#IStandWithAhmed

Fawad -

محفلین
ان چند افسران کی یہ سوچ کس نے بنائی کہ بغیر تفتیش کہ ہتھکڑیاں پہنا کر معصوم بچے کو یرغمال بنایا جائے؟یہ اسی ٹریننگ کانتیجہ ہے جس کے دوران مسلمانوں کے خلاف برین واشنگ کی جاتی ہے۔
وہی مخصوص یہودی اور صہیونی لابی جس نے امریکی عوام کو بے وقوف بنائے رکھا ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


يہ سوچ امريکی معاشرے کے بارے ميں سطحی اور محدود سمجھ کی آئينہ دار ہے اور ان اصول اور ضوابط سے آپ کی ناآگہی بھی ظاہر ہوتی ہے جن کی بنياد پر امريکی حکومت اپنی پاليسی مرتب کرتی ہے اور اہم فيصلے کرتی ہے۔

آپ نے يہ حقيقت بھی نظرانداز کر دی ہے کہ 911 کے واقعات کے بعد مسلمانوں پر کوئ پابندياں نہيں عائد کی گئ ہيں۔ اس واقعے کے بعد بھی امريکہ ميں سينکڑوں کی تعداد ميں مساجد کی تعمير بھی گئ ہے اور دنيا بھر سے ہزاروں کی تعداد ميں مسلمان طالب علموں نے امريکی تعليمی اداروں ميں داخلے بھی ليے ہيں۔

امريکی معاشرہ اور حکومت مسلمان کميونٹی کو وہ تمام حقوق اور تحفظات فراہم کر رہی ہے جو امريکی ميں ديگر مذاہب کے افراد کو حاصل ہیں۔

اگر امريکی حکومت کا مقصد امريکہ ميں مسلمانوں کے خلاف کسی قسم کی تفريق کرنا، انھيں محدود کرنا يا ان کے خلاف کوئ مہم جوئ کرنا ہوتا – جيسا کہ کچھ تبصرہ نگاروں نے دعوی کيا ہے تو پھر آپ اس بات کی کيا توجيہہ پيش کريں گے کہ گزشتہ ايک دہائ کے دوران امريکہ بھر ميں مسجدوں کی تعمير کے عمل ميں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔

يہ حقيقت ان اعداد وشمار کی روشنی ميں عياں ہے جو ايک ايسے سروے ميں پيش کيے گئے ہيں جو کونسل آن امريکن اسلامک ريليشنز، اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امريکہ اور ہارٹفورڈ انسٹيٹيوٹ فار ريليجن ريسرچ کے تعاون سے مرتب کيا گيا ہے۔

اس سروے کے مطابق امريکہ ميں کل 2106 مساجد ہيں جو سال 2000 کے اعداد وشمار کے مقابلے ميں 74 فيصد زيادہ ہيں جب مساجد کی کل تعداد 1209 تھی۔ اس کے علاوہ اس سروے ميں يہ بھی واضح کيا گيا کہ پہلے کے مقابلے ميں امريکہ ميں بسنے والے مسلمان اب زيادہ امريکی معاشرے اور طرز زندگی ميں اپنی جگہ بنا رہے ہيں۔

اس سروے کے ايک مصنف اور يونيورسٹی آف کينٹکی ميں اسلامک اسٹڈيز کے پروفيسر احسان باغبی کا کہنا ہے کہ امريکہ ميں مسلمان کميونٹی نا صرف يہ کہ بڑھ رہی ہے بلکہ يہ پہلے سے زيادہ متحرک اور فعال ہونے کے ساتھ ساتھ امريکی طرز معاشرت ميں بآسانی زم بھی ہو رہی ہے۔

سال 2010 ميں مساجد کی جو گنتی کی گئ اس کے مطابق


States with the Greatest Number of Mosques


1


New York:


257

2


California:


246

3


Texas:


166

4


Florida:


118

5


Illinois:


109

5


New Jersey:


109

7


Pennsylvania:


99

8


Michigan:


77

9


Georgia:


69

10


Virginia:


62


سال 2000 ميں کيے جانے والے سروے ميں مساجد کے سرکردہ قائدين کی اکثريت کا يہ خيال تھا کہ امريکی معاشرہ اسلام کے خلاف متعصب اور جارحانہ سوچ رکھتا ہے ليکن اب صرف ايک چوتھائ ليڈر ايسا سمجھتے ہيں۔

