’الطاف حسین کی تقریر پر قانونی چارہ جوئی کی جائےگی‘

’الطاف حسین کی تقریر پر قانونی چارہ جوئی کی جائےگی‘
140915155307_asim_bajwa_ispr_640x360_bbc_nocredit.jpg

الطاف حسین نے ایس ایس پی ملیر کی پریس کانفرنس کے بعد کی جانے والی تقریر میں پاکستانی فوج پر سخت تنقید کی پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے پاکستانی فوج اور اسکی قیادت کے خلاف ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی تقریر کو ناقابلِ برداشت قرار دیتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں آئی ایس پی آر کے ترجمان نے لکھا ہے کہ ’آج شب پاکستانی ٹی وی پر الطاف حسین کی تقریر میں فوج اور اس کی لیڈر شپ کے بارے میں رائے غیر ضروری اور قابلِ نفرت تھی۔‘ انھوں نے کہا کہ غیر ذمہ دارانہ بیان میں عوام کو ریاست کے خلاف بھڑکانے کے لیے الطاف حسین نے میڈیا کا استعمال کیا،اس معاملے کو قانونی طور پر دیکھا جائےگا۔ پاکستانی فوج کے ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فوج اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔ انھوں نے کہا کہ مجرموں کی گرفتاری کے ردعمل میں جن کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے ہو فوج اور اس کی قیادت کے خلاف اس قسم کے بیانات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے یہ تقریر ایس ایس پی ملیر راؤ انور کی جانب سے ایک پریس کانفرنس کے بعد کی تھی۔ ایس ایس پی ملیر جنھیں اس پریس کانفرنس کے بعدان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے نے متحدہ قومی موومنٹ پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے تھے۔ جن میں ایم کیو ایم کے کارکنوں کے بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ’را‘ سے تربیت حاصل کرنے کا الزام بھی شامل تھا۔
الطاف حسین نے کیا کہا ؟
140603171544_protest_in_karachi_altaf_hussain_640x360_reuters_nocredit.jpg

ایم کیو ایم کی جانب سے الطاف حسین کی تقریر کے اہم نکات کو ٹویٹر پر بھی جاری کیا گیا جس میں الطاف حسین نے کہا کہ ایم کیو ایم کو سنہ 1992 کے آپریشن میں بھی غدار اور را کا ایجنٹ کہا گیا تھا اور جب مہاجروں کے لیے تنظیم بنی تب بھی ان پر یہی لیبل لگایا گیا۔ ایم کیو ایم کے قائد نے اپنی تقریر میں پاکستانی فوج کو مخاطب ہو کر کہا کہ وہ اپنے اندر موجود مجرموں کو کیوں نہیں پکڑتی۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج کے بہت سے سابقہ افسر مجرمانہ کاررائیوں میں ملوث پائے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت، آئی ایس آئی، فوج اور بیوروکریٹس پرتعیش زندگی مہاجروں کی قربانیوں کی وجہ سے ہی گزار رہے ہیں۔ اپنی تقریر میں الطاف حسین نے یہ بھی کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سےغریبوں اور مہاجروں پر ناانصافی بند کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے یہ سوال بھی کیا کہ پاکستانی فوج نے سنہ 1971 کی جنگ میں ہتھیار کیوں ڈالے تھے؟ ایس ایس پی راؤ انور کے الزامات پر تبصرہ کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ انھیں اس کی کوئی پرواہ نہیں کہ وہ سابق صدر آصف علی زادری، آئی ایس آئی یا کسی اور کے وفادار ہیں۔
 
جو سخت رد عمل ڈی جی آئی ایس پی آر نے دیا اس سے پہلے الطاف حسین کی فضولیات کا جواب سندھ حکومت کے ترجمان کو دینا چاہئے تھا۔
 
