیں جھٹلاتا.
.
انسان میں ایسا کیا ہے جسے آپ بار بار بہترین مخلوق کہلوانے پر مجبور ہیں؟ جانتے ہیں انسانی اجسام کس قدر کمزور ہیں؟ دوسرے حیوانات کی طرح گرمی سردی کا مقابلہ نہیں کر سکتے؟ کھانا اگر صحیح طرح صاف ستھرا اور پکا ہوا نہ ہو تو زیادہ عرصہ زندہ نہیں رہ سکتے۔ جبکہ باقی جاندار ہر طرح کے موسم میں، ہر طرح کے حالات میں روکھی سوکھی کھا کر بھی انسان سے زیادہ عرصہ تک زندہ رہ سکتے ہیں۔

لب لباب یہ ہے کہ ارتقاء ترقی نہیں ہے
ارتقاء کا مطلب موافق بنا لینا یا اڈاپشن ہے۔

اگر بندر ترقی یافتہ شکل ہے تو اس کا جد کیسا ہو گا ؟؟؟ کیا وہ بندر سے بھی زیادہ ترقی یافتہ تھا اور بندر تک ارتقاء کی بجائے اس نے تنزلی کی ؟؟؟
پھر وہی جاہلانہ سوال۔ پہلے ارتقاء کے لغوی معنی کو سمجھیں پھر یہاں آکر نکتہ چینی کریں۔
 
یہ بھی آپکا وہم ہے کہ انسان تمام مخلوقات میں سے سب سے زیادہ خوبیاں رکھنے والا ہے۔ جتنے دنگا فساد ،خون خرابہ اور قتل عام حضرت انسان نے دنیا کی تاریخ میں مچایاہے، دوسرے حیوانات تو اسکے قریب سے بھی نہیں گزرتے۔

جی جی ٹھیک۔ :) :) :)
 

arifkarim

معطل
اس کی وجہ یہ ہے کہ جو لاعلم افراد بحث کرتے وقت مذہب کو ہی بطور تاویل استعمال کر رہے ہیں، ان کے لئے تھا :)
تو پھر اس بحث برائے بحث کا کیا فائدہ سوائے وقت کے ضیاع کے؟ جب آپکو معلوم ہے کہ مذہبی تاویلیں گھڑلینے سے نہ تو ارتقا ثابت ہوگا اور نہ ہی اسکے خلاف کچھ ثابت ہوگا۔ بحث کرنے والے بس اپنی من پسند آیات و تشریحات کرتے رہنا ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
تو پھر اس بحث برائے بحث کا کیا فائدہ سوائے وقت کے ضیاع کے؟ جب آپکو معلوم ہے کہ مذہبی تاویلیں گھڑلینے سے نہ تو ارتقا ثابت ہوگا اور نہ ہی اسکے خلاف کچھ ثابت ہوگا۔ بحث کرنے والے بس اپنی من پسند آیات و تشریحات کرتے رہنا ہے۔
اس لئے ان افراد کے سوالات کے جوابات نہیں دے رہا کہ جانتا ہوں کہ یہ محض وقت کا ضیاع ہے :)
 

سید زبیر

محفلین
جاندار الف انسان کے اور چمپینزی، دونوں کے جد تھے۔ انسان نہیں تھے۔ مختصر یوں سمجھیں کہ ان جاندار بنام الف سے دو نسلیں چلیں جن میں ایک ارتقا کے نتیجے میں انسان ہوئے اور دوسرے چمپینزی ہوئے۔ جاندار الف کو اگر دادا سمجھا جائے تو اس کی "اولاد کی اولاد" میں ایک انسان ہوا اور ایک چمپینزی۔ (دوسری نسلوں کو فی الوقت نظر انداز کردیں)
اسی کو کزن کہا جاتا ہے۔ یعنی انسان نسلی طور پر چمپینزی کا ہم پلہ رشتے دار ہے۔ چمپینزی کی اولاد نہیں۔

میں اسمیں الجھ سا گیا ہوں ، زیک کہتے ہیں جاندار الف انسان تھا جو کہ انسان اور جاندا ر پ کا جد تھا ۔ کیا یہ جاندار الف انسان نہیں تھا ؟ اور وہ کیا کوئی اور مخلوق تھی ؟ اُس کا خالق کون تھا وہ کیسے تخلیق ہوئی اگر اس بارے میں کوئی معلومات ہو تو ضرور رہنمائی فرمائیں ۔
 

زیک

مسافر
میں اسمیں الجھ سا گیا ہوں ، زیک کہتے ہیں جاندار الف انسان تھا جو کہ انسان اور جاندا ر پ کا جد تھا ۔ کیا یہ جاندار الف انسان نہیں تھا ؟ اور وہ کیا کوئی اور مخلوق تھی ؟ اُس کا خالق کون تھا وہ کیسے تخلیق ہوئی اگر اس بارے میں کوئی معلومات ہو تو ضرور رہنمائی فرمائیں ۔
جاندار الف انسان نہیں تھا بلکہ ایک گریت ایپ تھا۔ میں نے نیچے بریکٹ کا اضافہ کر دیا ہے تاکہ واضح رہے

