۱۰ اگست ۲۰۱۰ : قومی شجر کاری مہم !!

الف نظامی

لائبریرین
235_gardenersguide_1.gif


4_u_s.jpg


۱۰اگست کو قومی شجر کاری مہم کا آغاز ہو رہا ہے جس میں ۵ کروڑ ۸۰ لاکھ پودے لگائیں جائیں گے۔
آپ بھی کم از کم ایک پودا ضرور لگائیے اور دوسروں کو بھی اس کار خیر میں حصہ لینے کی ترغیب دیں۔

وفاقی وزیر ماحولیات حمید اللہ جان آفریدی نے کہا کہ دنیا میں فارسٹ لینڈ کی شرح 35 , 30 , 25 اور 40 فیصد تک ہے لیکن پاکستان کا صرف 5 فیصد رقبہ فارسٹ لینڈ پر مشتمل ہے، وزارت ماحولیات ملینیئم ڈویلپمنٹ گولز کے تحت 2015 ء تک اس میں ایک فیصد اضافہ کرنے کے لئے اقدامات اٹھا رہی ہے جس کے بعد فارسٹ لینڈ کا رقبہ ایک ملین ایکٹر لینڈ تک پہنچ جائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس مقصد کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے ملک بھر میں شروع ہونے والی شجر کاری مہم کے دوران 5 کروڑ 80 لاکھ پودے لگائے جائیں گے


درخت
دھوپ میں جلتا ہے ، سایہ دیتا ہے
آلودگی جذب کرتا ہے ، آسودگی دیتا ہے
درخت ماحول دوست ہے اور یہ ماحول دوستی اس کی انسان دوستی ہے

درخت نہ کاٹیے ، ماحول دوستی اختیار کریں ، درخت کا ساتھ دیں۔

سب سے بڑھ کر یہ کہ درخت لگانا صدقہ جاریہ اور تکمیلِ فرمانِ آقا صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق پچھلے دس برسوں میں انسان اتنے درخت کاٹ چکا ہے کہ اگلے چودہ سال تک ہر برس کم از کم ایک ارب درخت لگائے جائیں تب ہی کسی حد تک ازالہ ہو سکے گا۔اور دنیا کے ہر ہوش مند انسان کو اس کا ازالہ کرنے پر بھر پور توجہ دینی چاہئے ، ورنہ کوئی طاقت دنیا بھر کو صحارا بننے سے نہیں روک سکے گی۔


