یہ زمِیں صحیفۂ خاک ہے، یہ فلک صحیفۂ نُور ہے ۔۔۔۔ ضیاؔ جالندھری

یہ زمِیں صحیفۂ خاک ہے، یہ فلک صحیفۂ نُور ہے​
یہ کلام پڑھ کبھی غور سے، یہاں ذرّہ ذرّہ زبُور ہے​
یہاں بَرگ بَرگ ہے اِک نَوا، گُل و یاسمن ہیں سخن سَرا​
اِسے حفظ کر، اِسے دل میں رکھ، یہ وَرَق، جو کَشف و ظہُور ہے​
یہ جو پَل ہیں قُربِ جمال کے، اِنہیں ڈر سمجھ کے سَمیٹ لے​
یہ جو آگ سی ترے دل میں ہے، یہ شبیہِ شعلۂ طُور ہے​
میں خزاں سے خوف زدہ نہیں، میں ہوا کا دَست نگر نہیں​
تبِ موجِ گل مرے خُوں میں ہے، مرے دل میں لحنِ طیُّور ہے​
وہی جی گئے جو حیات کے خدوخال خُوں سے سجا گئے​
اُنہیں موت کا کوئی ڈر نہیں، جِنہیں زندگی کا شعُور ہے​
کبھی راحتوں میں بھی رو لئے، کبھی غم سے جی کو رِجھا لِیا​
یہاں ہجر و وصل سب ایک ہیں، نہ وہ پاس تھا، نہ وہ دُور ہے​
پسِ خَندہ جھانک لِیا نہ ہو، رُخِ گریہ دیکھ لیا نہ ہو​
یہ جو حد سے بڑھ کے تپاک ہے، کوئی پردہ اِس میں ضرُور ہے
ضیاؔ جالندھری​
 

نایاب

لائبریرین
بہت خوب انتخاب محترم بہنا
سطر سطر روح میں اترتی ہوئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت شکریہ بہت دعائیں
 

مہ جبین

محفلین
کبھی راحتوں میں بھی رو لئے، کبھی غم سے جی کو رِجھا لِیا
یہاں ہجر و وصل سب ایک ہیں، نہ وہ پاس تھا، نہ وہ دُور ہے
پسِ خَندہ جھانک لِیا نہ ہو، رُخِ گریہ دیکھ لیا نہ ہو
یہ جو حد سے بڑھ کے تپاک ہے، کوئی پردہ اِس میں ضرُور ہے
بہت خوب مدیحہ گیلانی
 

سید زبیر

محفلین
واہ ،نہایت عمدہ کلام
وہی جی گئے جو حیات کے خدوخال خُوں سے سجا گئے
اُنہیں موت کا کوئی ڈر نہیں، جِنہیں زندگی کا شعُور ہے
ہمیشہ خوش رہیں
 
کبھی راحتوں میں بھی رو لئے، کبھی غم سے جی کو رِجھا لِیا
یہاں ہجر و وصل سب ایک ہیں، نہ وہ پاس تھا، نہ وہ دُور ہے
پسِ خَندہ جھانک لِیا نہ ہو، رُخِ گریہ دیکھ لیا نہ ہو
یہ جو حد سے بڑھ کے تپاک ہے، کوئی پردہ اِس میں ضرُور ہے
بہت خوب مدیحہ گیلانی
بہت شکریہ مہ جبین آپا :) سلامت رہیئے
 
Top