120 اہلکار محبوس لڑ رہے ہیں۔ آخر ان کی مدد کیوں نہیں کی جارہی؟

طالوت

محفلین
حجت سے میری مراد تھی کہ بات چیت اور صلح نامے کر کے ان کو کئی ایک بار موقع دیا گیا ۔۔
وسلام
 

ظفری

لائبریرین
ظفری بھیا آپ کی بات سے مکمل اتفاق کرتا ہوں۔ تو کیا اس سب کے لئے یہ ضروری نہیں کہ قبائلی علاقوں کی "امتیازی" حیثیت کو ختم کرکے انہیں باقی ملک کی طرح سہولیات سے آراستہ کیا جائے اور وہی قانون رائج کیا جائے جو باقی ملک میں رائج ہے؟ ایک شخص ایک ووٹ کا حق دیا جائے اور ان کی "نیم خودمختارانہ" حیثیت کو ختم کرکے مکمل طور پر پاکستانی علاقہ قرار دیا جائے؟

خرم بھائی ۔۔۔ آپ نے اتنا بڑا مسئلہ اتنی سادگی سے کہہ دیا ہے کہ ۔۔۔۔ غالب کے شعر کا مصرعہ یاد آگیا کہ : میری سادگی دیکھ میں کیا چاہتاہوں ۔ :)
خرم بھائی ۔۔۔ اسی بات کو ملکی موجودہ حالت کے تناظر میں لاگو کرکے دیکھیئے ۔ کیا ایسا ہونا بہت سہل اور آسان لگتا ہے ۔ ؟
 

ظفری

لائبریرین
حجت سے میری مراد تھی کہ بات چیت اور صلح نامے کر کے ان کو کئی ایک بار موقع دیا گیا ۔۔
وسلام
آپ غالباً طالبان کی بات کر رہے ہیں ۔ جبکہ میں‌ نے اس بحث میں حصہ مہاجرین کے حوالے سے لیا تھا ۔ جن کے مرنے یا جینے سے یہاں کسی کو دلچسپی نہیں تھی ۔
 

خرم

محفلین
ظفری بھائی ایسا ہونا تو تمام ملک میں ہی ایک جہد مسلسل کا متقاضی ہے لیکن کیا اس کی اہمیت کا اقرار اور پرچار نہ کیا جائے؟ یہ جو چند وڈیرے، چند خوانین، چند نوابین جھوٹی آن بان، جھوٹی عصبیتوں کی بنا پر لوگوں کو اندھیروں کا اسیر بنائے رکھے ہیں، کیا اس کا تدارک ضروری نہیں؟ اپنے آپ سے بے گانگی کی جو روش ہم نے عشروں اپنائے رکھی، اسے چھوڑنے کا اعلان کرنے کا وقت آ نہیں‌گیا؟ آپریشن یقیناَ طالبان کے خلاف ہے لیکن اگر آئندہ کوئی طالبان، کوئی زرداری، کوئی طافو، کوئی بگٹی نہیں‌چاہئے تو پھر ہمیں سنبھلنا ہوگا، فیصلے شعور سے کرنے ہوں گے اور اس بات کی اہمیت کو پہچاننا ہوگا۔ مانا خواب دشوار ہے لیکن اتنا بھی نہیں کہ اسے دیکھنے سے ہی توبہ کرلی جائے :)
اور مہاجرین کے مسئلہ میں تو پہلے عرض کی کہ اگر ہمارا معاشرہ اس قدر مردہ نہ ہوتا تو اتنے مہاجرین کی کئی ماہ تک دیکھ بھال کوئی مسئلہ ہی نہ تھی۔ آخر ایک روپیہ میں کیا بکتا ہے پاکستان میں‌آج؟
 

طالوت

محفلین
جی ہاں ۔۔ یہ بھی المیہ ہے کہ پاکستانیوں کو پاکستان میں ہی بھکاری بننے پر مجبور کر دیا گیا ۔۔ مگر میں پر امید ہوں کہ عنقریب وہ اپنے گھروں کو جا سکیں گے ۔۔
وسلام
 

