’پاکستانی میڈیا آزاد؟ ڈیئر وزیراعظم آپ کی معلومات انتہائی ناقص ہیں‘

جاسم محمد

محفلین
صحافیوں کے مالکان کو حکومت نے اپنا ہم نوا بنا لیا ہے، کافی حد تک۔ مالکان نے کئی صحافیوں کی چھٹی کر دی تھی۔ اب وہ صحافی دربدر ہیں۔ کیا آپ ان صحافیوں کے رونے دھونے پر بھی پریشان ہیں؟ :)
یہ محض الزام ہی ہے۔ حکومت کا موقف ہے کہ اس نے میڈیا مالکان کو اشتہارات بےروزگار صحافیوں کو واپس بھرتی کرنے کیلئے دیئے ہیں۔ اب آگے سے میڈیا مالکان سستی کا مظاہرہ کر رہے ہیں تو حکومت کیا کر سکتی ہے؟ بہتر ہوگا کہ ایسے تنازعات میڈیا کورٹس میں حل کئے جائیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
جذبات؟ یہ روش تو پی ٹی آئی علماء کی ہے، ریشنیلیٹی سے کوسوں دور۔
نواز شریف کے دور میں کتنے چینل بند ہوئے تھے یا نوٹس گیا تھا جب خان صاحب صبح شام نواز شریف کی ذات پہ حملے کرتے رہتے تھے؟ برطانیہ میں میڈیا نے اپنے ہی امریکی امبیسیڈر کی میلز پبلش کر دیں، کچھ ہوا میڈیا کو؟ سیاسی لیڈران کا کچھ بھی پرائیویٹ نہیں ہوتا، نئے وزیراعظم بورس جانسن کی گرل فرینڈ کو ہی دیکھ لیں۔ میڈیا نے کتنا ہائیلائیٹ کءا۔ کتنے نوٹس گئے وہاں؟
سچ تو یہ ہے آپ ریاست مدینہ میں خود کو تنقید سے بالاتر سمجھتے ہیں اور اختلاف برداشت کرنے کی سکت بالکل بھی نہیں آپ میں۔
یعنی آپ سمجھتے ہیں کہ صحافیوں کو ذمہ دارانہ صحافت کی بجائے بے بنیاد من گھڑت خبریں پیش کر نے کی پوری آزادی ہونی چاہئے؟ اور اگر کسی جھوٹی خبر پر ان کو ہتک عزت کا نوٹس موصول ہو تو یہ آزادی صحافت پر حملہ ہے؟
 

فرقان احمد

محفلین
یہ محض الزام ہی ہے۔ حکومت کا موقف ہے کہ اس نے میڈیا مالکان کو اشتہارات بےروزگار صحافیوں کو واپس بھرتی کرنے کیلئے دیئے ہیں۔ اب آگے سے میڈیا مالکان سستی کا مظاہرہ کر رہے ہیں تو حکومت کیا کر سکتی ہے؟ بہتر ہوگا کہ ایسے تنازعات میڈیا کورٹس میں حل کئے جائیں۔
بہت جلد مولانا صاحب اسلام آباد تشریف لا رہے ہیں۔ تب یہی صحافی بڑھ چڑھ کر رپورٹنگ کریں گے اور آپ سے گن گن کر بدلہ لیں گے۔ اس وقت یوں ہوتا ہے کہ یک دم ہر صحافی جی جان سے پیارا لگنے لگ جاتا ہے حکومت کو۔

یہ صحافی بھی تو کسی کایا پلٹ کے منتظر ہیں۔ ویسے، آپ یہ کمنٹ ازراہِ تفنن لیجیے گا۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
بہت جلد مولانا صاحب اسلام آباد تشریف لا رہے ہیں۔
آرمی چیف کی مبینہ ایکسٹینشن کی وجہ سے پیچھے لائن میں لگے جرنیل حکومت کو دباؤ میں لانے کیلئے ایسی حرکتیں کرتے رہتے ہیں۔ ایکسٹینشن ملے گا یا نہیں اس فیصلہ کے بعد مولانا کی ناموس رسالت تحریک مدرسوں سے باہر نہیں آ سکے گی۔ اسلام آباد فتح کرنا تو بہت دور کی بات ہے۔ :)
 