کراچی (افضل ندیم ڈوگر)کے ای ایس ای کے ایم ڈی شاہد حامد قتل کیس میں پھانسی کے منتظر صولت مرزا کے سنسنی خیز وڈیو بیان کی روشنی میں تیار کی گئی جے آئی ٹی کی رپورٹ میں مزید سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں جوائنٹ انٹروگیشن ٹیم نے 11صفحات پر مشتمل رپورٹ میں متحدہ کے مرکزی رہنمائوں کےخلاف کارروائی سمیت 11اہم سفارشات کی گئی ہیں جوائنٹ انٹروگیشن رپورٹ کے پہلے صفحے میں صولت مرزا کا نام ولدیت اور بلوچستان کی مچھ جیل کا پتہ درج کیا گیا ہے ۔ دوسرے صفحات پر صولت علی خان عرف صولت مرزا ولد وجاہت علی خان کے خلاف شاہد حامد قتل کیس ، ٹرائل ، سزا ، اس کے ویڈیو بیان اور اس کے بعد نیشنل کرائسز مینجمنٹ کی جانب سے جے آئی ٹی کی تشکیل کی کارروائی تحریر ہے ۔ یہ تفصیلات صفحہ نمبر 3تک جاتی ہیں اسی صفحے پر صولت مرزا کی ذاتی تفصیلات بھی درج ہیں جس میں صولت مرزا نے اپنا تعلق متحدہ قومی موومنٹ الطاف گروپ سے ظاہر کیا ہے۔ صفحہ نمبر 4پر اس کی تاریخ پیدائش اور دیگر خاندانی تفصیلات درج ہیں اسی صفحہ پر صولت مرزا نے اپنی والدہ کا نام ظاہر نہیں کیا ہے۔ اسی صفحہ پر صولت مرزا کے قریبی 19ساتھیوں کے نام تحریر ہیں۔ جن میں سرفہرست اجمل پہاڑی، عبید کے ٹو، عارف جمال، بوبی، سلمان حیدر، عامر چڈی ، فہیم کمانڈو، فاروق دادا، سہیل بنگالی، جاوید بچھو، نعیم چشمو، قمر غالب، حماد جیلانی، طاہر ملا وغیرہ شامل ہیں۔صفحہ نمبر 5پر اس نے اپنے ویڈیو بیان کی تفصیلات بیان کی ہیں تاہم صولت نے بیان ریکارڈ کرنے والی شخصیت کے بارے میں کچھ بتانے سے انکار کیا اسی صفحہ پر اس کے اے پی ایم ایس او میں شامل ہونے اور 1990میں بابر غوری کے سیکورٹی گارڈ ہونے کا اقرار کیا ہے جبکہ انڈیا اور سائوتھ افریقہ میں اپنے نیٹ ورک کی تفصیلات بھی درج کی ہیں جن میں ڈاکٹر قمر منصور کے بھائی ڈاکٹر محمود صدیقی کی جانب سے مبینہ طور پر کارکنوں کو ٹریننگ دینے اور انہیں دبئی اور بنکاک بھیجنے کا اعتراف کیا گیا ہے۔سینٹرل جیل میں 2012میں حیدر عباس رضوی اور خالد عمر کی آمد اور خود سے ملاقات کا تذکرہ کیا ہے جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق صولت مرزا نے انکشاف کیا کہ حیدر عباس رضوی نے اسے ہدایت دی کہ مہاجر کاز کےلیے حتمی لڑائی کا وقت آ رہا ہے جیل میں جو لوگ موجود ہیں انہیں تیار کرو اور جو ریلیز ہو کر جارہے ہیں انہیں ہدایت دو ۔ حیدر عباس رضوی نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ بھارت میں بی جے پی کی حکومت آنے والی ہے جو پاکستان میں آزاد مہاجر اسٹیٹ کےلیے ان کی سپوٹ کرے گی۔ صفحہ نمبر 6پر شاہد حامد کے قتل کے حوالے سے صولت مرزا نے اپنے ویڈیو بیان کا عادیہ کیا کے متحدہ کے رہنما بابر غوری نے انہیں ہدایات دی تھی اور شاہد حامد کو قتل کرنے کےلیے جو ہتھیار استعمال کیا وہ بابر غوری نے فراہم کیا تھا۔ جے آئی ٹی نے ویڈیو بیان پر مزید کریدہ کہ اس نے بابر غوری کا نام عدالتی چارہ جوئی کے دوران کیوں نہیں لیا اس کی صولت مرزا وضاحت نہیں کر سکا۔ جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق صولت مرزا نے متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی رہنما عظیم احمد طارق کے قتل میں بھی متحدہ کے کارکنوں کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا۔رپورٹ کےمطابق یہ قتل متحدہ کے کارکنوں رانو، ظہیر، ریحان نے کیا تھا ان تمام افراد کو بعد ازاں فہیم کمانڈو نے قتل کر دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق صولت مرزا نے انکشاف کیا کہ اسے 1998میں گرفتار کیا گیا تھا ملزم نے انکشاف کیا کہ انیس قائم خانی ، حماس صدیقی، وسیم آفتاب، قمر نوید جمیل اور شکیل عمر کراچی میں ٹارگٹ کلرز کی ٹیم کو چلا رہے ہیں جبکہ لندن سے صفدر باقری ، محمد انور، ندیم نصرت اور علی رضا انہیں ہدایت دیتے ہیں۔جے آئی ٹی رپورٹ میں خالد مقبول صدیقی، مسعود صدیقی، سہیل ڈی سی، کامران عرف کامی اور واسع جلیل پر 1998میں کراچی میٹرک بورڈ کے چیئرمین اسماعیل میمن کے قتل کی ہدایت دینے کا بھی الزام عائد کیا ہے ۔رپورٹ میں خدمت خلق فائونڈیشن کے فنڈز کو مبینہ طور پر نامناسب اور مجرمانہ سرگرمیوں میں استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔صولت مرزا نے جیل میں موبائل فون، لیپ ٹاپ اورانٹرنیٹ سمیت دیگر سہولتوں کی فراہمی کا اعادہ کیا ہے جبکہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد پر ویڈیو بیان میں لگائے گئے الزامات کو دوبارہ بیان کیا ہے۔جوائنٹ انٹروگیشن ٹیم نے اس سلسلے میں تفصیلی رپورٹ کے ساتھ اپنی سفارشات بھی حکومت کو ارسال کی ہیں جن کے مطابق جے آئی ٹی کے ارکان صولت مرزا کے ویڈیو بیان اور اس سے کی گئی تفتیش سے مطمئن ہیں۔ جوائنٹ انٹروگیشن ٹیم نے انڈیا اور سائوتھ افریقہ میں دہشت گردوں کے نیٹ ورک پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انٹیلی جینس اور قانونی کارروائی کی سفارش کی ہے ۔ شاہد حامد قتل کیس میں بابر غوری کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔ صولت مرزا کے بیان کی روشنی میں جے آئی ٹی نے چیئرمین میٹرک بورڈ اسماعیل میمن کے قتل کیس کو دوبارہ کھولنے کی سفارش کی ہے جس کی روشنی میں متحدہ کے متعدد رہنمائوں کے خلاف کارروائی ممکن ہے۔ جے آئی ٹی رپورٹ میں صولت مرزا کی جانب سے 13افراد کے قتل کا اعتراف کیا گیا ہے لیکن اسے محض دو مقدمات میں ٹرائل کیا ۔ جے آئی ٹی نے اس سلسلے میں پولیس کی تفتیشی نظام میں نکاس کی نشاندہی کرتے ہوئے معاملات کو ٹھیک کرنے کی سفارش کی ہے۔ جے آئی ٹی نے گواہوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کےلیے اقدامات کی بھی سفارش کی ہے اور سندھ کی جیلوں میں سنگین نوعیت کی باقاعدگیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملات کی تحقیقات کی سفارش کی ہے۔خدمت خلق فائونڈیشن کے فنڈز کے غلط استعمال پر کے کے ایف سمیت مختلف رفاہی تنظیموں کے معاملات کی چھان بین کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ جے ٹی آئی رپورٹ کے آخری صفحہ پر ٹیم کے تمام ارکان کے عہدے اور دستخط موجود ہیں۔
مآخذ
 