خرم

محفلین
نہیں طالوت بھائی یہ غلط بات ہے۔ اپنے گھر میں‌کوئی بھکاری نہیں ہوتا۔ ہاں یہ اور بات کہ پاکستانیوں‌میں‌مل بانٹ کرکھانے کی ریت ختم ہو گئی۔ گھر کو سانجھا سمجھنے کا رواج نہ رہا۔
 

arifkarim

معطل
تو کیا اس سب کے لئے یہ ضروری نہیں کہ قبائلی علاقوں کی "امتیازی" حیثیت کو ختم کرکے انہیں باقی ملک کی طرح سہولیات سے آراستہ کیا جائے اور وہی قانون رائج کیا جائے جو باقی ملک میں رائج ہے؟ ایک شخص ایک ووٹ کا حق دیا جائے اور ان کی "نیم خودمختارانہ" حیثیت کو ختم کرکے مکمل طور پر پاکستانی علاقہ قرار دیا جائے؟

:biggrin:
ایک اور مزاحیہ بات کر دی آپنے! بھائی ذرا صوبہ سرحد اور اسکے ارد گرد واقع مختلف ایجنسیز کی تاریخ پر بھی غور فرمائیں:
http://en.wikipedia.org/wiki/North-West_Frontier_Province
http://en.wikipedia.org/wiki/Durand_Line
http://en.wikipedia.org/wiki/Pashtunistan

یہ علاقہ حقیقت میں پشتونستان کا ایک ٹکڑا ہے،جسے انگریز نے اپنی ہارکے بعد مجبوراً’’ دراد لائن‘‘ بنوا کر تقسیم کر دیاکیا تھا۔ تاکہ انڈائرکٹلی اپنے پتلے حکمران یہاں مسلط کرکے حکومت کر سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ خیبر پاس کے دونوں اطراف میں پشتون آبادیاں قائم ہیں۔
جب ایوب خان نے اپنے دور میں پاکستانی صوبوں کا کانسپٹ ختم کرکے ’’آپکے خواب‘‘ کے مطابق ون یونٹ قائم کیا تو اسی عرصہ میں اس علاقے میں سڑکیں اور مزید تعمیراتی کام ہوا تھا۔ جبکہ انکو فارغ کرنے بعد یحییٰ انکل نے ساری خوشحالی پر پانی پھیر کر واپس اس صوبہ کو مزید ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا!
امریکہ کو خوش کرنے کے چکر میں مسٹر ضیاء الکذب نے ۱۹۸۰ کی دہائی میں یہاں کے نوجوان نسل کو ’’طالبنائز ‘‘ کیا۔ جو کہ بعد میں افغانستان اور آج پاکستان پر حکومت کے خواب دیکھ رہے ہیں۔
پس حقیقت یہ ہے کہ یہ علاقہ نہ تو افغانستان کا ہے اور نہ ہی پاکستان کا۔ یہ علاقہ ایک خود مختار قبائیلی و پشتون علاقہ ہے جنکی تہذیب و تمدن باقی پاکستان سے باکل مختلف ہے۔ آپنے درست فرمایا کہ ۱۹۴۷ کے ریفنڈم میں پشتون عوام نے اسلام کے نام پر اپنے آپکو پاکستان سے منسلک کیا تھا، مگر’’اس‘‘ مذہبی سیاست نے جیسے پہلے کوئی پھل نہیں دیا، ویسے ہی یہ اب بھی ناکام ہو چکی ہے!
 

