12 مئی کو کنٹینرز کس نے رکھوائے؟ میڈیا کا ایک اور ناقابل معافی پروپیگنڈہ

آبی ٹوکول

محفلین
عبداللہ بھائی آپ کی بات عجب ہے ۔۔ پاکستان کا ہر شہر آپ کا میرا شہر ہے ۔۔ آپ کو ہم سب کو کراچی آنا چاہیے ۔


خیر یہاں اتنی لمبی بحث چھڑ گئی

اس ویڈیو کو ٤ منٹ سے دیکھیں ۔۔ ایم کیو ایم کے وزیر بتا رہے ہیں کنٹینرز کس نے رکھے ۔۔ اب یہ یا تو جھوٹ بول رہے ہیں یا سچ بول رہے ہیں ۔

[youtube]http://www.youtube.com/watch?v=gt4DPf-A9ok[/youtube]​
اہوووووو ان حضرت نے تو ہماری محترمہ کی حجت تمام ہونے سے پہلے ہی حجت تمام کردی :nailbiting:
 
کیا مزیدار مراسلے پڑھنے کو مل رہے ہیں :rollingonthefloor: :rollingonthefloor: :rollingonthefloor:
یہ حزب اللہ ہے جس نے لبنان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ۔
یہ حماس ہے جو فلسطینیوں کے خون کی ہولی کھیل رہی ہے ۔
بھٹو کی خواہش تھی کہ اسے پھانسی دی جائے ۔
ضیاء الحق نے اپنے طیارے میں بم خود رکھوائے تھے ۔
حرم میں ایرانی زائرین کی سعودیوں نے پھینٹی لگائی تھی ۔
ایرانی انقلاب میں امریکہ نے خمینی کے مدد کی تھی ۔
پاکستان میں چار جمہوری جرنیلی حکومتیں آئیں ۔
بے نظیر پر قاتلانہ حملہ کرنے والا صفدر عباسی اور ناہہید خان کا آدمی تھا ۔
:chatterbox: :chatterbox:
وسلام

کیا بات کی آپ نے، بالکل درست فرمایا، :grin:
 
کیا اب بھی ان محترمہ کی ذات کے متعصب ہونے میں کوئی شک باقی ہے ؟
یا پھر یہ ایک چھوٹی سی بچی ہیں جسے پتہ ہی نہیں کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے، سچ اور جھوٹ میں فرق کرنا ان کے بس میں نہیں
میں یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ جہاں ان محترمہ کو اتنے ایوارڈ دیے گئے ہیں وہاں ان کے پروفائل کے ساتھ یہ بھی لکھ دیا جائے کہ ان کی بات قابل بھروسہ نہیں
 

گرائیں

محفلین
وہ جواب نہیں دیں گی یاسر عمران صاحب۔
انھوں نے اتمام حجت کر دیا ہے، کنٹینر وکلا ء نے رکھوائے تھے۔ اب آپ سانپ کی لکیر پیٹیں یا خود کو سر بازار آگ لگا دیں ، انھوں نے ماننا نہیں ہے۔

اتمام حجت ہو چکی جناب، اب ظالمانی فتنہ کے پیروکار ہی ہیں جو ان کی بات ماننے سے انکار کریں گے ، وہ بات جو روز روشن کی طرح عیاں ہے، وہ بات جو متعصب لوگوں کی سمجھ میں ہر گز نہیں آئے گی۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

امریکہ کے سابق وائس صدر Dick Cheney کا تعلق بش کی آئل کمپنی Halliburton سے تھا نیز انکے پاس اسلحہ بنانے والی کمپنیوں کے وافر شئیرز بھی موجود تھے۔ یوں جنگ افغانستان و عراق کے ذریعہ جتنا منافع بش اور چینی نے بنایا ہے، اتنا شاید ہی کسی اور نے کیا ہو۔


اگر ميں آپ کی منطق صحيح سمجھ رہا ہوں تو اس کے مطابق صدر بش نے اپنی ذاتی تيل کی کمپنی کے ليے مالی فوائد حاصل کرنے کی نيت سے جان بوجھ کر عراق اور افغانستان کی صورت حال پيدا کی۔ پہلی بات تو يہ ہے کہ صدر بش سياسی زندگی کے دوران تيل کی کسی کمپنی کے مالک نہيں رہے۔ دوسری اور سب سے اہم بات يہ ہے کہ امريکہ ميں قوانين کے مطابق امريکی صدر، نائب صدر يا کسی بھی سينير عہدے پر فائز کوئ بھی شخص اپنی ذاتی حيثيت ميں کسی بھی نجی کاروبار ميں فيصلہ کرنے کا مجاز نہيں ہوتا۔ ہر حکومتی عہديدار قانونی طور پر اس بات کا پابند ہوتا ہے کہ کسی بھی ايسے حکومتی معاملے سے ہر ممکن دور رہے جس کے ذريعے اسے ذاتی طور پر يا اس کے خاندان کے کسی فرد کو معاشی فائدہ ملنے کا امکان ہو۔ اور اس ضمن ميں امريکی صدر سميت تمام عہدے داروں کو اپنے کمپنی شيرز اور کاروباری فيصلے کے اختيارات ايک "بلائنڈ ٹرسٹ" کے حوالے کرنے پڑتے ہیں۔ ان قوانين کا مقصد ہی يہ ہے کہ کوئ بھی شخص اپنے اختيارات کا ناجائز استعمال کر کے ايسے فيصلے نہ کر سکے جس کے ذريعے وہ ذاتی حيثيت ميں ممکنہ کاروباری فوائد حاصل کر سکے۔

http://www.usoge.gov/training/training_materials/booklets/bkQualTrust_07.pdf

امريکہ کی فيڈرل گورنمنٹ کی ايک شاخ سے منسلک ايک ايجنسی جو يونائيٹڈ اسٹيٹس آف گورنمنٹ ايتھکس کے نام سے جانی جاتی ہے اپنی پاليسيوں کے ذريعے اس بات کو يقينی بناتی ہے کہ حکومت کے تمام اہلکار اور ملازمين اپنے کسی عمل سے ذاتی فوائد حاصل نہ کر سکيں۔ اس ضمن ميں اس ايجنسی کے اہم کاموں ميں ايسے قوائد اور ضوابط بھی تشکيل دينا ہيں جن کے تحت امريکی حکومت کا ہر فرد اس بنيادی فريم ورک کے اندر کام کرتا ہے جس کے تحت نہ صرف تمام اثاثے ايک منظم سسٹم کے تحت جانچ پڑتال کے مراحل سے گزارے جاتے ہیں بلکہ ايسی پابندياں بھی لگائ جاتی ہيں جو ہر شخص کو ذاتی مفادات سے متعلقہ معاملات سے دور رکھتی ہيں۔

http://www.usoge.gov

وہ تمام معاملات جو اس زمرے ميں آتے ہیں، اس کی تفصيل آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہیں۔

http://www.usoge.gov/common_ethics_issues/conflict_financial.aspx

ايک حکومتی عہديدار کن ضوابط کے تحت اس بات کو يقينی بنانے کا پابند ہے کہ اس کے عہدے سے اسے کوئ معاشی فائدہ حاصل نہ ہو – اس کی تفصيل آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہیں۔

http://www.usoge.gov/common_ethics_issues/remedies.aspx

آپ ان قوانين کی تفصيل اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہیں۔

http://www.usoge.gov/laws_regs/regulations/5cfr2635.aspx

جہاں تک صدر بش کا سوال ہے تو ان کے تمام اثاثے سال 2001 ميں ان کی حلف برداری کی تقريب سے کچھ عرصہ قبل نارتھرن ٹرسٹ نامی ايک بلائنڈ ٹرسٹ کے حوالے کر ديے گئے تھے۔ يہ ايک حقي‍قت ہے کہ امریکہ کے صدر کی حيثيت سے انھيں اس بات کا کوئ علم نہيں تھا کہ ان کے اثاثے کتنے ہيں اور ان کی ماليت کتنی ہے۔

