2050 میں سب سے زیادہ آبادی والے 10 شہر

زیک

مسافر
آخری میں یہ کہیں لکھا نظر نہیں آیا کہ

"یہ ساری کہانیاں من گھڑت ہیں، یہ صرف آپ کے منورنجن کے لیے پیش کی جارہی ہیں اور ان کا حقیقت سے کوئی سروکار نہیں ہے"
یہ ایک پروجیکشن ہے موجودہ ٹرینڈز کو دیکھتے ہوئے۔ ضروری نہیں کہ یہ صحیح ثابت ہو۔ حالات و واقعات بدل بھی سکتے ہیں۔ اسی لئے اکثر ایسی پروجیکشنز ایک کی بجائے کئی بنائی جاتی ہیں۔ اگر آپ رپورٹ کی پی ڈی ایف دیکھیں تو اس میں بھی چار مختلف احوال ہیں۔ بنیادی طور پر سب ملتے جلتے ہی ہیں۔
 

زیک

مسافر
اگر سوچنا ہی ہے تو ایسے سوچیں کہ اگر پاکستان بہت زیادہ ترقی کر لیتا ہے بہت سے بھی زیادہ۔ تب ادھر ادھر بالخصوص امریکا اور ناروے سے لاکھوں تارکین وطن ہجرت کر کے پاکستان آنا چاہیں گے اس وقت کیا حال ہوگا آبادی کا؟
اس کے لئے پاکستان کا صرف ترقی کرنا ضروری نہیں بلکہ اتنی ترقی کرنا کہ ممالک کا مقابلہ الٹ ہو جائے۔
 

زیک

مسافر
انسانوں کو لوٹنے کا سرمایہ داروں نے یہ بہترین طریقہ ایجاد کیا کہ انہیں گنجان آبادیوں میں دھکیل دیا جائے۔ یوں چھوٹے سے چھوٹے زمین کے ٹکرے، اپارٹمنٹ کی قیمت آسمان کو چھونے لگتی ہے۔ اور صحت و تعلیم کے مسائل الگ۔
یہ گنجان آباد شہر ہی ہیں جو آج ہماری ترقی کا راز ہیں۔
 

زیک

مسافر
زیک اگر پاکستان ایک ترقی یافتہ ملک بن جائے تو کیا آپ امریکہ چھوڑ کر یہاں سیٹل ہونا چاہیں گے؟
ترقی سے مراد اگر صرف معاشی ترقی ہے تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہاں اگر معاشی، صنعتی، علمی، سیاسی، لبرل ترقی کی بات ہے تو بھی بات موازنے پر آئے گی کہ مغربی ممالک کے مقابلے میں کیسا ہے۔
 

زیک

مسافر
اہم چیز یہ ہے کہ شہر کی آبادی کا پیمانہ کیا ہے۔ سٹی پراپر یا اربن ایریا یا گریٹر میٹروپولیٹن ایریا۔
ایک پیمانے کے لحاظ سے کراچی دنیا کا چند بڑے شہروں میں سے ایک بن چکا ہے۔ اس کی آبادی دو کروڑ چالیس لاکھ کو تجاوز کئے ہوئے بھی کافی وقت ہو چکا۔ اب تو اس سے بڑھ چکی ہو گی۔
یہ مسئلہ شہروں کی آبادی کا آپس میں موازنہ کرنے کے راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ مختلف مملک اور علاقے یہ حدیں مختلف اصولوں پر سیٹ کرتے ہیں۔
 

زیک

مسافر
ایک تصحیح: اس وقت بھی دنیا کے نو بڑے ممالک کی آبادی دنیا کی نصف آبادی سے زیادہ (تقریباََ 56 فیصد) ہے۔
9d0100ac6.png

دنیا کی آدھی آبادی پیلے حصے میں رہتی ہے اور آدھی کالے میں۔
 

یاز

محفلین
اور ماحولیاتی آلودگی و تباہی کا باعث بھی

اربنائزیشن کے منفی و مثبت اثرات پہ طویل مباحثہ ہو سکتا ہے۔ میرے خیال میں اس کے فوائد بھی ہیں اور ساتھ ہی نقصانات بھی سامنے آئے ہیں۔
میں ذاتی طور پہ زیک بھائی کی بات سے متفق ہوں کہ انسانی ترقی کی موجودہ معراج خالصتاََ اربنائزیشن کی وجہ سے ہے۔ بڑے شہروں کا سب سے بڑا فائدہ یہ سامنے آیا کہ معیارِ زندگی بہتر کرنے والی جدید ترین سہولیات کو زیادہ سے زیادہ انسانوں تک پہنچانا آسان ہو گیا۔
بہتر علاج یا ہسپتالوں تک رسائی
بہتر تعلیمی اداروں تک آسان رسائی
تیز تر انٹرنیٹ اور موبائل فون کنیکٹیویٹی
ترقی اور روزگار کے بہتر مواقع
وغیرہ وغیرہ

