Join the protest

کیا یہ حقیقت نہیں کہ پی پی ان جماعتوں میں شامل ہے جنہوں نے بیمثال جرات اور استقامت کے حامل جج صاحبان کو دوبارہ بحال کرنے کے بارے میں ایک لفظ منہ سے نہیں نکالا کیونکہ پی پی کو اپنی حقیقت خوب معلوم ہے کہ یہ جج اگر بحال ہو گئے تو پی پی کی کرپشن اور الیکشن میں دھاندلی کے منصوبے کبھی پورے نہ ہو سکیں گے جو وہ امریکہ بہادر ، برطانیہ اور مشرف سے مل کر بنا چکی ہے جس کے تحت اس نے قوم کے ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر کو مجرم قرار دیا اور امریکہ کے پاکستان پر حملے کی اجازت دینے والا بیان بھی دیا۔

کیا آپ کی آنکھیں اب بھی بند ہیں ؟

درحقیقت پی پی پی ہی نے بے مثال قربانیاں‌ دے کر سابقہ چیف جسٹس کو اپنے منصب پر بحال کروایا تھا۔ شاید اپ بھول رہے ہیں کہ افتخار چوہدری کا اسلام اباد سے لاہور تک اور پھر لاہور میں۔ پی پی پی ہی نمایاں‌تھی۔ پھر 12 مئی کو فوجی ایجنٹوں‌نے کراچی میں‌جو کیا اس کا واضح نشانہ پی پی پی بھی تھی اور وہ‌ وہاں پر افتخار چوہدری کی بحالی کے لیے تحریک ہی چلارہی تھی۔
میں‌اپ کے طنزیہ جملوں کا کوئی جواب نہیں‌دوں‌گا۔
پیپلزپارٹی کے خلاف ڈس انفارمیشن ضیا کی باقیات جو حکومت میں‌ ہے اور جو فوج میں‌ہے چلاتی رہتی ہے۔ ورنہ حقیقت یہ ہے کہ عملی طور پر فوج نے پاکستان کا ایٹمی پروگرام رول بیک کیا، ڈاکٹر عبدلقدیر کو گرفتار کیا، کشمیری تحریک کو بند کیا اور کشمیریوں‌ کی امداد روک دی ۔ اس فوج نے افغانستان میں‌لاکھوں‌مسلمانوں‌کے قتل میں‌مدد کی اپنی زمیں‌ اور اڈے امریکییوں کے حوالے کیے۔
پیپلز پارٹی پر جو الزامات اپ نے لگائے ہیں‌اگر وہ سچ بھی ہیں تو ابھی ان پر عمل بھی نہیں‌ہوا۔ فوج نے اس اقدامات کا جس کا میں‌نے ذکر کیا ہے عمل درامد کیا ہے۔
پر اپ پی پی پی پر غصہ کیوں‌ہیں۔ اصل مجرم نظر کیوں‌نظر نہیں‌اتا؟
حقیقت کو پوری طرح‌دیکھیے۔
 
فوج امر نے اپنے اقدامات سے لیاقت باغ کا جلسہ ناکام بنادیا۔ مگر پی پی پی کے کارکنوں اور عوام کو موبالائزیشن کی اچھی کوشش تھی۔ اب دیکھیں‌کہ 13 نومبر کے لانگ مارچ کا کیا ہوتا ہے۔
ویسے بحثیت عورت جو جرات بے نظیر دکھارہی ہے اس کی مجھے توقع نہیں‌تھی۔
 