ظفری

لائبریرین
ظفری بھائی ایسا ہونا تو تمام ملک میں ہی ایک جہد مسلسل کا متقاضی ہے لیکن کیا اس کی اہمیت کا اقرار اور پرچار نہ کیا جائے؟ یہ جو چند وڈیرے، چند خوانین، چند نوابین جھوٹی آن بان، جھوٹی عصبیتوں کی بنا پر لوگوں کو اندھیروں کا اسیر بنائے رکھے ہیں، کیا اس کا تدارک ضروری نہیں؟ اپنے آپ سے بے گانگی کی جو روش ہم نے عشروں اپنائے رکھی، اسے چھوڑنے کا اعلان کرنے کا وقت آ نہیں‌گیا؟ آپریشن یقیناَ طالبان کے خلاف ہے لیکن اگر آئندہ کوئی طالبان، کوئی زرداری، کوئی طافو، کوئی بگٹی نہیں‌چاہئے تو پھر ہمیں سنبھلنا ہوگا، فیصلے شعور سے کرنے ہوں گے اور اس بات کی اہمیت کو پہچاننا ہوگا۔ مانا خواب دشوار ہے لیکن اتنا بھی نہیں کہ اسے دیکھنے سے ہی توبہ کرلی جائے :)
اور مہاجرین کے مسئلہ میں تو پہلے عرض کی کہ اگر ہمارا معاشرہ اس قدر مردہ نہ ہوتا تو اتنے مہاجرین کی کئی ماہ تک دیکھ بھال کوئی مسئلہ ہی نہ تھی۔ آخر ایک روپیہ میں کیا بکتا ہے پاکستان میں‌آج؟

خرم بھائی ۔۔۔۔ میں آپ کی دل کی گہرائیوں سے سمجھ رہا ہوں ۔ میں جانتا ہوں آپ کیا کہہ رہے ہیں ۔ مگر جس شعور کی آپ بات کر رہے ہیں ۔ اس کے لیئے تو پہلے شعوری بیداری ضروری ہے ، یعنی پہلے عوام کی اصلاح کی جائے اور پھر اعلی طبقے کی طرف بڑھا جائے ۔ ہم نیچے کی سیڑھیاں چھوڑ کر ایک دم اوپر چھلانگ نہیں لگا سکتے ۔ پہلے ہمیں اپنی اصلاح کرنی ہے ۔ تب ہی جاکر استحصالی طبقے کے گریباں پر ہاتھ پہنچیں گے ۔ میں اپنی بات کی وضاحت کے لیئے اسی محفل پر محسن بھائی کے ایک دھاگے کا حوالہ دیتا ہوں " میری فکری فکر کا سدِ باب کجیئے " ۔ ہم نے اس دھاگے پر اپنی کتنی شعوری اور تخلیقی صلاحیتیں صرف کیں ۔ نتیجہ یہ نکلا کہ وہ دھاگہ اب " فراموش " ہوچکا ہے ۔ بس یہی حال ہماری زندگی کے ہر معاملات میں ہے ۔
 

arifkarim

معطل
میں اپنی بات کی وضاحت کے لیئے اسی محفل پر محسن بھائی کے ایک دھاگے کا حوالہ دیتا ہوں " میری فکری فکر کا سدِ باب کجیئے " ۔ ہم نے اس دھاگے پر اپنی کتنی شعوری اور تخلیقی صلاحیتیں صرف کیں ۔ نتیجہ یہ نکلا کہ وہ دھاگہ اب " فراموش " ہوچکا ہے ۔ بس یہی حال ہماری زندگی کے ہر معاملات میں ہے ۔

پلیز اس دھاگے کا ربط فراہم کر دیں۔۔۔۔ دیکھتا ہوں کیسے فراموش ہوتا ہے!:hurryup:
 

طالوت

محفلین
نہیں طالوت بھائی یہ غلط بات ہے۔ اپنے گھر میں‌کوئی بھکاری نہیں ہوتا۔ ہاں یہ اور بات کہ پاکستانیوں‌میں‌مل بانٹ کرکھانے کی ریت ختم ہو گئی۔ گھر کو سانجھا سمجھنے کا رواج نہ رہا۔

جذباتی طور پر تو برا اچھا لگتا ہے خرم ۔۔ مگر حقیقت میں کوئی بھی خود دار آدمی اپنے سگے بھائی کا بھی محتاج ہونا پسند نہیں کرتا ۔۔ اگر مثال "انصار و مہاجرین" کی دی جائے تو ہم اگر ان مثالوں کو دینے کے اہل ہوتے تو یہ نوبت ہی کیوں اتی ۔۔
وسلام
 