کسی بھی امريکی صدر کی طرح صدر بش بھی اس قانون کے پابند تھے جس کے تحت ہر سال انھيں اپنی مالی حيثيت واضح کرنی ہوتی ہے۔ صدر بش اور نائب صدر ڈک چينی کی مالی حيثيت کی جو تفصيلات سال 2006 ميں پيش کی گئ تھيں، وہ آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہیں۔

http://cbs5.com/business/President.Bush.Dick.2.267762.html


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 
وہ جواب نہیں دیں گی یاسر عمران صاحب۔
انھوں نے اتمام حجت کر دیا ہے، کنٹینر وکلا ء نے رکھوائے تھے۔ اب آپ سانپ کی لکیر پیٹیں یا خود کو سر بازار آگ لگا دیں ، انھوں نے ماننا نہیں ہے۔

اتمام حجت ہو چکی جناب، اب ظالمانی فتنہ کے پیروکار ہی ہیں جو ان کی بات ماننے سے انکار کریں گے ، وہ بات جو روز روشن کی طرح عیاں ہے، وہ بات جو متعصب لوگوں کی سمجھ میں ہر گز نہیں آئے گی۔

جی جناب میں سمجھتا ہوں،:grin: شکریہ
 

arifkarim

معطل
اگر ميں آپ کی منطق صحيح سمجھ رہا ہوں تو اس کے مطابق صدر بش نے اپنی ذاتی تيل کی کمپنی کے ليے مالی فوائد حاصل کرنے کی نيت سے جان بوجھ کر عراق اور افغانستان کی صورت حال پيدا کی۔ پہلی بات تو يہ ہے کہ صدر بش سياسی زندگی کے دوران تيل کی کسی کمپنی کے مالک نہيں رہے۔ دوسری اور سب سے اہم بات يہ ہے کہ امريکہ ميں قوانين کے مطابق امريکی صدر، نائب صدر يا کسی بھی سينير عہدے پر فائز کوئ بھی شخص اپنی ذاتی حيثيت ميں کسی بھی نجی کاروبار ميں فيصلہ کرنے کا مجاز نہيں ہوتا۔ ہر حکومتی عہديدار قانونی طور پر اس بات کا پابند ہوتا ہے کہ کسی بھی ايسے حکومتی معاملے سے ہر ممکن دور رہے جس کے ذريعے اسے ذاتی طور پر يا اس کے خاندان کے کسی فرد کو معاشی فائدہ ملنے کا امکان ہو۔ اور اس ضمن ميں امريکی صدر سميت تمام عہدے داروں کو اپنے کمپنی شيرز اور کاروباری فيصلے کے اختيارات ايک "بلائنڈ ٹرسٹ" کے حوالے کرنے پڑتے ہیں۔ ان قوانين کا مقصد ہی يہ ہے کہ کوئ بھی شخص اپنے اختيارات کا ناجائز استعمال کر کے ايسے فيصلے نہ کر سکے جس کے ذريعے وہ ذاتی حيثيت ميں ممکنہ کاروباری فوائد حاصل کر سکے۔

http://www.usoge.gov/training/training_materials/booklets/bkQualTrust_07.pdf

امريکہ کی فيڈرل گورنمنٹ کی ايک شاخ سے منسلک ايک ايجنسی جو يونائيٹڈ اسٹيٹس آف گورنمنٹ ايتھکس کے نام سے جانی جاتی ہے اپنی پاليسيوں کے ذريعے اس بات کو يقينی بناتی ہے کہ حکومت کے تمام اہلکار اور ملازمين اپنے کسی عمل سے ذاتی فوائد حاصل نہ کر سکيں۔ اس ضمن ميں اس ايجنسی کے اہم کاموں ميں ايسے قوائد اور ضوابط بھی تشکيل دينا ہيں جن کے تحت امريکی حکومت کا ہر فرد اس بنيادی فريم ورک کے اندر کام کرتا ہے جس کے تحت نہ صرف تمام اثاثے ايک منظم سسٹم کے تحت جانچ پڑتال کے مراحل سے گزارے جاتے ہیں بلکہ ايسی پابندياں بھی لگائ جاتی ہيں جو ہر شخص کو ذاتی مفادات سے متعلقہ معاملات سے دور رکھتی ہيں۔

http://www.usoge.gov

وہ تمام معاملات جو اس زمرے ميں آتے ہیں، اس کی تفصيل آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہیں۔

http://www.usoge.gov/common_ethics_issues/conflict_financial.aspx

ايک حکومتی عہديدار کن ضوابط کے تحت اس بات کو يقينی بنانے کا پابند ہے کہ اس کے عہدے سے اسے کوئ معاشی فائدہ حاصل نہ ہو – اس کی تفصيل آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہیں۔

http://www.usoge.gov/common_ethics_issues/remedies.aspx

آپ ان قوانين کی تفصيل اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہیں۔

http://www.usoge.gov/laws_regs/regulations/5cfr2635.aspx

جہاں تک صدر بش کا سوال ہے تو ان کے تمام اثاثے سال 2001 ميں ان کی حلف برداری کی تقريب سے کچھ عرصہ قبل نارتھرن ٹرسٹ نامی ايک بلائنڈ ٹرسٹ کے حوالے کر ديے گئے تھے۔ يہ ايک حقي‍قت ہے کہ امریکہ کے صدر کی حيثيت سے انھيں اس بات کا کوئ علم نہيں تھا کہ ان کے اثاثے کتنے ہيں اور ان کی ماليت کتنی ہے۔

کسی بھی امريکی صدر کی طرح صدر بش بھی اس قانون کے پابند تھے جس کے تحت ہر سال انھيں اپنی مالی حيثيت واضح کرنی ہوتی ہے۔ صدر بش اور نائب صدر ڈک چينی کی مالی حيثيت کی جو تفصيلات سال 2006 ميں پيش کی گئ تھيں، وہ آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہیں۔

http://cbs5.com/business/President.Bush.Dick.2.267762.html


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

خیر یہ تو "آفیشل" اعداد و شمار ہیں۔ اندر خانے جو کچھ ہوتا ہے، اسکا ڈیٹا کہاں سے ملے گا؟! :biggrin:
 

مہوش علی

لائبریرین
عبداللہ بھائی آپ کی بات عجب ہے ۔۔ پاکستان کا ہر شہر آپ کا میرا شہر ہے ۔۔ آپ کو ہم سب کو کراچی آنا چاہیے ۔

خیر یہاں اتنی لمبی بحث چھڑ گئی

اس ویڈیو کو ٤ منٹ سے دیکھیں ۔۔ ایم کیو ایم کے وزیر بتا رہے ہیں کنٹینرز کس نے رکھے ۔۔ اب یہ یا تو جھوٹ بول رہے ہیں یا سچ بول رہے ہیں ۔


سب سے پہلے معذرت ریحان صاحب کہ تاخیر سے آپکو جواب دے رہی ہوں۔
اور اسکے بعد سب سے پہلے آپ کا بہت بہت شکریہ۔ آپ واحد شخص ہیں جنہوں نے بحث برائے بحث اور ذاتیات پو الزامات لگانے کے جواب میں کوئی ثبوت پیش کیا ہے۔ میں آپکی اس کاوش کو بہت کھلے دل سے خیر مقدم کرتی ہوں اور ثبوت سے گفتگو کرنا بہت ہی قابل تعریف عمل ہے، چاہے یہ ثبوت میرے اپنے مؤقف کے خلاف ہی کیوں نہ جاتا ہو۔

*************

مجھے امید ہے کہ آپ نے جو ویڈیو لنک پیش کیا ہے اُس کے بقیہ تمام حصے بھی دیکھ لیے ہوں گے۔ اور ساتھ میں میں نے جو لقمان شو کی ویڈیوز پیش کی ہیں، وہ بھی تمام کی تمام دیکھ لی ہوں گی۔ اب میں آپکی خدمت ان تمام چیزوں کا خلاصہ پیش کرتی ہوں:

پہلے الزامات کا خلاصہ:

1۔ متحدہ مخالفین نے کھلم کھلا الزام لگایا کہ 12 مئی کو متحدہ نے جان بوجھ کر کراچی کی سڑکوں پر کنٹینرز رکھوا کر ریلی کا راستہ بلاک کر دیا۔