درحقیقت پی پی پی ہی نے بے مثال قربانیاں‌ دے کر سابقہ چیف جسٹس کو اپنے منصب پر بحال کروایا تھا۔ شاید اپ بھول رہے ہیں کہ افتخار چوہدری کا اسلام اباد سے لاہور تک اور پھر لاہور میں۔ پی پی پی ہی نمایاں‌تھی۔ پھر 12 مئی کو فوجی ایجنٹوں‌نے کراچی میں‌جو کیا اس کا واضح نشانہ پی پی پی بھی تھی اور وہ‌ وہاں پر افتخار چوہدری کی بحالی کے لیے تحریک ہی چلارہی تھی۔
میں‌اپ کے طنزیہ جملوں کا کوئی جواب نہیں‌دوں‌گا۔
پیپلزپارٹی کے خلاف ڈس انفارمیشن ضیا کی باقیات جو حکومت میں‌ ہے اور جو فوج میں‌ہے چلاتی رہتی ہے۔ ورنہ حقیقت یہ ہے کہ عملی طور پر فوج نے پاکستان کا ایٹمی پروگرام رول بیک کیا، ڈاکٹر عبدلقدیر کو گرفتار کیا، کشمیری تحریک کو بند کیا اور کشمیریوں‌ کی امداد روک دی ۔ اس فوج نے افغانستان میں‌لاکھوں‌مسلمانوں‌کے قتل میں‌مدد کی اپنی زمیں‌ اور اڈے امریکییوں کے حوالے کیے۔
پیپلز پارٹی پر جو الزامات اپ نے لگائے ہیں‌اگر وہ سچ بھی ہیں تو ابھی ان پر عمل بھی نہیں‌ہوا۔ فوج نے اس اقدامات کا جس کا میں‌نے ذکر کیا ہے عمل درامد کیا ہے۔
پر اپ پی پی پی پر غصہ کیوں‌ہیں۔ اصل مجرم نظر کیوں‌نظر نہیں‌اتا؟
حقیقت کو پوری طرح‌دیکھیے۔


ہمت علی آپ پی پی کے جیالے ہوں گے مگر خدارا انصاف کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔ پیپلز پارٹی نے کونسی بے مثال قربانی دی چیف جسٹس کو بحال کروانے کے لیے ذرا مجھے بھی گنوا دیں ، وکلا کی بے مثال قربانیوں کو آپ پیپلز پارٹی کے کھاتے میں کس طرح سے ڈال سکتے ہیں۔ وکلا کی تحریک کی وجہ سے لوگ سڑکوں پر آ رہے تھے تو تمام سیاسی جماعتیں جن میں سرفہرست پیپلز پارٹی تھی اپنی سیاست کی بجھتی شمعیں جلانے کے لیے ساتھ ہوئی تھی ورنہ ان سیاسی جماعتوں کو پوچھتا کون ہے ۔ ابھی کل کا بیمثال اور شاندار جلسہ تو سب نے دیکھ ہی لیا اور دس ہزار پولیس والوں نے لوکھوں جیالوں کو جس طرح شرمندہ کیا ہے وہ بھی ساری قوم نے دیکھ لیا معذرت جیالے بھی عقلمند ہو گئے ہیں وہ آئے ہی اتنی تعداد میں تھے کہ پولیس باآسانی انہیں سنبھال سکے ۔ ان کی قائد جو قائد کم اور امریکہ کی کنیز زیادہ ہے اس نے چند جملے اردو میں اور باقی تقریر انگریزی میں اپنے آقاؤں کو سنانے کے لیے کی کہ دیکھو یہ تو معاہدے میں طے نہ تھا کہ مجھے نظر بند کیا جائے میں کونسا کوئی حقیقی احتجاج کر رہی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نتیجہ شام کو ہی نظر بندی کے احکام واپس اور بینظیر کی کامل خاموشی یا اگلے چند دنوں میں زبانی کلامی حکومت کو کافی ڈرائے دھمکائے گی اور پس پشت امریکی ایجنڈے پر عمل پیرا رہے گی۔
١٢ مئی کو تمام جماعتوں کے لوگ نشانہ بنے ، تحریک انصاف کے پانچ کارکن جاں بحق ہوئے ، جماعت اسلامی ، مسلم لیگ نون ، ای این پی اور کئی بے گناہ لوگ ۔

