22ذیلی گروپ مذاکرات کے مخالف علیحدگی کی دھمکی، طالبان قیادت پریشان

22ذیلی گروپ مذاکرات کے مخالف علیحدگی کی دھمکی، طالبان قیادت پریشان

اسلام آباد(حذیفہ رحمان)تحریک طالبان پاکستان کی قیادت کی ماتحت گروہوں پر گرفت کمزور پڑنے لگی ، مذاکرات یا جنگ تحریک طالبان دو حصوں میں بٹ گئی ۔ 22ذیلی گروپوں نے حکومت سے مذاکرات کی مخالفت کرتے ہوئے دہشتگردی کی کارروائیاں نہ روکنے کا فیصلہ کرلیا۔شوریٰ اجلاس میں بھی ماتحت ذیلی گروپوں کے نمائندوں نے مذاکراتی عمل کی شدید مخالفت کی تھی۔ تحریک طالبان کے انتہائی بااعتماد ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کی مرکزی شوریٰ کے متعدد ارکان اپنی رٹ چیلنج کرنےپر شدید دباؤ کا شکار ہوچکے ہیں ۔ طالبان قیادت ماتحت گروپوں کی جانب سے فیصلہ نہ ماننے پر شش و پنج کا شکار ہے۔ تحریک طالبان کی قیادت کے کچھ افراد پر تشدد کارروائیاں کرنے والے گروہوں کی در پردہ حمایت بھی کررہے ہیںجبکہ سیاسی شوریٰ کے ارکان نے پرتشدد کارروائیاں کرنے والے گروہوں سے بھی بات کی ہے مگر ان گروپس کے واضح انکار نے طالبان قیادت کو مزید پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔

http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=171742
 
طالبان کے 45 گروپ ہوا کرتے تھے آجکل 65 سے زیادہ ہیں، تمام طالبان دہشت گرد ایک ہیں۔مذاکرات اور دوسری طرف دہشت گردانہ حملے بھی جاری ہیں اور اس طرح طالبان گیمیں کھیل رہے ہیں، ہمیں اور حکومت کو بیوقوف بنانے کی ایک کوشش ہے۔ امن مذاکرات کے دوران طالبان کو چائیے کہ اپنے دہشت گردوں کو قابو میں رکھیں۔
 
Top