2016ء میں پاکستانی سیاستدانوں کی جانب سے کہی گئی 9 احمقانہ ترین باتیں

کعنان

محفلین
2016ء میں پاکستانی سیاستدانوں کی جانب سے کہی گئی 9 احمقانہ ترین باتیں
29 دسمبر 2016

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ہمارے سیاستدان کتنے قابل اور فہم و فراست والے ہیں اس کا اندازہ وطن عزیز کے حالات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ ان قومی رہنماﺅں سے حکمت و دانش کی توقع تو کوئی نہیں کرتا لیکن پھر بھی کبھی کبھار یہ ایسی بات کہہ جاتے ہیں کہ دنیا مدتوں حیران ہوتی رہتی ہے۔ اخبار ایکسپریس ٹریبیون کی ایک رپورٹ میں کچھ ایسے ہی ’سنہری اقوال‘ کو جمع کیا گیا ہے ، جو ملک کے سرکردہ ترین رہنماﺅں کی جانب سے جاری کئے گئے۔

اس سلسلے کا پہلا بیان جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا سمیع الحق کا ہے۔ انہوں نے یہ بیان سندھ اسمبلی کی جانب سے اقلیتوں کی جبری تبدیلی مذہب پر پابندی کے خلاف جاری کیا۔ ان کا کہنا تھا ”سندھ حکومت اس طرح کے غیر اسلامی فیصلوں سے صوبے کو کافرستان بنا رہی ہے۔“

مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا محمد افضل پاکستانی کرکٹ ٹیم کے پش اپ لگانے پر خاموش نہ رہ سکے اور بالآخر پوچھ ہی لیا، ”میچ کے بعد پش اپ لگا کر پاکستانی کرکٹر کیا پیغام دے رہے ہیں؟“ انہوں نے یہ تجویز بھی دی کہ کھلاڑیوں کو میچ کے بعد پش اپ لگانے کی بجائے کچھ اور کرنا چاہیے۔

سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید نے انگلینڈ کے ایک شہر کا نام لینے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ ان کا وضو ٹوٹ جائے گا۔
ان کا کہنا تھا ”میں اس شہر کا نام نہیں لوں گا کیونکہ اگر ایک مسلمان اس کا نام لے تو اسے دوبارہ وضوکرنا پڑے گا“ یہ شہر مڈل سیکس ہے، جہاں مبینہ طور پر پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے بچے مقیم ہیں۔


صدر مملکت ممنون حسین کا شمار ملک کی مصروف ترین شخصیات میں ہوتا ہے لیکن اس سال ویلنٹائن ڈے سے قبل انہوں نے کچھ وقت نکالا اور کہنے لگے ”ویلنٹائن ڈے کا ہمارے کلچر کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور اسے منانے سے باز رہنا چاہیے۔“

پنجاب اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماﺅں نے جاپانی کارٹون سیریز ڈورے مون پر پابندی کا مطالبہ کردیا۔ ایم پی اے تیمور مسعود کا کہنا تھا ”پیمرا کو چاہیے کہ ڈورے مون پر پابندی عائد کر دے یا کم از کم اس کی نشریات محدود کرے کیونکہ اس میں ایسا قابل اعتراض مواد موجود ہے جو بچوں پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔“

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور ملک کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کر پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ”کوئی اس ٹریکٹر ٹرالی کو چپ کروائے۔“ انہوں نے یہی کافی نہیں سمجھا بلکہ ان کی آواز پر مزید چوٹ کرتے ہوئے کہا ”بہتر ہو گا کہ آپ پہلے اپنی مردانہ آواز کو زنانہ آواز میں تبدیل کریں۔“

گیس کی لوڈشیڈنگ اور طلاقوں کے درمیان تعلق بیان کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما طاہرہ اورنگزیب نے کہا ”گیس کی بے پناہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے گھریلو خواتین وقت پر کھانا نہیں بنا پا رہیں جس کے وجہ سے لڑائی جھگڑے بڑھ گئے ہیں۔ اس مسئلے کی وجہ سے مرد سیخ پا ہوجاتے ہیں اور ان جھگڑوں کا نتیجہ گھر ٹوٹنے کی صورت میں سامنے آرہا ہے۔“

دالوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایک ایسا حل پیش کر دیا کہ عوام اپنا سا منہ لے کر رہ گئے۔
انہوں نے فرمایا ”اگر دالیں مہنگی ہیں تو لوگوں کو چاہیے مرغی کھائیں جو 200 روپے کلو ہے، کیونکہ حکومت نے پولٹری مصنوعات پر تمام ٹیکس اور ڈیوٹیاں ختم کر دی ہیں۔“

سال رواں کے آغاز میں مولانا محمد خان شیرانی کی قیادت میں اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے خواتین کی پٹائی کے متعلق کچھ تجاویز دی گئیں۔ ان تجاویز میں کہا گیا کہ اگر کوئی بیوی خاوند کی حکم عدولی کرے، اس کی مرضی کے مطابق لباس نہ پہنے، مذہبی وجہ کے بغیر ازدواجی فرائض کی ادائیگی سے انکار کرے یا فرائض کی ادائیگی کے بعد غسل کرنے سے انکار کرے، تو خاوند کو اجازت ہے کہ اس کی ہلکی پھلکی پٹائی کر دے۔

سندھ کے وزیر کھیل سردار محمد بخش خان مہر نے صوبے میں کھیل کے میدانوں کی ابتر صورتحال اور کھلاڑیوں کے قابل رحم حالات کو ایک جانب رکھتے ہوئے پنجاب کے وزیر کھیل کو پش اپ لگانے کا چیلنج دے ڈالا۔ ان کا کہنا تھا ”میں پنجاب کے وزیر کھیل کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ 50 پش اپ لگائیں اور میں خود بھی ایسا ہی کروں گا۔ میں خود بھی ایک سپورٹس مین ہوں۔“ اس کے بعد انہوں نے 50 پش اپ لگائے اور اس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی، جس کا پورے ملک میں خوب مذاق اڑایا گیا۔


ح
 

آصف اثر

معطل
ایکسپریس ٹریبیون اور ڈیلی پاکستان کی یہ تحریر کچھ حد تک گمراہ کُن اور زرد صحافت کے زمرے میں آتی ہے۔ درایں اثنا تصاویر میں شیخ رشید کو بھی دکھایا گیا ہے جس کا ذکر مضمون میں نہیں۔
 

کعنان

محفلین
السلام علیکم

اخبارات پر ہو سکتا ہے! مگر اس میں جن شخصیات کا ذکر اور بیانات پیش کئے گئے ہیں یہ انہی کی زبانی فرمائے گئے ہیں اور ہر چینل پر آن دی ریکارڈ ہیں اس میں جھوٹ کہاں سے آ گیا، یوٹیوب پر بھی دیکھے اور سنے جا سکتے ہیں۔ وہ الگ بات ہے کہ اپنے پسندیدہ شخصیات کی طرف سے ایسی باتیں سن کر اچھا نہیں لگتا اپنے اندر سچ سننے کی بھی ہمت پیدا کریں۔

والسلام
 

آصف اثر

معطل
یہاں تنقید اُن جملوں پر نہیں بلکہ غلط تصور پیدا کرنے اور اپنی رائے ٹھونسنے پر کی ہے۔ یہاں کچھ جملے احمقانہ، بعض طنزیہ جب کہ چند ایک حقائق پر مبنی ہیں۔لہذا سب کو احمقانہ کہنا صحافت کے اصولوں کے عین خلاف ہے۔
شکریہ۔
 
Top