12 اکتوبر 1492 کولمبس کی نئی دنیا کی دریافت !لیکن مسلمان اس سے پہلے پہنچ چکے تھے۔

ربیع م

محفلین
12اکتوبر 1492 کرسٹوفر کولمبس جزائر کاریبیۃ پہنچتا ہے۔


ہم جغرافیہ میں پڑھتے رہے ہیں کہ اطالوی مہم جو کرسٹوفر کولمبس نے 1492 میں امریکا دریافت کیا۔

جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مسلمان امریکا کے سواحل پر اس سے 500 سال قبل پہنچ چکے تھے

مشہور جغرافیہ دان اور مسلم مؤرخ المسعودی اپنی کتاب مروج الذہب اور معدن الجوہر میں لکھتے ہیں

ایک مسلم جہاز ران جس کا نام ابن السید القرطبی تھا اس نے 889 م کو اندلس کے مغربی سواحل سے سفر شروع کیا اور یہاں تک کہ دوسری جانب ایک بڑے کنارے تک پہنچا اور بہت سے خزانوں کے ساتھ واپس لوٹا ۔

اسی طرح المسعودی نے بحر اوقیانوس کے ان مغربی سواحل کو ظاہر کر کے اسے نامعلوم زمین کا نام دیا ہے۔

الشریف الادریسی 560 ہجری نے اپنی کتاب افریقیا الشمالیۃ والصحراویۃ میں 8 ایسے نوجوانوں کا تذکرہ کیا ہے جو اندلس کے مغربی سواحل سے چوتھی صدی ہجری میں اس امید پر نکلے کہ بحر ظلمات کی کھوج لگائیں چنانچہ وہ مغرب کی جانب چلے اور پھر جنوب میں پہنچے اور ایک جزیرۃ میں لنگر انداز ہوئے پھر انھوں نے اپنا سفر جاری رکھا یہاں تک یہاں تک کہ ایک اور جزیر ے جا پہنچے جہاں انھوں نے سرخ رنگ اور لمبے بالوں والے لوگوں کو پایا جو انھیں اپنے سردار کے پاس لے گئے ان نوجوانوں نے اس سردار کو بتا یا کہ وہ بحرظلمات کے چھپے رازوں کی تلاش میں نکلے ہیں جب ان لوگوں کو ان کے پرامن ونے کا یقین ہو گیا تو انھیں چھوڑ دیا گیا۔ اور ان نوجوانوں نے واپس مشرق کی جانب سفر کرنا شروع کر دیا یہاں تک کہ 60 دن بعد مغربی اندلس کی بندرگاہ لشبونۃ پہنچے۔

ان مہم جؤوں کا تذکرہ جو کہ آپس میں چچا کے بیٹے تھے مشہور روسی مؤرخ Krachkovsky نے بھی اپنی تحقیق میں کیا ہے۔

مؤرخ Barry Neil اپنی کتاب American story میں امریکا کے مختلف حصوں میں مسلمانوں کی موجودگی آثار پائے جانے کے دلائل ذکر کرتا ہے (جن کی تعداد تقریبا 565 تک پہنچتی ہے) !!.. ان دلائل میں نقشے آثار ، عربی نام مثلا مکۃ ایک انڈین قبیلے کا نام .. ومِنى وأحمد ومحمد والمرابطين ( اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ بہت سےمسلمان سقوط غرناطہ سےقبل اسپین سے فرار ہو کرامریکا پہنچے ) .. اس کے ساتھ ساتھ بہت سی عادات اور رسم ورواج (جن میں عورتوں کا حجاب اور ستر پوشی) جو اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ امریکن انڈینز اور عربوں کے درمیان روابط پائے جاتے تھے۔

اسی طرح Ivan Van Sertimaاپنی کتابThey Came Before Columbus: The African Presence in Ancient America(وہ کولمبس سےپہلےآئے –قدیم امریکا میں افریقی موجودگی میں مسلم عربوں کےکولمبس سےپہلےپہنچنےکئی د لائل ذکرکرتاہے۔

آج بھی اسپین کے El Escorial میوزیم کی لائبریری میں مشہور عرب جغرافیہ دان کا ابن الزیات کا مرتب کردہ وہ نقشہ موجود ہے جس میں اس نے شمالی وجنوبی امریکا کے مشرقی سواحل کو واضح کیا جو کولمبس سے کئی صدیاں قبل مسلمانوں کی جانب سے امریکا کے دریافت کی دلیل ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ عہد عثمانی کے مشہور امیر البحر کپتان حاجی محمد جو پیری رئیس (Piri Reis)کے نام سے مشہور ہیں نے 1513 میں امریکی سواحل کا انتہائی حیران کن حد تک صحیح نقشہ تیار کیا جبکہ اس وقت تک کولمبس اور اس کے ساتھی یہ سمجھتے تھے کہ انھوں نے ہندوستان دریافت کیا ہے۔یہ نقشہ آج بھی توپ کاپی محل کے میوزیم میں محفوظ ہے۔


یہ نقشہ مسلمانوں کی اس زمانے میں جغرافیہ پر عبور اور مہارت کو واضح کرتا ہے آپ پیری رئیس کے بنائے گئے اس نقشہ میں براعظم امریکا کے کناروں کا آج کے معروف نقشہ سے موازنہ کر کے دیکھئے ۔

 
مدیر کی آخری تدوین:
Top