’جیسس کرائسٹ سوپرسٹار‘ کا پروڈکشن روک دیا گیا

جنوبی روس کے شہر روستوو کے ایک تھیئٹر نے عیسائیوں کے ایک فرقے کی جانب سے احتجاج کے نتیجے میں اپنے ڈرامے جیسس کرائسٹ سوپر سٹار کا پروڈکشن روک دیا ہے۔
آئندہ ماہ ایک روسی کمپنی اینڈریو لائڈ ویبر کےاس راک اوپیرا کو روستوو فلہارمونک تھیئٹر میں اسٹیج کرنے والی تھی۔
احتجاج کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس اوپیرا میں عیسی مسیح کی ’غلط‘ شبیہہ پیش کی گئی ہے۔
اس پیشکش کے منسوخ ہونے کی خبر پر اوپیرا میں کردار نبھانے والے اداکار حیرت زدہ ہیں اور مبصر عوامی زندگی میں چرچ کی مداخلت پر نالاں ہیں۔
روستوو ٹائمز اخبار کے مطابق مقامی روسی قدامت پسند عیسائی آرتھوڈاکس فرقے نے روستوو کی عدالت میں یہ شکایت درج کی تھی اس کے علاوہ انھوں نے فلہارمونک کی انتظامیہ کو خط بھی لکھا تھا۔
واضح رہے کہ روستوو دس لاکھ آبادی پر مشتمل شہر ہے۔
ایک نئے قانون کا حوالہ دیتے ہوئے جس میں خدا پر یقین رکھنے والوں کے تحفظ کی بات کی گئی ہے انھوں نے کہا کہ یہ اوپیرا ’ہتک آمیز‘ ہے اور ایسے کسی پروڈکشن کے لیے روسی آرتھوڈاکس چرچ سے پیشگی اجازت حاصل کرنی چاہیئے۔
120920060006_jesus_christ304.jpg

بہر حال یہ واضح نہیں ہے کہ چرچ نے کس قانون کا حوالہ دیا ہے۔
البتہ روس کے ایوان زیریں یعنی ریاستی ڈوما میں فی الحال ایک ایسے قانون پر غور کیا جا رہا ہے جس میں شہریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کو جرم قرار دینے کی بات کہی گئی ہے۔
واضح رہے کہ اس سال مذہبی حسساسیت روسی سیاست کا اہم مسئلہ بن گئی ہے جب سے تین موسیقاروں کو ماسکو کیتھیڈرل میں سیاسی احتجاجی گیت گانے کے لیے جیل کی سزا دی گئی تھی۔
بشکریہ:بی بی سی
 

شمشاد

لائبریرین
ان کا زور چلتا ہے اس لیے وہ اپنی بات منوا لیتے ہیں۔

ہم مسلمان ہی اتنا پیچھے رہ گئے ہیں کہ ہمارا کہیں بھی زور نہیں چلتا۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
دیکھ دوست میڈیا اک گاڑی ہے اور یہودی عیسائی ڈرائیور۔ تو جہاں چاہیں گے روکیں گے جہاں چاہیں گے چلائیں گے۔ اب اگر مسلمان بھی یہ گاڑی چلانی سیکھ لیں تو حسب منشاء نتائج مل جائیں بصورت دیگر تو سب صورتحال عیاں ہے ہی۔
 
Top