روشنی کا سفر ۔ قسط نمبر4

ام اویس

محفلین
اسکپ کی زندگی میں وہ وقت بھی آیا تھا جب اسے بائبل میں موجود سنگین غلطیوں کا ادراک ہوا اور تحقیق کرنے پر وہ سمجھ چکا تھا کہ موجودہ بائبل عیسی علیہ السلام کے گزر جانے کے کئی سو سال بعد تحریر کی گئی تھی، مختلف لوگوں نے اپنی اپنی سمجھ کے مطابق لکھی تھی اس لیے اس میں بہت زیادہ تضاد تھا۔ وہ اکثر سوچتا تھا کہ عیسی علیہ السلام اور ان کے ماننے والوں کو کرسچن کیوں کہا جاتا ہے؟
عیسی علیہ السلام نے خود کو کبھی کرسچن نہیں کہا، بلکہ طویل وقت گزر جانے کے بعد جب عیسائیت میں تبدیلیاں کی گئیں تب اسے کرسچن اور کرسچئنٹی کا نام دیا گیا۔ وہ یہ بھی جانتا تھا کہ یہودی نہ تو عیسی علیہ السلام کو مانتے ہیں ، نہ ان کی تعلیمات کو اور نہ ہی ان کے معجزات کو جبکہ محمد المصری نے بتایا، مسلمان عیسی علیہ السلام پر ایک پیغمبر کے طور پر ایمان لاتے ہیں۔ ان کے تمام معجزات کو تسلیم کرتے ہیں، انہیں حضرت مریم کا بیٹا اور کلمة الله مانتے ہیں۔ وہ الله کے بندے اور الله کی تخلیق ہیں کیونکہ وہ الله کہ کلمہ “کُن” (ہو جا) سے بغیر باپ کے پیدا ہوئے۔

ایک دن حسبِ معمول رات کے کھانے سے فارغ ہو کر وہ سب اپنی اپنی بائبل لیے بیٹھے تھے کہ سکپ نے محمد المصری سے پوچھا: “تمہارا تثلیث کے متعلق کیا خیال ہے؟ “

(تثلیث سے مراد تین یا تینوں میں سے ایک کا عقیدہ ہے جو عیسائی خدا کے متعلق رکھتے ہیں یعنی وہ الله کے ساتھ حضرت عیسٰی اور مریم علیھما السلام کو بھی خدا مانتے ہیں۔ )

محمد المصری نے پوچھا: تین خدا ایک کیسے ہیں؟ پہلے آپ مجھے کسی مثال سے سمجھائیں۔

سکپ نے کہا: جیسا کہ سیب ہے۔ ایک اس کا چھلکا ، دوسرا اس کا گودا اور تیسرا اس کا بیج ، تینوں مل کر ایک سیب۔

محمد المصری نے کہا: “اور اگر اس میں زیادہ بیج ہوں یعنی ایک کی بجائے تین چار ہوں تو پھر؟ “

سکپ خاموش ہو گیا۔ تھوڑی دیر بعد اس کے والد نے کہا: “میں بتاتا ہوں، جیسے ایک انڈہ ہے، اس میں ایک اس کا چھلکا، ایک سفیدی اور ایک زردی تینوں مل کر ایک”

محمد نے پوچھا: اور اگر دو زردیوں والا انڈہ ہو تو اس کا مطلب ہے چار ؟

اس بار کیتھولک پادری نے تثلیث کا عقیدہ سمجھانے کے لیے گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے کہا: یہ ایسے ہی ہے جیسے ایک مرد، ایک اس کی بیوی اور ایک اس کا بیٹا، تینوں مل کر ایک فیملی ہوئے جس میں ہر ایک کی اہمیت ایک جیسی ہے۔

محمد المصری ذرا سا مسکرایا اور کہنے لگا: یہاں یعنی امریکہ میں اگر بیوی شوہر کو طلاق دے دے، تو اس کا گھر، اس کا مال ، اس کے بچے سب کچھ بیوی کے قبضے میں چلا جاتا ہے اس طرح تو بیوی کا پلڑا بھاری ہے یعنی خدا سے زیادہ اس کی بیوی طاقتور اور با اختیار ہوئی۔

کمرے میں خاموشی چھا گئی ، سب اپنی اپنی سوچوں میں گم تھے۔

کچھ دیر کے بعد سکپ نے گویا سنبھلتے ہوئے کہا: اچھا تم بتاؤ کہ تم خدا کے متعلق کیا عقیدہ رکھتے ہو؟

