فارسی شاعری فخر الدین عراقی کی ایک غزل - ما رخت ز مسجد بہ خرابات کشیدم

یہ غزل بہت پہلے میں نے پڑھی تھی ذہن سے محو ہو گئی اردو محفل کی بدولت فارسی کا ادبی ذوق پھر سے جوان ہو گیا بہت تلاش کے بعد یہ غزل ملی ہے قارئین کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں افسوس کہ اس کا ترجمعہ دستیاب نہیں اگر کوئی رکن ترجمہ کر سکے تو نوازش ہو گی غزل درج ذیل ہے

ما رخت ز مسجد بہ خرابات کشیدم
خط بر ورق زہد و کرامات کشیدم
در کوئی مغاں در صف عشّاق نشستیم
جام از کف رندان خرابات کشیدم
گر دل بزند کوس شرف شاید از این پس
چون رایت دولت یہ سماوات کشیدم
از زہد و مقامات گزشتیم کہ بیسار
کاس تعب از زہد و مقامات کشیدم
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
فی الوقت تو بس اک کلام سے زیادہ حقیقت نہیں ہمارے لیے اسکی :)
ہم جیسوں کے لیے ترجمہ فرما دیتے تو شائد فیض یاب ہوجاتے۔۔ :)
یا اگر ترجمہ کرنا گراں گزرتا ہے تو فارسی کا درس شروع کر دیں محفل میں۔۔ ۔:) طالبعلموں کی فہرست میں ہمیں موجود پائیں گے :)
 
فی الوقت تو بس اک کلام سے زیادہ حقیقت نہیں ہمارے لیے اسکی :)
ہم جیسوں کے لیے ترجمہ فرما دیتے تو شائد فیض یاب ہوجاتے۔۔ :)
یا اگر ترجمہ کرنا گراں گزرتا ہے تو فارسی کا درس شروع کر دیں محفل میں۔۔ ۔:) طالبعلموں کی فہرست میں ہمیں موجود پائیں گے :)
جناب ہماری فارسی بھی آپ جیسی ہے
 

شوکت پرویز

محفلین
جناب!
کلام بہت مترنّم ہے، اس کے علاوہ کچھ کہنا مشکل ہے، کیونکہ ہمیں فارسی اتنی ہی آتی ہے جتنی سیاست دانوں کو ایمان داری۔۔۔
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
ترجمہ میں کیے دیتا ہوں۔ اپنی دانست کے مطابق ٹائپنگ کی اغلاط بھی درست کر رہا ہوں۔

ما رخت ز مسجد بہ خرابات کشیدیم​
خط بر ورق زہد و کرامات کشیدیم​
ترجمہ: ہم نے اپنا بوریا بستر مسجد سے اٹھا کر شراب خانے میں پہنچا دیا ہے۔ اور یوں ہم نے زہد و کرامات کے ورق (صفحہ، کاغذ، تحریر) پر خطِ تنسیخ کھینچ دیا ہے۔​
در کوئے مغاں در صف عشّاق نشستیم​
جام از کف رندان خرابات کشیدیم​
ترجمہ: کوئے مغاں (شراب والے کی گلی) میں ہم عاشقوں کی صف میں جا بیٹھے ہیں۔ اور شراب خانے کے رندوں کے ہاتھ سے جام چھین لیا ہے۔​
گر دل بزند کوس شرف شاید از این پس​
چون رایت دولت بہ سماوات کشیدیم​
ترجمہ: اس کے بعد دل اگر کامیابی کے نقارے بجائے تو کچھ عجب نہ ہو۔ کیونکہ ہم نےاپنی سرکار کا جھنڈا آسمانوں میں جا کر گاڑ دیا ہے۔​
از زہد و مقامات گزشتیم کہ بسیار​
کاس تعب از زہد و مقامات کشیدیم​

ترجمہ: زہد اور روحانی مقامات کو ترک کر دیا کیونکہ اس زہد و تقویٰ کے ہاتھوں سختیوں کے بڑے جام پینے پڑے ہیں۔
 
ترجمہ میں کیے دیتا ہوں۔ اپنی دانست کے مطابق ٹائپنگ کی اغلاط بھی درست کر رہا ہوں۔

ما رخت ز مسجد بہ خرابات کشیدیم​
خط بر ورق زہد و کرامات کشیدیم​
ترجمہ: ہم نے اپنا بوریا بستر مسجد سے اٹھا کر شراب خانے میں پہنچا دیا ہے۔ اور یوں ہم نے زہد و کرامات کے ورق (صفحہ، کاغذ، تحریر) پر خطِ تنسیخ کھینچ دیا ہے۔​
در کوئے مغاں در صف عشّاق نشستیم​
جام از کف رندان خرابات کشیدیم​
ترجمہ: کوئے مغاں (شراب والے کی گلی) میں ہم عاشقوں کی صف میں جا بیٹھے ہیں۔ اور شراب خانے کے رندوں کے ہاتھ سے جام چھین لیا ہے۔​
گر دل بزند کوس شرف شاید از این پس​
چون رایت دولت بہ سماوات کشیدیم​
ترجمہ: اس کے بعد دل اگر کامیابی کے نقارے بجائے تو کچھ عجب نہ ہو۔ کیونکہ ہم نےاپنی سرکار کا جھنڈا آسمانوں میں جا کر گاڑ دیا ہے۔​
از زہد و مقامات گزشتیم کہ بسیار​
کاس تعب از زہد و مقامات کشیدیم​

ترجمہ: زہد اور روحانی مقامات کو ترک کر دیا کیونکہ اس زہد و تقویٰ کے ہاتھوں سختیوں کے بڑے جام پینے پڑے ہیں۔
زندہ باد جی :)
یہ غزل میری پسندیدہ غزلوں میں سے ایک ہے
آپ کی بدولت ترجمہ بھی مل گیا غزل کا لطف دو آتشہ ہو گیا
شاد و آباد رہیں :kissing:
 

محمداحمد

لائبریرین
فی الوقت تو بس اک کلام سے زیادہ حقیقت نہیں ہمارے لیے اسکی :)
ہم جیسوں کے لیے ترجمہ فرما دیتے تو شائد فیض یاب ہوجاتے۔۔ :)
یا اگر ترجمہ کرنا گراں گزرتا ہے تو فارسی کا درس شروع کر دیں محفل میں۔۔ ۔:) طالبعلموں کی فہرست میں ہمیں موجود پائیں گے :)

آپ فارسی سیکھ جائیں تو ہمیں بھی سکھا دیجے گا۔ :)

ویسے اگر کوئی صرف فارسی شاعری کی مدد سے سکھائے تو ہم بھی دلچسپی ظاہر کریں۔ :)
 
Top