2۔ دوسرا الزام یہ کہ متحدہ نے نے جان بوجھ کر پلاننگ کے تحت 12 مئی کو ریلی پر فائرنگ کروائی۔
اور متحدہ کا پلان چیف جسٹس کو اغوا کرنا اور پھر اغوا کر کے قتل کرنے کا تھا۔ [دیکھئیے یہی ویڈیو جو آپ نے پیش کی ہے جس میں جماعت اسلام کے امیر منور حسن ٹی وی پر بیٹھ کر بعینہ یہ الفاظ پلان کے تحت اغوا کرنا اور قتل کرنا کہہ رہے ہیں]۔


پہلا فیکٹ: کنٹینرز کا تعلق سندھ پولیس افسران سے تھا اور متحدہ کا ہرگز کوئی تعلق کنٹینرز سے نہیں تھا

1۔ وسیم اختر کو ہائی کورٹ سے حکم ملا کہ چیف جسٹس کی ریلی نکلنی ہے، اسکا پلان بنایا جائے۔

2۔ وسیم اخنر خود تو ماہر نہیں ہیں کہ وہ ان ریلیوں کی اور mobs کی پلاننگ کر سکیں۔
اس لیے وسیم اختر صاحب تمام سیکورٹی ایجنسیز کے افسران اور ماہرین کو طلب کرتے ہیں اور ان سے پلان بنانے کو کہتے ہیں۔

3۔ ان پولیس افسران اور ماہرین کے مشورے کے مطابق کنٹینرز ان مقامات پر لگوائے گئے

۔ ایئر پورٹ:
سب سے پہلے ایئر پورٹ کہ یہاں پر mobs کو گھسنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی تھی کیونکہ اس سے پروازوں کا پورا شیڈول ختم ہو جاتا اور کوئی مسافر ایئر پورٹ نہ پہنچ پاتا۔
تو ایئر پورٹ کو مجمع کے لیے تو بلاک کیا گیا، مگر چیف جسٹس کے لیے ہرگز بلاک نہیں تھا اور وہ یہاں ایئر پورٹ کے علاقے سے نکل کر ساتھ متصل شاہراہ فیصل سے اپنی ریلی کا آغاز کر سکتے تھے۔
ساتھ میں متبادل راستہ بھی افتخار چوہدری کو دیا گیا۔ اور پھر ہیلی کاپٹر کی آپشن بھی موجود تھی۔ اسکا مطلب ہے کہ یہ جھوٹ ہے اور افتخار چوہدری کو ہرگز بلاک نہیں کیا گیا۔
اب یہ الگ مسئلہ ہے کہ افتخار چوہدری وقت پر کراچی نہیں پہنچتے، بلکہ یہ خبر ہو جاتی ہے کہ وہ نہیں آ رہے۔ پھر دیر سے پہنچتے ہیں تو کوئی انہیں لینے نہیں آیا ہوتا۔ انہیں کہا جاتا ہے کہ انہیں ہیلی کاپٹر سے منزل تک پہنچا دیں تب بھی یہ اسکا انکار کرتے ہیں۔ چند گھنٹے ایئر پورٹ میں ہی گذار کر اور ساڑھے چار بڑے سائز کے برگر اور 10 پیالیاں چائے اور کافی کی ڈکار کر واپس لاہور سدھار جاتے ہیں۔

۔ ہائی کورٹ کی عمارت:
یہ بھی سب سمجھنے والی بات ہے اور خود وکلاء نے حکومت کو کہا کہ یہاں کسی غیر وکیل کو گھسنے نہ دیا جائے کیونکہ چیف جسٹس کی ریلی غیر سیاسی ہے۔ [ابھی تک ویسے سمجھ نہیں آیا کہ یہ کیسی غیر سیاسی ریلی تھی جس کا چیف جسٹس کو اچھی طرح علم تھا جب وہ تین تین پولیٹیکل پارٹیز کے جھنڈے لگی گاڑی میں ریلی کی قیادت کر رہے ہوتے تھے اور چہار سو مختلف سیاسی پارٹیوں کے جھنڈے لہرا رہے ہوتے تھے۔

۔ وہ تین مقامات کہ جہاں پر اے این پی، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی ریلیز آ کر ایک دوسرے سے ٹکرا رہی تھیں۔
اور یہ پلان بالکل ٹھیک تھا کیونکہ یہ ٹکراؤ ہوا، اور اس میں پولیس بفر بنی اور یوں یہ مجمعے آپس میں براہ راست نہیں ٹکرائے اور بچت ہوئی۔


تو یہ تھیں وہ جگہیں جہاں پر پولیس افسران اور ماہرین نے کسی قسم کی بدنظمی اور ٹکراؤ سے بچنے کے لیے کنٹینرز رکھوائے۔

وہ جگہیں جہاں پر کراچی ہائی کورٹ بار کے کہنے پر کنٹیرز رکھوائے گئے تاکہ انکی ریلی بغیر کسی پرابلم کے گذر سکے

اگر لوگوں نے آنکھیں کھول کر لقمان شو دیکھا ہے، اور سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہونے والے ان ثبوتوں کو سنا ہے، تو یہ کراچی ہائی کورٹ بار کے عہدیداران تھے جنہوں نے سندھ انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ انہیں ان جگہوں پر کنٹینرز رکھ کر سڑکیں بلاک کرنی ہیں تاکہ بقیہ ٹریفک وہاں سے نہ گذرے اور یہ نہ ہو کہ ریلی اس ٹریفک میں بلاک ہو جائے۔

ان جگہوں میں پٹرول پمز کو بلاک کرنا تھا، خصوصا کورٹ روڈ پر موجود پٹرول پمپ، پھر داتا کارنر، پیراڈائز ہوٹل، مسجد خضری، ایس آئی اے (؟؟؟) کے دفاتراور انکے سامنے کی روڈز، آفیسرز میس(؟؟؟) وغیرہ، اور ساتھ میں انہیں کنٹینرز ریزرو میں بھی چاہیے ہیں تاکہ انہیں بوقت ضرورت رکھوا کر جگہ کو بلاک کیا جا سکے۔

متحدہ پر مسلسل الزام درازی کرنے والے اب بتائیں اور ثبوت پیش کریں کہ وہ کون سے کنٹینرز ہیں جو کہ متحدہ نے 12 مئی کو پلاننگ کے تحت رکھوائے ہیں تاکہ افتخار حسین کی ریلی کو بلاک کیا جا سکے؟ ہم انتظار میں ہیں کہ جھوٹے الزامات لگانے کی جگہ ثبوت پیش کریں۔

ہمیں یہ بھی انتظار ہے کہ ثبوت پیش کریں کہ کون سی جگہ پر متحدہ نے پلاننگ کر کے چیف جسٹس کی ریلی پر فائرنگ کی ہے؟ [ادھر تو حال یہ ہے کہ ریلی ہی نہیں نکلی ہے]

ہمیں یہ بھی انتظار ہے کہ ثبوت پیش کریں کہ آپ کو کیسے پتا چلا کہ متحدہ تو افتخار حسین کو اغوا کرا کے قتل کرانے کی پلاننگ کیے بیٹھی تھی۔ یہ اتنا بڑا جھوٹا الزام ہے کہ جس پر زماں و مکاں کو ہل جانا چاہیے، مگر جب بات آتی ہے ثبوت کی، تو وہ پھر ندارد۔
اور ٹی وی لاکھوں لوگوں کے سامنے دھڑلے سے اتنا بڑا افتراء و بہتان لگانے والے ایک حضرت وہ ہیں جن کے چہرے پر لمبی داڑھی لگی ہوئی ہے، مگر یہ چیز بھی انہیں اس قدر کذب بیانی و افتراء پردازی سے روک نہیں پاتی [دیکھئے اسی ویڈیوز کے باقی حصے جو ریحان صاحب نے پیش کیے ہیں اور جس میں امیر جماعت اسلامی منور حسن صاحب اتنی ڈھٹائی سے یہ افتراء پردازی کر رہے ہیں کہ بس اللہ کی پناہ۔
یہی نہیں، بلکہ آگے چل کر اس سے بھی بڑی ڈھٹائی سے افتراء و بہتان لگا رہے ہیں کہ ایجنسیز کی رپورٹ کے مطابق سانحہ نشتر پارک میں متحدہ مجرم ہے اور اسی نے خود کش حملے کروا کر دسیوں لوگوں کو شہید کروایا۔ اور جب ان سے کہا گیا کہ اللہ کی قسم کھا کر کہیں کہ آپ نے ایجنسیز کی یہ رپورٹ پڑھی ہے تو اللہ کو بھول کر دوسرے دوسرے بہتان لگانے شروع کر دیتے ہیں، اور عمران خان اس افتراء پردازی و بہتان طراز میں منور حسن کے ساتھ شامل ہو جاتا ہے اور کہتا ہے کسی ثبوت وغیرہ کی ضرورت نہیں اور متحدہ نے ہی کروائے ہیں۔ یا عجب، یہ لوگ عدالت کے علمبردار بنتے ہیں کہ جنہیں ثبوتوں سے کوئی لینا دینا نہیں بلکہ انکا اوڑھنا بچھونا فقط انکی افتراء پردازیاں اور بہتان طرازیاں ہیں۔
شرم انکو مگر نہیں آتی۔
 