جان

محفلین
یعنی آپ سمجھتے ہیں کہ صحافیوں کو ذمہ دارانہ صحافت کی بجائے بے بنیاد من گھڑت خبریں پیش کر نے کی پوری آزادی ہونی چاہئے؟ اور اگر کسی جھوٹی خبر پر ان کو ہتک عزت کا نوٹس موصول ہو تو یہ آزادی صحافت پر حملہ ہے؟
میں نے تو وہ مثالیں دی ہیں جو دنیا میں ہو رہی ہیں اور جن کی آپ خود صبح شام مثالیں دیتے ہیں۔ صحافی کچھ بھی کہتے رہیں حکومت کا کام ڈسٹرکٹ ہونا نہیں بلکہ اپنی سمت درست رکھنا ہے۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ نہ تو آپ کے پاس سمت ہے، نہ آپ کی پلیننگ اور نہ آپ کے پاس ٹیم۔ اس لیے ان ضمنی اور ذیلی مسائل میں الجھ کر عوام کے جذبات جیتنے کی کوشش میں ہمہ وقت مصروف ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
میں نے تو وہ مثالیں دی ہیں جو دنیا میں ہو رہی ہیں اور جن کی أپ خود صبح شام مثالیں دیتے ہیں۔ صحافی کچھ بھی کہتے رہیں حکومت کا کام ڈسٹرکٹ ہونا نہیں بلکہ اپنی سمت درست رکھنا ہے۔
یہ معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے جناب۔ صحافیوں کا حکومت کو ہمہ وقت یہ کہنا کہ اپنی ذمہ داریاں ٹھیک سے نبھائے اور خود سارا وقت غیرذمہ دارانہ صحافت کا مظاہرہ کرنا درست رویہ نہیں ہے۔
عوام بہرحال صحافیوں پر حکومتی ترجمانوں سے زیادہ اعتبار کرتی ہے۔ کیونکہ وہ سمجھتی ہے کہ صحافی غیرجانبدار ہیں۔
جبکہ حقیقت میں یہ فل ٹائم اپوزیشن جماعتوں کے سیاسی نمائندے بنے ہوتے ہیں۔ ان حالات میں مجبورا حکومتی ترجمانوں کو اپوزیشن کے ساتھ ساتھ ایسے لفافیوں کو بھی جواب دینا پڑتاہے۔ جس پر شور پڑ جاتا ہے کہ آزادی صحافت مجروح ہوئی :)
 

فرقان احمد

محفلین
آرمی چیف کی مبینہ ایکسٹینشن کی وجہ سے پیچھے لائن میں لگے جرنیل حکومت کو دباؤ میں لانے کیلئے ایسی حرکتیں کرتے رہتے ہیں۔ ایکسٹینشن ملے گا یا نہیں اس فیصلہ کے بعد مولانا کی ناموس رسالت تحریک مدرسوں سے باہر نہیں آ سکے گی۔ اسلام آباد فتح کرنا تو بہت دور کی بات ہے۔ :)
مولانا صاحب کے پیچھے جرنیل نہیں ہیں۔ دراصل، وہ اپنے دفاع کے لیے جارحانہ پیش قدمی کر رہے ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
معلوم نہیں شاید وہ بھی نیب کے ریڈار پر آکر" انتقامی کاروائی" کا حصہ بننے والے ہوں :)
جی ہاں! اُنہیں اِس بات کا خدشہ ہے۔ اب انہیں اگست، ستمبر میں گرفتار کیا گیا تو ان کے پاس یہ جواز ہو گا کہ حکومت یا نیب نے ان کے مبینہ لانگ مارچ سے خوف زدہ ہو کر یہ اقدام کیا۔ اکتوبر آ گیا اور مولانا صاحب اسلام آباد آ گئے تو وہ کچھ منوائے بغیر شاید واپس نہ جائیں گے اور انہیں بھی ہر قسم کی توقع مقتدر حلقوں سے ہی ہو گی۔ :) یہ ٹرینڈ تو آپ لوگ پہلے ہی سیٹ کر چکے ہیں نا! :)
 

