’’ایک محبت اور سہی’’ سے اقتباس

نظام الدین

محفلین
لوگوں کے لئے وہ باہر بہتی بارش کا پانی تھا جس نے میرے گال بھگودیئے تھے۔ اچھا ہی ہے کہ قدرت نے بارش کے پانی یا آنسوؤں میں سے کسی ایک کا رنگ جدا تخلیق نہیں کیا تھا ورنہ شاید میرے لئے جواب دینا مشکل ہوجاتا۔ کاش سبھی رونے والوں کے سروں پر کوئی بادل آکر برس جایا کرتا تو ہم میں سے بہتوں کا بھرم باقی رہ جاتا۔

(ہاشم ندیم کے ناول ’’ایک محبت اور سہی‘‘ سے اقتباس)
 
Top