تیلے شاہ

محفلین
مجھے سمجھ نہیں آتی یہ برگر کی بات پر اتنا زور کیوں دیا جاتا ہے
چار چار برگر ۔۔۔۔چائے کافی کی پیالیاں وغیرہ وغیرہ
کیا پاکستان میں برگر لاکھ دو لاکھ کا آتا ہے
 

مہوش علی

لائبریرین
شکریہ ریحان۔
۔۔۔۔میں پہلے مسلمان، پھر پاکستانی ہوں۔ مگر یہ صاحبہ مسلسل ایک لسانی گروہ یعنی پٹھانوں کے خلاف الا بلا بکے جا رہی ہیں۔ اور افسوس کی بات یہ ہے کہ کوئی ان کو روکتا بھی نہیں۔ ۔۔۔۔۔

پٹھانوں کو برا بھلا کہنے والے احساس کمتری میں مبتلا ہیں بیچارے

کیا اب بھی ان محترمہ کی ذات کے متعصب ہونے میں کوئی شک باقی ہے ؟
یا پھر یہ ایک چھوٹی سی بچی ہیں جسے پتہ ہی نہیں کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے، سچ اور جھوٹ میں فرق کرنا ان کے بس میں نہیں
میں یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ جہاں ان محترمہ کو اتنے ایوارڈ دیے گئے ہیں وہاں ان کے پروفائل کے ساتھ یہ بھی لکھ دیا جائے کہ ان کی بات قابل بھروسہ نہیں

چیلنج

چیلنج ہے اپنے ان نفرت انگییز الزامات لگانے والوں کو میری تحریر سے وہ اقتباس پیش کریں جہاں میں نے پٹھان برادران کے خلاف بطور قوم کوئی الا بلا بکا ہو اور انکے خلاف تعصبی بات کی ہو۔

۔ تو کیا یہ کہنا تعصب ہے کہ ایک غریب ایماندار پٹھان جو کراچی آ کر محنت مزدوری کر کے اپنا اور اپنے بال بچوں کا پیٹ پالتا ہے، اس غریب پٹھان بھائی کو سلام اور دل آنکھوں پر، مگر جو ٹرانسپورٹ مافیاز بنائے بیٹھے ہیں وہ مجرم ہیں ۔۔۔۔۔ تو کیا ان مجرموں کو یہاں میں مجرم کہہ کر پوری پٹھان قوم کے خلاف الابلا اور تعصب کر رہی ہوں؟

۔ تو یہ کہنا کہ غریب پٹھان ہی نہیں بلکہ میں تو غریب افغانی برادران کو کچھ کہنے کے خلاف ہوں جو کہ محنت مزدوری کر کے اپنے بوڑھے ماں باپ کا پیٹ پالتا ہے۔۔۔۔ مگر اگر میں موت کے سوداگر ڈرگز ڈیلرز کو مجرم کہوں ، تو کیا ایسے موت کے سوداگروں کو کچھ کہنا پوری پٹھان قوم کے خلاف تعصب ہے؟؟؟؟

کیا سہراب گوٹھ میں ہونے والے غیر قانونی انتہائی مہلک و جان لیوا آتشین ہتھیاروں کے غیر قانون کاروبار پر احتجاج کرنا پوری پٹھان قوم کے خلاف الا بلا بکنا ہے؟ کیا ڈرگز کی فصلوں کی اگائی کرنے والوں کے جرم کو جرم کہنا گناہ ہے اور پوری پٹھان قوم کے خلاف الا بلا بکنا ہے؟

کیا یہ کہنا کہ پاکستان علاقے میں بس فقط پاکستان کا قانون رائج ہو اور اگر کوئی اپنے صدیوں پرانے قبائلی رسم و رواج کے تحت پاکستان کے قانون کے تحت آنے والے علاقوں میں پھر بھی اسلحے لے کر پھرے ، اور راکٹ لانچروں اور آٹؤمیٹک مہلک اسلحے کا کاروبار کرے، تو کیا پاکستان کے قانون کی بالاتری کے لیے آواز اٹھانا کسی قوم کے خلاف تعصب ہے؟

اگر ایسا ہے تو سب سے بڑا تعصبی اور الا بلا بکنے والا خود پاکستان کا قانون ہے جو اپنے علاقوں میں ان قبائلی روایات کو نہیں مانتا۔

اگر ڈرگز کے موت کے سوداگروں کے خلاف احتجاج کرنا جرم ہے تو ہوں میں مجرم۔ اور میں کیا، پھر پاکستان کی اکثریت مجرم ہوئی۔

اللہ تعالی ان لوگوں کو عقل عطا فرمائے کہ یہ دوسروں پر ایسی تہمتیں لگانے سے باز آئیں۔ اللہ میرا گواہ ہے کہ میرے دل میں تو کسی کے خلاف کوئی نفرت نہیں اور میں سب سے پہلے انسان کو بطور انسان دیکھتی ہوں اور پٹھان بچوں کا مسقبل مجھے ایسے ہی عزیز ہے جیسا کہ اپنے بچوں کا، اور جب انہیں ان قلم کی جگہ کلاشنکوفیں اٹھائے اور پھر خاک و خون میں روندتا دیکھتی ہوں تو درد محسوس کرتی ہوں۔
چنانچہ اللہ گواہ میرے دل میں تو پٹھان قوم کے لیے ہرگز کوئی نفرت نہیں، مگر مجھ پر الزام تراشیاں کرنے والوں کے اپنے دلوں میں میرے خلاف اتنا زہریلا مواد دبا ہوا ہے کہ جب بس نہیں چلتا تو اسی قسم کے بیہودہ الزامات لگانا شروع کر دیتے ہیں۔

اور جہاں تک نصیحت کا تعلق ہے، تو یہ آزاد ملک ہے اور یہ آزاد فورم ہے۔ ہر کسی کو اپنی رائے کے اظہار کا حق ہے۔ اگر آپ کو میری نصیحتوں سے کوئی تکلیف ہے تو برداشت کریں کہ میں بھی تو نصیحت سے بڑھ کر آپ کے کئی غلط الزامات کو بھی اس اظہار رائے کے نام پر برداشت کر رہی ہوتی ہوں۔ اور اگر آپ سے برداشت نہیں ہوتا تو ایڈمنز سے رابطہ کر کے میری شکایت کریں کہ وہ مجھے اس نصیحت کرنے کے جرم کی پاداش میں میری رکنیت معطل کریں۔۔۔۔ اور اگر وہ ایسا نہ کریں، اور آپ سے برداشت بھی نہ ہو تو آپ ہی اپنی راہ لیں اور یہاں سے نکل لیں۔
 

گرائیں

محفلین
سب سے پہلے معذرت ریحان صاحب کہ تاخیر سے آپکو جواب دے رہی ہوں۔
اور اسکے بعد سب سے پہلے آپ کا بہت بہت شکریہ۔ آپ واحد شخص ہیں جنہوں نے بحث برائے بحث اور ذاتیات پو الزامات لگانے کے جواب میں کوئی ثبوت پیش کیا ہے۔ میں آپکی اس کاوش کو بہت کھلے دل سے خیر مقدم کرتی ہوں اور ثبوت سے گفتگو کرنا بہت ہی قابل تعریف عمل ہے، چاہے یہ ثبوت میرے اپنے مؤقف کے خلاف ہی کیوں نہ جاتا ہو۔

