40 چہل احدیث

آبی ٹوکول

محفلین
اگر آپ کا یہ دعوی نہیں ہے تو پھر آپ بندہ کو وہ طریقہ بتادیجئے جس سے کسی بھی منسوب شدہ روایت کی توثیق کی جاسکے؟ اپنے طریقہ پر روشنی ڈالئے؟ اور فرمائیے کہ وہ قرآن کیوں‌نہیں‌، جبکہ یہ خالق حقیقی کا پیغام ہے؟
وہ طریقہ آپ کو بار بار یہاں کئی صارفین بتا چکے ہیں مگر ہنوز آپکا فھم اس پر مطلع ہونے سے عاری ہے اور وہ طریقہ اصل میں یہ ہے کہ کسی بھی روایت کو قرآن پاک پر پیش کرکے یہ دیکھا جائے گا اس روایت سے ثابت شدہ حکم کیا ہے آیا قرآن کے کسی حکم کی صریحا یا خفیا خلاف ورزی تو نہیں ہے یا ٹکرا تو نہیں رہا اور یہ دیکھنا میرا اور آپ کا کام نہیں ہوگا بلکہ ان ماہرین کا ہوگا کہ جن کو قرآن و سنت دونوں پر کامل دسترس ہوگی اور بیک وقت انکی نظر قرآن کی ایک ایک آیت اور سارے ذخیرہ احادیث پر ہوگی اور پھر وہ قرآن پر پیش کی گئی مذکورہ روایت کا جائزہ قرآن پاک کے حوالے سے لیکر اس پر کوئی حکم لگائیں گے اور وہ حکم اپنی نوعیت کے اعتبار سے یا تو روایت کے ( یعنی مذکورہ روایت کے قرآن کی آیت کے صریحا خلاف ہونے کی وجہ سے)ترک پر مشتمل ہوگا یا پھر دیگر آیات قرانی کے احکام کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کی بہترین صورت یعنی تطبیق پر مشتمل ہوگا ۔ ۔ ۔ ۔
رہا ہر ہر وحی کے قرآن نہ ہونے پر ہمارا استدلال تو اسے ہم پچھلے ایک دو جوابات میں نقل کرچکے اور سمجھنے والے سمجھ بھی چکے مگر آپ پر بہت سے سوالوں کی طرح ایک اور سوال بھی ادھار رہا کہ آپ پہلے بتائیے کہ بلکہ خود قرآن ہی کی زبان سے بتائیے کہ کیا ہر ہر وحی صرف قرآن ہی ہے یا اسکے علاوہ بھی کوئی وحی ہے ؟ اور کیا ہر وحی کا فقط قرآن ہی ہونا لازمی ہے ؟
 
اقتباس:
وہ طریقہ اصل میں یہ ہے کہ کسی بھی روایت کو قرآن پاک پر پیش کرکے یہ دیکھا جائے گا اس روایت سے ثابت شدہ حکم کیا ہے آیا قرآن کے کسی حکم کی صریحا یا خفیا خلاف ورزی تو نہیں ہے یا ٹکرا تو نہیں رہا
بہت ہی شکریہ، اس بات پر آپ سے 100 فی صد اتفاق ہے بھائی۔

اور یہ دیکھنا میرا اور آپ کا کام نہیں ہوگا بلکہ ان ماہرین کا ہوگا کہ جن کو قرآن و سنت دونوں پر کامل دسترس ہوگی اور بیک وقت انکی نظر قرآن کی ایک ایک آیت اور سارے ذخیرہ احادیث پر ہوگی
ایک بار پھر شکریہ۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ 1400 سال سے دیکھ رہے ہیں کہ ایک بھیڑ چال ہے۔ آج تک ایک بھی متفقہ لسٹ پیش نہیں کرسکے۔ بلکہ فرقوں پر فرقہ بناتے جاتے ہیں۔ اگر رد شدہ (ضعیف ) روایات کی کوئی لسٹ ہوتی تو مجھ سے پہلے آپ کو پتہ ہوتا۔ بہتر یہ ہوگا کہ ہمارے تمام اسکولوں میں قرآن اسی طور پڑھایا جائے جیسا کہ مدرسوں مین پڑھایا جاتا ہے۔

اور پھر وہ قرآن پر پیش کی گئی مذکورہ روایت کا جائزہ قرآن پاک کے حوالے سے لیکر اس پر کوئی حکم لگائیں گے اور وہ حکم اپنی نوعیت کے اعتبار سے یا تو روایت کے ( یعنی مذکورہ روایت کے قرآن کی آیت کے صریحا خلاف ہونے کی وجہ سے)ترک پر مشتمل ہوگا یا پھر دیگر آیات قرانی کے احکام کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کی بہترین صورت یعنی تطبیق پر مشتمل ہوگا ۔ ۔
ایک بار پھر شکریہ۔ یہ حکم لگانے والا کام اللہ تعالی نے علماء‌کو تفویض‌نہیں‌کیا۔ قانون سازی اور اس کا اطلاق ، یہ کام حکومتی ہے کہ وہ جماعت جو عوام الناس کے اعتمادی ووٹ یعنی بیعت سے وجود میں‌ آئے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے مطابق قوانین بنائے۔ کسی بھی علم کے حاصل کرلینے سے حق حکومت فرض‌کرلینا، بے معنی ہے۔

رہا ہر ہر وحی کے قرآن نہ ہونے پر ہمارا استدلال تو اسے ہم پچھلے ایک دو جوابات میں نقل کرچکے اور سمجھنے والے سمجھ بھی چکے مگر آپ پر بہت سے سوالوں کی طرح ایک اور سوال بھی ادھار رہا کہ آپ پہلے بتائیے کہ بلکہ خود قرآن ہی کی زبان سے بتائیے کہ کیا ہر ہر وحی صرف قرآن ہی ہے یا اسکے علاوہ بھی کوئی وحی ہے ؟ اور کیا ہر وحی کا فقط قرآن ہی ہونا لازمی ہے ؟

قرآن سے باہر وحی اور -- ان کتب روایات کا صد فی صد وحی پر مشتمل ہونا ---- دو الگ سوال ہیں۔ قرآن سے باہر وحی قرآن سے پہلے، رسالت محمدی سے پہلے اور رسول اکرم پر قران سے باہر ثابت ہے۔ اس نکتہ سے آج کی مکمل طبع شدہ کتب کو مکمل وحی قرار دینا ، بھائی ایک ناانصافی ہے۔ کبھی اسی وحی کو دیگر فرقوں کی کتب میں جاکر دیکھئے۔ ان کتب روایات کو تاریخی لٹریچر ہی رہنے دیجئے۔ ان میں سے کوئی بھی کتاب 'ذالک الکتاب لا ریب فیہ ' کے معیار پر پوری نہیں اترتی۔ اس کی سب سے بڑی مثال اصحابہ کی زبانی اصحابہ کا تذکرہ ہے جو سیاسی نوعیت کا ہے۔ جس کو مانو یا مانو۔ ایمان پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔

مثبت انداز فکر کا بہت شکریہ۔
 
Top