جاسم محمد

محفلین
صحافیوں کے مالکان کو حکومت نے اپنا ہم نوا بنا لیا ہے، کافی حد تک۔ مالکان نے کئی صحافیوں کی چھٹی کر دی تھی۔
کل رات کو اس سارے شور شرابے کے بعد پاکستان کے معروف ٹی وی چینلز کے ٹالک شوز دیکھنے شروع کئے تاکہ ذرا خود بھی ریسرچ کر سکوں کہ پاکستان میں حکومت مخالف پروگرام نشر کرنے پر کیا ہوتا ہے۔ نتائج یہ رہے:
جیو نیوز، دنیا نیوز، ۲۴ نیوز، اب تک اور ایکسپریس نیوز نے اپنے تمام تر یعنی ۱۰۰ فیصد پرائم ٹائم پروگرامز حکومت کے خلاف کئے۔ جن میں مہنگائی، احتساب انتقام ہے، چیئرمین سینیٹ اپوزیشن کا ہوگا جیسے موضوعات زیر بحث آئے۔ کسی ایک پروگرام میں بھی شریف خاندان یا زرداری خاندان کی کرپشن پر بات نہیں ہوئی۔ کسی ایک پروگرام میں نہیں بتایا گیا کہ کرپشن اور منی لانڈرنگ کیسز میں ریکوری شروع ہو چکی ہے۔ عوام کو صرف سب برا ہے اور مایوسی بیچی گئی۔
اس کے بعد حکومت کے حامی چینل دیکھنے شروع کئے تو وہاں اے آر وائی، ۹۲ نیوز، سما نیوز، پبلک نیوز، جی این این اور بول نیوز اپنے روایتی سب اچھا ہے اور شریف، زرداری خاندان کی فلاں فلاں کرپشن اور منی لانڈرنگ پکڑ لی پر پروگرام کرتے پائے گئے۔ کچھ پروگرام سینیٹ چئیرمین پر بحث کر رہے تھے اور کچھ عوام کو دلاسہ دے رہے تھے کہ مہنگائی سے گھبرانا نہیں ہے۔
تمام چینلز خواہ وہ حکومتی بیانیہ کے ساتھ ہوں یا خلاف نے ہر بڑی سیاسی پارٹی کے ترجمان اپنے ٹالک شوز میں مدعو کئے ہوئے تھے جو آپس میں گتھم گتھا تھے۔ لیکن اختلاف رائے کو برداشت کر رہے تھے۔ ایک دوسرے کے بیانات تحمل سے سن رہے تھے۔ زیادہ شور شرابے پر اینکرز بیچ میں پڑھ کر ٹھنڈا کر دیتے۔
اتنی میڈیا آزادی کے باوجود کچھ لفافوں نے عالمی صحافتی تنظیموں میں شکایتیں لگائی ہیں کیونکہ ان کی شدید من پسند مگر سزا یافتہ مجرمہ کو میڈیا کوریج پر قانونا پابندی ہے۔ یہ پیمرا قانون ان کی اپنی جماعت نے پچھلی حکومت میں اپڈیٹ کیا تھا۔ اس لیے یہ قانونی قدغن آزادی صحافت پر حملہ نہیں۔ اگر مریم عدالت سے نواز سزا یافتہ نہ ہوتی تو ان کو بھی اپنی پارٹی کے دیگر صدران کی طرح بھرپور میڈیا کوریج ملتی۔
اسی طرح آصف زرداری کے نیب حراست سے قبل انٹرویوز اور تقاریر مختلف چینلز پر چلتے رہے ہیں۔ لیکن زیر حراست اور دوران تفتیش ان کو میڈیا کوریج عدالت سے اجازت کے بغیر نہیں مل سکتی۔
یہ سب قانونی پیچیدگیاں لفافوں کو اچھی طرح معلوم ہیں۔ لیکن وہ پھر بھی مسلسل شور کئے جارہے ہیں کہ ملک کا میڈیا آزاد نہیں۔ :)
 