خرم

محفلین
ظفری بھیا بات بالکل درست ہے لیکن اگر خوابوں کا تذکرہ ہی جاری رکھا جائے تو پھر عزم عمل بھی پیدا ہوجاتا ہے۔
عارف - آپ کی بات جزوی طور پر بھی شائد درست نہیں۔ دیکھئے، انسانی ارتقاء ایک جاری عمل ہے۔ یہ دلیل کہ فلاں علاقہ پانچ سو سال قبل خودمختار تھا کوئی وزن نہیں رکھتی کہ سو برس قبل برصغیر میں بھی کئی ریاستیں موجود تھیں۔ اسی طرح رہن سہن کے مشترک نہ ہونے کی بات بھی غلط ہے۔ قوموں کو اکٹھا رہنے کے لئے ان میں سے کسی ایک چیز کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔ انہیں اکٹھا رکھتا ہے سب سے پہلے ایک نظریہ اور پھر اس نظریہ سے وابستگی اور یہ کہ ایک ریاست افراد کے حقوق کتنی اچھی طرح‌ادا کرتی ہے اور افراد اپنے فرائض کی ادائیگی میں کتنے چست ہیں۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو بھانت بھانت کی بولیوں، ثقافتوں اور فرقوں اور مذاہب والے مل کر اس وقت کی واحد سپر پاور نہ بنے بیٹھے ہوتے۔ ترقی آگے جانے کا عمل ہے پیچھے دیکھنے کا نہیں۔ ترقی کے لئے جوڑا جاتا ہے، توڑا نہیں۔
 

خرم

محفلین
جذباتی طور پر تو برا اچھا لگتا ہے خرم ۔۔ مگر حقیقت میں کوئی بھی خود دار آدمی اپنے سگے بھائی کا بھی محتاج ہونا پسند نہیں کرتا ۔۔ اگر مثال "انصار و مہاجرین" کی دی جائے تو ہم اگر ان مثالوں کو دینے کے اہل ہوتے تو یہ نوبت ہی کیوں اتی ۔۔
وسلام
ظہیر بھائی بات مثال کی نہیں‌ہے۔ اگر یہی آفت امریکہ یا کسی اور ملک میں آئی ہوتی تو وہ لوگ تو مہاجرین و انصار بن جاتے۔ ہم ہی کیوں بے حس ہیں آخر؟:confused:
 

arifkarim

معطل
شکریہ ظفری اس ربط کا۔
خرم:
بھائی میرے کہنے کا مطلب صرف یہ تھا کہ اگر کسی قوم یا قوموں کا مستقبل بدلنا ہے تو پہلے انکی تاریخی تہذیب و ثقافت کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
پختونستان یا پشتونستان کی گزری ہوئی تاریخ پنجاب و سندھ سے بالکل منفرد ہے۔ اگر آپ وہاں "باقی پاکستان" جیسے حالات لانا چاہتے ہیں تو ظفری بھائی کے مطابق انکی نوجوان نسل میں "ہمارے جیسا" شعور بھی لانا ہوگا۔ جو کہ اسوقت وہاں کے تعلیمی اداروں کی حالت زار کی وجہ سے ہی ناممکن نظر آتا ہے۔ لڑکیوں کے اسکول تباہ، پرائمری تک تعلیم حاصل کرنے کیلئے میلوں کا سفر اور شدید موسم و غربت کی وجہ سے والدین خوامخواہ اپنی اولادوں کو "شہری" تعلیم میں کیوں دھکیلیں؟
ہاں اگر واقعی پاکستان اس علاقے کو اپنا سمجھتا تو ان 60 برسوں میں ایوب کی 60 کی دہائی کی طرح کچھ فلاحی کام بھی کرتا۔ اُلٹا ہمنے ہمیشہ وہاں پر حکمرانی لوکل جاگیر داروں اور خاندانوں کو سونپی ہوئی تھی! بس گرمیوں اور سردیوں میں سیر سپاٹے اور فوجیوں کی ٹریننگ کیلئے ان علاقوں کا استعمال کیا جاتا تھا۔ باقی وہاں عام آدمی کے کیا حالات ہیں، انسے ہم بے پرواہ تھے۔ نتیجہ: آج خود ہماری فوج کو اپنے ہی علاقے میں ہتھیار سے کاروائی کرنی پڑ رہی ہے!
 