الطاف حسین کا بیان غداری کے مترادف ہے، قوم سے غیرمشروط معافی مانگیں، سیاسی رہنما
کراچی‘اسلام آباد‘لاہور(ایجنسیاںسیاسی رہنماؤں نے الطاف حسین کے قومی سلامتی اداروں کے خلاف تضحیک آمیزبیان کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیوایم کے قائدکا بیان غداری کے مترادف ہے جس پر انہیں قوم سے غیرمشروط معافی مانگنی چاہئے‘وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاکہ الطاف حسین نے مہاجرین کے سر شرم سے جھکادیئے‘متحدہ ملک دشمنوں کی زبان نہ بولے‘ پرویز رشیدنے کہاکہ الطاف حسین کی قومی سلامتی اداروں پر بلا جوا ز تنقیدمجرموں کی پشت پناہی کے مترادف ہے ‘ عمران خان نے کہاکہ برطانوی شہری کا پاک فوج پر حملہ ناقابل برداشت ہے‘مہاجرقومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمدنے کہاکہ پاک فوج کے خلاف الطاف حسین کی تقریرملک دشمن سوچ کی عکاس ہے،’’را‘‘سےپاکستان کے خلاف مدد اور اسلحہ مانگنا ہمارے بیس لاکھ شہداء کے لہو کا مذاق اڑانے کے متر ا د ف ہے ۔جمعہ کو سندرکے مقام پر ورکرز ویلفیئر پراجیکٹ کی افتتاحی تقریب کے بعد میڈ یاسے گفتگوکرتے ہوئے میا ں شہباز شریف نے کہاکہ الطاف حسین نے بھارت کی خفیہ ایجنسی ”را“ سے مدد کی درخواست کرکے کروڑوں پاکستانیوں کے جذبات مجروح کئے ہیں‘الطاف حسین کا بیان قومی مقا صد سے غداری کے مترادف ہے‘ جس پر انہیں فوری طور پر قوم سے غیرمشروط معافی مانگنی چاہیے‘ایم کیوایم کے کارکنان اورعہدیداران الطاف حسین کے بیان سے لاتعلقی کا اعلان کریں‘وزیراعلیٰ نے کہاکہ ایک ایسے وقت میں جب حکومت دہشت گردی میں ملوث اندرونی اور بیرونی دشمنوں کے خلاف جنگ لڑرہی ہے اور ہماری بہادر افواج اس جنگ میںلازوال قربانیاں دے رہی ہیں، یہ بیان قومی مقاصد سے غداری کے مترداف ہے۔ دریں اثناء ایک بیان میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ الطاف حسین نے قومی سلامتی کے اداروں سے متعلق جو زبان استعمال کی یہ کسی پاکستانی کی نہیں ہو سکتی،اگر متحدہ سیاسی جماعت ہے تو سیاسی زبان بولے، ملک دشمنوں کی زبان نہ بولے، الطاف حسین نے ہجرت کر کے آنے والے مہاجروں کی روح کو بھی ٹھیس پہنچائی ہے اور مہاجرین کے سر شرم سے جھکا دیئے‘ میڈیا کو حب الوطنی کا ثبوت دیتے ہوئے غیر پاکستانیوں کے قومی سلامتی کے ادار و ں کے خلاف بیانات پر پابندی عائد کرنی چاہیے‘ ادھر جمعہ کو ایک بیان میں وزیر اطلا عا ت سینیٹر پرویز رشیدنے کہاکہ قومی سلامتی اداروں پر الطاف حسین کی بلاجواز تنقید مجرموں کی پشت پناہی کے مترادف ہے‘ قومی سلامتی کے ادارے وطن عزیز کو امن کا گہوارہ بنانے، دہشت گردی سے نجات ،کراچی کو منظم جرائم پیشہ عناصر سے پاک کرنے اوراس کی رونقوں کودوبارہ بحال کرنے کیلئے جو خدمات انجام دے رہے ہیں اس کیلئے وہ ہم سب کی تحسین کے مستحق ہیں‘ان اداروں کو اس قومی فریضے کی انجام دہی کیلئے تمام جمہوری قوتوں، سول سوسائٹی اور میڈیا کے بھرپور تائید اور حمایت حاصل ہے‘قومی سلامتی کے ادارے سیاست سے بالاتر ہو کر صرف اور صرف مجرموں کو گرفت میں لے کر قانون کے حوالے کر رہے ہیں اور ان کے مقدمات کا فیصلہ آزاد عدلیہ نے کرنا ہے ‘ دریں اثناء چیئر مین تحریک انصاف عمران خان نے الطاف حسین کے قومی سلامتی اداروں کے خلاف تضحیک آمیزبیان کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانوی شہری کا پاک فوج پر حملہ ناقابل برداشت ہے الطاف حسین کے بیان پر وزیر اعظم کی خاموشی بھی قابل افسوس ہے‘برطانیہ کے ساتھ الطاف حسین کی تقریر کا معاملہ کیوں نہیں اٹھایا جا رہا‘ایم کیوایم کے قائد نے اپنے کارکنوں کو اسلحہ اٹھا نے اور تشدد پر اکسایا، اپنے ملک میں بد امنی ہے اور وزیراعظم کو دیگر ممالک کی سکیورٹی کی فکر ہے، آل پارٹیز کانفرنس میں تمام گروپوں کو غیر مسلح کرنے پر اتفاق کیا گیا لیکن ایم کیوایم کے عسکری ونگز کے خلاف کارر و ا ئی کیوں نہیں ہورہی‘ ایس ایس پی راؤ انوار کے ایم کیوایم سے متعلق انکشافات پر ایکشن کیوں نہیں لیا گیا، راؤ انوار کے بیان سے سندھ حکومت کا اظہارلاتعلقی انتہائی بزدلی ہے جبکہ پریس کانفرنس کے اگلے ہی روز ڈی ایس پی کے قتل پر حکومتی خاموشی بھی مجرمانہ عمل ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
الطاف حسین سے پہلے مسلم لیگ نواز کے خواجہ آصف، جماعت اسلامی کے منور حسن، پی ٹی آئی کے عمران خان، جمیعت علمائے اسلام کے فضل الرحمان و دیگر پہلے خود تو معافیاں مانگ لیں اپنے سابقہ بیانات پر جو الطاف حسین کے بیان سے کہیں زیادہ شدید اور نفرت انگیز اور فوج کے خلاف دے چکے ہیں۔
اگر کہیں تو ان بیانات کی ویڈیوز کے لنکس بھی دے دوں؟ :)
 
Top