*************

مجھے امید ہے کہ آپ نے جو ویڈیو لنک پیش کیا ہے اُس کے بقیہ تمام حصے بھی دیکھ لیے ہوں گے۔ اور ساتھ میں میں نے جو لقمان شو کی ویڈیوز پیش کی ہیں، وہ بھی تمام کی تمام دیکھ لی ہوں گی۔ اب میں آپکی خدمت ان تمام چیزوں کا خلاصہ پیش کرتی ہوں:

پہلے الزامات کا خلاصہ:

1۔ متحدہ مخالفین نے کھلم کھلا الزام لگایا کہ 12 مئی کو متحدہ نے جان بوجھ کر کراچی کی سڑکوں پر کنٹینرز رکھوا کر ریلی کا راستہ بلاک کر دیا۔

2۔ دوسرا الزام یہ کہ متحدہ نے نے جان بوجھ کر پلاننگ کے تحت 12 مئی کو ریلی پر فائرنگ کروائی۔
اور متحدہ کا پلان چیف جسٹس کو اغوا کرنا اور پھر اغوا کر کے قتل کرنے کا تھا۔ [دیکھئیے یہی ویڈیو جو آپ نے پیش کی ہے جس میں جماعت اسلام کے امیر منور حسن ٹی وی پر بیٹھ کر بعینہ یہ الفاظ پلان کے تحت اغوا کرنا اور قتل کرنا کہہ رہے ہیں]۔


پہلا فیکٹ: کنٹینرز کا تعلق سندھ پولیس افسران سے تھا اور متحدہ کا ہرگز کوئی تعلق کنٹینرز سے نہیں تھا

1۔ وسیم اختر کو ہائی کورٹ سے حکم ملا کہ چیف جسٹس کی ریلی نکلنی ہے، اسکا پلان بنایا جائے۔

2۔ وسیم اخنر خود تو ماہر نہیں ہیں کہ وہ ان ریلیوں کی اور mobs کی پلاننگ کر سکیں۔
اس لیے وسیم اختر صاحب تمام سیکورٹی ایجنسیز کے افسران اور ماہرین کو طلب کرتے ہیں اور ان سے پلان بنانے کو کہتے ہیں۔

3۔ ان پولیس افسران اور ماہرین کے مشورے کے مطابق کنٹینرز ان مقامات پر لگوائے گئے

۔ ایئر پورٹ:
سب سے پہلے ایئر پورٹ کہ یہاں پر mobs کو گھسنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی تھی کیونکہ اس سے پروازوں کا پورا شیڈول ختم ہو جاتا اور کوئی مسافر ایئر پورٹ نہ پہنچ پاتا۔
تو ایئر پورٹ کو مجمع کے لیے تو بلاک کیا گیا، مگر چیف جسٹس کے لیے ہرگز بلاک نہیں تھا اور وہ یہاں ایئر پورٹ کے علاقے سے نکل کر ساتھ متصل شاہراہ فیصل سے اپنی ریلی کا آغاز کر سکتے تھے۔
ساتھ میں متبادل راستہ بھی افتخار چوہدری کو دیا گیا۔ اور پھر ہیلی کاپٹر کی آپشن بھی موجود تھی۔ اسکا مطلب ہے کہ یہ جھوٹ ہے اور افتخار چوہدری کو ہرگز بلاک نہیں کیا گیا۔
اب یہ الگ مسئلہ ہے کہ افتخار چوہدری وقت پر کراچی نہیں پہنچتے، بلکہ یہ خبر ہو جاتی ہے کہ وہ نہیں آ رہے۔ پھر دیر سے پہنچتے ہیں تو کوئی انہیں لینے نہیں آیا ہوتا۔ انہیں کہا جاتا ہے کہ انہیں ہیلی کاپٹر سے منزل تک پہنچا دیں تب بھی یہ اسکا انکار کرتے ہیں۔ چند گھنٹے ایئر پورٹ میں ہی گذار کر اور ساڑھے چار بڑے سائز کے برگر اور 10 پیالیاں چائے اور کافی کی ڈکار کر واپس لاہور سدھار جاتے ہیں۔

۔ ہائی کورٹ کی عمارت:
یہ بھی سب سمجھنے والی بات ہے اور خود وکلاء نے حکومت کو کہا کہ یہاں کسی غیر وکیل کو گھسنے نہ دیا جائے کیونکہ چیف جسٹس کی ریلی غیر سیاسی ہے۔ [ابھی تک ویسے سمجھ نہیں آیا کہ یہ کیسی غیر سیاسی ریلی تھی جس کا چیف جسٹس کو اچھی طرح علم تھا جب وہ تین تین پولیٹیکل پارٹیز کے جھنڈے لگی گاڑی میں ریلی کی قیادت کر رہے ہوتے تھے اور چہار سو مختلف سیاسی پارٹیوں کے جھنڈے لہرا رہے ہوتے تھے۔

۔ وہ تین مقامات کہ جہاں پر اے این پی، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی ریلیز آ کر ایک دوسرے سے ٹکرا رہی تھیں۔
اور یہ پلان بالکل ٹھیک تھا کیونکہ یہ ٹکراؤ ہوا، اور اس میں پولیس بفر بنی اور یوں یہ مجمعے آپس میں براہ راست نہیں ٹکرائے اور بچت ہوئی۔


تو یہ تھیں وہ جگہیں جہاں پر پولیس افسران اور ماہرین نے کسی قسم کی بدنظمی اور ٹکراؤ سے بچنے کے لیے کنٹینرز رکھوائے۔

وہ جگہیں جہاں پر کراچی ہائی کورٹ بار کے کہنے پر کنٹیرز رکھوائے گئے تاکہ انکی ریلی بغیر کسی پرابلم کے گذر سکے

اگر لوگوں نے آنکھیں کھول کر لقمان شو دیکھا ہے، اور سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہونے والے ان ثبوتوں کو سنا ہے، تو یہ کراچی ہائی کورٹ بار کے عہدیداران تھے جنہوں نے سندھ انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ انہیں ان جگہوں پر کنٹینرز رکھ کر سڑکیں بلاک کرنی ہیں تاکہ بقیہ ٹریفک وہاں سے نہ گذرے اور یہ نہ ہو کہ ریلی اس ٹریفک میں بلاک ہو جائے۔

ان جگہوں میں پٹرول پمز کو بلاک کرنا تھا، خصوصا کورٹ روڈ پر موجود پٹرول پمپ، پھر داتا کارنر، پیراڈائز ہوٹل، مسجد خضری، ایس آئی اے (؟؟؟) کے دفاتراور انکے سامنے کی روڈز، آفیسرز میس(؟؟؟) وغیرہ، اور ساتھ میں انہیں کنٹینرز ریزرو میں بھی چاہیے ہیں تاکہ انہیں بوقت ضرورت رکھوا کر جگہ کو بلاک کیا جا سکے۔

متحدہ پر مسلسل الزام درازی کرنے والے اب بتائیں اور ثبوت پیش کریں کہ وہ کون سے کنٹینرز ہیں جو کہ متحدہ نے 12 مئی کو پلاننگ کے تحت رکھوائے ہیں تاکہ افتخار حسین کی ریلی کو بلاک کیا جا سکے؟ ہم انتظار میں ہیں کہ جھوٹے الزامات لگانے کی جگہ ثبوت پیش کریں۔

ہمیں یہ بھی انتظار ہے کہ ثبوت پیش کریں کہ کون سی جگہ پر متحدہ نے پلاننگ کر کے چیف جسٹس کی ریلی پر فائرنگ کی ہے؟ [ادھر تو حال یہ ہے کہ ریلی ہی نہیں نکلی ہے]