arifkarim

معطل
اگر یہی آفت امریکہ یا کسی اور ملک میں آئی ہوتی تو وہ لوگ تو مہاجرین و انصار بن جاتے۔ ہم ہی کیوں بے حس ہیں آخر؟:confused:

خرم ، آپکی تحریروں سے یہی تاثر لگتا ہے کہ آپکا جھکاؤ سارا مغربی تہذیب اور وہاں کے رہن سہن پر ہے۔ ہر اچھائی آپکو ان میں نظر آتی ہے۔
جبکہ آپ یہ بھی جانتے کہ جس سوسائیٹی کے آپ قصیدے پڑھتے ہیں انہی کی وجہ سے پوری دنیا عذاب کا شکار ہے۔ خود امریکی سوسائیٹی "جس قدر" چند امیر خاندانوں کے ہاتھوں کی گرفت میں ہے، اسکا اگر انکشاف کر دیا جائے تو پوری امریکی نسل کو ہارٹ اٹیک ہو جائے گا!:eek:

اگر مغرب کی دوسری جنگ عظیم کے بعد بھائی بھائی بننے والی پالیسی پر قصیدہ پڑھنا ہے تو اسکا ذکر بھی کریں کہ کس طرح امریکی بینکرز نے یورپ کو مستحکم کرنے کی اسکیم میں"اپنے" لئے گلوبل مارکیٹس پیدا کیں۔ یعنی لانگ ٹرم میں‌"اپنی" معیشت" ہی مظبوط کی!
اگر امریکی ایثار و قربانی کی مثال دینی ہے تو طوفان کیتھرانے کے بے گھر افراد کا حال بھی بیان کریں کہ کس طرح امریکی جمہوری حکومت نے انکو "غریب و حقیر" تصور کرتے ہوئے ہر قسم کی امداد سے انکار کر دیا!
 

خرم

محفلین
عارف میں امریکی حکومت کی نہیں امریکی عوام کی بات کررہا تھا۔ مغرب سے متاثر ہونے کی بات تو کئی دفعہ کہی جاچکی لیکن اگر کسی کی اچھائی سے متاثر ہونے کا اور اس کے حصول کی خواہش کا معاوضہ چند دوستوں کے طعنے ہیں تو سودا کچھ بُرا نہیں۔ میں نے پچھلی پوسٹ میں ذکر کیا ہے کہ معاشی بدحالی کے دنوں‌میں‌امریکی عوام نے باقی سالوں کی نسبت دوگنا عطیات دئیے ہیں۔ امیر اور غریب کا فرق تو ہمیشہ رہے گا کہ انسانوں کی آزمائش کا ذریعہ ہیں لیکن ایک معاشرہ کس طرح درپیش مسائل سے نبرد آزما ہوتا ہے یہی اس کا امتحان ہوتا ہے جس سے سرخرو ہو کر ہی کوئی قوم ایک باعزت مقام کی آرزو کرسکتی ہے۔ پاکستانی معاشرہ کا ردعمل کیا ہے، وہ سب کے سامنے ہے۔ اس بات پر پہروں باتیں ہوں گی کہ آپریشن ہونا چاہئے یا نہیں لیکن جیسے ہی آپ ان متاثرین کی مدد کی بات کریں‌گے سب کو سانپ سونگھ جائیں گے (جمع کا صیغہ عمداَ‌استعمال کیا ہے)۔
ایک پوسٹ میں عرض کی تھی کہ اگر پاکستان کی آدھی سے بھی کم آبادی بلکہ ایک تہائی آبادی اوسطاَ ایک روپیہ روز کا دے تو ان مہاجرین‌ کا مسئلہ حل ہوجاتا ہے۔ لیکن کوئی کچھ نہیں‌کرے گا۔ بس مگر مچھ کے آنسو بہائیں گے اور حکومت کو صلواتیں سُنائیں‌گے۔ زرداری صاحب بان کی مون کے ساتھ قہقہے لگائیں گے ایک طرف خیرات مانگیں گے اور دوسری طرف بے نظیر کے قتل کی تفتیش کے لئے اقوام متحدہ کو پیسے دینے کا طریق کار طے کریں‌گے۔ یعنی ایک بی بی جسے مرے بھی عرصہ ہوا اور جن تحقیقات کا کبھی نتیجہ نہیں برآمد ہونا ان پر پیسہ خرچ کریں گے لیکن اپنے ملک کے باقی عوام پر نہیں؟ آپ مجھے مغرب زدہ ہونے کا طعنہ دیں لیکن نیو آرلینز کی بحالی میں جو امریکی عوام کا کردار رہا ہے، اگر اس کا عشر عشیر بھی آپ اپنے معاشرہ میں‌پیدا کردیں تو شائد ان پوسٹوں‌کی نوبت ہی نہ آئے۔
کوئی ایک تنظیم ہے جو ان متاثرین کی بحالی کا کام کر رہی ہو جسے کوئی عطیہ دے سکے؟ کوئی منظم کوشش؟
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