جان

محفلین
یہ معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے جناب۔ صحافیوں کا حکومت کو ہمہ وقت یہ کہنا کہ اپنی ذمہ داریاں ٹھیک سے نبھائے اور خود سارا وقت غیرذمہ دارانہ صحافت کا مظاہرہ کرنا درست رویہ نہیں ہے۔
عوام بہرحال صحافیوں پر حکومتی ترجمانوں سے زیادہ اعتبار کرتی ہے۔ کیونکہ وہ سمجھتی ہے کہ صحافی غیرجانبدار ہیں۔
جبکہ حقیقت میں یہ فل ٹائم اپوزیشن جماعتوں کے سیاسی نمائندے بنے ہوتے ہیں۔ ان حالات میں مجبورا حکومتی ترجمانوں کو اپوزیشن کے ساتھ ساتھ ایسے لفافیوں کو بھی جواب دینا پڑتاہے۔ جس پر شور پڑ جاتا ہے کہ آزادی صحافت مجروح ہوئی :)
بھائی آپ صاف کہہ دیں کہ ہمیں تنقید پسند نہیں ہے، آپ کے نزدیک ہر تنقید کرنے والا یا تو ن لیگ سے تعلق رکھتا ہے یا کسی دشمن ملک کا ایجنٹ ہے۔ ہم بھولے نہیں جب آپ ہم پہ بھی یہی الزام لگایا کرتے تھے لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ماضی کی حکومت نے کیا اے آر وائے سمیت مخالف چینل بند کر دیے تھے، کیا وہ صبح شام آپ کا سیاسی ایجنڈا لے کر نہیں بیٹھے رہتے تھے؟ خان صاحب جتنے مرضی ہاتھ پاؤں مار لیں، حقیقت اس قسم کی پابندیوں سے رکتی نہیں ہے اور آپ جتنا دبانے کی کوشش کریں گے معاملات اور خراب ہونگے!
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
خان صاحب جتنے مرضی ہاتھ پاؤں مار لیں، حقیقت اس قسم کی پابندیوں سے رکتی نہیں ہے اور آپ جتنا دبانے کی کوشش کریں گے معاملات اور خراب ہونگے!
ان لفافوں نے عجیب تماشا لگایا ہوا ہے۔ ۲۰ کروڑ کا ملک ہے۔ سوشل میڈیا پر اسی حساب سے کروڑوں اصلی و جعلی اکاؤنٹس ایکٹو ہیں۔ حکومت کے پاس اتنے وسائل بھی نہیں کہ ان سے پورا ٹیکس وصول کر سکے۔
لیکن ان لفافوں کا بیانیہ یہ ہے کہ خلائی مخلوق چن چن کر حکومت مخالف پوسٹس کرنے والوں کے خلاف کاروائی کر رہی ہے۔ :)
یہ وہی لفافے ہیں جو پاناما جے آئی ٹی کی انکوائری رپورٹ ججوں کے کھولنے سے قبل ہی اخبار میں چھاپ دیتے ہیں کہ نواز شریف کے خلاف اس میں سے کچھ بھی نہیں نکلا :)
اور پھر جھوٹی خبر باؤنس ہونے پر عدالت سے معافیاں مانگتے پھرتے ہیں۔ لیکن شرم پھر بھی نہیں آتی۔ بے شرم لفافت۔
 

