2سال کی عمر میں چوری کے الزام پر گرفتاری

جاسم محمد

محفلین
2سال کی عمر میں چوری کے الزام پر گرفتاری
نمائندہ ایکسپریس جمع۔ء 17 اپريل 2020
2032997-kidhandcuffed-1587102413-729-640x480.jpg

تمہیں اتنی عقل نہیں کہ 2 سال کا بچہ چوری کر سکتا ہے یا نہیں؟ جسٹس اسجد جاوید گھرال کا ایس ایچ او پر برہمی کا اظہار۔ فوٹو: فائل


لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے 2 سال کی عمر میں چوری کرنے کے الزام میں گرفتار ملزم کو آزاد کرنیکا حکم دیدیا جب کہ عدالت نے 2 سالہ بچے پر مقدمہ درج کرکے 17 برس بعد گرفتاری ڈالنے پر پولیس افسروں پر اظہار برہمی کیا۔

جسٹس اسجد جاوید گھرال نے رمضانہ بی بی کی حبس بے جا کی درخواست پر سماعت کی جس میںڈی پی او سیالکوٹ اور دیگر کو فریق بنایا گیا، بڈیانہ پولیس نے ملزم رفیق عرف عیسیٰ کو گرفتار کر کے پیش کیا، پولیس کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ملزم رفیق، نذیر، یونس اور محمد رمضان نے مدعی محمد نعیم کے کلینک سے ساڑھے 3 لاکھ روپے چرائے۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ چوری کا جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا، پولیس نے مدعی کی ملی بھگت سے 2005ء کا بے بنیاد وقوعہ بنایا اور 10 برس کی تاخیر سے 2015ء میں جھوٹی ایف آئی آر درج کی گئی، ایف آئی آر میں درج وقوعہ کے مطابق بیٹا محمد رفیق اس وقت 2 برس کا تھا، پولیس نے بیٹے کو بے بنیاد حبس بے جا میں رکھا ہوا ہے، بازیاب کروایا جائے۔

جسٹس اسجد جاوید گھرال نے ایس ایچ او پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمہیں اتنی عقل نہیں کہ 2 سال کا بچہ چوری کر سکتا ہے یا نہیں؟ دلائل کے بعد عدالت نے چوری کرنے کے الزام میں گرفتار ملزم کو آزاد کرنے کا حکم دیدیا۔
 
Top