امريکی حکومت اور عوام سوات اور ديگر علاقوں سے نقل مقانی کرنے والے افراد کے مصائب سے بخوبی واقف ہيں۔

اس ضمن ميں ہم حکومت پاکستان اور عوام تک امداد پہنچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہيں۔ يہ کوششيں محض امريکی حکومت کے اداروں تک ہی محدود نہيں ہیں۔

مئ 11 کو امريکی عوام کی جانب سے 9۔4 ملين ڈالرز کی امداد بنير، دير اور سوات کے اضلاع ميں پناہ گزينوں کی فوری مدد کے ليے پہنچائ گئ۔ اس امداد کے ذريعے متاثرہ علاقوں ميں خيمے، کمبل، صابن، خوراک اور بستروں کی ترسيل ممکن ہو سکی۔

اسی طرح مئ 12 کو امريکی حکومت کی جانب سے سازوسامان جس ميں جنريٹر، ٹرانسفارمرز اور موبائل لائٹس کی ايک بڑی کھيپ بجھوائ گئ۔ اس کے علاوہ مختلف حکومتی اداروں کی معاونت کے لیے ليپ ٹاپ، کرائے کی کاريں اور انٹرنيٹ سروس بھی فراہم کی گئ ہے تا کہ ايمرجنسی آپريشنز ميں مقامی آبادی کو ہر ممکن امداد پہنچائ جا سکے۔

اگست 2008 سے لے کر اب تک امريکہ کی جانب سے بے گھر ہونے والے افراد کی مدد کے ليے مجموعی طور پر 8۔66 ملين ڈالرز کی امداد پہنچائ جا چکی ہے۔

سال 2002 سے اب تک معاشی بحالی، تعليم، صحت اور تعمير و ترقی کے ضمن میں 2 بلين ڈالرز کی امداد دی جا چکی ہے۔

امريکی حکومت صورت حال کا باريک بينی سے جائزہ لے رہی ہے اور اس ضمن ميں ہر ممکن مدد اور امداد کی فراہمی کو يقينی بنايا جائے گا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

