’دہشت گردی سے دس سالوں میں 80 ارب ڈالر کا نقصان ہوا‘

منقب سید

محفلین
140925165542_pakistani_security_officials__640x360_ap.jpg

’دہشت گرد گروپ اپنے نظریات اور عزائم کے حصول کے لیے ملک بھر میں متحرک ہیں‘
داخلہ کی پارلیمانی سیکریٹری نے جمعہ کو قومی اسمبلی کو بتایا کہ پاکستان میں گذشتہ دس سالوں میں دہشت گردی کےخلاف جنگ میں پاکستان کو 80 ارب ڈالرکا نقصان پہنچا ہے۔

سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق داخلہ کی پارلیمانی سیکریٹری مریم اورنگزیب کے مطابق دہشت گردی کے خلاف ایک عشرے سے جاری جنگ کے دوران پاکستان کو 50 ہزار شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کا جانی نقصان اٹھانا پڑا۔

’دہشت گرد گروپ اپنے نظریات اور عزائم کے حصول کے لیے ملک بھر میں متحرک ہیں۔‘

انھوں نے ایوان کو بتایا کہ نیشنل ایلیئن رجسٹریشن اتھارٹی نے جنوری 2008 سے اگست 2014 تک 14300 غیرملکی شہریوں کا اندراج کیا۔ ’تاہم ان غیر ملکیوں کی رجسٹریشن کے وقت بائیو میٹرکس نہیں لیے گئے۔‘

مریم اورنگزیب نے ایوان کو بتایا کہ ملک میں امن وامان کی صورتِ حال بہتر بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں: ’حکومت نے ملک میں داخلی سکیورٹی کو مضبوط بنانے اور امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے نئی پالیسی تیار کی ہے۔‘

وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے ایوان کو بتایا کہ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن ضرب عضب کے آغاز کے بعد امن وامان کی صورت حال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں ایک تحریری سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا تھا کہ گذشتہ پانچ سال کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 48 ارب روپے سے زائد خرچ ہوئے ہیں۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ نے تحریری جواب میں کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 48 ارب روپے خرچ ہوئے ہیں اور اس رقم میں اسلام آباد، ملک کے قبائلی علاقے اور صوبہ خیبرپختونخوا کے اخراجات شامل ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ نے ایوان کو بتایا کہ ان میں دارالحکومت اسلام آباد کے 23 ارب 80 کروڑ روپے سے زائد، فاٹا کے تین ارب روپے سے زائد اور خیبر پختونخوا کے آٹھ ارب 50 کروڑ روپے سے زائد کے اخراجات شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب رینجرز نے سات ارب روپے سے زیادہ اور بلوچستان نے ایک ارب 60 کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ کی ہے۔
لنک
 
Top