درختوں کے متعلق دلچسپ حقائق کچھ یوں ہیں۔

-1 درخت کرہ ارض پر سب سے بڑے اور تعداد میں سب سے زیادہ پائے جانے والے جاندار ہیں۔
-2 لاکھوں ہیکٹرز پر اربوں درخت زمین کی حفاظت، پانی کے حصول اور ایندھن و فرنیچر کے لئے لگانے ہونگے۔
-3 پچھلی دہائی میں ضائع کئے گئے درختوں کا متبادل حاصل کرنے کے لئے 130 ملین ہیکٹرز پر پودے لگانے ہونگے۔ با الفاظِ دیگر ہمیں اگلے دس سال تک سالانہ 14 ارب درخت لگانے ہونگے تاکہ نقصان کا ازالہ ہوسکے۔ اس کے لئے ہر شخص کو سالانہ دو پودے لگانے، اُگانے اور ان کی حفاظت کرنی ہوگی۔
-4 زمین کی زرخیزی کو قائم رکھنے اور پانی کے لئے ہمیں کئی ملین ہیکٹر کم درجے کے جنگلات والی زمین اور ویران علاقوں میں دوبارہ جنگلات اُگانے ہونگے۔
-5 درختوں کی شجر کاری باقی ماندہ ابتدائی جنگلات کو تحفظ دے گی جس سے ایکوسسٹم کو سہارا ملے گا۔ یہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے فضاء میں اضافہ کو بھی ختم کرنے میں مدد دے گی۔
-6 کیوٹو پروٹوکول کا ایک آرٹیکل جنگلات کو قائم رکھنے ، جنگلات کی تباہی کو روکنے اور دوبارہ جنگل اُگانے پر زور دیتا ہے۔
-7 انسانوں نے فضاء میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اضافہ جنگلات کی تباہی اور فوسل ایندھن کے استعمال کے ذریعے کیا ہے۔
-8 بارشی جنگلات زمین کا صرف سات فیصد گھیرے ہوئے ہیں لیکن یہاں دنیا بھر کے جنگلات یا درختوں کی نصف تعداد پائی جاتی ہے اور یہ دنیا کی آکسیجن کا چالیس فیصد پیدا کرتے ہیں۔
-9 ایک عام درخت سال میں قریباً 12 کلو گرام CO2 جذب کرتا ہے اور چار افراد کے کنبے کے لئے سال بھر کی آکسیجن فراہم کرتا ہے۔
-10 ایک ہیکٹر میں موجود درخت سالانہ 6 ٹن CO2 جذب کرتے ہیں۔
-11 زرعی فارسٹری ماحول دوست اور زیادہ منافع بخش ہوتی ہے یہ زمین کی زرخیزی میں اضافہ کرتی ہے زمین بردگی سے بچاتی ہے اور کم وقت میں زیادہ نشوونما کرتی ہے۔
-12 ایگرو فارسٹری سسٹم سے گرین ہائوس گیسوں کے اثرات کم ہو جاتے ہیں۔
-13 ورلڈ ایگرو فارسٹری سنٹر کم پانی والے علاقوں میں پت جھڑ والے درخت لگانے کی سفارش کرتا ہے کیونکہ ان میں کم پانی کے باوجود زندہ رہنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ یہ درخت نہ صرف کم پانی استعمال کرتے ہیںاور خشک سالی کا مقابلہ کرتے ہیں۔
-14 درخت اپنی جڑوں کے ذریعے زمین میں مضبوطی سے جمے رہتے ہیں اور ان کی افقی جڑیں زمین کو مضبوطی سے تھامے رکھتی ہیں جس سے بارشوں کے موسم میں زمین کا کٹائو نہیں ہوتا۔
-15 درختوں سے اسپرین اور کونین جیسی جادواثر دوائیاں ایجاد ہوئیں جن کی مدد سے ملیریا پر قابو پانے میں مدد ملی۔
-16 جنگلات کے رقبے میں روزانہ 20 ہزار ہیکٹرز کی شرح سے کمی ہو رہی ہے جو پیرس جیسے شہر کے رقبے سے دوگنا ہے۔
-17 امیر ممالک میں جنگلات میں 0.1 فیصد کی شرح سے اضافہ ہورہا ہے جبکہ غریب ممالک میں 0.5 فیصد کی شرح سے کمی آ رہی ہے جس کی وجہ غریب ممالک میں قدرتی وسائل پر امیر ممالک کے مقابلے میں زیادہ انحصار ہے۔
بحوالہ: القمر آن لائن

عمل کا ایک ذرّہ ، ایک ہزار ٹن وعظ پہ بھاری ہوتا ہے۔

how_to_plant_u_s.gif




مفید روابط:
شجرکاری : پاکستان کے لیے
 

الف نظامی

لائبریرین
اسلام آباد(آن لائن'اے پی پی ) صدر آصف علی زرداری نے جمعہ کو ایوان صدر میں نیم کا پودا لگا کر مون سون کی شجر کاری مہم کا افتتاح کیا۔ صدارتی ترجمان کے مطابق اس موقع پر صدر مملکت نے کہاکہ جنگلات اور درختوں کا ہماری قومی زندگی میں اہم کردار ہے۔ یہ ایکو سسٹم کا ضروری حصہ بھی ہیں جبکہ پانی کی سپلائیز کو ریگولیٹ کرنے میں بھی درختوں کا کردار ہوتاہے۔ یہ ہماری قومی ذمہ داری ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں اور موجودہ جنگلات اور درختوں کا تحفظ یقینی بنائیں تاکہ پاکستان کو سرسبز و شاداب اور ماحول دوست بنایا جاسکے۔ انہوں نے کسانوں ، سول سوسائٹی کی تنظیموں ،نجی شعبہ ، طلباء سمیت تمام سٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ شجرکاری مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے یہ فیصلہ کیاہے کہ شجر کاری مہم سال میں اب ایک کی بجائے دو مرتبہ شروع کی جایا کرے گی تاکہ جنگلات کا رقبہ بڑھایا جاسکے انہوں نے کارپوریٹ سیکٹر پر بھی زور دیا کہ وہ بھی درخت لگانے کی مہم میں اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔ اس موقع پر صدر نے جنگلات کے ذخائر کے تیزی سے کٹاو پر اظہار تشویش کیا اور کہاکہ اس سے پانی کے مسائل اور ماحول پر منفی اثر پڑ رہاہے لہذا اس عمل کو روکا جائے۔ انہوں نے ریاست کے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ وہ جنگلات کے تحفظ کیلئے فول پروف مانیٹرنگ نظام بنائیں تاکہ کوئی جنگلات نہ کاٹ سکے۔
 

