’الطاف حسین کی تقریر پر قانونی چارہ جوئی کی جائےگی‘
الطاف حسین نے ایس ایس پی ملیر کی پریس کانفرنس کے بعد کی جانے والی تقریر میں پاکستانی فوج پر سخت تنقید کی پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے پاکستانی فوج اور اسکی قیادت کے خلاف ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی تقریر کو ناقابلِ برداشت قرار دیتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں آئی ایس پی آر کے ترجمان نے لکھا ہے کہ ’آج شب پاکستانی ٹی وی پر الطاف حسین کی تقریر میں فوج اور اس کی لیڈر شپ کے بارے میں رائے غیر ضروری اور قابلِ نفرت تھی۔‘ انھوں نے کہا کہ غیر ذمہ دارانہ بیان میں عوام کو ریاست کے خلاف بھڑکانے کے لیے الطاف حسین نے میڈیا کا استعمال کیا،اس معاملے کو قانونی طور پر دیکھا جائےگا۔ پاکستانی فوج کے ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فوج اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔ انھوں نے کہا کہ مجرموں کی گرفتاری کے ردعمل میں جن کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے ہو فوج اور اس کی قیادت کے خلاف اس قسم کے بیانات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے یہ تقریر ایس ایس پی ملیر راؤ انور کی جانب سے ایک پریس کانفرنس کے بعد کی تھی۔ ایس ایس پی ملیر جنھیں اس پریس کانفرنس کے بعدان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے نے متحدہ قومی موومنٹ پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے تھے۔ جن میں ایم کیو ایم کے کارکنوں کے بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ’را‘ سے تربیت حاصل کرنے کا الزام بھی شامل تھا۔
الطاف حسین نے کیا کہا ؟
ایم کیو ایم کی جانب سے الطاف حسین کی تقریر کے اہم نکات کو ٹویٹر پر بھی جاری کیا گیا جس میں الطاف حسین نے کہا کہ ایم کیو ایم کو سنہ 1992 کے آپریشن میں بھی غدار اور را کا ایجنٹ کہا گیا تھا اور جب مہاجروں کے لیے تنظیم بنی تب بھی ان پر یہی لیبل لگایا گیا۔ ایم کیو ایم کے قائد نے اپنی تقریر میں پاکستانی فوج کو مخاطب ہو کر کہا کہ وہ اپنے اندر موجود مجرموں کو کیوں نہیں پکڑتی۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج کے بہت سے سابقہ افسر مجرمانہ کاررائیوں میں ملوث پائے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت، آئی ایس آئی، فوج اور بیوروکریٹس پرتعیش زندگی مہاجروں کی قربانیوں کی وجہ سے ہی گزار رہے ہیں۔ اپنی تقریر میں الطاف حسین نے یہ بھی کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سےغریبوں اور مہاجروں پر ناانصافی بند کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے یہ سوال بھی کیا کہ پاکستانی فوج نے سنہ 1971 کی جنگ میں ہتھیار کیوں ڈالے تھے؟ ایس ایس پی راؤ انور کے الزامات پر تبصرہ کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ انھیں اس کی کوئی پرواہ نہیں کہ وہ سابق صدر آصف علی زادری، آئی ایس آئی یا کسی اور کے وفادار ہیں۔
الطاف حسین نے ایس ایس پی ملیر کی پریس کانفرنس کے بعد کی جانے والی تقریر میں پاکستانی فوج پر سخت تنقید کی پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے پاکستانی فوج اور اسکی قیادت کے خلاف ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی تقریر کو ناقابلِ برداشت قرار دیتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں آئی ایس پی آر کے ترجمان نے لکھا ہے کہ ’آج شب پاکستانی ٹی وی پر الطاف حسین کی تقریر میں فوج اور اس کی لیڈر شپ کے بارے میں رائے غیر ضروری اور قابلِ نفرت تھی۔‘ انھوں نے کہا کہ غیر ذمہ دارانہ بیان میں عوام کو ریاست کے خلاف بھڑکانے کے لیے الطاف حسین نے میڈیا کا استعمال کیا،اس معاملے کو قانونی طور پر دیکھا جائےگا۔ پاکستانی فوج کے ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فوج اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔ انھوں نے کہا کہ مجرموں کی گرفتاری کے ردعمل میں جن کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے ہو فوج اور اس کی قیادت کے خلاف اس قسم کے بیانات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے یہ تقریر ایس ایس پی ملیر راؤ انور کی جانب سے ایک پریس کانفرنس کے بعد کی تھی۔ ایس ایس پی ملیر جنھیں اس پریس کانفرنس کے بعدان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے نے متحدہ قومی موومنٹ پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے تھے۔ جن میں ایم کیو ایم کے کارکنوں کے بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ’را‘ سے تربیت حاصل کرنے کا الزام بھی شامل تھا۔
الطاف حسین نے کیا کہا ؟
ایم کیو ایم کی جانب سے الطاف حسین کی تقریر کے اہم نکات کو ٹویٹر پر بھی جاری کیا گیا جس میں الطاف حسین نے کہا کہ ایم کیو ایم کو سنہ 1992 کے آپریشن میں بھی غدار اور را کا ایجنٹ کہا گیا تھا اور جب مہاجروں کے لیے تنظیم بنی تب بھی ان پر یہی لیبل لگایا گیا۔ ایم کیو ایم کے قائد نے اپنی تقریر میں پاکستانی فوج کو مخاطب ہو کر کہا کہ وہ اپنے اندر موجود مجرموں کو کیوں نہیں پکڑتی۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج کے بہت سے سابقہ افسر مجرمانہ کاررائیوں میں ملوث پائے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت، آئی ایس آئی، فوج اور بیوروکریٹس پرتعیش زندگی مہاجروں کی قربانیوں کی وجہ سے ہی گزار رہے ہیں۔ اپنی تقریر میں الطاف حسین نے یہ بھی کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سےغریبوں اور مہاجروں پر ناانصافی بند کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے یہ سوال بھی کیا کہ پاکستانی فوج نے سنہ 1971 کی جنگ میں ہتھیار کیوں ڈالے تھے؟ ایس ایس پی راؤ انور کے الزامات پر تبصرہ کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ انھیں اس کی کوئی پرواہ نہیں کہ وہ سابق صدر آصف علی زادری، آئی ایس آئی یا کسی اور کے وفادار ہیں۔