یہ آم ہے آم...!! کوئی ’’عام‘‘ پھل نہیں

m_522670_122716_updates.jpg

آم جسے ’’پھلوں کا بادشاہ‘‘ کہا جاتا ہے،کئی مُمالک میں اس کے باغات پائے ہیں، لیکن پاکستان کے شہر، میرپورخاص کے آم اپنی مٹھاس اور خوش نما رنگت کے سبب دنیا بَھر میں پسند کیے جاتے ہیں۔اس کی کئی اقسام ہیں، جیسے سندھڑی، لنگڑا، چونسا، سرولی، دسہری، انوررٹول، طوطا پری اور دیسی وغیرہ،مگر ان سب میں سندھڑی زیادہ لذیذ ہی نہیں بلکہ برآمدات میں بھی سرِ فہرست ہے۔ آم چاہے کچّا ہو یا پکّا، دونوں صورتوں میں کھانا فائدہ مند ہے کہ کچّے آم میں وٹامن سی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔آم کھانے کا سب سے اچھا وقت سہ پہرکھانا کھانے کے بعد کا ہے، تاہم نہار مُنہ کھانا بھی فائدہ مند رہتا ہے۔اگر آم کچھ دیر کے لیے ٹھنڈے پانی میں رکھ کر کھایا جائے تو اس کا ذائقہ نہایت لذیذ محسوس ہوگا۔
یہ وہ پھل ہے، جسے کھانے سے عموماً پیٹ بَھر جاتا ہے مگر دِل نہیں۔ اسی لیے اطباء کا کہنا ہے کہ اگر آم کھانے کے بعد چند دانے جامن کھالیں تو یہ جلد ہضم ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ دودھ یا کچی لسی کا استعمال بھی بے حد مفید ہے۔کچا آم ذائقے میں ترش اور قبض کرتا ہےمگر اس کا اچار پورے برصغیر کی مرغوب غذا ہے کہ غرباء کے لیے یہ سالن اور امراء کے لیے چٹخارے کا کام دیتا ہے۔ گٹھیا، ناک کی ہڈی کی سوزش، گلے کی خراش، تیزابیت اور درد کی شکایت میں مبتلا افراد اچار کے استعمال سے اجتناب برتیں۔پکا آم دِل کے پٹھے مضبوط، رنگت صاف اور بھوک میں اضافہ کرتا ہے جب کہ ریشے دار آم زیادہ مفید، ہاضمے دار اور قبض کُشا ہوتا ہے۔ آم کھانے کے بعد دودھ پینے سے آنتوں کو طاقت ملتی ہے، تو جگر کی کم زوری اور خون کی کمی دُور ہوجاتی ہے۔نیز، یہ پیشاب آور بھی ہے، جب کہ وزن بڑھانے،گوشت، چربی اور ہڈیوں کا گُودا بنانے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔صرف یہی نہیں آم کے کئی اور بھی فوائد ہیں۔

٭دماغی کم زوری رفع کرنے کے لیے ایک کپ آم کا رس، چوتھائی کپ دودھ، ایک چمچ ادرک کا رس اور حسبِ منشاء چینی ملا کر روز استعمال کیا جائے۔یہ نسخہ دائمی سَردرد اور آنکھوں کے آگے اندھیرے کی شکایت کے لیے بھی بےحد مفید ثابت ہوتا ہے۔

٭خشک کھانسی بعض اوقات وبالِ جان بن جاتی ہے، اس کے علاج کے لیے پختہ آم، گرم راکھ (کوئلے کی) میں دَبا کر بھونیں، ٹھنڈا ہونے پر کھالیں، جلد افاقہ ہوگا۔

٭اگر آم کے تازہ پتّے خُوب چبا کر تھوک دیں،تو چند ہی دِنوں بعد ہلتے دانت مضبوط ہوجائیں گے۔

٭ہیضے میں مبتلا افراد25گرام آم کے نرم پتّے پِیس کر ایک گلاس پانی میں اُبالیں، جب پانی آدھا رہ جائے، تو چھان کر ایک جگ میں رکھ دیں۔ یہ پانی دِن میں دو مرتبہ، لیکن نیم گرم استعمال کیا جائے۔

٭تپِ دق کے مریض اگر روزانہ ایک کپ آم کے رَس میں سات گرام شہد ملا کر صُبح و شام استعمال کریں، توجلد شفا ہوگی۔

٭بچّھو یا زہریلی مکڑی کاٹ لے، تو آم چور اور لہسن ہم وزن پِیس کر متاثرہ جگہ لیپ کریں، منٹوں میں زہر کا اثر زائل ہوجائےگا۔

٭اگر بچّہ سوکھے کی بیماری کا شکار ہو، تو ایک چمچ آم چور اور دو چمچ شہد ملاکر روزانہ دو مرتبہ چٹائیں۔

٭آم کے درخت کا گوند مقوّی ہے اور مختلف ادویہ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ درخت کی نرم کونپلیں پِیس کر بالوں میں لیپ کرنے سے بال گھنے، مضبوط اور ایک عرصے تک سیاہ رہتے ہیں۔
چاچاچھکن
 
Top