طالوت

محفلین
اچھی خبر ہے ۔ ہر سال کروڑوں پودے لگائے جاتے ہیں مگر شاید ان حفاظت کا کوئی معقول انتظام نہیں اور نہ ہی کوئی ایسا سلسلہ ہے کہ معلوم کیا جا سکے کہ پہلے لگائے گئے پودوں میں سے کتنے زندہ ہیں ۔
وسلام
 
میں ہرسال اپنے گھر کے باہر آم کے لاتعدادپودے لگاتا ہوں مگر ہماری قوم کے بچوں کا اللہ بھلا کرے ہمیشہ توڑ کر یا نکال کر لے جاتے ہیں۔ :noxxx:
 

طالوت

محفلین
اب کی بار ببول لگائیں ، کانٹے چھبے تو باز آ جائیں گے ۔ ویسے ایک چار پانچ فٹ کی جالی نما کوئی آڑ لگائیں تو پودے محفوظ رہیں گے ۔
وسلام
 

عثمان

محفلین
ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی ملک کے ایک چوتھائی رقبہ پر جنگلات ضرور ہونے چاہیں۔ پاکستان میں شائد صرف پانچ فیصد حصے پر ہیں۔
ماحول پر اس کے کیا منفی اثرات ہیں۔۔۔اندازہ خود لگا لیجئے۔
 

عثمان

محفلین
اقوام متحدہ کے دیے گئے یہ اعدادوشمار اور وکیپیڈیا پر اس کی فہرست ملاحضہ فرمائیے۔ پاکستان کا کل رقبہ اور پاکستانی جنگلات کا رقبہ فیصدی لحاظ سے غور فرمائیں۔ ۲۱۹ ممالک کی فہرست میں پاکستان کا نمبر ۱۹۴ نکل رہا ہے۔ :eek::eek:
۱۹۹۰ءمیں پاکستان کے کل تین اعشاریہ تین فیصد حصہ پر جنگلات تھے۔ جو ۲۰۰۷ء میں کم ہو کر دو اعشاریہ چار فیصد تک رہ گئے۔
 

الف نظامی

لائبریرین

الف نظامی

لائبریرین
آج سڑک کے درمیان خالی جگہ پر دو پودے "سکھ چین" کے لگائے ہیں۔
گھر میں کیاری میں 10 پودے جامن کے تیار ہیں جنہیں مقامی کالج کے کھیل کے میدان میں لگانے کا ارادہ ہے۔

کیا کسی کو سکھ چین درخت کا نباتاتی نام botanical name معلوم ہے؟
 

طالوت

محفلین
سکھ چین ، ان کی تصاویر ہوں توں دکھائیں ۔ سن رکھا ہے شاید دیکھا بھی ہو مگر پہچان نہیں ہے۔
وسلام
 