اس کا خالق کون تھا سوال مذہبی ہے اور سائنسی نہیں ہے۔ ہر کوئی اپنے اپنے مذہب کے مطابق اس کا جواب دے سکتا ہے۔

جاندار الف (انسان، کامن چمپینزی اور بونوبو) کا مشرک جد ہے جو آج سے 60، 70 لاکھ سال پہلے رہتا تھا۔
جاندار ب انسان ہے۔
جاندار پ آج سے دس لاکھ سال پہلے رہتا تھا۔ وہ جاندار الف کا آف سپرنگ ہے۔
جاندار پ کے دو آف سپرنگ ہیں: کامن چمپینزی اور بونوبو
 

arifkarim

معطل
اس کا خالق کون تھا سوال مذہبی ہے اور سائنسی نہیں ہے۔ ہر کوئی اپنے اپنے مذہب کے مطابق اس کا جواب دے سکتا ہے۔
خالق وہی تھا جس کی وجہ سے اس زمین پر ایک قائم رہنے والی زندگی کا آغاز ہوا ۔ کچھ لوگ اسے خدا کہتے ہیں۔ سائنسدان اسے قدرت کہتے ہیں۔ آج نیٹ گردی کے دوران یہ خاکہ ملا ہے جس سے رہنمائی مل سکتی ہے کہ گریٹ ایپس سے کیسے انسان تک ارتقاء ہوا:
human-evolution-david-gifford.jpg
 

arifkarim

معطل

ویسے اس تصویر کے مطابق انسان کے جسم پر ابھی بھی بندر والے بالوں کے باقیات موجود ہیں۔ انکے اختتام کا قدرتی ارتقاء کرواتے کرواتے تو ہزاروں سال بیت جائیں گے۔ مستقبل میں خواتین بغیر بالوں والےمردوں کا انتخاب زیادہ کریں گی۔ یہاں میں جمہوری الیکشن کی نہیں natural selection کی بات کر رہا ہوں۔ جسکے بعد بالوں والے مردوں کی نسل جوکہ اسوقت اکثریت میں ہے کےناپید ہونے کا خطرہ موجود ہے۔ کیا اس قسم کی قدرتی نسل کشی سے بچنے کا کوئی معقول حل موجود ہے؟ ماہرین توجہ فرمائیں۔ زیک قیصرانی
نوٹ: یہ سوال میں اپنے حوالے سے نہیں پوچھ رہا کہ میں اوسط مردوں سے کم ہی باریش ہوں :)
 

قیصرانی

لائبریرین
ویسے اس تصویر کے مطابق انسان کے جسم پر ابھی بھی بندر والے بالوں کے باقیات موجود ہیں۔ انکے اختتام کا قدرتی ارتقاء کرواتے کرواتے تو ہزاروں سال بیت جائیں گے۔ مستقبل میں خواتین بغیر بالوں والےمردوں کا انتخاب زیادہ کریں گی۔ یہاں میں جمہوری الیکشن کی نہیں natural selection کی بات کر رہا ہوں۔ جسکے بعد بالوں والے مردوں کی نسل جوکہ اسوقت اکثریت میں ہے کےناپید ہونے کا خطرہ موجود ہے۔ کیا اس قسم کی قدرتی نسل کشی سے بچنے کا کوئی معقول حل موجود ہے؟ ماہرین توجہ فرمائیں۔ زیک قیصرانی
نوٹ: یہ سوال میں اپنے حوالے سے نہیں پوچھ رہا کہ میں اوسط مردوں سے کم ہی باریش ہوں :)
کچھ عرصہ قبل پڑھا تھا کہ وائی کروموسوم سکڑ رہا ہے اور آئندہ چند ارب سال تک یہ بالکل ہی ناپید ہو جائے گا :)
یہ بھی تحقیق پڑھی تھی کہ جتنا چہرے پر کم بال ہوں گے، اتنا ہی خواتین کے لئے زیادہ پسندیدہ ہوں گے :)
 

قیصرانی

لائبریرین
ویسے اس تصویر کے مطابق انسان کے جسم پر ابھی بھی بندر والے بالوں کے باقیات موجود ہیں۔ انکے اختتام کا قدرتی ارتقاء کرواتے کرواتے تو ہزاروں سال بیت جائیں گے۔ مستقبل میں خواتین بغیر بالوں والےمردوں کا انتخاب زیادہ کریں گی۔ یہاں میں جمہوری الیکشن کی نہیں natural selection کی بات کر رہا ہوں۔ جسکے بعد بالوں والے مردوں کی نسل جوکہ اسوقت اکثریت میں ہے کےناپید ہونے کا خطرہ موجود ہے۔ کیا اس قسم کی قدرتی نسل کشی سے بچنے کا کوئی معقول حل موجود ہے؟ ماہرین توجہ فرمائیں۔ زیک قیصرانی
نوٹ: یہ سوال میں اپنے حوالے سے نہیں پوچھ رہا کہ میں اوسط مردوں سے کم ہی باریش ہوں :)
ریزر بلیڈ کی ایجاد شاید اسی وجہ سے ہوئی ہو :)
 
Top