سید عمران

محفلین
سب کچھ چھوڑئیے یہ بتائیے کیا رپورٹر ز وِد آؤٹ بارڈر (آر ایس ایف) نے اسرائیلی حکومت کو کبھی ایسا کھلا خط پیش کرنے کی جسارت کی؟؟؟
 

جان

محفلین
سب کچھ چھوڑئیے یہ بتائیے کیا رپورٹر ز وِد آؤٹ بارڈر (آر ایس ایف) نے اسرائیلی حکومت کو کبھی ایسا کھلا خط پیش کرنے کی جسارت کی؟؟؟
یہ ان کی ویب سائٹ پہ ہی لکھا ہے۔
Israel : Corruption, military censorship and self-censorship | Reporters without borders
RSF asks ICC to investigate Israeli sniper fire on Palestinian journalists | Reporters without borders
مقصد کسی کی وکالت کرنا نہیں ہے بلکہ یہ بتانا ہے کہ ویسے تو کوئی بھی ادارہ مکمل آزاد نہیں ہوتا لیکن آر ایس ایف نے کئی موقعوں پہ صحافت اور صحافیوں کے لیے آواز اٹھائی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
آرمی چیف کی مبینہ ایکسٹینشن کی وجہ سے پیچھے لائن میں لگے جرنیل حکومت کو دباؤ میں لانے کیلئے ایسی حرکتیں کرتے رہتے ہیں۔ ایکسٹینشن ملے گا یا نہیں اس فیصلہ کے بعد مولانا کی ناموس رسالت تحریک مدرسوں سے باہر نہیں آ سکے گی۔ اسلام آباد فتح کرنا تو بہت دور کی بات ہے۔ :)
مولانا صاحب اور زرداری صاحب اُڑتی چڑیا کے پر گننے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اگر سیاست کی بات کی جائے تو۔ مولانا صاحب کو خوب اچھی طرح معلوم ہے کہ جب نواز شریف صاحب اور زرداری صاحب گرفتار ہو سکتے ہیں؛ خادم حسین رضوی صاحب کو حراست میں لیا جا سکتا ہے تو اُن کی گرفتاری کیسے ناممکن ہے! تاہم، وہ جارحانہ دفاع کی پالیسی پر گامزن ہیں اور ریاستی اداروں پر دباؤ بڑھا رہے ہیں تاکہ ان کی طرف بڑھتے قدم رُک جائیں۔ البتہ، اُن کی اسلام آباد آمد اور دھرنے کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں میں اتفاق نہیں ہے اور اُس کی ایک جھلک آج سینٹ کے الیکشن میں بھی دکھائی دی ہے کہ اپوزیشن کا شیرازہ کس طرح بکھرا پڑا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
تو پھر ان لفافوں کو چاہئے کہ حکومت کی بجائے میڈیا مالکان کے خلاف عالمی صحافتی تنظیموں میں شکایتیں لگائیں۔ حکومت تو اپنی طرف سے ان کو سبسڈی دے چکی ہے :)
آپ بے خبر صحافی یا سیاست دان یا محقق یا سیاسی ورکر ہیں۔ میڈیا مالکان کی مرضی کے بغیر ادارتی پالیسیاں یہاں طے نہیں ہوا کرتی ہیں۔ جب میڈیا مالکان نے ان صحافیوں کو بوجوہ نکال باہر کیا یا 'مثبت خبریں' چلوانے پر زور دیا تو پھر یہ شور کیسے نہ مچائیں۔ یہ میڈیا مالکان اور حکومت کے خلاف ہی تحریک چلا رہے ہیں، دراصل۔ ذرا ان کے اجلاسوں کی کاروائی تو پڑھیے اور احتجاجوں کی رُوداد!
 
Top