الف نظامی

لائبریرین

الف نظامی

لائبریرین
مظفرآباد(پ ر)چیف جسٹس عدالت العالیہ ،شریعت کورٹ جسٹس مصطفی مغل نے کہا ہے کہ گلوبل وارمنگ سے پیدا ہونے والے مسائل کا حل صرف شجرکا ری میں مضمر ہے ۔درختوں کی حفاظت کی جائے اور شجرکاری کو باقاعدہ ایک تہوار کی طرح منایا جائے۔درخت زندگی کی ضرورت ہی نہیں خود زندگی بھی ہیں اور زندگی کی حفاظت کرنا ہمار ا فرض ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز عدالت العالیہ کے سبزہ زار میں شجرکاری کا رسمی افتتاح کرنے کے موقع پر جا ری ایک پیغام میں کیا ۔اس موقع پر جسٹس رفیع اللہ سلطانی جج عدالت العالیہ اور جسٹس محمد یونس طاہر جج عدالت العالیہ نے بھی عدالت العالیہ کے سبزہ زار میں پودا جات لگائے۔ناظم اعلیٰ جنگلات راجہ خضر حیات خان،ناظمین جنگلات خواجہ نذیر احمد نذیر ،ڈاکٹر شفیق الرحمان ،ملک محمد یونس ،چوہدری بشیر ،عبدالرئوف قریشی مہتمم جنگلات مجتبیٰ مغل اور دیگر آفیسران بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ چیف جسٹس عدالت العالیہ نے پیغام میں کہا کہ ہماری تاریخ ،ہماری تہذیب اور ہمارا مستقبل درخت سے جڑا ہے ہمارا مذہب ہمیں درختوں سے جڑے رہنے کی تعلیم دیتا ہے اور درختوں کی پرورش کا ثواب قرار دیتاہے ۔نبی کریمۖ کا فرمان ہے کہ" وہ بھی کوئی گھر ہے جس میں درخت نہ ہوں "آج گھروں،راستوں ،شاہراہوں ،پہاڑوں اور میدانوں مین شجر کاری کی ضرورت اور بھی زیادہ ہے کیونکہ ترقی پذیر ملکوں میں ہونے والی معاشی سرگرمیاں دنیا کے ماحولیاتی نظام کو نقصان پہنچارہی ہیں ۔آج زمین پر درجہ حرارت موسمیاتی تغیر، سمندری طوفان اور پانی کی کمی جیسے مسائل کا حل صرف شجرکار ی میں ہی مضمر ہے ہمیں زیادہ سے زیادہ درخت لگانے کی ضرورت ہے۔
 

سعادت

تکنیکی معاون
کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ آپ نے کس کی ورڈ سے تلاش کی تھی۔

تلاش تو sukh chain tree کیا تھا، جس پر لاہور نامہ کی یہ پوسٹ سامنے آئی۔ اس پوسٹ میں سکھ چین کے ساتھ Pongamioa pinnata لکھا تھا جس کو تلاش کرنے پر وکیپیڈیا کا صفحہ مل گیا۔ اسی صفحے پر پتہ چلا کہ Milletia pinnata کا پرانا نباتاتی نام Pongamia pinnata تھا۔

(لاہور نامہ کی اس پوسٹ میں چند اور درختوں کے نباتاتی نام بھی درج ہیں۔)
 

Fari

محفلین
کافی معلوماتی پوسٹ ہے :) ہمارے گھر میں امرود، انگور، لیموں، کے علاوہ ایلوویرا، گیندے، موتیے، گلاب، نیازبو، سدا بہار اور بہت سے ایسے پودے ہیں جن کے نام تک معلوم نہیں- :)
 

الف نظامی

لائبریرین
شکریہ فرخندہ :)
ہمارے گھر میں جامن ، انار ، انگور، لیموں ، ایلوویرا ( گھیکوار ) ، موتیا ، گلاب اور نیاز بو ( تُلسی ) وغیرہ وغیرہ۔
 

