فارسی شاعری فخر الدین عراقی کی ایک غزل - ما رخت ز مسجد بہ خرابات کشیدم

ن

نامعلوم اول

مہمان
بہت عمدہ کاشف عمران بھائی بہت ہی خوبصورت ترجمہ کیا ہے اور بامحاورہ ترجمہ کیا ہے لیکن ادھر تھوڑا سا آپ انصاف نہیں کرپائے ہیں کیا اس طرح ٹھیک نہیں ہے۔
میں نے زہد و تقویٰ کو چھوڑ دیا ہے کہ بہت ہوگیا اور اس کی جگہ رنج و ملامت کو لے لیا ہے۔

آپ کی رائے کا احترام کرتا ہوں۔ لیکن آپ کا بیان کردہ ترجمہ درست نہیں۔
 
تو آپ بتایئں نا کس کا کلام ہے
میں نے تو ایک سائٹ سے لیا ہے ادھر عراقی کا نام ہی تھا
اگر آپ کو معلوم ہے تو بتا کر مشکور فرمائیں
سید شہزاد ناصر صاحب یہ تو مجھے بھی نہیں پتہ کہ یہ کلام کس کا ہے۔

دراصل فخر الدین عراقی عالم فاضل انسان تھے آپ ہمدان کے مدرسے میں درس دے رہے تھے کہ اچانک قلندروں کی ایک جماعت آن پہنچی اور جو غزل آپ نے کورٹ کی ہے وہ پڑھی ۔ غزل کو سن کر عراقی بے تاب ہوگئے اورماہی بے آب کی طرح پھڑکنے لگے عمامہ پھینک دیا اور بے اختیار یہ شعر زبان پر جاری ہوا۔​
خوش باشد دل آرامم تو باشی​
ندیم و مونس و یارم تو باشی​
 
سید شہزاد ناصر صاحب یہ تو مجھے بھی نہیں پتہ کہ یہ کلام کس کا ہے۔

دراصل فخر الدین عراقی عالم فاضل انسان تھے آپ ہمدان کے مدرسے میں درس دے رہے تھے کہ اچانک قلندروں کی ایک جماعت آن پہنچی اور جو غزل آپ نے کورٹ کی ہے وہ پڑھی ۔ غزل کو سن کر عراقی بے تاب ہوگئے اورماہی بے آب کی طرح پھڑکنے لگے عمامہ پھینک دیا اور بے اختیار یہ شعر زبان پر جاری ہوا۔​
خوش باشد دل آرامم تو باشی​
ندیم و مونس و یارم تو باشی​
آپ کی معلومات قابلِ رشک ہیں
 
جی ہاں آپ کی کرامت دیکھ لی ایک مراسلہ 2 دفعہ نظر آ گیا
جس جا نظر آتے ہو کرتا ہوں وہیں سجدہ
سجدے سے ہمیں مطلب کعبہ ہو کہ بت خانہ
سرکار جب ایک بار مراسلہ کیا تو جواب کہ ذیل کی خرابی واقعہ ہوئی ہے تو میں نے دوبارہ کوشش کی۔۔۔۔سرکارو مجھے کیا پتہ تھا کہ اردو محفل کو مجھ سے اتنی محبت ہے کہ اس نے میرے مراسلے دونوں بار پیش کردئے یعنی یک نہ شد دو شد:applause:
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
اتنا آساں نہیں شاگردی میں میری آنا​
یہی اچھا ہے کہ تم بھول ہی جاؤ یہ خیال​
پہلے اوزان کو کچھ اپنے کرو سیدھا تم​
بحر میں رہ کے کرو بات تو یہ ہو گا کمال​
بسکہ اردو ہی اسے جانتے ہیں لوگ سبھی​
"فیس" کا لفظ کیا میں نے جو تھا استعمال​
اک غزل "لامیہ" میں نے جوکہی تھی ، اس کے​
سربسر وزن میں سب شعر تھے بالاستدلال​
پر غزل تم نے جو لکھی، وہ غزل ہے کہ مذاق؟​
خارج البحر ہے، سیدھی نہیں کچھ اس کی چال​
اس پہ الٹا یہ ستم، میرے مقابل آ کر​
سامنے رکھ دی غزل اپنی، کیا کچھ نہ خیال​
اتنا آساں نہیں استادوں سے ٹکر لینا​
تمہیں معلوم نہیں حضرتِ کامل ؔ کے کمال؟؟​

شاعری کرنے کا ہے شوق کسے سرکار​
شاگرد ہونا تو ٹھہرا بہت دور کا خیال​
تکڑی وٹے سے تعلق کبھی ہمارا نہ رہا​
کیوں تولتے پھریں ہم اپنے فی البدیہہ خیال​
ہم تو سمجھے کہ "فیس" لفظ ہے فرنگی کا​
اور فرنگی معنوں میں ہی کیا گیا اسے استعمال​
غزل آپ کی بھلے رہے ندی میں یا بحر میں​
نزدیک ہمارے تو یہ ہے نرا جنجال​
غزل کون کافر کہتا ہے ہماری تک بندی کو​
وہ تو صرف مذاق ہی تھا بالاستدلال​
کیوں گماں گزرا کہ کچھ آپ کو نہ کہیں گے​
ہم نے تو نہ کیا کبھی کسی منتظم کا خیال​
استاد کی عزت کے تو ہم قائل ہے ہر طور سے​
دل نہ مانے جس کو جانتے نہیں اسکو کمال​
یہ مہربانی نہ کیجیے گا۔ پہلے ہی ایک فرحت عباس شاہ اور ایک وصی شاہ ہضم نہیں ہو رہے :rollingonthefloor:
اس پر اک لطیفہ یاد آگیا۔۔۔ وہ کہ تم گاتے رہو۔۔ میں تو اسکو ڈھونڈ رہا ہوں جو تمہیں لے کر آیا ہے۔۔۔ :laugh:

دوسری شخصیت ہیں: شہسوارِ میدانِ فصاحت، شناورِ دریائے بلاغت، فخرِ شعرائے عرب و عجم، شمعِ بزمِ بیان و سخن، مولائے ظرافت، شہنشاہِ لطافت، نگینِ خاتمِ دنیائے کمال، کوکبِ درخشندہءِ آسمانِ جمال، گلِ خوشگوارِ گلشنِ حیات، سرخیلِ واقفانِ اسرارِ کائنات، سرکردہءِ سرکردانِ محفلِ معانی، یعنی ظلِ سبحانی، حضرت علامہ ڈاکٹر پروفیسر کاشف عمران کامل ؔ دام ظلہ و طال عمره الشریف۔

اب ٹھنڈ پڑی؟؟؟؟
واہ واہ۔۔۔ میں سمجھتا رہا کوئی آدمی ہے۔۔ یہ تو لغت نکلی۔۔۔ :rollingonthefloor:

پس نوشت: کاشف بھائی ساری باتیں ازراہِ مذاق لکھیں ہیں۔۔ برا مت منائیے گا۔ :)
 

قیصرانی

لائبریرین
دوسری شخصیت ہیں: شہسوارِ میدانِ فصاحت، شناورِ دریائے بلاغت، فخرِ شعرائے عرب و عجم، شمعِ بزمِ بیان و سخن، مولائے ظرافت، شہنشاہِ لطافت، نگینِ خاتمِ دنیائے کمال، کوکبِ درخشندہءِ آسمانِ جمال، گلِ خوشگوارِ گلشنِ حیات، سرخیلِ واقفانِ اسرارِ کائنات، سرکردہءِ سرکردانِ محفلِ معانی، یعنی ظلِ سبحانی، حضرت علامہ ڈاکٹر پروفیسر کاشف عمران کامل ؔ دام ظلہ و طال عمره الشریف۔

اب ٹھنڈ پڑی؟؟؟؟
آپ کا تو دکھائی دے گیا کہ آپ دوسری لائن میں بائیں سے تیسرے نمبر پر کھڑے ہیں، پر باقی خواتین و حضرات کی تصاویر کچھ دھندلی ہیں۔ کیا یہ کیمرے کی صفائی تو نہیں؟
 

قیصرانی

لائبریرین
دوسری شخصیت ہیں: شہسوارِ میدانِ فصاحت، شناورِ دریائے بلاغت، فخرِ شعرائے عرب و عجم، شمعِ بزمِ بیان و سخن، مولائے ظرافت، شہنشاہِ لطافت، نگینِ خاتمِ دنیائے کمال، کوکبِ درخشندہءِ آسمانِ جمال، گلِ خوشگوارِ گلشنِ حیات، سرخیلِ واقفانِ اسرارِ کائنات، سرکردہءِ سرکردانِ محفلِ معانی، یعنی ظلِ سبحانی، حضرت علامہ ڈاکٹر پروفیسر کاشف عمران کامل ؔ دام ظلہ و طال عمره الشریف۔

اب ٹھنڈ پڑی؟؟؟؟
ویسے مجھے وہ "تعلیمِ بالغاں" یاد آ گیا

"اقبالہ" کو جب طالبعلم پڑھتا ہے تو مولوی صاحب فرماتے ہیں ابے کمبخت یہ ہُو ہُو کیا کر رہا ہے :rollingonthefloor:

ویسے مذاق برطرف، امید ہے کہ آپ نے برا نہیں منایا ہوگا :)
 
اللہ اللہ
کیا انداز ہے جناب کا
آپ کا حسن نظر ہے جناب کہ آپ کو میری قباحتوں میں بھی سندرتا نظر آتی ہے۔
سنیئے پھر اللہ اللہ پھر دو شعر ایک صوفی تبسم کا اور دوسرا بھی صوفی تبسم کا ہی لیکن امیر خسرو کا خیال مستعار
وہ مجھ سے ہوئے ہمکلام اللہ اللہ، کہاں میں کہاں یہ مقام اللہ اللہ
وہ جلوؤں کی تابانیوں کا تسلسل،یہ ذوق نظر کا دوام اللہ اللہ
یہ رنگینیِ نوبہار، اللہ اللہ،یہ جامِ مے خوشگوار، اللہ اللہ
میں اِس حالتِ ہوش میں مست و بیخود،وہ مستی میں بھی ہوشیار، اللہ اللہ
ہاں انداز پر یاد آیا
بے خُود کِیے دیتے ہیں اَندازِ حِجَابَانَہ،آ دِل میں تُجھے رکھ لُوں اے جلوہ جَانَانَہ​
بیدمؔ میری قِسمت میں سجدے ہیں اُسِی دّر کے،چُھوٹا ہے نہ چُھوٹے گا سنگِ درِّ جَانَانَہ​
 
Top