’مظاہرے کے جواب میں چائے اور بسکٹ‘

130529012026_yorkmosque_304.jpg

فادر ٹم جونز نے کہا کہ اتوار کو اس خستہ حال چھوٹی سی مسجد میں جو کچھ ہوا، اس سے دنیا کو سبق سیکھنا چاہیے

ایک برطانوی مسجد پر اس وقت داد و تحسین کو ڈونگرے برسائے گئے ہیں جب اس نے انگلش ڈیفنس لیگ نامی انتہا پسند تنظیم کے مظاہرین کو بسکٹ اور چائے پیش کی۔

اتوار کے روز یارک کی بل لین مسجد میں ای ڈی ایل کے چھ مظاہرین مسجد کے سامنے احتجاج کرنے کے لیے پہنچ گئے۔

انھیں مسجد کے اندر بلا لیا گیا اور نمازیوں کے ساتھ فٹ بال کھیلنے کی دعوت دی گئی۔

ای ڈی ایل انتہا پسند تنظیم ہے جو برطانیہ میں متشدد اسلام اور شرعی قانون کے نفاذ کے خلاف ہے۔

جب مسجد کے حامیوں کو مظاہرے کے بارے میں پتا چلا تو ایک سو کے قریب افراد وہاں پہنچ گئے۔

یارک کے آرچ بشپ جان سینٹامو نے کہا کہ مسجد کی طرف سے ردِ عمل ’زبردست‘ تھا۔ انھوں نے کہا، ’چائے، بسکٹ، اور فٹ بال بہت زبردست ہیں اور جب متشدد اور انتہاپسند خیالات کو منتشر کرنا ہو تو یہ یارک شائر کی مخصوص سوغات ہیں۔‘

اس علاقے کے کونسلر نیل بارنز نے کہا، ’میں کبھی یہ بات نہیں بھلا سکوں گا کہ یارک کی ایک مسجد نے غصے اور نفرت کا مقابلہ امن اور گرم جوشی سے کیا۔ میں یہ منظر کبھی نہیں بھلا سکوں گا کہ ایک مسلمان نے ایک مظاہرہ کار کو مکمل خلوص کے ساتھ چائے پیش کی۔‘

جب ای ڈی ایل نے اپنے فیس بک پیج پر حامیوں کو مسجد کے باہر جمع ہونے کے لیے کہا تو علاقے میں تشویش بڑھ گئی تھی۔

امام عابد سالک نے کہا، ’کچھ لوگ مظاہرہ کرنے آئے تھے لیکن جب وہ پہنچے تو مسجد سے کچھ لوگ باہر چلے گئِے اور ان کے ساتھ بات چیت کرنے لگے۔

’کچھ لوگ چائے اور بسکٹ لے کر باہر چلے گئے۔ وہ 30 سے 40 منٹ تک باتیں کرتے رہے، اور پھر اندر آ گئے۔ یہ بہت خوب صورت چیز تھی۔‘
بہ شکریہ بی بی سی اردو
 
Top