خرم شہزاد خرم
لائبریرین
زبان ہوتی نہیں!۔ ۔ ۔ وہ عمران اور ( ) لڑکی کی آواز میں فرق کر سکتا تھا! لیکن اس وقت دونوں آوازوں کی یکسانیت اُسے گویا گدگدا کر رکھ ریا ۔ وہ دونوں ہاتھوں سے پیٹ دباتے ہوئے بے تحاشہ ہنس رہا تھا۔
”خاموش رہو“ لڑکی ہسٹیائی انداز میں چیخی۔ لیکن جوزف بدستور ہنستا رہا۔
”یہ نہیں خوموش رہ سکتا کیونکہ اس وقت اس کا باس اس کے سامنے موجودہے“۔ عمران نے کہا۔
ار وہ ایک بار پھر اچھل کر دیوار سے جالگی۔تھوڑی دیر تک پلکیں چھپکاتی رہی پھر بولی۔
”میں نہیں سمجھی!“
”رانا تہور علی صندوق“۔ عمران سینے پر ہاتھ رکھ کر تھوڑا سا جھکا۔
”اوہ۔ مگر کیوں“۔
”وہ یوں کہ تم جوزف پر ہاتھ صاف کرنا چاہتی تھیں! وہ دونوں ہی گدگے میری قید میں ہیں جو آج یہاں آنے والے تھے! اگر تم ایک گھنٹہ پہلے انہیں عقبی پارک کی چھاڑیوں میں تلاش کرتیں تو وہ بندگے پڑے ہوئے مل جاتے مگر اب انہیں میرے آدمی لے گئے۔ اور اب تمہارا جی عہی حشر ہونے والا ہے۔ میں دیکھوں گا کہ وہ بٹ تمہیں کیسے بچا لیتا ہے۔“
لڑکی ہنس پڑی پھر ٹھنک کر بولی۔
”جاؤ ۔ تم نہیں سمجھے“۔
”آرائیں بانپ رائیں ۔ ۔ عمران اپنی کھوپڑی سہلاکر بولا“؛ میں نہیں سمجھا! سیکر ٹری۔۔۔اب سمجھاؤ“۔
”خاموش رہو“ لڑکی ہسٹیائی انداز میں چیخی۔ لیکن جوزف بدستور ہنستا رہا۔
”یہ نہیں خوموش رہ سکتا کیونکہ اس وقت اس کا باس اس کے سامنے موجودہے“۔ عمران نے کہا۔
ار وہ ایک بار پھر اچھل کر دیوار سے جالگی۔تھوڑی دیر تک پلکیں چھپکاتی رہی پھر بولی۔
”میں نہیں سمجھی!“
”رانا تہور علی صندوق“۔ عمران سینے پر ہاتھ رکھ کر تھوڑا سا جھکا۔
”اوہ۔ مگر کیوں“۔
”وہ یوں کہ تم جوزف پر ہاتھ صاف کرنا چاہتی تھیں! وہ دونوں ہی گدگے میری قید میں ہیں جو آج یہاں آنے والے تھے! اگر تم ایک گھنٹہ پہلے انہیں عقبی پارک کی چھاڑیوں میں تلاش کرتیں تو وہ بندگے پڑے ہوئے مل جاتے مگر اب انہیں میرے آدمی لے گئے۔ اور اب تمہارا جی عہی حشر ہونے والا ہے۔ میں دیکھوں گا کہ وہ بٹ تمہیں کیسے بچا لیتا ہے۔“
لڑکی ہنس پڑی پھر ٹھنک کر بولی۔
”جاؤ ۔ تم نہیں سمجھے“۔
”آرائیں بانپ رائیں ۔ ۔ عمران اپنی کھوپڑی سہلاکر بولا“؛ میں نہیں سمجھا! سیکر ٹری۔۔۔اب سمجھاؤ“۔