پیپلز پارٹی کے خلاف ضیا دور میں بہت پروپیگنڈا ہوتا تھا اور اس کی بہت مضبوط وجہ تھی ، ضیا نے اقتدار پیپلز پارٹی سے چھینا تھا اور سب سے زیادہ خطرہ بھی اسے پیپلز پارٹی سے ہی تھا اس لیے وہ ہر اقدام اٹھایا جاتا تھا جس سے پیپلز پارٹی کو دبایا جا سکے اور نقصان پہنچے ویسے لطف کی بات ہے کہ اس وقت قیادت بینظیر کے ہاتھ میں نہیں تھی ورنہ پیپلز پارٹی کا جو حال آج ہے یہ ایک دہائی پہلے ہی ہو چکا ہوتا۔ ضیا دور میں پیپلز پارٹی واقعی ایک حقیقی اپوزیشن پارٹی تھی اور ضیا کے خلاف بیمثال جرات اور مزاحمت کی تھی اور سرعام کوڑے بھی کھائے تھے اور اسی پرفارمنس کی بنیاد پر دو دہائیاں سیاست کرنے میں کامیاب ہوئی ہے ورنہ جو سیاست آجکل کر رہی ہے اس سے سیاسی خودکشی کے سوا اور کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
ایٹمی پروگرام فوج نے کبھی رول بیک نہیں کیا بلکہ ضیا دور میں ہی ایٹم بم بنا اور امریکیوں کو ضیا نے کم از کم اس میں چکر ضرور دیے رکھا اور ڈاکٹر عبدالقدیر کو اس دور میں بہت عزت ملی ۔ ایٹمی پروگرام کو رول بیک کرنے کا ایجنڈا ہمیشہ بینظیر لے کر آتی رہی ہے اور اپنی کوششیں کرتی بھی رہی ہے۔ بینظیر کے تازہ بیانات اس کے خبث باطن کو ظاہر کرنے کے لیے کافی سے زیادہ ہیں۔ مشرف یقینا افغانستان میں لاکھوں مسلمانوں کا قاتل ہے اور اس کے لیے اس نے ایجنسیوں کو بھی استعمال کیا اور اڈے بھی فراہم کیے مگر بینظیر یا نواز شریف بھی ہوتے تو بالکل یہی کام کرتے ان میں سے کوئی بھی اتنی جرات نہیں رکھتا تھا نہ رکھتا ہے کہ وہ امریکہ کو انکار کر سکتا۔

پیپلز پارٹی نے کرپشن ، بداعمالی کے ریکارڈ توڑے ہیں اور یہ الزام نہیں ہیں اس پر بہت سارے مقدمات اندرون ملک اور بیرون ملک قائم ہیں اور زرداری کی فقیدالمثال کرپشن کون نہیں جانتا۔

پی پی پر ہی غصہ نہیں ہے میں نواز شریف کو بھی انتہائی کرپٹ سیاستدان سمجھتا ہوں
میں فضل الرحمان کو انسان ہی نہیں سمجھتا ہوں کرپٹ ہونا تو دور کی بات
میں قاضی صاحب کو بھی اچھا نہیں سمجھتا اور برابر کا مجرم گردانتا ہوں فضل الرحمان نامی پست شخص کے ساتھ جڑے رہنے پر
اور کوئی رہتا ہو تو بتا دیں

مشرف تو انتہائی قابل نفرین شخص ہے ہی اور فوج کا کردار بھی گھناؤنا اور مکروہ ہے جسے اس نے درست نہ کیا تو بہت نقصان اٹھائے گی
جہاں تک بات رہی ایجنسیوں کی تو وہ ہوتی ہی ایسی ہیں ان سے آپ اچھائی کی توقع کم ہی کر سکتے ہیں۔

کیا اب حقیقت واضح ہوئی یا نہیں ۔
 
اصل چیف جسٹس افتخار چودھری ہیں

اصل چیف جسٹس افتخار چودھری ہیں- بے نظیر بی بی سی
بے نظیر نے چیف جسٹس افتخار چوہدری کے گھر کا دورہ کیا اور اعلان کیا کہ اصل چیف جسٹس وہی ہے۔
اب ان لوگوں‌کے اعتراض رفع ہوجانے چاہیں‌جو کہہ رہے تھے اگر افتخار چوہدری چیف جسٹس ہوتے تو بے نظیر کو کرپشن کیسز میں‌مشکلات ہوتیں۔
 
اللہ کرے ایسا ہی ہو، لیکن اس سے پہلے میثاق جمہوریت سے قومی مفاہمت آرڈیننس تک کا سفر ہم دیکھ چکے ہیں، اس لئے ڈر ہی لگتا ہے
 
Top