یہ جو سینے میں لیے کربِ درُوں زندہ ہوں :: سلیم ساگر

اپنے ہونے کی خبر کس کو سناؤں ساغر​
کوئی زندہ ہو تو میں اس سے کہوں زندہ ہوں

(ساغر صدیقی )

:good1:

یہ غزل ساغر صدیقی صاحب سے منسوب ہو گئی ہے، یعنی کسی اور ساغر صاحب کی ہے شاید۔ ہو سکتا ہے ساغر نظامی صاحب کی ہو، جو سیماب اکبر آبادی صاحب کے شاگرد عزیز تھے ۔
بہرحال غزل نے بہت لطف دیا، شیئر کرنے پر تشکّر

جناب طارق شاہ صاحب کا کہا بھی احباب نے دیکھا، کسی دوست کے پاس حتمی معلومات ہوں تو بہم پہنچائیں۔



جناب محمد وارث
 
یہ جو سینے میں لیے کربِ درُوں ز ندہ ہوں​
کوئی امید سی باقی ہے کہ یوں زندہ ہوں​
شہر کا شہر تماشائی بنا بیٹھا ہے​
اور میں بن کے تماشائے جنوں زندہ ہوں​
میری دھڑکن کی گواہی تو میرے حق میں نہیں​
ایک احساس سا رہتا ہے کہ ہوں زندہ ہوں​
کیا بتاؤں تجھے اسباب جیئے جانے کے​
مجھ کو خود بھی نہیں معلوم کہ کیوں زندہ ہوں​
اپنے ہونے کی خبر کس کو سناؤں ساغر​
کوئی زندہ ہو تو میں اس سے کہوں زندہ ہوں​
(ساغر صدیقی )​
یہ غزل ساغر کے کسی کلیات میں نہیں
 

Amir Aziz

محفلین
یہ غزل جناب سلیم ساگر صاحب کی ہے اس لنک میں دیکھ سکتے ہیں
[] [Saleem+Sagar+Bane+Mehman+UrduPoint+K...+Program+"Aapki+Shairi"+Main.+Pro+24] is good,have a look at it!
 

رحیض طاہر

محفلین
یہ جو سینے میں لیے کربِ درُوں ز ندہ ہوں
کوئی امید سی باقی ہے کہ یوں زندہ ہوں

شہر کا شہر تماشائی بنا بیٹھا ہے
اور میں بن کے تماشائے جنوں زندہ ہوں

میری دھڑکن کی گواہی تو میرے حق میں نہیں
ایک احساس سا رہتا ہے کہ ہوں زندہ ہوں

کیا بتاؤں تجھے اسباب جیئے جانے کے
مجھ کو خود بھی نہیں معلوم کہ کیوں زندہ ہوں

اپنے ہونے کی خبر کس کو سناؤں ساگر
کوئی زندہ ہو تو میں اس سے کہوں زندہ ہوں

( سلیم ساگر )
ہائے کیا بات ہے جی
 
Top