محمد المصری نے میز کے اردگرد بیٹھے تمام لوگوں پر نظر دوڑائی جو سوالیہ انداز میں اس کی طرف دیکھ رہے تھے، پھر ہلکا سا کھنکارا اور انتہائی دلکش و مسحور کن آواز میں تعوذ اور تسمیہ پڑھ کر سورة اخلاص کی تلاوت کی پھر اس کا انگلش ترجمہ سنانا شروع کیا۔
” کہہ دیجیے ! کہ الله واحد ہے ، ایک ہے ، الله ہر چیز سے بے نیاز ہے ، نہ اس کا کوئی بیٹا ہے نہ بیٹی اور نہ ہی اس کا کوئی باپ ہے اور اس کے مثل کوئی نہیں، وہ یونیک ہے۔“

واؤ ! سکپ نے دل میں کہا: کتنی خوبصورتی، جامعیت اور سادگی کے ساتھ خدا کا تعارف کروایا گیا ہے۔
محمد المصری اب خاموش تھا۔ میز پر بیٹھا ہر شخص گنگ تھا۔ دل دھڑک رہے تھے، سانسیں چل رہی تھیں اور ماحول پر پراسرار کیفیت طاری تھی۔
جاری ہے۔
نزہت وسیم
 

ام اویس

محفلین
روشنی کا سفر قسط: 4

دن یونہی گزرتے جا رہے، ایک دن عجیب بات ہوئی۔ پادری نے محمد سے درخواست کی کہ وہ اس کے ساتھ مسجد میں جانا چاہتا ہے اور مسلمانوں کی عبادت کا طریقہ دیکھنا چاہتا ہے۔

چنانچہ محمد المصری اسے اپنے ساتھ مسجد لے گیا۔ جب وہ دونوں واپس آئے تو اسکپ نے سرسری انداز میں پادری سے مسجد کے متعلق پوچھا؛ کیونکہ اس کا خیال تھا کہ مسلمان مسجد میں جانور ذبح کرتے ہیں، بم بناتے ہیں، شور شرابا ، نعرہ بازی وغیرہ کرتے ہیں، جب پادری نے کہا: مسلمان وہاں کچھ بھی نہیں کرتے، وہ مسجد میں جاتے ہیں،نماز کے لیے صفیں بنا لیتے ہیں اور الله اکبر کہہ کر خاموش کھڑے رہتے ہیں، پھر رکوع کرتے ہیں، دو سجدے کرتے ہیں۔ وہ ایک دوسرے سے کوئی بات نہیں کرتے، اسی طرح نماز پڑھتے ہیں اور آخر میں سلام پھیر کر نمازمکمل کرتے اور اپنے گھروں کو واپس چلے جاتے ہیں۔

اسکپ نے حیران ہو کر کہا: چلے جاتے ہیں؟ تقریر کرنے اور گانے بجانے کے بغیر؟

پادری نے کہا: ہاں!

سکپ اپنے چرچ کا میوزک منسٹر تھا۔ وہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ عبادت گانے بجانے کے بغیر بھی ہو سکتی ہے۔

اسلام اور اس کی تعلیمات میں سکپ کی دلچسپی بڑھتی جا رہی تھی۔ وہ ہر موقع پر محمد سے سوال کرنے لگا، کبھی جاننے کے لیے اور کبھی تنقید کے لیے۔ یہ کیسے، وہ کیسے، اسلام کیا کہتا ہے؟ عیسائیت میں کیا ہے؟

محمد المصری اس کے سوالات سن کر مسکراتا اور نرم لہجے میں اسے اسلام کے متعلق بہت سی باتیں بتاتا رہتا۔

محمد المصری نہ سگریٹ پیتا تھا، نہ شراب ، نہ جھوٹ بولتا ، نہ کسی معاملے میں بے ایمانی کرتا ، یہاں تک کہ جب وہ کسی عورت کو دیکھتا تو فورا اپنی نظریں جھکا لیتا۔ اسکپ اسے دیکھ کر کبھی کبھی سوچتا اگر آج عیسی علیہ السلام زندہ ہوتے تویہ شخص ان کا سب سے بڑا پیرو کار ہوتا۔

