’بعض پولنگ سٹیشنوں پر 100 فیصد سے بھی زیادہ ووٹ‘

حسان خان

لائبریرین
پاکستان میں انتخابات کے بعد دھاندلیوں کے الزامات کوئی نئی بات نہیں مگر اس بار یہ آواز لاہور اور کراچی سے زیادہ اٹھ رہی ہے۔
غیر سرکاری تنظیم فری اینڈ فیئر الیکشن فیفن کا کہنا ہے کہ کراچی کے کچھ پولنگ سٹیشنوں پر سو فیصد سے بھی زیادہ ووٹ ڈالےگئے ہیں۔
فیفن کے چیف ایگزیکٹیو افسر مدثر رضوی نے بی بی سی کو بتایا کہ انتخاب کے دن کی دھاندلی کا مطلب ہے کہ بیلٹ باکس میں ووٹ غلط لوگوں نے ڈالا ہے، جعلی ووٹ ڈالا گیا ہے یا انتخابی طریقہ کار کی پیروی کیے بغیر ووٹ کاسٹ کیا گیا ہے۔
مدثر رضوی کے مطابق اگر جعلی ووٹ ڈالے گئے ہیں تو انہیں پکڑنا انتہائی آسان ہے، کیونکہ الیکشن کمیشن ہر ووٹر کے انگوٹھے کا نشان لیتا رہا ہے، الیکشن کمیشن ایک دن میں ان ووٹوں کی نشاندھی کرسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی میں فیفن نے تقریباً چھ سو سے زائد پولنگ سٹیشنوں کو مانیٹر کیا جن میں سے آٹھ نو فیصد پولنگ اسٹیشن ایسے ہیں جہاں رجسٹرڈ ووٹوں سے زیادہ ٹرن آوٹ رہا۔ اسی طرح کچھ حلقے ایسے ہیں جہاں کچھ پولنگ سٹیشن پر غیر معمولی ٹرن آؤٹ دیکھا گیا اور اسی حلقے میں دوسرے پولنگ سٹیشن میں انتہائی کم ووٹ ڈالےگئے۔
کراچی میں جماعت اہل سنت و الجماعت کی جانب سے پیر کو شہر کے کئی علاقوں میں دھرنے دیئے گئے ہیں۔تنظیم کے ترجمان مولانا اکبر سعید کا کہنا ہے کہ لانڈھی، قائد آباد، قومی شاہراہ سمیت شہر میں ایک درجن سے زائد مقامات پر دھرنے جاری ہیں۔
مولانا اکبر کے مطابق پہلے غیر سرکاری نتائج کے مطابق متحدہ دینی محاذ کے امیدوار اورنگزیب فاروقی دس ہزار کی برتری سے کامیاب ہوگئے تھے بعد میں تین پولنگ اسٹیشنوں کے نتائج سامنے لائے گئے، جن سے ان کے امیدوار کی جیت شکست میں تبدیلی کردی گئی۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پی ایس 128 پر فوج کی نگرانی میں انتخابات کرائے جائیں۔
اس سے پہلے تحریک انصاف کی جانب سے گزشتہ شب کراچی کے علاقے تین تلوار میں دھرنا دیا گیا تھا۔ مظاہرین این اے 250 میں انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر احتجاج کر رہے تھے۔مسلم لیگ ن اور عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنوں نے بھی شرکت کی۔
متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین نے ٹیلیفونک خطاب میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج پر ناراضی کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں اگر دھاندلی ہوئی تو پنجاب میں سونامی کہاں گیا،۔ انہوں نے مظاہرین کو متنبہ کیا کہ اگر وہ ساتھیوں کو حکم کریں تو تین تلوار پر جمع لوگوں کو تلواروں سے چھلنی کر دیں۔
ہیومن رائٹس کمیشن نے بھی انتخابات میں دھاندلیوں کی نشاندھی کی ہے۔ ایچ آر سی پی کی چیئرمین زہرہ یوسف نے کراچی میں بی بی سی کے نمائندے ریاض سہیل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کہیں بھی انتخابات شفاف اور آزادانہ نہیں ہوئے۔
کراچی میں انتخابات کے انتظامات غیر تسلّی بخش تھے، دھاندلی اسی طرح ہوئی ہے، جس طرح پہلے ہوتی رہی ہے اس کے لیے تشدد کا سہارا لیا گیا ہے لوگوں سے زبردستی بلیٹ پیپر چھین کر ٹھپے لگائے گئے ہیں۔
زہرہ یوسف کے مطابق ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ پولنگ سٹاف کا جھکاؤ مخصوص سیاسی جماعت کی طرف تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہر شخص کاسیاسی رجحان ہوتا ہے لیکن انتخابی ذمہ داریاں ایسے لوگوں کے حوالے ہونی چاہیں جو غیر جانبدار ہوں۔
ادھر غیر سرکاری تنظیم فری اینڈ فیئر الیکشن فیفن کا کہنا ہے کہ کراچی کے کچھ پولنگ سٹیشنوں پر سو فیصد سے بھی زیادہ ووٹ ڈالےگئے ہیں۔
فیفن کے چیف ایگزیکٹیو افسر مدثر رضوی نے بی بی سی کو بتایا کہ انتخاب کے دن کی دھاندلی کا مطلب ہے کہ بیلٹ باکس میں ووٹ غلط لوگوں نے ڈالا ہے، جعلی ووٹ ڈالا گیا ہے یا انتخابی طریقہ کار کی پیروی کیے بغیر ووٹ کاسٹ کیا گیا ہے۔
مدثر رضوی کے مطابق اگر جعلی ووٹ ڈالے گئے ہیں تو انہیں پکڑنا انتہائی آسان ہے، کیونکہ الیکشن کمیشن ہر ووٹر کے انگوٹھے کا نشان لیتا رہا ہے، الیکشن کمیشن ایک دن میں ان ووٹوں کی نشاندھی کرسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی میں فیفن نے تقریباً چھ سو سے زائد پولنگ سٹیشنوں کو مانیٹر کیا جن میں سے آٹھ نو فیصد پولنگ اسٹیشن ایسے ہیں جہاں رجسٹرڈ ووٹوں سے زیادہ ٹرن آوٹ رہا۔ اسی طرح کچھ حلقے ایسے ہیں جہاں کچھ پولنگ سٹیشن پر غیر معمولی ٹرن آؤٹ دیکھا گیا اور اسی حلقے میں دوسرے پولنگ سٹیشن میں انتہائی کم ووٹ ڈالےگئے۔

ربط
 

حسان خان

لائبریرین
دیکھتے ہیں اب الطاف بھائی لندن میں بیٹھ کر بی بی سی کو کیا دھمکی دینا پسند فرمائیں گے؟ :)
 
Top