یہ گورنر راج کیا ہے اس میں اور عام حکومت میں کیا فرق ہے؟

شمشاد

لائبریرین
فائدہ یہ ہوگا کہ اسمبلی میں موجود چوں چوں کے مربے پر مشتمل سیاسی اتحاد کی وجہ سے حکومت قدم قدم پر کمپرومائز کرتی ہے مجرم کسی بھی پارٹی سے تعلق رکھتے ہوں، انکی سرکوبی میں انہی کے سیاسی نمائندے اسمبلیوں میں روڑے اٹکاتے ہیں۔۔۔ چنانچہ جہاں ہے جیسی بھی ہے کی بنیاد پر صورتحال کو قبول کرلیا جاتا ہے اور "سسٹم چلتے رہنا چاہئیے" کے دلفریب نعرے کا سہارا لیکر کسی بھی مجرم کے خلاف کاروائی نہیں ہونے دی جاتی۔۔۔ اب کم ازکم وہ سیاسی مصلحتیں اور رکاوٹیں تو نہیں ہونگی، اسمبلی تحلیل، سیاسی مصلحتیں بھی ختم، نہ رہے گا بانس، نہ بجے گی بانسری
لیکن ہیں تو وہ بھی اسی سیاسی تھیلی کے چٹے بٹے، اس لیے کسی بہتری کی امید نہ رکھیں۔

زیادہ سے زیادہ یہی ہو گا کہ سیاسی دہشت گردی جو پہلے تھی وہ کچھ دنوں کے لیے ماند پڑ جائے گی۔
 

ندیم عامر

محفلین
فائدہ یہ ہوگا کہ اسمبلی میں موجود چوں چوں کے مربے پر مشتمل سیاسی اتحاد کی وجہ سے حکومت قدم قدم پر کمپرومائز کرتی ہے مجرم کسی بھی پارٹی سے تعلق رکھتے ہوں، انکی سرکوبی میں انہی کے سیاسی نمائندے اسمبلیوں میں روڑے اٹکاتے ہیں۔۔۔ چنانچہ جہاں ہے جیسی بھی ہے کی بنیاد پر صورتحال کو قبول کرلیا جاتا ہے اور "سسٹم چلتے رہنا چاہئیے" کے دلفریب نعرے کا سہارا لیکر کسی بھی مجرم کے خلاف کاروائی نہیں ہونے دی جاتی۔۔۔ اب کم ازکم وہ سیاسی مصلحتیں اور رکاوٹیں تو نہیں ہونگی، اسمبلی تحلیل، سیاسی مصلحتیں بھی ختم، نہ رہے گا بانس، نہ بجے گی بانسری




سب کا بہت شکریہ محمود بھائ کی اس آخر ی با ت سے اب پلے پڑا ہے کہ وہ کیو ں گورنر راج کی ڈیمانڈ کر رہے تھے
 
فائدہ یہ ہوگا کہ اسمبلی میں موجود چوں چوں کے مربے پر مشتمل سیاسی اتحاد کی وجہ سے حکومت قدم قدم پر کمپرومائز کرتی ہے مجرم کسی بھی پارٹی سے تعلق رکھتے ہوں، انکی سرکوبی میں انہی کے سیاسی نمائندے اسمبلیوں میں روڑے اٹکاتے ہیں۔۔۔ چنانچہ جہاں ہے جیسی بھی ہے کی بنیاد پر صورتحال کو قبول کرلیا جاتا ہے اور "سسٹم چلتے رہنا چاہئیے" کے دلفریب نعرے کا سہارا لیکر کسی بھی مجرم کے خلاف کاروائی نہیں ہونے دی جاتی۔۔۔ اب کم ازکم وہ سیاسی مصلحتیں اور رکاوٹیں تو نہیں ہونگی، اسمبلی تحلیل، سیاسی مصلحتیں بھی ختم، نہ رہے گا بانس، نہ بجے گی بانسری




سب کا بہت شکریہ محمود بھائ کی اس آخر ی با ت سے اب پلے پڑا ہے کہ وہ کیو ں گورنر راج کی ڈیمانڈ کر رہے تھے

اسمبلی تحلیل نہیں ہوئی ہے شاید
 
شیعہ برادری کو تحفظ صرف پاکستان دے سکتا ہے
میری پوری امید ہے کہ شیعہ برادری اس بات کوجانتی ہے
نہ امریکہ نہ ایران نہ کوئی اور۔ صرف مسلم برادرہڈ شعیہ برادری کو تحفظ دیتی ہے
بطور پاکستانی ہم صرف مسلک کی بنیاد پر تقسیم نہیں ہوسکتے نہ ہونے چاہیں
 

قیصرانی

لائبریرین
بشکریہ بی بی سی اردو سائٹ

آرٹیکل 234 کے تحت گورنر راج
  • آئین کا آرٹیکل 234 کسی صوبے میں آئینی مشینری کی ناکامی کی صورت میں صدرِ پاکستان کو حکم نامہ جاری کرنے کی طاقت دیتا ہے۔
  • اس آرٹیکل کے تحت اگر صدر کسی صوبے کے گورنر کی طرف سے رپورٹ ملنے پر مطمئن ہوتا ہے کہ ایک ایسی صورتحال آ گئی ہے کہ جب صوبائی حکومت آئین و قانون کے مطابق اپنا کام سرانجام نہیں دے سکتی تو وہ ایک حکم نامے کے ذریعے خود یا اس کے حکم پر صوبے کا گورنر صوبائی حکومت کی ذمہ داریاں سنبھال سکتا ہے۔
  • اس آرٹیکل کے تحت صدر یا گورنر کو صوبائی اسمبلی اور ہائی کورٹ کے اختیارات کے سوا صوبے کے کسی بھی فرد یا ادارے کو تفویض شدہ اختیارات حاصل ہو جاتے ہیں۔
  • صدر خود یا اس کا نامزد گورنر آئین میں ہائی کورٹس سے متعلق شرائط کو کلّی یا جزوی طور پر معطل بھی نہیں کر سکتا۔
  • آئین کے تحت صوبائی اسمبلی کے قانون سازی کے تمام اختیارات وفاقی پارلیمنٹ کو منتقل ہو جاتے ہیں جبکہ ہائی کورٹ بدستور آئین کے تحت کام کرتی رہتی ہے۔
  • اس آرٹیکل کے تحت جاری کردہ صدارتی فرمان کی پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے منظوری ضروری ہے اور یہ دو ماہ تک نافذالعمل رہتا ہے۔
  • آئین کے مطابق صدر اگر چاہیں تو دو ماہ کے لیے گورنر راج میں اضافہ کر سکتے ہیں لیکن اس کی دوبارہ توثیق بھی لازمی ہے۔ صدر کسی بھی صورت میں چھ ماہ سے زیادہ گورنر راج نافذ نہیں کر سکتے۔
  • آئین کی شق دو سو چھتیس کے تحت صدارتی فرمان کو کسی بھی عدالت میں چیلنج بھی نہیں کیا جاسکتا۔
 
Top