ہمیں یہ بھی انتظار ہے کہ ثبوت پیش کریں کہ آپ کو کیسے پتا چلا کہ متحدہ تو افتخار حسین کو اغوا کرا کے قتل کرانے کی پلاننگ کیے بیٹھی تھی۔ یہ اتنا بڑا جھوٹا الزام ہے کہ جس پر زماں و مکاں کو ہل جانا چاہیے، مگر جب بات آتی ہے ثبوت کی، تو وہ پھر ندارد۔
اور ٹی وی لاکھوں لوگوں کے سامنے دھڑلے سے اتنا بڑا افتراء و بہتان لگانے والے ایک حضرت وہ ہیں جن کے چہرے پر لمبی داڑھی لگی ہوئی ہے، مگر یہ چیز بھی انہیں اس قدر کذب بیانی و افتراء پردازی سے روک نہیں پاتی [دیکھئے اسی ویڈیوز کے باقی حصے جو ریحان صاحب نے پیش کیے ہیں اور جس میں امیر جماعت اسلامی منور حسن صاحب اتنی ڈھٹائی سے یہ افتراء پردازی کر رہے ہیں کہ بس اللہ کی پناہ۔
یہی نہیں، بلکہ آگے چل کر اس سے بھی بڑی ڈھٹائی سے افتراء و بہتان لگا رہے ہیں کہ ایجنسیز کی رپورٹ کے مطابق سانحہ نشتر پارک میں متحدہ مجرم ہے اور اسی نے خود کش حملے کروا کر دسیوں لوگوں کو شہید کروایا۔ اور جب ان سے کہا گیا کہ اللہ کی قسم کھا کر کہیں کہ آپ نے ایجنسیز کی یہ رپورٹ پڑھی ہے تو اللہ کو بھول کر دوسرے دوسرے بہتان لگانے شروع کر دیتے ہیں، اور عمران خان اس افتراء پردازی و بہتان طراز میں منور حسن کے ساتھ شامل ہو جاتا ہے اور کہتا ہے کسی ثبوت وغیرہ کی ضرورت نہیں اور متحدہ نے ہی کروائے ہیں۔ یا عجب، یہ لوگ عدالت کے علمبردار بنتے ہیں کہ جنہیں ثبوتوں سے کوئی لینا دینا نہیں بلکہ انکا اوڑھنا بچھونا فقط انکی افتراء پردازیاں اور بہتان طرازیاں ہیں۔
شرم انکو مگر نہیں آتی۔

دسیم اختر صاحب نے تو یہ بالکل نہیں کہا کہ ہائی کورٹ کے کہنے پر کنٹینر رکھوائے تھے۔ انھوں تو بلینکٹ ذمہ داری لی ہے۔ یہہ تو آپ ثآبت کریں گی کہ وکلا برادری نے کراچی میں کنٹینر رکھوئے تھے۔ یہ بحث آپ ہی کے ایک مناظرانہ چیلنج سے شروع ہوئی ہے۔ محترمہ!!!!
 

گرائیں

محفلین
جھوٹ کا پول کھلتا ہے
میڈیا کا وہ جھوٹ کہ جس کا شکار کئی کڑوڑ پاکستانی قوم بنی ۔۔۔۔ اور آج تک بنی ہوئی ہے۔ ہر بچہ بچہ کی زبان پر جھوٹ بپا کروایا اس میڈیا نے کہ 12 مئی کو کنٹینرز متحدہ نے رکھوائے تاکہ چیف جسٹس کا راستہ روک کر دہشتگردی کی جائے۔

ذیل میں مبشر شو کے حصے موجود ہیں۔ آپ سب سے درخواست ہے کہ ان کو دیکھیں تاکہ آپ کو معلوم ہو کہ جھوٹا پروپیگنڈا کس شے کا نام ہے اور یہودیوں کے پروپیگنڈے پر شور مچانے سے قبل ایک دفعہ ہم اپنے گریبانوں میں کیوں نہیں جھانک لیتے۔


اوپر میں نے playlist کا لنک پوسٹ کیا ہے۔ اگر یہ تمام حصے یہاں نہ چلیں تو براہ راست لنک یہ ہے
کوڈ:
http://www.youtube.com/watch?v=bgedzr68lgm&feature=playlist&p=aee7ff53cfc20449&index=0&playnext=1

**************
یہ کراچی بار لاء کے افتخار چوہدری کا استقبال کرنے والے وکلاء ہیں جنہوں نے یہ کنٹینرز رکھوائے

میڈیا اور متحدہ مخالفین کا یہ پروپیگنڈہ بالکل غلط اور فقط جھوٹا الزام ہے کہ متحدہ نے یہ کنٹینرز سڑکوں پر رکھوائے تاکہ افتخار چوہدری کی ریلی کا راستہ روک دیا جائے۔

اسی طرح میڈیا اور متحدہ مخالفین کا یہ پروپیگنڈہ بھی غلط ہےکہ یہ کیس کورٹ میں نہیں ہے۔ یہ کیس بالکل سندھ ہائی کورٹ میں موجود ہے۔ اور وہاں سندھ ہائی کورٹ میں دستاویزات اور ثبوت پیش ہوئے جن کے مطابق متحدہ کا ان کنٹینرز رکھوانے میں دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔بلکہ یہ کراچی بار لاء کے وکلاء خود ہیں جنہوں نے یہ کنٹینرز رکھوائے تھے اور یوں رکھوائے تھے کہ کراچی کی ٹریفک بلاک ہو تو ہوتی رہے مگر افتخار چوہدری کی ریلی کو راستے میں کوئی رکاوٹ نہ ملے۔

مگر جب یہ حادثہ پیش آیا، اور میڈیا میں ایک متحدہ کے خلاف مخالفین نے جھوٹے الزامات کے انبار لگا دیے کہ متحدہ نے جان بوجھ کر سڑک پر کنٹینرز رکھوائے تاکہ افتخار چوہدری کی ریلی کو راستہ ہی نہ دیا جائے بلکہ اسے ایئر پورٹ پر ہی روک دیا جائے۔۔۔۔ تو یہ وہی وکلاء تھے جو ایسے میسنے [سپیلنگ؟] بن گئے جیسے انکا تو ان کنٹینرز سے کوئی تعلق ہی نہیں اور واقعی متحدہ نے ہی یہ شیطانی ڈرامہ رچایا تاکہ چیف جسٹس کا راستہ روک دیا جائے۔ افسوس کہ اُس وقت یہی میڈیا وکلاء کا ایسا حامی بنا ہوا تھا کہ اسے توفیق نہ ہوئی کہ اپنے ذریعے پھیلنے والے اس جھوٹ کے انبار کے خلاف ایک دفعہ بھی سچ لکھ پاتا اور یہ حقیقت بیان کرتا کہ متحدہ مِخالفین کی طرف سے یہ سارے کے سارے الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں اور متحدہ کا ان کنٹینرز سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ یہ وکلاء ہیں جنہوں نے یہ کنٹینرز رکھوائے ہیں اور اب یہی وکلاء متحدہ کے خلاف یہ جھوٹے الزامات پھیلتا دیکھ کر شیطانی خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔

یاد رکھیئے، ان کے پاس کوئی ثبوت تو تھا نہیں پر یہ کنٹینرز والا جھوٹ الزام متحدہ مخالفین کا سب سے بڑا ہتھیار تھا کہ یہ 12 مئی کے خون خرابے کا سارا الزام متحدہ کے سر پر ڈال کر اپنے مقصد میں کامیاب ہو جائیں۔ مگر سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہونے والے دستاویزات کے بعد ان کے اس سب سے بڑے جھوٹ کی قلعی کھل گئی۔

اب بتلائیے کہ کیا آپ کو اندازہ ہوا کہ یہ جھوٹا پروپیگنڈہ کتنا بڑا ہتھیار ہے [غلیظ اور اخلاق سے گرا ہوا]؟ یہ لوگ یہودیوں کو پروپیگنڈے کی وجہ سے کوستے ہیں۔ مگر ایک دفعہ اپنے گریبان میں دیکھ لیں تو انہیں نظر آئے کہ یہ یہودیوں کے ہی نقش قدم پر چل رہے ہیں، بلکہ اُن سے کچھ ہاتھ آگے ہی ہیں۔

****************

12 مئی کو پیش آنے والے واقعات:

لقمان صاحب کا یہ پروگرام دیکھ کر آپ کو 12 مئی کے ان حالات کا پتا چلے گا جن کا دیگر میڈیا نے کوئی ذکر نہیں کیا [متحدہ کے خلاف پروپیگنڈہ سے فرصت ہوتی تو شاید یہ کرتے]۔ مختصر الفاظ میں 12 مئی کو یہ حالات پیش آئے:

۔ افتخار چوہدری کا استقبال کرنے کے لیے عمران خان آیا اور قاضی حسین احمد اور نہ کوئی اور سیاسی سربراہ۔

۔ جس طیارے سے افتخار چوہدری اور اعتزاز احسن نے کراچی پہنچنا تھا، اُس میں فنی خرابی ہو گئی اور یہ لوگ کراچی نہیں پہنچ سکے۔ یہ خبر سن کر جو لوگ کراچی ایئر پورٹ پر جمع ہوئے تھے وہ بھی وہاں سے واپس ہو لئے۔