باغبی نے ايک انٹرويو ميں کہا کہ "911 کے واقعات کے بعد مساجد عمومی طور پر کميونٹی کی توجہ کا مرکز بن گئيں۔ اور اس تجربے – بلکہ مقامی سطح پر ہمسايوں اور گرجاگروں سميت ديگر مذاہب کے مختلف گروہوں کے ساتھ ميل جول کے اس مث۔بت تجربے نے ہمدردی اور رواداری کی ايک فضا قائم کر دی۔

ہارٹ فورڈ انسٹيٹيوٹ کے ڈيوڈ روزن کے مطابق اسلام شايد اس وقت امريکہ ميں سب سے زيادہ تيزی سے پھيلنے والا مذہب ہے۔

کچھ رائے دہندگان کے ليے يہ سہل ہے کہ وہ جانب داری پر مبنی غلط تاثر کی بنياد پر کہانياں تخليق کريں اور اپنی يکطرفہ سوچ کا اظہار کريں۔ ليکن حقيقت يہ ہے کہ اعداد وشمار کی روشنی ميں يہ واضح ہے کہ امريکہ ميں مسلمان اور مذہب اسلام کسی بھی لحاظ سے زير عتاب نہيں ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg
 

آصف اثر

معطل
سال 2010 ميں مساجد کی جو گنتی کی گئ اس کے مطابق
اور ان مساجد میں مسلمانوں کو ہراساں اور بلیک میل کرنے کے لیے FBIنے کتنے ایجنٹ مقرر کررکھے ہیں ان کی تعداد بھی بتادیجیے۔

ہارٹ فورڈ انسٹيٹيوٹ کے ڈيوڈ روزن کے مطابق اسلام شايد اس وقت امريکہ ميں سب سے زيادہ تيزی سے پھيلنے والا مذہب ہے۔
اسی بات نے تو اس لابی کو پریشان کررکھا ہے۔
 

Fawad -

محفلین
اور ان مساجد میں مسلمانوں کو ہراساں اور بلیک میل کرنے کے لیے FBIنے کتنے ایجنٹ مقرر کررکھے ہیں ان کی تعداد بھی بتادیجیے۔

۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ستمبر 11 2001 کے واقعے کے بعد امريکہ ميں ايسے کئ افراد گرفتار کيے گئے تھے جو يا تو القائدہ کو مدد فراہم کرنے ميں ملوث تھے يا امریکہ ميں دہشت گردی کی مزيد کاروائيوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ اس ضمن ميں مسلم امريکی قائدين نے حکومتی اہلکاروں کے ساتھ بھرپور تعاون کيا تھا تا کہ ان دہشت گردوں کو روکا جا سکے جو اپنے فلسفے سے نوجوانوں کو اپنی صفوں ميں شامل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ يہ تعداد بہت کم ہے ليکن مسلم کميونٹی کے قائدين اور امريکی اہلکار اس بات پر متفق ہيں کہ يہ دہشت گرد بحرحال موجود ہيں اور اپنی کميونٹی اور امريکہ کے ليے ايک خطرہ ہيں۔

کسی بھی حکومت کی سب سے اولين ترجيح اس کے مکينوں کے ليے تحفظ فراہم کرنا ہوتا ہے۔ اس ضمن ميں امريکی حکومت ہر ضروری احتياط اور قدم اٹھا رہی ہے تاکہ امريکہ کی سرزمين پر مزيد کسی حملے کو روکا جا سکے۔ يہاں يہ بات بھی ياد رہے کہ دہشت گردوں نے دنيا کے بے شمار ممالک بالخصوص مسلم ممالک ميں کاروائياں کی ہيں اور ان ممالک کی حکومتوں نے بھی اپنے عوام کی حفاظت کے ليے ضروری اقدامات کيے ہيں۔ مثال کے طور پر کچھ ميڈيا رپورٹس کے مطابق سعودی حکومت نے حاليہ برسوں ميں کچھ مساجد کے امام کو خطبات دينے سے روک ديا کيونکہ حکومت کے مطابق وہ انتہا پسند رجحانات کو فروغ دے رہے تھے۔ صرف يہی نہيں بلکہ سعودی عرب سميت بہت سے مسلم ممالک ميں ہزاروں کی تعداد ميں افراد کو دہشت گردی کے شعبے ميں گرفتار کيا گيا ہے۔ ميرے خيال ميں آپ اس بات سے اتفاق کريں گے کہ ان حکومتوں کو مسلم مخالف قرار دينا مشکل ہے۔ ان حکومتوں کی جانب سے ممکنہ دہشت گردوں کو ٹارگٹ کيا گيا ہے۔ امريکی حکومت بھی اپنے عوام کو اسی قسم کے کرداروں سے محفوظ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔

يہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ امريکی حکومت کی جانب سے سيکورٹی کے ضمن ميں کيے جانے والے تمام اقدامات امريکی قوانين اور آئين ميں درج انسانی حقوق کی شقوں سے مشروط ہیں۔

جيسا کہ ميں نے پہلے بھی بارہا کہا ہے کہ امريکہ ميں مسلمانوں کی ايک بڑی تعداد معاشرے کا اہم حصہ ہيں اور پرامن زندگی گزارتے ہیں۔ اگر کچھ افراد ايسا نہيں چاہتے تو ان کے ساتھ بالکل وہی سلوک ہو گا جو امريکہ ميں کسی بھی قانون شکن کے ساتھ ہوتا ہے۔ امريکی بحيثيت مجموعی اس امر سے واقف ہيں کہ چند لوگوں کے اعمال مسلمانوں کی اکثريت کی ترجمانی نہيں کرتے۔

يہاں پر يہ امر بھی قابل توجہ ہے کہ امريکی اس حقي‍ت کو بھی سمجھتے ہيں کہ تمام مذاہب ميں انتہا پسند موجود ہوتے ہيں جو مذہب کی تعليمات کو مسخ کر کے نفرت اور جنگ کے ليے جواز پيدا کرتے ہيں۔ کيا يہ حقيقت نہيں ہے کہ کلو کليس کلين ايک عيسائ تنظيم ہونے کی دعويدار تھی۔ جب اس تنظيم کی شرانگيز تقارير کے سبب معاشرے ميں بدامنی پھيلی تو ان جرائم میں مرتکب افراد کے خلاف بھی کاروائ کی گئ۔ اس کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ امريکہ عيسائيوں کے خلاف ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg
 

Fawad -

محفلین
اسی بات نے تو اس لابی کو پریشان کررکھا ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں نہیں سمجھ سکا کہ آپ کس منطق اور کن شواہد کی بنياد پر يہ دعوی کر رہے ہيں کہ امريکہ مذہب اسلام کو ٹارگٹ کرنے کے درپے ہے ؟ وہ مذہب جس کی پيروی امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ، پينٹاگون اور ديگر سرکاری عمارات ميں کام کرنے والے امريکی مسلمانوں سميت امريکہ کے طول وعرض ميں بسنے والے مسلمان روزانہ کرتے ہيں۔

امريکہ ميں قائم 1200 سےزائد مساجد ميں لاکھوں کی تعداد ميں مسلمان ديگر شہريوں کی طرح اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے کا پورا حق رکھتے ہيں۔ يہی نہيں بلکہ مسلمانوں کو يہ حق بھی حاصل ہے کہ وہ غير مذہب کے لوگوں کو مساجد ميں بلوا کر ان سے مذہب کے معاملات ميں ڈائيلاگ کر سکتے ہيں۔ مسلمانوں کو مساجد تعمير کرنے اور اسلامی تنظيموں کے قيام جيسے معاملات ميں مکمل قانونی تحفظ حاصل ہے۔ اس کے علاوہ سياست، تجارت اور زندگی کے دوسرے شعبہ جات ميں مسلمانوں کو مکمل نمايندگی حاصل ہے۔

اس وقت دنيا ميں قريب 50 سے زائد اسلامک ممالک ہيں اور ان ميں سے زيادہ تر ممالک سے امريکہ کے باہم احترام کے اصولوں کی بنياد پر دوستانہ تعلقات ہيں۔

ميں نے بارہا سرکاری دستاويزات اور ريکارڈ پر موجود بيانات کے ذريعے يہ واضح کيا ہے کہ ہم کسی مخصوص مذہب، ملک يا ثقافت کے خلاف ہرگز نہیں ہيں۔ ہماری مشترکہ جدوجہد اور لڑائ ان مجرموں کے خلاف ہے جو بغير کسی تفريق کے دنيا بھر ميں بے گناہ انسانوں کو قتل کر رہے ہیں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg
 
Top