یہ دل ہے وہ مکاں جو لا مکاں والے کی منزل ہے ٭ اوگھٹ شاہ وارثی

یہ دل ہے وہ مکاں جو لا مکاں والے کی منزل ہے
وہ لیلیٰ ہے اسی میں یہ اسی لیلیٰ کا محمل ہے

نہ خوش آتا ہے صحرا اور نہ دل بستی میں لگتا ہے
یہ کیسی کشمکش میں جان ہے اور کیسی مشکل ہے

یہی دیکھا تماشا جا کے ہم نے بزم جاناں میں
کہیں لاشہ تڑپتا ہے کسی جا رقص بسمل ہے

جسے دیکھا اسے گھائل کیا ہے چشم جاناں نے
بچے گی جان کیوں کر آنکھ بھی قاتل کی قاتل ہے

ہمیشہ ہم بغل وہ رشک لیلیٰ ہے تصور میں
میری آغوش گویا اے جنوں آغوش محمل ہے

کیا بے گھاٹ ہے اوگھٹؔ جناب شاہ وارثؔ نے
سمجھ میں خود نہیں آتی ہے ایسی اپنی منزل ہے

اوگھٹ شاہ وارثی
 
Top