۔ مگر پھر کچھ وقت کے بعد افتخار چوہدری اور اعتزاز احسن کو ایک اور فلائیٹ میں جگہ مل گئی جو کراچی جا رہی تھی، مگر کراچی ایئر پورٹ پر موجود لوگوں کو اس بات کی کوئی خبر نہ تھی۔ چنانچہ جب یہ لوگ کراچی ایئر پورٹ پہنچے تو کراچی ایئر پورٹ خالی تھا۔

۔ جب افتخار چوہدری اور اعتزاز احسن نے دیکھا کہ انکے استقبال کے لیے کوئی موجود نہیں تو انہوں نے کئی گھنٹے ایئر پورٹ پر گذارے۔ اس دوران افتخار چوہدری نے ساڑھے چار بڑے "برگر" شکم اندوز کیے جبکہ اعتزاز احسن نے استقبال کے لیے نہ آنے والوں کو فون کر کے کچھ بھاری پنجابی گالیاں عطا کیں۔

۔ دوسری طرف شہر میں لوگوں کو صرف یہ خبر پہنچی کہ افتخار چوہدری کی فلائیٹ کینسل ہے اور وہ نہیں آ رہا۔ [دوسری فلائیٹ سے آنے کے متعلق خود افتخار چوہدری کو بھی یقین نہ تھا اور آخری منٹ میں یہ دونوں حضرات اس فلائیٹ میں سوار ہوئے تھے، اس لیے کراچی میں تو ان کے استقبال کے لیے آنے والوں میں سے کسی بھی اس دوسری فلائیٹ کا علم نہ تھا]۔

********************

شہر کی صورتحال

دوسری طرف شہر کی صورتحال یہ تھی کہ:

۔ متحدہ کی ریلی صبح سے ہی شہر کے علاقوں سے نکلنا شروع ہو گئی تھی۔ اور یہ لوگ اپنی خواتین اور بچوں کے ساتھ متحدہ کی اس ریلی میں افتخار چوہدری معزول چیف جسٹس کی خلاف قانون پولیٹیکل ریلی کے خلاف مظاہرہ کرنے کے لیے باہر نکلے تھے [خواتین اور بچوں پر زور ہے]

۔ دوسری طرف سہراب گوٹھ سے اے این پی کے غنڈے ، اور لیاری سے پیپلز پارٹی کے غنڈے اپنی خواتین اور بچوں کو شروع صبح سے ہی اپنے گھروں میں چھوڑ کر بمع اسلحے کے باہر نکلے ہوئے تھے۔ انکا شروع سے خیال تھا کہ آج وہ چیف جسٹس کی وکٹ پر کھیلتے ہوئے کراچی میں اپنی موجودگی کا احساس دلائیں گے۔

۔ نتیجہ یہ ہے کہ چیف جسٹس کا طیارہ ابھی کراچی بھی نہ پہنچا تھا [بلکہ صرف یہ خبر پہنچی تھی کہ فنی خرابی کے باعث وہ نہیں آ رہے] اُسی وقت سے متحدہ کی ریلی پر فائرنگ شروع کر دی گئی۔ اور پھر جب جوابا متحدہ نے فائرنگ کی تو یہ وہ وقت تھا جب تمام میڈیا والوں نے اس واقعے کی یکطرفہ کوریج ٹی وی میں نان اسٹاپ دکھا کر تمام تر اسلحہ اور قتل و غارت کا الزام فقط اور فقط متحدہ پر لگانا شروع کر دیا۔

تو پھر سوال یہ اٹھتا ہے کہ میڈیا اور متحدہ مخالفین اپنی صفائی میں کیا کہیں گے کہ کیوں انہیں فقط ایک سائیڈ کا ہی اسلحہ نظر آیا اور اسی کو انہوں نے نان سٹاپ ٹی وی پر دکھا کر یکطرفہ پروپیگنڈہ کیا؟ کیا وجہ تھی کہ انہیں پورے کراچی میں دوسری کسی پارٹی کا ایک رکن بھی اسلحہ سمیت اور توڑ پھوڑ میں مصروف نظر آیا اور نہ اسکی انہوں نے ٹی وی میں کوریج دی؟


میں آپکی خدمت میں متحدہ کی بنائی ہوئی کچھ ویڈیوز پہلے پیش کر چکی ہوں۔ اس موقع پر میں دو مزید اہم ویڈیوز پیش کر رہی ہوں۔


اور پھر یہ اہم ویڈیو جس میں بہت صاف ثبوت موجود ہیں:


اب میڈیا اور متحدہ مخالفین بتلائیں کہ وہ اس بات کی کیا صفائی پیش کریں گے کہ اس پورے عرصے میں ایک بار بھی متحدہ کے علاوہ سہراب گوٹھ کا اسلحہ دکھایا گیا اور نہ لیاری کے گروپوں کا؟

اور جو میں یہ کہتی ہوں کہ متحدہ کی ریلی پُرامن تھی اور وہ اپنی خواتین اور بچوں کے ساتھ ریلی میں نکلے ہوئے تھے جبکہ اے این پی کے غنڈے اور لیاری کے پیپلز پارٹی کے غنڈے صبح سے ہی اپنی اپنی خواتین اور بچوں کو گھروں میں چھوڑ کر اسلحہ لیکر اس ارادے سے نکلے تھے کہ آج انہیں کراچی میں اپنی طاقت کا احساس دلوانا ہے، تو دیکھئیے اوپر موجود ویڈیوز اور پھر ذیل کی تصاویر بھی:



firing-man-pic-120507-3.jpg

firing-man-pic-120507.jpg

firing-man-pic-120507-9.jpg

firing-man-pic-120507-8.jpg

firing-man-pic-120507-7.jpg

firing-man-pic-120507-4.jpg

firing-man-pic-120507-5.jpg

firing-man-pic-120507-6.jpg

ppp-haqiqi-terrorists02.jpg



**********

متحدہ کی ریلی پر اعتراض

محب،
سب سے پہلے یہ بتلائیے کہ کس قانون کے تحت آپ متحدہ پر الزام لگا رہے ہیں کہ انہیں قانونا یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اس دن ریلی نکال کر افتخار چوہدری کی غیر قانونی سیاسی سرگرمیوں، اور اُس کو مہرہ بناتے ہوئے دیگر سیاسی پارٹیوں کے غیر قانونی عزائم کے خلاف احتجاج کرے؟

اگر آپ قانون کی بات کر رہے ہیں تو متحدہ کو اس دن ریلی نکالنے کا پورا پورا قانونی حق حاصل ہے اور آپ دو پارٹیوں کے لیے الگ الگ اپنی مرضی کے قانون نہیں بنا سکتے۔

کیا عجیب بات ہے کہ آپ اپنی پسند کی پاڑٹی کے لیے تو سمندر کی طرح فراغ دل رکھتے ہیں اور قانونی کیا، غیر قانونی سرگرمیوں کو بھی جواز کی سند عطا فرما دیتے ہیں، مگر متحدہ کی قانونی ریلی پر آپ سیخ پا ہیں۔

اور چیف جسٹس کی غیر قانونی سرگرمی کو جواز کی سند آپ نے کتنی آسانی سے پہنا دی تھی جب افتخار چوہدری ایسی گاڑی میں بیٹھ کر سیاسی ریلیوں کی قیادت کر رہا ہوتا تھا کہ جس گاڑی پر تین تین سیاسی پارٹیوں کے جھنڈے لگے ہوتے تھے اور آس پاس فقط نواز لیگ، عمران خان اور قاضی حسین احمد کے جھنڈے لہرا رہے ہوتے تھے۔ اس پر دیدہ دلیری یہ کہ کہا جاتا تھا کہ چیف جسٹس غیر سیاسی ریلیاں نکال رہا ہے اور اس لیے قانون کے خلاف کوئی کام نہیں کر رہا۔