الف نظامی

لائبریرین
درختوں کے متعلق دلچسپ حقائق کچھ یوں ہیں۔

-1 درخت کرہ ارض پر سب سے بڑے اور تعداد میں سب سے زیادہ پائے جانے والے جاندار ہیں۔
-2 لاکھوں ہیکٹرز پر اربوں درخت زمین کی حفاظت، پانی کے حصول اور ایندھن و فرنیچر کے لئے لگانے ہونگے۔
-3 پچھلی دہائی میں ضائع کئے گئے درختوں کا متبادل حاصل کرنے کے لئے 130 ملین ہیکٹرز پر پودے لگانے ہونگے۔ با الفاظِ دیگر ہمیں اگلے دس سال تک سالانہ 14 ارب درخت لگانے ہونگے تاکہ نقصان کا ازالہ ہوسکے۔ اس کے لئے ہر شخص کو سالانہ دو پودے لگانے، اُگانے اور ان کی حفاظت کرنی ہوگی۔
-4 زمین کی زرخیزی کو قائم رکھنے اور پانی کے لئے ہمیں کئی ملین ہیکٹر کم درجے کے جنگلات والی زمین اور ویران علاقوں میں دوبارہ جنگلات اُگانے ہونگے۔
-5 درختوں کی شجر کاری باقی ماندہ ابتدائی جنگلات کو تحفظ دے گی جس سے ایکوسسٹم کو سہارا ملے گا۔ یہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے فضاء میں اضافہ کو بھی ختم کرنے میں مدد دے گی۔
-6 کیوٹو پروٹوکول کا ایک آرٹیکل جنگلات کو قائم رکھنے ، جنگلات کی تباہی کو روکنے اور دوبارہ جنگل اُگانے پر زور دیتا ہے۔
-7 انسانوں نے فضاء میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اضافہ جنگلات کی تباہی اور فوسل ایندھن کے استعمال کے ذریعے کیا ہے۔
-8 بارشی جنگلات زمین کا صرف سات فیصد گھیرے ہوئے ہیں لیکن یہاں دنیا بھر کے جنگلات یا درختوں کی نصف تعداد پائی جاتی ہے اور یہ دنیا کی آکسیجن کا چالیس فیصد پیدا کرتے ہیں۔
-9 ایک عام درخت سال میں قریباً 12 کلو گرام CO2 جذب کرتا ہے اور چار افراد کے کنبے کے لئے سال بھر کی آکسیجن فراہم کرتا ہے۔
-10 ایک ہیکٹر میں موجود درخت سالانہ 6 ٹن CO2 جذب کرتے ہیں۔
-11 زرعی فارسٹری ماحول دوست اور زیادہ منافع بخش ہوتی ہے یہ زمین کی زرخیزی میں اضافہ کرتی ہے زمین بردگی سے بچاتی ہے اور کم وقت میں زیادہ نشوونما کرتی ہے۔
-12 ایگرو فارسٹری سسٹم سے گرین ہائوس گیسوں کے اثرات کم ہو جاتے ہیں۔
-13 ورلڈ ایگرو فارسٹری سنٹر کم پانی والے علاقوں میں پت جھڑ والے درخت لگانے کی سفارش کرتا ہے کیونکہ ان میں کم پانی کے باوجود زندہ رہنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ یہ درخت نہ صرف کم پانی استعمال کرتے ہیںاور خشک سالی کا مقابلہ کرتے ہیں۔
-14 درخت اپنی جڑوں کے ذریعے زمین میں مضبوطی سے جمے رہتے ہیں اور ان کی افقی جڑیں زمین کو مضبوطی سے تھامے رکھتی ہیں جس سے بارشوں کے موسم میں زمین کا کٹائو نہیں ہوتا۔
-15 درختوں سے اسپرین اور کونین جیسی جادواثر دوائیاں ایجاد ہوئیں جن کی مدد سے ملیریا پر قابو پانے میں مدد ملی۔
-16 جنگلات کے رقبے میں روزانہ 20 ہزار ہیکٹرز کی شرح سے کمی ہو رہی ہے جو پیرس جیسے شہر کے رقبے سے دوگنا ہے۔
-17 امیر ممالک میں جنگلات میں 0.1 فیصد کی شرح سے اضافہ ہورہا ہے جبکہ غریب ممالک میں 0.5 فیصد کی شرح سے کمی آ رہی ہے جس کی وجہ غریب ممالک میں قدرتی وسائل پر امیر ممالک کے مقابلے میں زیادہ انحصار ہے۔
بحوالہ: القمر آن لائن
 
Top