23 مارچ قرادادِ پاکستان ( عہد وفا)

ناعمہ عزیز

لائبریرین
جب بھی کوئی موقع ایسا آتا ہے کہ پاکستان کی بات کی جائے ، پاکستانیوں کی بات کی جائے ، پاکستان کی سیاست کی بات کی جائے ، پاکستان کے حالات کی بات کی جائے تو بس ایک لمحے کو دل کرتا ہے کہ بندہ کہے ،​
"نو کمنٹس"​
مگر نہیں یہ بھی اختیار میں نہیں ہے ، ہم یہاں رہتے ہیں ، ہمیں پاکستان ایسے ہیعزیز ہے جیسے کہ ہمارا اپنا گھر ، جیسے ہم روز اپنا گھر صاف کرتے ہیں ، ایسے ہی دل کرتا ہے کہ ہمارا ملک بھی صاف ہو ، جیسے ہم اپنے خاندان کے لوگوں کے ساتھ رہتے ہیں ایسے ہی دل کرتا ہے پاکستان کے لوگ مل جل کر رہیں ، پر افسوس ہوتا ہے جب ہم ملکی سیاست پر کیچر اچھالتے ہیں اور یہ نہیں دیکھتے کہ ہم تو خود ہر جگہ ہر بندے کے ساتھ سیاست کھیلتے ہیں ، بات غور کرنے کی ہے ، کبھی غور کرئیے گا کہ ہم اپنےحصے کا ایک روپیہ بھی کسی کو معاف کرکے راضی نہیں ہیں، جبکہ دوسروں سے دس روپے بٹورنے کو بھی ہر لمحہ ہر وقت ایسے تیار رہتے ہیں جیسے ہندوستان کی ٹیم پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو ہرانے کے لئے ۔​
خواب سا لگتا ہے کہ ہمارے ملک میں کوئی ایسا بندہ ہو جو سب کچھ ٹھیک کر دے ، ہر جگہ ، ہر معاملے میں انصاف ہو۔​
پاکستانی ہونے پر مجھے آج بھی فخر ہے ، اور فخر اس بات کا ہے کہ ہاں یہ وہ ملک ہے جسکو حاصل کرنے کے لئے ہم نے ایسی ایسی ناقابل فراموش قربانیاں دیں ہیں کہ آج بھی سننے والوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں ، پاکستان کی ہسٹری کو نکال کر دیکھ لیا جائے ، بڑے بڑے علما، مفکر، صوفی لوگ آپ کو ملیں گے ، آج بھی اس ملک میں اتنا ہی ٹیلنٹ موجود ہے ، مگر کمی صرف ڈائریکشن کی ہے ، ہمیں ڈائریکشن نہیں ملتی ، کمی صرف اتحاد کی ہے ، ہم مل جل کر نہیں رہتے ، کمی صرف جذبے کو جوان کرنے کی ہے ، کوئی تو ایسا ہو کہ جو اس جذبے کو ابھارے ، جو یہ بتائے کہ ہم ہی تو نگران ہیں ، ہمیں خود نگرانی کرنی ہے ، اور اگر ہم ہی گمراہ ہو لئے تو پھر یہ گھر کیسے بچ پائے گا ؟ اگر ہم خود ہی ہتھیار پھینک دیں گے تو کس طرح سے تحفظ کا احساس رہے گا ؟​
ہم بس یہ کہتے ہیں ، کہ جب تک زرداری ہے کچھ نہیں ہو سکتا ، یہ آج کی بات نہیں ، یہ قصہ برسوں پرانا ہے ، جب تک مشرف تھا تب تک بھی تو کچھ نہیں ہوا ، تب حالات تھوڑے ٹھیک تھے ، اب تھوڑے اور خراب ہو گئے ہیں ، اور زرداری انکل کے بعد جو آئے گا تب شاید اس سے بھی زیادہ خراب ہو جائیں !​
مسئلہ سیاست میں نہیں ، ہمارے اپنے اندر ہے ، ہم تعمیری کام نہیں کرتے ، بس تخیل میں دیکھتے ہیں ، لیکن سوال یہ ہے کہ جب آپ خواب دیکھتے ہیں اپنے ملک کی بہتری کے ، تو ایک اس میں تھوڑا سا حصہ تو ڈالیے ۔ قدم تو آگے بڑھائیے ، ایک بار اس خواب کی تعبیر کے لئے کوشش کر کے تو دیکھیے ! کیا خبر کہ آپ کے اس عمل سے کوئی متاثر ہو ، اور اپنا حصہ ڈالنے کو قدم بڑھائے ، کیا پتا آپ کسی کی آواز بن جائیں ، ایک بار اتحاد کا عہد تو کیا جائے ، اپنے حصے کی وفا کرنا پڑتی ہے تاکہ اندر بیٹھا ٖٖوکیل سوال وجواب نا کرے ، ہمیں کٹہرے میں کھڑا کرکے یہ نا پوچھے کہ تم نے کیا کر دیا ،کونسا کارنامہ سر انجام دیا اور کس بنیاد پر دوسروں کو تنقید کا نشانہ کیوں بنائے ہو ؟​
خیر دُعا ہے کہ پاکستان کا مستقبل اچھا ہو، ہمارا اچھے لیڈروں سے واسطہ پڑے ، ہم سب کے اندر برداشت ، تحمل اور اتحاد و اتفاق ہو، اور ہم دوسروں پر تنقید کی بجائے اپنے حصے کا پودا لگائیں تاکہ آنے والی نسلیں یہ نا کہہ سکیں کہ قصور ہم لوگوں کا تھا ۔​
إٓمین
 

مہ جبین

محفلین
شاباش ناعمہ، تم نے بالکل ٹھیک لکھا ہے کہ کمی تو خود ہمارے اندر ہی ہے ، ہم کو اپنی آنکھ کا شہتیر تو نظر آتا نہیں لیکن دوسروں کی آنکھ کا کانٹا نظر آجاتا ہے ، یہی ہمارا مزاج بن گیا ہے کہ اپنی غلطی کو دوسروں کے سر تھوپ کر ہم مطمئن ہو جاتے ہیں ، یہ نہیں سوچتے کہ جیسی قوم ہوتی ہے ویسے ہی حکمران ہوتے ہیں آج اگر ہم کو لیڈر اچھے نہیں ملے تو رونا کس بات کا ہے یہ تو سب ہمارا ہی عکس ہیں ، ہم نے ہی تو ان کو منتخب کرکے اسمبلیوں میں بھیجا ہے اب دوبارہ الیکشن ہونگے تو پھر یہی لیڈران ہونگے اور ہمارے ووٹ۔۔۔۔۔۔
بس دعا کریں کہ اللہ ہم کو صاحب بصیرت بنادے تاکہ حکمران بھی پھر ایسے ہی آئیں اور اللہ ہمارے ملک کو دن دونی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے آمین
پاکستان زندہ باد پائندہ باد
تمام اہل وطن کو یوم پاکستان مبارک ہو
 
Top