ایک دن کاروبار کے سلسلے میں وہ دونوں دوسرے قصبے میں گئے۔ واپسی پر رات گہری ہوچکی تھی، بیچ سڑک کے اچانک گاڑی کا ٹائر پنکچر ہوگیا اسکپ نے پریشانی کے عالم میں گاڑی ایک طرف روک لی۔ اس نے دیکھا محمد مطمئن اور پرسکون تھا اور کہہ رہا تھا “الحمد لله،قدر الله، ما شاء الله” سکپ ان الفاظ کے معنی نہیں جانتا تھا لیکن اسے محمد کے اس انداز پر رشک آیا۔ بارہا اس نے مشاہدہ کیا کہ کسی بھی مصیبت یا تکلیف سے گھبرا کر وہ شدید پریشان ہو جاتا مگر محمد مشکل سے مشکل حالات میں بھی کچھ کلمات پڑھتا رہتا ہے، اور پُرسکون رہتا ہے۔ اسکپ اسے دیکھ کر سوچتا کاش میں بھی ایسا ہی ہو جاؤں۔

اسلام کے متعلق سکپ کے سوالات بڑھتے گئے۔ کیونکہ اس کے اکثر سوالات عیسائیت اور عیسی علیہ السلام کے متعلق ہوتے جن کے جواب سن کر وہ مطمئن ہو جاتا اس لیے اب وہ کھلم کھلم محمد سے کہتا کہ تم عیسائیت قبول کر لو، محمد مسکرا کر بات بدل دیتا۔

آخر ایک دن اس نے کہا: اگر تم چاہتے ہو کہ میں عیسائیت قبول کر لوں تو تمہیں ثبوت دینا پڑے گا کہ تمہارا دین میرے دین سے بہتر ہے۔”

سکپ نے خوش ہوتے ہوئے کہا:”عیسائیت بہت آسان ہے۔ نہ تمہیں نماز پڑھنی پڑے گی نہ روزہ رکھنا ہوگا، نہ کچھ کھاتے وقت سوچنا ہوگا، نہ پیتے وقت، بس تمہیں ایک اچھا انسان بننا ہوگا۔”

محمد نرمی سے بولا: “سکپ تم میرا مطلب نہیں سمجھے، مجھے ثبوت چاہیے۔”

“ ثبوت! دین تو ماننے کا نام ہے اس میں کوئی ثبوت نہیں ہوتا۔” سکپ نے جھنجلا کر جواب دیا:

محمد نے تحمل سے کہا: اسلام میں یہ دونوں خصوصیات موجود ہیں، ہم مانتے ہیں مگر ثبوت کے ساتھ، اسلام میں ہر لفظ جو کہا جاتا ہے ، ہر کلمہ جو بولا جاتا ہے، ہر کام جو کیا جاتا ہے اس کا ثبوت موجود ہے، قال الله تعالی و قال الرسول، یہی اسلام کی سچائی ہے۔ قرآن مجید میں الله نے فرمایا،بے شک ہم ہی نے اس ذکر(قرآن) کو نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں، (الحجر) اور فرمایا: اے پیغمبر جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل کیا گیا اسے لوگوں تک پہنچا دو۔“ (المائدہ)

محمد نے رک کر ایک گہرا سانس لیا، پھر بولا: “خواہ ہم ان احکامات کی وجہ جانتے ہوں یا نہ جانتے ہوں اور ان پر عمل کرتے ہوں یا نہ کرتے ہوں یہ ایک الگ بات ہے لیکن ہمارے پاس الله کے ان تمام احکام کا ثبوت قرآن مجید اور احادیث مبارکہ کی شکل میں موجود ہے، جو آج تک محفوظ چلا آرہا ہے اور ثابت شدہ حقیقت ہے۔ ”

محمد خاموش ہوگیا، سکپ بھی خاموش تھا۔یقینا وہ بائبل کے متعلق یہ دعوی نہیں کر سکتا۔

”پھر کیا محمد کا دین ہی بہتر ہے؟“ وہ سوچ میں پڑ گیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے
 

الف عین

لائبریرین
مجھے ای میل کر دو یہ کہانی برقی کتاب کے لئے۔ شاید میرے کوائف میں مل جائے گی ای میل آئ ڈی
 

زیک

مسافر
مسیحیت کے کسی علم کے بغیر لکھی کہانی ہے۔ کیا بچوں کو دوسرے مذاہب کے خلاف ایسے ورغلانا ٹھیک ہے؟
 
Top