۔۔۔۔۔، آئیٹم،۔۔۔۔،

بچی ، آئیٹم ، چکنی ، مال۔۔۔۔۔۔لاسٹ بلیٹ
بچی ، آئیٹم ، چکنی ، مال ، وغیرہ وہ نام ہیں جو آج کل آوارہ اور اوباش لڑکوں/مردوں نے لڑکیوں کو دے رکھے ہیں !
ایسے گھٹیا فقرے ، کامنٹس پڑھ کر دل تو کرتا ہے کہ لکھنے/کہنے والے کو گھما کر ایک ایسا زوردار تھپڑ مارا جائے کہ موصوف کو دن میں میں ہی تارے نظر آ جائیں، پھر خیال آتا ہے کہ جو دوسروں کی ماؤں بہنوں بیٹیوں کو ان گھٹیا ناموں سے پکارتے ہیں، ان کی نظر میں ان کی اپنی ماؤں بہنوں بیٹیوں کی کیا عزت ہو گی، اس کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ ضرور ان کی تربیت میں بہت بڑی کمی رہ گئی ہو گی !
ایسے لوگوں کی بہن بیٹیاں ان ہی کے جیسے غلیظ لوگوں کی گندی نظروں سے کیسے محفوظ رہ سکیں گی جو خود دوسروں کی عزتوں پر گندی نظر ڈالتے ہوں
کبھی سوچا ہے کیا ؟؟؟
کہ اگر دوسرں کی بہن بیٹی تمھاری نظر میں بچی ہے ، مال ہے یا Hot ہے تو پھر تمھاری بہن بیٹی بھی تمہاری ہی سوچ کے مالک کسی اور اوباش لڑکے کیلئے بچی ، مال اور Hot ہو گی !
آپ کے لکھے اور بولے گئے الفاظ آپ کے اپنے کردار کی عکاسی کرتے ہیں، اچھی بات/کامنٹ اور تجزیئے سے آپ کی سلجھی ہوئی گھریلو تربیت ظاہر ہوتی ہے اور گندے کامنٹ یا تجزیئے سے پتہ چلتا ہے کہ آپ خود کسی غلط ماحول کی پیداوار ہیں !!!
یاد رہے کہ جو اچھے ہوں ، جن کی گھریلو تربیت اچھے اور سلجھے ہوئے ماحول میں ہوئی ہو، جن کو خوف خدا بھی ہو تو وہ ہمیشہ ہر عورت کو عزت و احترام دیں گے، جو نہیں دیتے وہ بعد میں انجام بھی بھگتتے ہیں۔
یاد رکھیں اگر کسی کی ماں بہن بیٹی کو ناجائز تنگ کریں گے تو اپنی ماں بہن بیٹی کا ہی دکھ دیکھیں گے
!!! عورت ذات کو صرف انٹر نیٹ پر ہی نہیں بلکہ ہر مقام پر احترام دیجئے !!!
جزاک الله خیر
۔۔۔۔

اقتباس از فیس بک
 
برے دوستوں کی صحبت بھی نوجوانوں کو بگاڑ دیتی ہے، والدین کو چاہئے کہ اپنے بچوں کے دوستوں کی بھی معلومات رکھیں ۔
 

شمشاد

لائبریرین
بہت اچھی بات ہے لیکن موجودہ وقت کا ماحول ہی کچھ اس قسم کا بن گیا ہے۔
ماں باپ بہت کوشش کرتے ہیں پھر بھی کہاں تک نگاہ رکھ سکتے ہیں۔

فیس بُک پر اپنی تصاویر کی نمائش کرنے والی لڑکیوں کو خود ہی سوچنا چاہیے کہ ایسا کام نہ کریں۔
بہت سی تو ایسی ہوتی ہیں کہ گھریلو تقریبات کی پوری پوری فلم اپلوڈ کر دیتی ہیں اور درجنوں کے حساب سے تصاویر لگا دیتی ہیں۔
مزید تباہی موبائل فون اور ان کے سستے پیکجز نے پھیلا رکھی ہے۔
 

عمراعظم

محفلین
کردار سازی کا عمل مفقود ہو کر رہ گیا ہے۔ نتیجتا" ہم اپنی روز مرہ کی زندگی میں ایسی بے شمار برائیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ آزادی کے معنی و تشریح کو غلط طور پر سمجھا اور سمجھایا گیا ہے۔ حدود و قیود کے بغیر آزادی فتنہ ہی کہلا سکتی ہے،اسی لئےہم بے شمار فتنوں کے شکار ہیں۔اللہ ہم پر اپنا فضل و کرم فرمائے۔آمین
 
Top