چنانچہ آپ سیخ پا ہو سکتے ہیں، مگر متحدہ کی ریلی کو غیر قانونی نہیں ثابت کر سکتے۔

اور جب قانون کی بات ثابت نہیں کر پاتے تو متحدہ مخالفین اخلاقی اقدار کا سہارا لینے کی کوشش کرتے ہیں کہ متحدہ کو یہ ریلی نہیں نکالنا چاہیے تھی۔ تو کیا اخلاق صرف ایک ہی پارٹی کے لیے ہے اور آپ کو خود تمام اخلاقیات معاف ہیں؟

۔کیا افتخار چوہدری کو یہ اخلاقیات معاف تھیں کہ وہ چیف جسٹس کے عہدے کو سیاسی بناتے ہوئے تین تین سیاسی پارٹیوں کے جھنڈے لگی گاڑی میں سیاسی ریلیوں کی قیادت کرتے پھریں اور پھر دعوی کریں کہ انکی ریلیاں غیر سیاسی ہیں؟ [بلکہ یہ بات اخلاقی حدود کی نہیں بلکہ خلاف قانون ہے]

۔ اور کیا افتخار چوہدری کی اخلاقی ذمہ داری نہ تھی کہ وہ اس بات کو محسوس کریں کہ انکو مہرہ بناتے ہوئے اے این پی، جماعت اسلامی، نواز لیگ، عمران خان وغیرہ انہیں اپنے سیاسی حریف کے خلاف استعمال کر رہے ہیں اور یہ لوگ انہیں مہرہ بناتے ہوئے 12 مئی کو کراچی میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں؟

۔ اور کیا افتخار چوہدری کو علم نہ تھا کہ جب ان کو مہرہ بناتے ہوئے یہ سیاسی پارٹیاں کراچی میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کریں گی تو کسی بھی وقت فسادات پھوٹ پڑنے کا ڈر ہے؟ تو کہاں گئی اُس وقت افتخار چوہدری کی اخلاقیات؟

۔ اور جب افتخار چوہدری سے کہا گیا کہ آپ کو ہیلی کاپٹر فراہم کر دیتے ہیں تاکہ آپ ڈائریکٹ وکلاء سے خطاب کے لیے پہنچ جائیں اور شہر میں کوئی فساد نہ ہو، تو کہاں گئیں تھیں افتخار چوہدری کی اخلاقیات جب اس نے ہیلی کاپٹر سے جانے سے انکار کر دیا؟
اور پھر جب افتخار چوہدری کو الگ اور محفوظ روٹ سے جانے کی پیشکش کی گئی تو وہ بھی اس نے اپنی انہیں اخلاقیات کا مظاہرہ کرتے ہوئے رد کر دی۔

اپنی ان تمام تر اخلاقیات کے باوجود ان لوگوں کی ہمت کہ دوسروں کی اخلاقیات پر بات کرتے ہیں۔

*********************

اور پولیس اور رینجرز کے خاموش تماشائی بننے رہنے پر آپ اکیلے نہیں ہیں جو حیران ہیں، بلکہ پولیس اور رینجرز کا رویہ خود میرے لیے، متحدہ کے لیے اور الطاف حسین کے لیے باعث حیرت ہے کہ یہ لوگ کبھی کچھ کرتے کیوں نہیں۔

صرف ایک بارہ مئی ہی نہیں، جب بے نظیر کے قتل کے بعد پھر سے کراچی میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی تھی اور جس کا نشانہ متحدہ کی حمایت کرنے والی مہاجر آبادی بن رہی تھی اور پورے شہر میں توڑ پھوڑ جاری تھی۔

چنانچہ پولیس اور رینجرز نے 12 مئی کو کوئی کردار ادا کیا، اور نہ بینظیر کی ہلاکت کے بعد ہونے والے ہنگامے میں۔ اب آپ کے افتخار چوہدری کی عدالت ہے اور انکی نگرانی میں سندھ ہائی کورٹ میں تحقیقات ہو رہی ہیں۔ دیکھتے ہیں کہ کب افتخار چوہدری کی یہ عدالت نتائج پیش کرتی ہے۔

آپ نے کہا محترمہ:
یہ کراچی بار لاء کے افتخار چوہدری کا استقبال کرنے والے وکلاء ہیں جنہوں نے یہ کنٹینرز رکھوائے

مگر وسیم اختر نے سب کی ذمہ داری لی اور وکلا کا نام تک نہیں لیا۔ سچا کون ہے؟ میں تو وسیم اختر کو مانوں گا ۔ بھلا مانس انسان لگتا ہے وہ۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

خیر یہ تو "آفیشل" اعداد و شمار ہیں۔ اندر خانے جو کچھ ہوتا ہے، اسکا ڈیٹا کہاں سے ملے گا؟! :biggrin:


امريکی آئين ميں درج قوانين اور احتسابی عمل اس بات کو يقينی بناتا ہے کہ ہر شخص اپنے اعمال کے ليے جواب دہ ہے۔ امريکی صدر سميت کوئ بھی اس عمل سے بالاتر نہيں ہے۔ امريکی تاريخ ميں ايسی کئ مثاليں موجود ہیں جب صدر سميت اہم حکومتی عہديداروں کو نہ صرف يہ کہ عدالتوں کا سامنا کرنا پڑا بلکہ قانونی کاروائيوں کے علاوہ اپنے عہدوں سے بھی ہاتھ دھونا پڑا۔

يہ امر بھی قابل توجہ ہے کہ صدر اور نائب صدر پر تو ميڈيا، اپوزيشن اور حکومت کی احتساب سے متعلق ايجينسيوں کی خاص نظر ہوتی ہے اس ليے يہ دعوی کہ صدر يا نائب صدر جنگوں کے ذريعے خفيہ طور پر تيل کے کاروبار سے بے شمار دولت اکھٹی کر سکتے ہيں، ناممکن ہے۔

اس ضمن ميں کل ہی رپورٹ کی جانے والی اس چھوٹی سے خبر کا حوالہ بھی دوں گا جس کے مطابق صدر بش کی ايک بيٹی کو مقامی ٹی وی چينل پر پارٹ ٹائم رپورٹر کی نوکری مل گئ ہے۔ وہ اس وقت بالٹی مور میں ايک ٹيچر کی نوکری کر رہی ہيں۔

http://www.foxnews.com/politics/200...enna-lands-correspondent-job/?test=latestnews

اسی طرح اگر آپ ديگر امريکی صدور کی اولادوں کے طرز زندگی پر نظر ڈاليں تو يہ واضح ہے کہ ان ميں سے کوئ بھی ارب پتی کی زندگی نہيں گزار رہا۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

ریحان

محفلین
محترمیہ مہوش جی

نا تو لقمان میرا ماموں ہے اور نا ہی حامد میرے کسی رشتے سے ہے ۔۔

تحریر کے سبجیکٹ سے اقتباس مجھے غرض ہے تو بس متحدہ کے وزیر سے کہ ان ہو نے بتا دیا کہ کنٹینر کس نے رکھائے ۔۔ مہینوں بعد جا کر آپ کی قلم لقمان نے جگا دی تو محترمہ آپ نے پہلے اس ویڈیو میں متحدہ کے وزیر کو مہینوں پہلے کیو نظر انداز کیا ؟

ایک رائیٹر کی اپنے آپ میں بہت بڑی زماداری ہوتئ ہے ۔۔ اور اس بڑی زماداری سے میں یہاں ہر کسی کو بھاگتے ہوے دیکھتا ہو ۔۔ آپ بھی ۔۔ بس میں نا مانوں والی بات پر قائم ہیں تو آپ میں اور ہمارے ان حکمران سیاسدتانوں میں کوئی فرق نہیں جو بار بار عوام کو مختلف طریقوں سے دھوکا دیتے ہیں ۔

آپ پر الظامات لگے تو چیلج دے کر الظامات دھلتے نہیں ۔۔ ذرا مضبوطی پکڑ لیتے ہیں ۔۔ آپ بلکل سیاستادانون والا تعثر دے رہے ہو ۔۔ اور پرھنے والوں کو کنفیوز کر رہے ہو ۔

آپ نے یہ بتانے کے بجائے کے متحدہ کے وزیز جھوٹے تھے یا سچے ۔۔ یہا چیلج بازی شروع کردی ہے ۔

آپ کوئی ذرا قلم کی عزت رکھ لو ہاتھ جوڑتا ہو میں ۔۔ کوئی تھوڑی سی زماداری لے آئیں تو دوسرے بھی آپ سے اچھا اثر لیں ۔




 
Top