’خاتون اول کی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر ہونے پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کرنے کا کہا گیا‘

جاسم محمد

محفلین
بشیر میمن پر بھی غداری کا مقدمہ بنتا ہے کہ وزیراعظم نے جو باتیں ان سے رازدارانہ شیئر کیں انہوں نے طشت از بام کردیں۔
یِہ فضُول کام آئی ایس آئی کے سپُرد ہے۔ خانِ اعظم کا اپنا لیول ہے۔
اس قسم کے انکشافات احتساب کے بیانیہ کو کوئی گزند نہیں پہنچا سکتے۔ عمران خان ایف آئی اےاور نیب کے ذریعہ ساری اپوزیشن کو بھی جیلوں میں ڈال دیں تو یہ سب لوگ اگلے دن ضمانتیں کروا کر باہر آجائیں گے۔ عمران خان نے ماضی کے حکمرانوں کی طرح یہ کچا کام نہیں کرنا۔ کرپٹ اپوزیشن کے خلاف ساری قانونی کاروائی کرکے پکے کیسز بنانے ہیں۔ اسی لئے احتساب کا عمل اتنا سست روی کا شکار ہے۔
دو سال بعد اب کہیں جا کر شہباز شریف، حمزہ شہباز، زرداری اور فریال تارپور پر کرپشن کیسز میں فرد جرم عائد ہوئی ہے۔اس دوران ان کے وکلا کو دفاع کا پورا موقع دیا گیا۔ ہر قسم کے تاخیری حربے جن کی قانون میں اجازت ہے برداشت کئے گئے۔ مگر اب قانون اپنا راستہ خود بنا رہا ہے۔
سزا یافتہ مجرم نواز شریف کو بھی عدالت میں پیش ہونے کے تمام تر آپشن استعمال کر لینے کے بعد آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں اشتہاری ڈکلیر کر دیا گیا گیاہے۔ تاکہ مستقبل میں وہ پاکستان آکر یہ نہ کہہ سکیں کہ ان کو عدالت کی طرف سے پیش ہونے کا کوئی نوٹس نہیں ملا۔ یعنی اس بار کرپٹ اپوزیشن کا پکا کام کیا جا رہا ہے۔ کوئی بلڈی سویلین بچ نہیں سکتا اس بار۔ اور یہی باجوہ ڈاکٹرائن ہے۔
 

بابا-جی

محفلین
119451005_1769371686548630_5673132436449796434_n.jpg
وڑائچ نے شکِیل مالک اخبار جنگ و جِیو چینل کا خُوب بدلہ لِیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
معروف صحافی مطیع اللہ جان کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے اس بات کی تائید کی کہ انہیں شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلمان شہباز سمیت ان کے اہلخانہ اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کرنے کی ہدایت کی گئی تھی لیکن انکار کی وجہ یہ تھی کہ میرے پاس انکوائریز نہیں تھی اور یہ صوبائی معاملہ تھا۔
اسی بندے نے زرداری خاندان کے خلاف مشکوک بینک ٹرانسیکشن سامنے آنے پر زبردست تحقیقات کی تھی جن کی بنیاد پر آج زرداری اور فریال تالپور پر فرد جرم عائد ہو گئی ہے۔ مگر جب معاملہ شریف خاندان کی مشکوک بینک ٹرانسیکشن کا آیا تو "صوبائی معاملہ" ہے کہہ کر جان چھڑالی۔ شریف خاندان کے ان نوکروں کو عمران خان کے احتساب کے بیانیہ کے خلاف استعمال بذات خود ایک مذاق ہے۔
 
Top