طالوت

محفلین
عارف میں امریکی حکومت کی نہیں امریکی عوام کی بات کررہا تھا۔ مغرب سے متاثر ہونے کی بات تو کئی دفعہ کہی جاچکی لیکن اگر کسی کی اچھائی سے متاثر ہونے کا اور اس کے حصول کی خواہش کا معاوضہ چند دوستوں کے طعنے ہیں تو سودا کچھ بُرا نہیں۔ میں نے پچھلی پوسٹ میں ذکر کیا ہے کہ معاشی بدحالی کے دنوں‌میں‌امریکی عوام نے باقی سالوں کی نسبت دوگنا عطیات دئیے ہیں۔ امیر اور غریب کا فرق تو ہمیشہ رہے گا کہ انسانوں کی آزمائش کا ذریعہ ہیں لیکن ایک معاشرہ کس طرح درپیش مسائل سے نبرد آزما ہوتا ہے یہی اس کا امتحان ہوتا ہے جس سے سرخرو ہو کر ہی کوئی قوم ایک باعزت مقام کی آرزو کرسکتی ہے۔ پاکستانی معاشرہ کا ردعمل کیا ہے، وہ سب کے سامنے ہے۔ اس بات پر پہروں باتیں ہوں گی کہ آپریشن ہونا چاہئے یا نہیں لیکن جیسے ہی آپ ان متاثرین کی مدد کی بات کریں‌گے سب کو سانپ سونگھ جائیں گے (جمع کا صیغہ عمداَ‌استعمال کیا ہے)۔
ایک پوسٹ میں عرض کی تھی کہ اگر پاکستان کی آدھی سے بھی کم آبادی بلکہ ایک تہائی آبادی اوسطاَ ایک روپیہ روز کا دے تو ان مہاجرین‌ کا مسئلہ حل ہوجاتا ہے۔ لیکن کوئی کچھ نہیں‌کرے گا۔ بس مگر مچھ کے آنسو بہائیں گے اور حکومت کو صلواتیں سُنائیں‌گے۔ زرداری صاحب بان کی مون کے ساتھ قہقہے لگائیں گے ایک طرف خیرات مانگیں گے اور دوسری طرف بے نظیر کے قتل کی تفتیش کے لئے اقوام متحدہ کو پیسے دینے کا طریق کار طے کریں‌گے۔ یعنی ایک بی بی جسے مرے بھی عرصہ ہوا اور جن تحقیقات کا کبھی نتیجہ نہیں برآمد ہونا ان پر پیسہ خرچ کریں گے لیکن اپنے ملک کے باقی عوام پر نہیں؟ آپ مجھے مغرب زدہ ہونے کا طعنہ دیں لیکن نیو آرلینز کی بحالی میں جو امریکی عوام کا کردار رہا ہے، اگر اس کا عشر عشیر بھی آپ اپنے معاشرہ میں‌پیدا کردیں تو شائد ان پوسٹوں‌کی نوبت ہی نہ آئے۔
کوئی ایک تنظیم ہے جو ان متاثرین کی بحالی کا کام کر رہی ہو جسے کوئی عطیہ دے سکے؟ کوئی منظم کوشش؟

اس پر خاصی بات کی جا سکتی ہے مگر صرف اتنا کہوں گا کہ آپ کے یہ اندازے بالکل غلط ہیں ۔۔ مسائل کچھ اور ہیں ورنہ امریکہ اور امریکیوں کی بھیک کی ہمیں قطعا ضرورت نہیں ۔۔ اور جن کو یہ بھیک دی جا رہی وہ اس کا حق ادا کر رہے ہیں :mad:
صرف یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جسے درست کرنے کی ضرورت ہے اور بدقسمتی سے ہمارے یہاں کوئی "مصیبت" میں پڑنا نہیں چاہتا
وسلام
 

خرم

محفلین
بھیا میں اپنی بات سمجھا نہیں سکا شائد۔ میں نے تو امریکہ سے یا امریکیوں سے مدد لینے کی بات ہی نہیں‌کی۔ میں‌نے تو پاکستانیوں‌کو متحرک کرنے کی بات کی تھی۔
امریکہ کسی کو بھیک نہیں دیتا، معاوضہ دیتا ہے دنیا کے باقی ممالک کی طرح یا پھر تجارتی لین دین کرتا ہے۔ یہ اور بات کہ وطن عزیز میں کوئی امریکہ سے معاوضہ لیتا ہے، کوئی برطانیہ سے، کوئی سعودی عرب سے، کوئی امارات سے اور کوئی ان سب سے :)
 
Top