ہو سکتا ہے کہ بعض احباب ان کو ضروری سہولیات ہی نہ نہ مانیں، لیکن میرے خیال سے جو ان سہولیات سے محروم ہیں، وہ اس بابت زیادہ بہتر موقف پیش کر سکتے ہیں۔
 

arifkarim

معطل
بڑے شہروں کا سب سے بڑا فائدہ یہ سامنے آیا کہ معیارِ زندگی بہتر کرنے والی جدید ترین سہولیات کو زیادہ سے زیادہ انسانوں تک پہنچانا آسان ہو گیا۔
بہتر علاج یا ہسپتالوں تک رسائی
بہتر تعلیمی اداروں تک آسان رسائی
تیز تر انٹرنیٹ اور موبائل فون کنیکٹیویٹی
ترقی اور روزگار کے بہتر مواقع
وغیرہ وغیرہ
یہ درست نہیں ہے۔ میں نے کئی سال ناروے کے قصبوں اور دیہات میں گزارے ہیں۔ اور یہاں کا معیار زندگی شہروں سے برا نہیں پایا۔ شہروں میں ایک پلس پوائنٹ ضرور ہے کہ کام کے مواقع زیادہ ہیں لیکن اس زیادہ کمائی کا خمزیادہ خراب صحت اور رہائش کے بڑھتے اخراجات کی صورت میں ادا کرنا پڑتا ہے۔
 

یاز

محفلین
یہ درست نہیں ہے۔ میں نے کئی سال ناروے کے قصبوں اور دیہات میں گزارے ہیں۔ اور یہاں کا معیار زندگی شہروں سے برا نہیں پایا۔ شہروں میں ایک پلس پوائنٹ ضرور ہے کہ کام کے مواقع زیادہ ہیں لیکن اس زیادہ کمائی کا خمزیادہ خراب صحت اور رہائش کے بڑھتے اخراجات کی صورت میں ادا کرنا پڑتا ہے۔

عارف بھائی! ناروے یا ایسے ممالک جو ترقی یافتہ ملکوں میں بھی بہترین گردانے جاتے ہیں، ان کی بابت تو آپ کی بات درست ہے۔ وہ تو قطبِ شمالی پہ بھی اپنے لوگوں کو سہولیات دے دیں۔
لیکن دنیا کی زیادہ تر آبادی تو ترقی پذیر یا غریب یا پھر نیم ترقی یافتہ ملکوں میں پائی جاتی ہے۔ وہاں بڑے شہروں میں جو معیارِ زندگی میسر ہے، وہ شہروں سے باہر بعید از امکان ہے۔
یقینی طور پہ بڑے شہروں کے پھیلنے سے نقصانات بھی ہوئے ہیں جیسے ماحولیاتی آلودگی، منظم جرائم، گینگ وارز۔ لیکن بحیثیتِ مجموعی فوائد کوزیادہ ہی گردانا جا سکتا ہے۔
 

arifkarim

معطل
عارف بھائی! ناروے یا ایسے ممالک جو ترقی یافتہ ملکوں میں بھی بہترین گردانے جاتے ہیں، ان کی بابت تو آپ کی بات درست ہے۔ وہ تو قطبِ شمالی پہ بھی اپنے لوگوں کو سہولیات دے دیں۔
لیکن دنیا کی زیادہ تر آبادی تو ترقی پذیر یا غریب یا پھر نیم ترقی یافتہ ملکوں میں پائی جاتی ہے۔ وہاں بڑے شہروں میں جو معیارِ زندگی میسر ہے، وہ شہروں سے باہر بعید از امکان ہے۔
یقینی طور پہ بڑے شہروں کے پھیلنے سے نقصانات بھی ہوئے ہیں جیسے ماحولیاتی آلودگی، منظم جرائم، گینگ وارز۔ لیکن بحیثیتِ مجموعی فوائد کوزیادہ ہی گردانا جا سکتا ہے۔
جی آپکی بات درست ہے۔ مغرب میں گنجان آبادی یکدم نہیں ہوئی تھی۔ کئی سو سال کے ارتقا کے بعد ہوا تھا۔ البتہ تھرڈ ورلڈ میں جس طرح چند دہائیوں میں شہر بن رہے ہیں، یہ کافی تشویش ناک ہے۔
 

فہیم

لائبریرین
ترقی سے مراد اگر صرف معاشی ترقی ہے تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہاں اگر معاشی، صنعتی، علمی، سیاسی، لبرل ترقی کی بات ہے تو بھی بات موازنے پر آئے گی کہ مغربی ممالک کے مقابلے میں کیسا ہے۔
پاکستان اور مغربی دنیا میں ان باتوں کو لے موازنہ اگلی کئی دہائیوں تک تو ممکن دکھائی نہیں دیتا۔
 
Top